عمران خان سے زیادہ سنگین بیانات دینے والوں پر مقدمات کیوں قائم نہیں بن رہے؟

8irshadbhatinbjhdbchv.jpg

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون جج کو دھمکی دینے پر توہین عدالت کا مقدمہ دائر کرلیا گیا ہے، اس حوالے سے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق کے شیخ کے سوال عمران خان کو کابینہ کی منظوری کے بعد گرفتار کریں گے، رانا ثناء، کیا عمران خان پر مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ درست ہے؟

میزبان جے سوال کا جواب دیتے ہوئے سینیئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ عمران خان کو اداروں پر تنقید کا حق ہے لیکن ان کی تضحیک یا تذلیل نہیں کرنی چاہئے،کسی ثبوت کے بغیر اداروں پر الزامات، جھوٹ پراپیگنڈے پر گندی سوشل میڈیا مہم، بغاوت پر اکسانے جیسا بیان اور جلسوں میں فوج، عدالتوں اور بیوروکریٹس کے نام نہیں لینے چاہئیں۔


ارشاد بھٹی نے مزید کہا کہ عمران خان کیخلاف دہشت گردی کا مقدمہ قائم کرلیا اور ان کی لائیو تقریر پر پابندی لگادی گئی،عمران خان سے زیادہ سنگین بیانات اور دھمکیاں دینے والوں پر دہشتگردی کے مقدمات کیوں قائم نہیں کیے جارہے۔

تجزیہ کار نے مزید کہا کہ انیس سو ستانوے میں انسداد دہشتگردی ایکٹ نواز شریف حکومت نے پاس کرایا تھا، یہ ہی ایکٹ نواز شریف اورسجاد علی شاہ کے درمیان تنازع کی وجہ بنا تھا، اور اسی ایکٹ کی وجہ سے نواز شریف صاحب بڑے متاثر ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں لوگ گھسے، پی ٹی وی میں گھسے دہشت گردی کا مقدمہ عمران خان پر، میں اس حق میں ہوں کہ کسی کو اداروں کی بے عزتی کرنے کا حق نہیں ہے، لیکن میرا سوال یہ ہے کہ صرف عمران خان ہی کیوں باقی کو جو سنگین دھمکیاں بیانات دے چکے ہیں وہ کیوں نہیں؟ ایک جرم ہے سزا کا معیار دوہرا کیوں؟چار پانچ لوگ ایک جیسی دھمکیاں دیں تو پکڑا ایک شخص کیوں جارہا ہے؟

ارشاد بھٹی نے کہا رانا ثنا سمیت دیگر رہنماؤں نے انتہائی سنگین بیانات دیئے ، سپریم کورٹ پر حملہ ہوجائے، سپریم کورٹ کو دھمکیاں ملیں، عوامی عدالتیں لگیں، کیا کیا زبان استعمال نہ ہو مگر عدلیہ کہے کہ ہم نے تحمل اور صبر کا مظاہرہ کیا، بلکہ اتنا کہا کہ توہین عدالت کا معیار اتنا سنگین نہیں ہونا چاہئے تو آج اتنا سخت کیوں؟

انہوں نے کہا کہ اگر ریڈ لائن کھینچنی ہے تو پھر سب کیلیے ایک جیسا ہو یا تو سب معذرت کرلیں یا سب کیخلاف توہین عدالت کے مقدمے درج کئے جائیں، کسی ایک کو سزا کیلیے منتخب نہ کیا جائے، پروگرام میں شریک دیگر تجزیہ کاروں نے کہا کہ عمران خا ن نے خاتون جج کا نام لے کر جان بوجھ کر شوشہ چھوڑا ہے۔
 

shafali

Chief Minister (5k+ posts)
کیونکہ عمران خان نے چوروں ڈاکوؤں اور کرپٹ جرنیلوں سمیت سب کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا ہے ۔
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
کیونکہ عمران خان کو سزا سنگین بیانات دینے کی نہیں مل رہی!؛
 

Curious_Mind

Senator (1k+ posts)
8irshadbhatinbjhdbchv.jpg

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون جج کو دھمکی دینے پر توہین عدالت کا مقدمہ دائر کرلیا گیا ہے، اس حوالے سے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق کے شیخ کے سوال عمران خان کو کابینہ کی منظوری کے بعد گرفتار کریں گے، رانا ثناء، کیا عمران خان پر مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ درست ہے؟

میزبان جے سوال کا جواب دیتے ہوئے سینیئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ عمران خان کو اداروں پر تنقید کا حق ہے لیکن ان کی تضحیک یا تذلیل نہیں کرنی چاہئے،کسی ثبوت کے بغیر اداروں پر الزامات، جھوٹ پراپیگنڈے پر گندی سوشل میڈیا مہم، بغاوت پر اکسانے جیسا بیان اور جلسوں میں فوج، عدالتوں اور بیوروکریٹس کے نام نہیں لینے چاہئیں۔


ارشاد بھٹی نے مزید کہا کہ عمران خان کیخلاف دہشت گردی کا مقدمہ قائم کرلیا اور ان کی لائیو تقریر پر پابندی لگادی گئی،عمران خان سے زیادہ سنگین بیانات اور دھمکیاں دینے والوں پر دہشتگردی کے مقدمات کیوں قائم نہیں کیے جارہے۔

تجزیہ کار نے مزید کہا کہ انیس سو ستانوے میں انسداد دہشتگردی ایکٹ نواز شریف حکومت نے پاس کرایا تھا، یہ ہی ایکٹ نواز شریف اورسجاد علی شاہ کے درمیان تنازع کی وجہ بنا تھا، اور اسی ایکٹ کی وجہ سے نواز شریف صاحب بڑے متاثر ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں لوگ گھسے، پی ٹی وی میں گھسے دہشت گردی کا مقدمہ عمران خان پر، میں اس حق میں ہوں کہ کسی کو اداروں کی بے عزتی کرنے کا حق نہیں ہے، لیکن میرا سوال یہ ہے کہ صرف عمران خان ہی کیوں باقی کو جو سنگین دھمکیاں بیانات دے چکے ہیں وہ کیوں نہیں؟ ایک جرم ہے سزا کا معیار دوہرا کیوں؟چار پانچ لوگ ایک جیسی دھمکیاں دیں تو پکڑا ایک شخص کیوں جارہا ہے؟

ارشاد بھٹی نے کہا رانا ثنا سمیت دیگر رہنماؤں نے انتہائی سنگین بیانات دیئے ، سپریم کورٹ پر حملہ ہوجائے، سپریم کورٹ کو دھمکیاں ملیں، عوامی عدالتیں لگیں، کیا کیا زبان استعمال نہ ہو مگر عدلیہ کہے کہ ہم نے تحمل اور صبر کا مظاہرہ کیا، بلکہ اتنا کہا کہ توہین عدالت کا معیار اتنا سنگین نہیں ہونا چاہئے تو آج اتنا سخت کیوں؟

انہوں نے کہا کہ اگر ریڈ لائن کھینچنی ہے تو پھر سب کیلیے ایک جیسا ہو یا تو سب معذرت کرلیں یا سب کیخلاف توہین عدالت کے مقدمے درج کئے جائیں، کسی ایک کو سزا کیلیے منتخب نہ کیا جائے، پروگرام میں شریک دیگر تجزیہ کاروں نے کہا کہ عمران خا ن نے خاتون جج کا نام لے کر جان بوجھ کر شوشہ چھوڑا ہے۔
اصل سوال یہ ہے کہ کسی بھی ادارے پر تنقید کیوں نہیں ہو سکتی؟
ہر ادارہ جو عوام کے ٹیکس سے تنخواہ لیتا ہے وہ اپنی کارکردگی پر عوام کو جوابدہ ہے۔
اگر کوئی پولیس والا جُرم کرے گا، تو اس سے سوال پوچھنے اور ان پر مُقدمے کرنے کا حق ہر شہری کو ہونا چاہیے۔
ججوں کے فیصلوں پر کون نظر رکھے گا کہ پیش کیے گئے شواہد اور گواہوں کی بُنیاد پر اس نے فیصلے میں انصاف کی کہ نہیں کیا؟

یہ واحد مُلک کے کہ ادارے ایسے برتاؤ کرتے ہیں کہ وہ اس مُلک کے خادم نہیں بلکہ مالک ہیں۔
یہی محکوم اور غُلامی سے جُڑے سوچ ہے جسکو بدلنے کی ضرورت ہے۔