USTADBONA
Senator (1k+ posts)
عمران خان اور سعادت حسن منٹو نے اس زندگی میں کیمرے کی آنکھ کا کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نےاپنے اردگرد پھیلے مناظر اور کرداروں کی "لایئو ٹرانسمیشن " کی ہے
انہوں نےاپنے اردگرد پھیلے مناظر اور کرداروں کی "لایئو ٹرانسمیشن " کی ہے


منٹو نے بالعموم انسانی معاشرے کے گندے اور دوہرے کردار اور معیار کو بے نقاب کیا تو عمران نے بالخصوص سیاسی معاشرے کے گندے اور دوہرے کردار اور معیار رکهنے والوں کو بے نقاب کیا.
منٹو سے بهی یہی شکوہ تها کہ اس نے معاشرے میں رائج برائیوں اور بروں کا ہی کیوں ذکر کیا . طوائفوں اور طوائفوں کے پاس جانے والوں کا ہی کیوں پیچها کیا؟ اور پهر اس بنا پر منٹو کو ہی فحش نگار گردانا گیا.
بالکل اسی طرح عمران کو بهی سیاسی معاشرے میں رائج سیاسی اور معاشی دہشتگردی کا ذکر اور اس کے مرتکب کرداروں کو بے نقاب کیا.
کہا گیا نظام تو چل ہی رہا تها. آخر عمران نے ان ہی کا پیچها کیوں کیا؟ اور پهر اسی بنا پر عمران کو ہی دشنام طراز اور فحش گو کا نام دیا گیا.
منٹو اور عمران نے معاشرے کی کروڑوں بند آنکهوں کو کهولنے کی کوشش کی.
منٹو نے لعنتی اور غلیظ اشرافیہ کو طوائفوں کے کوٹهوں سے پکڑا اور انہیں گلیوں اور بازاروں تک لے آیا اور پهر اپنی ادبی جد وجہد کی شکل میں اپنے افسانوں میں انہیں فرعونی دوام دیا کہ آج تک یہ اشرافیہ ذلیل ہوتی آ رہی ہے.
عمران خان نے بهی لعنتی اور غلیظ اشرافیہ کو اسمبلیوں سے پکڑا اور عدالتوں تک لے آیا اور اپنی سیاسی جد و جہد کی شکل میں انہیں فرعونی دوام کے ساتهہ ساتهہ فرعونی ذلت سے بهی ہمکنار کیا. اس کے نتیجے میں یہ اشرافیہ ہر روز ذلیل ہورہی ہے اور ہوتی رہے گی.
اگر ہم منٹو اور عمران جیسے بہادروں کو فحش نگار اور فحش گو کہتے رہیں گے تو پهر ہمیں اشرافیہ کو "فحش" ماننا پڑے گا کیونکہ ان دونوں نے اشرافیہ پر ہی ہاتهہ ڈالا ہے.
منٹو اس اشرافیہ یعنی "فحش" کے ساتهہ "نگار" کا لاحقہ بن کر "فحش نگار" کہلایا
اور
عمران اس اشرافیہ یعنی "فحش" کے ساتهہ " گو" کا لاحقہ بن کر " فحش گو" کہلایا.
مگر افسوس کہ جاہل عوام نے اس فحش اشرافیہ کو مقدس پالیمان تک پہنچا کر اپنے سیاہ و سفید کا مالک بنا دیا.
اور .... اشرافیہ نے پارلیمان کو بهی طوائف کا کوٹها بنا دیا.
سلیم کاوش
سترہ فروری 2017
https://www.facebook.com/engr.saifullah.saleem/posts/10154172699072382
منٹو سے بهی یہی شکوہ تها کہ اس نے معاشرے میں رائج برائیوں اور بروں کا ہی کیوں ذکر کیا . طوائفوں اور طوائفوں کے پاس جانے والوں کا ہی کیوں پیچها کیا؟ اور پهر اس بنا پر منٹو کو ہی فحش نگار گردانا گیا.
بالکل اسی طرح عمران کو بهی سیاسی معاشرے میں رائج سیاسی اور معاشی دہشتگردی کا ذکر اور اس کے مرتکب کرداروں کو بے نقاب کیا.
کہا گیا نظام تو چل ہی رہا تها. آخر عمران نے ان ہی کا پیچها کیوں کیا؟ اور پهر اسی بنا پر عمران کو ہی دشنام طراز اور فحش گو کا نام دیا گیا.
منٹو اور عمران نے معاشرے کی کروڑوں بند آنکهوں کو کهولنے کی کوشش کی.
منٹو نے لعنتی اور غلیظ اشرافیہ کو طوائفوں کے کوٹهوں سے پکڑا اور انہیں گلیوں اور بازاروں تک لے آیا اور پهر اپنی ادبی جد وجہد کی شکل میں اپنے افسانوں میں انہیں فرعونی دوام دیا کہ آج تک یہ اشرافیہ ذلیل ہوتی آ رہی ہے.
عمران خان نے بهی لعنتی اور غلیظ اشرافیہ کو اسمبلیوں سے پکڑا اور عدالتوں تک لے آیا اور اپنی سیاسی جد و جہد کی شکل میں انہیں فرعونی دوام کے ساتهہ ساتهہ فرعونی ذلت سے بهی ہمکنار کیا. اس کے نتیجے میں یہ اشرافیہ ہر روز ذلیل ہورہی ہے اور ہوتی رہے گی.
اگر ہم منٹو اور عمران جیسے بہادروں کو فحش نگار اور فحش گو کہتے رہیں گے تو پهر ہمیں اشرافیہ کو "فحش" ماننا پڑے گا کیونکہ ان دونوں نے اشرافیہ پر ہی ہاتهہ ڈالا ہے.
منٹو اس اشرافیہ یعنی "فحش" کے ساتهہ "نگار" کا لاحقہ بن کر "فحش نگار" کہلایا
اور
عمران اس اشرافیہ یعنی "فحش" کے ساتهہ " گو" کا لاحقہ بن کر " فحش گو" کہلایا.
مگر افسوس کہ جاہل عوام نے اس فحش اشرافیہ کو مقدس پالیمان تک پہنچا کر اپنے سیاہ و سفید کا مالک بنا دیا.
اور .... اشرافیہ نے پارلیمان کو بهی طوائف کا کوٹها بنا دیا.
سلیم کاوش
سترہ فروری 2017
https://www.facebook.com/engr.saifullah.saleem/posts/10154172699072382
Last edited: