عمران خان سے چند مودبانہ گزارشات

mhafeez

Chief Minister (5k+ posts)
بات ہی ایسی ہے کہ مثال سے واضح ہو گی۔ گل زمین خان کو آپ نہیں جانتے لیکن میں ان کو گذشتہ دہائی سے جانتا ہوں۔ ان کا تعلق مالاکنڈ ڈویژن کے پسماندہ علاقے لوئر دیر سے ہے۔ گل زمین کو بچپن سے ہی پڑھنے کا بہت شوق تھا۔ انگریزی ادب سے خاص لگاؤ تھا۔ بدقسمتی سے اٹھارہ سال کی عمر میں گل زمین کی بینائی چلی گئی۔ دنیا اندھیر ہو گئی۔ گل زمین نے ہمت نہ ہاری اور جیسے تیسے تعلیم کو جاری رکھا۔ آج گل زمین انگریزی ادب میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں اور مالاکنڈ یونیورسٹی میں پڑھا رہے ہیں اور امسال کے پی کے کے بیسٹ ٹیچر کا ایوارڈ بھی لے چکے ہیں۔

بابر شہزاد اور ثنا اقبال دونوں کاتعلق کے پی کے کے ضلع ہری پور سے ہے۔ دونوں بینائی کی نعمت سے محروم ہیں۔ بابر نے قائد اعظم یونیورسٹی سے اینتھروپالوجی میں ایم ایس سی کیا ہے اور ثنا نے پشاور یونیورسٹی سے سوشیالوجی میں ماسٹرز کی ڈگری اعزازی نمبروں سے حاصل کی۔ قریبا نو سال پہلے دونوں کی ملاقات ہوئی اور دونوں نے شادی کا فیصلہ کیا۔ االلہ تعالی نے ان کو بہت پیارے بیٹے سے نوازا ہے۔ بابر نابینا افراد کو کمپیوٹر کی ٹریننگ دیتے ہیں اور ثنا کے پی کے گورنمنٹ میں سترہ گریڈ کی پہلی نا بینا سو شل ویلفیئر آفیسر ہیں۔ یہ دونوں خوبصورت لوگ دنیا بھر میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں اور ان دونوں کا عزم اب پاکستان بھر کے نابینا افراد کی خدمت کرنا ہے۔

سب نابینا افراد اتنے خوش قسمت نہیں ہوتے۔ ہزاروں کی زندگیاں راستہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تاریکی میں کھو جاتی ہیں۔ نابینا افراد کے پاس اپنے آپ کو منوانے کا واحد ذریعہ تعلیم ہے مگر یہ سب کو میسر نہیں۔ نابینا افراد کی تعلیم سارے پاکستان میں بہت دشوار ہے لیکن کے پی کے میں یہ صورت حال بہت تشویشناک ہے۔ کے پی کے میں نابینا افراد کے درست اعداد و شمار پورے پاکستان کی طرح دستیاب نہیں کیونکہ والدین ایسے بچوں کا نام رجسٹر کرواتے ہوئے جھجھک محسوس کرتے ہیں۔ کے پی کے میں نابینا افراد کی تعلیم کے لئے گیارہ سکول ہیں اور یہ سب سکول پرائمری سطح کے ہیں۔

پورے خیبر پختون خواہ میں ایک بھی بریل پریس نہیں ہے بریل پریس لگانے کا اعلان سب سے پہلے انیس سو ستر میں کیا گیا آج بھی حکومت یہی اعلان کر رہی ہے۔ بچوں کو سکول میں تعلیم دینے کی کوشش کی جا رہی ہے مگر کتابیں میسر نہیں ہیں۔ ایک کلاس میں اگر چھ بچے ہیں تو دو کو کتاب میسر ہے۔ یہ کتاب وہ ہے جو برسوں پہلے لاہور سے چھپ کر آئی تھی۔ پرانی کتابوں سے بریل ڈاٹس مٹ چکے ہیں۔ طلباء نے امتحان پشاور کا دینا ہے مگر وہ لاہور کی کتاب پڑھنے پر مجبور ہیں۔ پرائمری کے بعد بچوں کے پاس پڑھنے کو کوئی طریقہ نہیں۔ نہ سبق، نہ کتاب، نہ سکول نہ ہی استاد میسر ہیں۔ جو خوش قسمت لاہور یا راولپنڈی جا سکتے ہیں وہی تعلیم جاری رکھ سکتے ہیں۔

نارمل سکولوں میں نابینا بچوں کا داخلہ انتہائی دشوار ہے۔ نابینا لڑکیوں کا معاملہ اور بھی تکلیف دہ ہے۔ والدین ایسے بچوں کو پڑھانے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ بعض صورتوں میں انہیں گھروں میں باندھ کر بھی رکھا جاتا ہے۔ زیادہ تر بچوں کو نابینا حافظ بننے کے لئے مدرسوں میں بھیج دیا جاتا ہے۔ مذہبی تعلیم اہم ہے مگر دنیاوی تعلیم حاصل کرنے کے ذرائع ابتر ہیں۔ امتحان میں بیٹھنے کے لئے نابینا طلباء کو رائٹر نہیں ملتا اور اگر ملتا ہے تو ممتحن اس کو بیٹھنے کی اجازت نہیں دیتا۔ اساتذہ کی تربیت کا کوئی انتظام نہیں زیادہ تر طلباء پڑھ کر اور علامہ اقبال یونیورسٹی سے ڈگری لے کر اس سکول میں پڑھانے لگ جاتے ہیں۔ بہت سے سکولوں کی عمارت نہایت مخدوش ہے اور کسی وقت بھی گر سکتی ہے۔ ووکیشنل ٹریننگ کے نام پر بچوں کو صرف کرسیاں اور چار پائیاں بننے کا کام سکھایا جا تا ہے۔ سرکاری بھرتیوں کا یہ عالم ہے کہ ایک سکول میں طالبعلم صرف تیس ہیں مگر اساتذہ کی تعداد پچاس سے زیادہ ہے۔ ان میں سے تعلیم دینے والے صرف دس ہیں جبکہ چالیس سے زیادہ صرف کین ورکر کے طور پر بھرتیکیے گئے ہیں۔ نابینا افراد کے کرسیاں بننے کا کام ستر کی دہائی میں سرکاری طور پر شروع ہوا اب دنیا کہاں کی کہاں پہنچ گئی ہے مگر قوانین میں رد وبدل نہ ہونے کی وجہ سے یہ پوسٹیں آج بھی اسی طرح قائم ہیں۔ چند سکولوں میں پرائیوٹ اداروں نے کمپیوٹر لیب بنائی ہیں مگر جگہ کی کمی، استاد کی عدم دستیابی، لوڈ شیڈنگ اور انٹر نیٹ نہ ہونے کی وجہ سے یہ لیبس نمائش کا ذریعہ بن گئی ہیں۔

کمپیوٹر اور موبائل پر ابھی تک اردو پڑھنے کا سافٹ وئیر نہیں بن سکا۔ انگریزی زبان نہ سمجھ سکنے کی وجہ سے طلباء کو دشواری ہوتی ہے لیکن جس طالبعلم نے تعلیم حاصل کر لی اور کمپیوٹر سیکھ لیا اس کیزندگی بدل گئی ہے۔ ہمیں سبق یہ ملتا ہے کہ جب کوئی نابینا فرد ملازمت حاصل کر لیتا ہے تو معاشرہ اس کو عزت دیتا ہے۔ اس عزت کو حاصل کرنے کا واحد طریقہ تعلیم ہے۔ ہزاروں نابینا طلباء تعلیم کی خواہش رکھتے ہیں مگر ناکافی سہولتیں ان کو تاریکی میں دھکیل دیتی ہیں۔ ورنہ ان میں سے ہر کوئی کامیاب زندگی گزار سکتا تھا۔ ہر کوئی ترقی پا سکتا تھا۔ ہر کوئی اپنا نام بنا سکتا تھا۔ وطن کا جھنڈا بلند کر سکتا تھا۔ لیکن سب اتنے خوش قسمت نہیں ہوتے۔ کچھ موتی مٹی میں مل جاتے ہیں۔ کچھ پھول خاک میں رہ کر خاک ہو جاتے ہیں۔ یہ بہت قیمتی زندگیاں ہیں۔ ہم سب مل کر کوشش کریں تو ان زندگیوں کو روشن کیا جا سکتا ہے۔

یہ سیاسی مسئلہ نہیں، یہ مسئلہ کسی ایک حکومت اور صوبے کا نہیں۔ کسی ایک ادارے کسی ایک شخص کا نہیں۔ یہ اس سارے سماج کی ذمہ داری ہے۔ اس کام میں سب کو مل کر ہاتھ بٹانا ہو گا۔ ان قیمتی زندگیوں کو اندھیرے میں دھکیلنے سے بچانا ہو گا۔

عمران خان صاحب سے مودبانہ درخواست ہے اگر وہ اس مسئلے میں ذاتی دلچسپی لیں اور کے پی کے میں بریل پریس لگوا دیں، نابینا بچوں کے پرائمری سکولوں کو ہائی سکول کا درجہ دے دیں اور ان بچوں میں لیپ ٹاپ تقسیم کر دیں تو ان نظر انداز زندگیوں میں یہ بہت بڑا انقلاب ہو گا۔ آپ کونسلوں تک اس کارخیر کا ثواب ہو گا۔
Source
 

jmmkhan

Politcal Worker (100+ posts)
Sorry yar itna time nahi k aap ki tehrir parhon. Jo bandy apny leader se us ki corruption ko chupany per bhi defend kr rahy hain. Aur sharam naam ki koi cheez nahi hai aap k pass.
Imran khan jis k pass koi power nahi hai us se to aap guzarshat krte hain lekin Jin ki aap pooja krte un k samne aap ki bolti band.
 

miafridi

Prime Minister (20k+ posts)
I don't disagree with the writer and there should be measures to give platform for such people, but we are a country whose literacy rate is more or less 50% of which higher percentage is of only those who can only read and write.. So we have way to go in this sector... Be it for normal or for special people..
 

mhafeez

Chief Minister (5k+ posts)
I don't disagree with the writer and there should be measures to give platform for such people, but we are a country whose literacy rate is more or less 50% of which higher percentage is of only those who can only read and write.. So we have way to go in this sector... Be it for normal or for special people..

How much it cost to setting up a braille press or a computerized braille printer or changing the syllabus for visually challenged persons?? They have not even collected the data for such persons.

http://www.indexbraille.com/en-us/braille-embossers/basic-d-v5?c=EUR
 

mhafeez

Chief Minister (5k+ posts)
چلیں باقی بچوں کے لئے بھی قانون سازی ہی کر لیں

پاکستان کے آئین میں تعلیم بنیادی حق کے طور پر 2010 میں آٹھویں ترمیم کے تحت تسلیم کیا گیا۔ پاکستان کے آئین کے شق نمبر 25 اے کے مطابق تعلیم 5 سال سے 16 سال تک ہر بچے کا بنیادی حق ہے۔ آئین کی شق نمبر 25 اے کے مطابق صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ 5 سال سے 16 سال تک ہر بچے کو مفت اور لازمی تعلیم کی فراہمی کے لئے صوبائی سطح پر قانون سازی کریں۔ اب تک 2010 سے 2016 تمام صوبائی حکومتوں بشمول اسلام آباد نے آئین کے شق نمبر 25 اے یعنی 5 سال سے 16 سال تک ہر بچے کو مفت اور لازمی تعلیم کی فراہمی کے لئے قانون سازی کی ہے لیکن خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت ابھی تک اس سلسلے میں ناکام رہی ہے۔

چونکہ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت ہے اور ان کا نعرہ اور وعدہ ہیمشہ انسانی حقوق کی فراہمی اولین ترجیح دینا ہے۔ لہٰذا عرض ہے کہ صوبائی حکومت پل، سڑکیں اور ڈیم بھی بنائے لیکن نہ صرف اپنے نعرے اور وعدے کی پاسداری کرے بلکہ آئینی تقاضا بھی پورا کرے۔

چونکہ صوبہ خیبرپختونخوا ایک طرف قدرتی آفات کی زد میں رہا ہے تو دوسری طرف دہشت گردی نے اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے جس کے نتیجہ میں معیشت اور روزگار پر براہ راست اثر پڑا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پچھلے 10 سے 15 سال میں صوبہ میں چائلڈ لیبر اور سٹریٹ چلڈرن میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبائی حکومت جس کی ترجیح پل اور سڑکیں بنانا نہیں ہونا چایئے بلکہ انسانی حقوق کی فراہمی ہونا چاہئے۔ اس لئے امید ہی کر سکتے ہیں کہ تحریک انصاف کی حکومت بیشک دوسرے کاموں میں اور صوبوں کی تقلید کرے یا نہ کرے، کم از کم اس محروم صوبہ کے تعلیم سے محروم ہونے والے بچوں کو ان کے آئینی اور بنیادی حق کے لئے جاتے جاتے قانون سازی ضرور کریں تاکہ صوبہ میں تعلیم نہ صرف مفت بلکہ لازمی ہو اور اس کے لئے عملی اقدامات اٹھانے کا سلسلہ شروع ہو اور صوبہ کی آئیندہ نسل سکول جانے کی عمر میں ہوٹلوں، کارخانوں اور سڑکوں پر مزدوری نہ کریں بلکہ ریاست کی طرف سے دئے گئے حق کی سے استفادہ حاصل کریں۔
 

PkRevolution

Chief Minister (5k+ posts)
تحریک انصاف اس معاملے کا فوری نوٹس لے اور ایسے موثر اقدامات کرے جو کہ پاکستان بھر کے لئے ایک مثال پیش کریں
 

rising_pakistan

Minister (2k+ posts)
15390853_1811768432433325_7178095203579621796_n.jpg
 

Back
Top