
9 مئی (یوم سیاہ) میں ملوث گرفتار افراد کے خلاف مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جائینگے: ذرائع
موجودہ اتحادی حکومت کی طرف سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ 9مئی (یوم سیاہ) کے پرتشدد واقعات کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی سیاسی جماعت کو کسی قسم کا قانونی وسیاسی ریلیف نہیں دیا جائے گا۔
عمران خان سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے اور واقعے میں ملوث تحریک انصاف کے رہنمائوں ودیگر افراد کیخلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔ عسکری تنصیبات پر حملہ کرنے والے افراد کیخلاف جلد سے جلد فوجی عدالتوں میں کیسز چلائیں جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے احتجاج سے بین الاقوامی سطح پر ملکی امیج متاثر ہوا اور 9 مئی واقعات میں ملوث ہونے کے جو ثبوت سامنے آرہے ہیں ان سے وفاقی حکومت کا پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنا ناممکن ہو چکا ہے۔ وفاقی حکومت اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ پی ٹی آئی کے ریاست مخالف بیانات اب بھی سامنے آ رہے ہیں اس لیے فی الحال مذاکرات مشکل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 9 مئی کے بعد تحریک انصاف کے متعدد اہم رہنمائوں نے پارٹی سے لاتعلقی اختیار کر لی ہے جس سے وہ تنہائی کا شکار ہو رہی ہے۔ وفاقی حکومت کی طرف سے افواج پاکستان وریاستی اداروں پر حملوں کے بعد عمران خان اور ان کے ساتھیوں سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ سانحہ میں ملوث گرفتار افراد کے خلاف مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے جن رہنمائوں نے 9 مئی (یوم سیاہ) کی مذمت کر کے پارٹی سے اعلان لاتعلقی کیا ہے وہ اگر اپنا سیاسی سفر جاری رکھنا چاہتے ہیں اور وفاقی حکومت یا پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی کسی سیاسی جماعت میں شمولیت کیلئے رابطہ کریں تو اس کا فیصلہ پی ڈی ایم کی قیادت کرے گی۔
ذرائع کے مطابق آنے والے دنوں میں تحریک انصاف کا کوئی سیاسی دھڑا سامنے آتا ہے جس میں 9 مئی کی مذمت اور ریاستی رٹ تسلیم کرنیوالے لوگ شامل ہوئے تو ان سے مذاکرات ہو سکتے ہیں جس کا فیصلہ بھی پی ڈی ایم کرے گی۔ تحریک انصاف پر پابندی کے حوالے سے سوچا جا رہا ہے جس کا فیصلہ ملکی قانون کے مطابق ہو گا۔
عمران خان سے لاتعلقی اختیار کرنے والے تحریک انصاف کے رہنمائوں کا فارورڈ بلاک بھی سامنے آنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔