سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل نے بات کرنا چاہی تو قاضی القضاۃ نے کہا کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ کل اخبار میں سُرخیاں لگیں تو ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے
جس پر علی ظفر نے کہا کہ آج بھی اخبار میں سُرخی لگی ہوئی ہے قاضی القضاۃ نے استفسار کیا کون سی سُرخی علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ 25 اکتوبر سے پہلے پہلے اس کا فیصلہ آنا چاہئے قاضی القضاۃ نے کہا اچھا اچھا آگے بڑھیں مجھے نہیں معلوم
دلچسپ مکالمہ
میں جو بات کرنا چاہ رہا ہوں وہ آپ کرنے نہیں دے رہے، علی ظفر
آپ سیاسی گفتگو کررہے تاکہ کل سرخی لگے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
آج بھی اخبار کی ایک سرخی ہے کہ آئینی ترمیم 25 اکتوبر سے قبل لازمی ہے، علی ظفر
ہمیں اس بات کا معلوم نہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
حکومت آپ کیلئے آئینی ترمیم اور جوڈیشل پیکچ لارہی ہے،اگر آپ نے فیصلہ دیا تو یہ ہارس ٹریڈنگ کی اجازت ہوگی،
بیرسٹر علی ظفر
اب آپ حد کراس کر رہے ہیں،ہم آپکو توہین عدالت کا نوٹس کر سکتے ہیں،آپ فیصلے سے پہلے توہین آمیز باتیں کر رہے ہیں،
چیف جسٹس علی ظفر پر برہم
آپ کو پتہ ہے میں کیا کہنا چاہتا ہوں، اسی لیے آپ روک رہے ہیں،
میں چند سیکنڈ بات کرتا ہوں آپ روک دیتے ہیں،
اگر آپ بات کرنے دیں گے تو میں 7 منٹ میں بات کر کے چلا جاؤنگا، بیرسٹر علی ظفر
آپ بے شک 6 گھنٹے بات کریں میں سنوں گا، آپ سینئر وکیل اور بار کے سابق صدر ہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
عمران خان کہتے ہیں بینچ قانونی نہیں ہے اس لئے آگے بڑھنے کا فائیدہ نہیں، بیرسٹر علی ظفر
آپ بار بار عمران خان کا نام کیوں لے رہے ہیں، نام لئے بغیر آگے بات کریں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ