عمران خان پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات رک گئیں

13imrankhanattackinvesti.jpg

جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کو ہدایات ملنا بھی بند ہو گئی ہیں اور جب تک جے آئی ٹی کا کوئی سربراہ مقرر نہیں کیا جاتا تفتیش نہیں ہو سکے گی۔

تفصیلات کے مطابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کا وفاقی حکومت کا کام سے روکنے کا حکم فیڈرل سروس ٹربیونل نے بحال کر دیا ہے، تحریری حکم نامہ فیڈرل سروس ٹربیونل کے قائم مقام چیئرمین رانا زاہد محمود اور ممبر جاوید غنی نے وفاقی حکومت کی اپیل پر جاری کیا ہے جس کے بعد سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان پر وزیر آباد میں قاتلانہ حملے کی تحقیقات کیلئے قائم کی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے اپنا کام روک دیا ہے۔

غلام محمود ڈوگر معطلی کے بعد ٹیم کی سربراہی نہیں کر سکتے جبکہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کو ہدایات ملنا بھی بند ہو گئی ہیں اور جب تک جے آئی ٹی کا کوئی سربراہ مقرر نہیں کیا جاتا تفتیش نہیں ہو سکے گی۔


ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے ایک اہم ترین رکن ریجنل پولیس آفیسر ڈی جی خان سید خرم کچے کے علاقے میں ڈاکوئوں کے خلاف آپریشن کی وجہ سے واپس ڈیرہ غازی خان جا چکے ہیں جبکہ ٹیم کے ایک ممبر محمد انور ڈینگی کا شکار ہیں جس کی وجہ سے بھی تفتیش میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے اور جے آئی ٹی ایک بار پھر سے تنازع ہو گئی ہے، جب تک کسی کو ٹیم کا سربراہ مقرر نہیں کیا جاتا تب تک تحقیقات شروع نہیں ہوں گی۔

یاد رہے کہ سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی معطلی کے خلاف سٹے کے دوران ہی پنجاب حکومت نے انہیں عمران خان پر قاتلانہ حملے کی جے آئی ٹی کا سربراہ مقرر کیا تھا۔ سٹے واپس ہونے کے بعد سی سی پی او لاہور کی معطلی کا نوٹیفیکیشن بحال ہونے سے جے آئی ٹی متنازع ہو گئی ہے، قانونی ماہرین کے مطابق ایک معطل افسر جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی سربراہی نہیں کر سکتا۔

وفاقی حکومت کی طرف سے عمران خان پر قاتلانہ حملے کے بعد شہریوں کے احتجاج کے موقع پر گورنر ہائوس پنجاب کی سکیورٹی یقینی نہ بنانے پر سی سی پی او لاہور کو 5 نومبر کو معطل کیا گیا تھا۔
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
اگر تحقیق ہوتی بھی رہتی تو کیا ہوتا تحقیق ہونے کے بعد بھی تو معاملے پر مٹی ہی ڈالنی تھی بس ذرا تحقیق کے بغیر مٹی ڈال رہے ہیں