علماءو مشائخ اور اولوالامر کی ذمہ داری

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)


علماءو مشائخ اور اولوالامر کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے وہ صرف اپنے ہی اعمال کے جواب وہ نہیں بلکہ پوری قوم کے اعمال کی جواب دہی بھی ایک بڑی حد تک ان پر عائد ہوتی ہے۔ ظالم‘ جابر اور عیش پسند امراءاور ایسے امراءکی خوشامدیں کرنے والے علماءو مشائخ کا جو کچھ حشر خدا کے ہاں ہوگا اس کے ذکر کی حاجت نہیں۔ لیکن جو امراءاور علماءو مشائخ اپنے محلوں اور اپنے گھروں اور اپنی خانقاہوں میں بیٹھے ہوئے زہدو تقویٰ اور عبادت و ریاضت کی داد دے رہے ہیں وہ بھی خدا کے ہاں جواب دہی سے بچ نہیں سکتے۔

آج قوم پر ہر طرف سے گمراہ اور بد اخلاقی کے طوفان امڈے چلے آ رہے ہیں۔ رونگ نمبر ملا، امراء کے گھروں میں بیٹھ کر افطار ڈنر کررہے ہوں، احکام پردہ کو مجروح کرکے،
خواتین کے درمیان بیٹھکر فوٹو بنوا رہے ہوں، بے حیا زانی و شرابی و راشی سے محبت کا درس دے رہے ہوں، اسلام کے نظام حدود تعزیر کے بر خلاف مجرم کو سزا دینے کی بجائے،

اس سے محبت کرنے کی تلقین کررہے ہوں، تو علماءو مشائخ اور اولوالامر کا کام یہ نہیں ہے کہ گوشوں میں سرجھکائے بیٹھے رہیں‘ بلکہ ان کا کام یہ ہے کہ مرد میدان بن کر نکلیں اور جو کچھ زور اور اثر اللہ نے ان کو عطا کیا ہے اس کو کام میں لا کر اس طوفان کا مقابلہ کریں۔

تبلیغ اور دین برحق کی نشرواشاعت آپ کا دینی فریضہ اور اخروی سرمایہ ہے ،


علماءو مشائخ اور اولوالامر کی موجودگی میں، رونگ نمبری جس قدر اسلامی تعلیمات کو مسخ کرتے جائیں گے اتنی ہی غیر اسلامی طرز معاشرت فروغ پائیں گے جس سے آپ کی اخروی جوابدہی کے امکانات اور قوی ہوتے جائیں گے اس لیے اگر آپ نے اب اپنے مقام ، منصب اور ذمہ داریوں کا احساس نہ کیا تو آپ کی اس غفلت سے اسلام او راہل اسلام کے مستقبل کو شدید نقصان پہنچنے کا شدید اندیشہ ہے۔
 
Last edited by a moderator:

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
قرآن میں ارشاد ہے

: ﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ أَطِیْعُواْ اللّہَ وَأَطِیْعُواْ الرَّسُولَ وَأُوْلِیْ الأَمْرِ مِنکُمْ ﴾(النساء: ۵۹

یہاں حکم ہے کہ الله کی اطاعت کرو اور اطاعت کرو رسول اور اولی الامر کی

تو جیسے رسول کی اطاعت میں کوئی پس و پیش نہیں چل سکتی ویسے ہی اولی الامر کی اطاعت میں بھی نہیں چل سکتی کیوں کہ اس آیت میں دونوں کے لئے ایک ہی لفظ لکھا گیا ہے

 

جمہور پسند

Minister (2k+ posts)
اولی الامر کو رسول کے مقابلے میں نہ لایا کرو اور پوری آیت قوٹ کیا کرو ، اپنی مرضی کی چیز نہ نکالا کرو



یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ أَطِیْعُواْ اللہَ وَأَطِیْعُواْ الرَّسُولَ وَأُوْلِیْ الأَمْرِ مِنکُمْ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْْء ٍ فَرُدُّوہُ إِلَی اللہ وَالرَّسُولِ إِن کُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ ذَلِکَ خَیْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِیْلاً (النساء:۵۹)



اے لوگو، جو ایمان لائے ہو!اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی اور ان لوگوں کی جو تم میں صاحبِ امر ہوں ،پھر اگر تمہارے درمیان کسی معاملے میں نزاع ہوجائے تو اسے اللہ اور رسول کی طرف پھیر دو،اگر تم واقعی اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو۔یہی ایک صحیح طریقۂ کار ہے اور انجام کے اعتبار سے بھی بہتر ہے۔


قرآن میں ارشاد ہے

: ﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ أَطِیْعُواْ اللّہَ وَأَطِیْعُواْ الرَّسُولَ وَأُوْلِیْ الأَمْرِ مِنکُمْ ﴾(النساء: ۵۹

یہاں حکم ہے کہ الله کی اطاعت کرو اور اطاعت کرو رسول اور اولی الامر کی

تو جیسے رسول کی اطاعت میں کوئی پس و پیش نہیں چل سکتی ویسے ہی اولی الامر کی اطاعت میں بھی نہیں چل سکتی کیوں کہ اس آیت میں دونوں کے لئے ایک ہی لفظ لکھا گیا ہے

 
Jabari grasib rafzi hukmran ke Samnay kalma e haq boland Karnay Walay ghazi Abdur Rasheed shaheed Teri jurat ko Salam or OSS murtad musharaf ke geet ga kar aaj yahan ibne Saba ki monafqat Karnay walon par l a na t
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
اولی الامر کو رسول کے مقابلے میں نہ لایا کرو اور پوری آیت قوٹ کیا کرو ، اپنی مرضی کی چیز نہ نکالا کرو


یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ أَطِیْعُواْ اللہَ وَأَطِیْعُواْ الرَّسُولَ وَأُوْلِیْ الأَمْرِ مِنکُمْ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْْء ٍ فَرُدُّوہُ إِلَی اللہ وَالرَّسُولِ إِن کُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ ذَلِکَ خَیْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِیْلاً (النساء:۵۹)


اے لوگو، جو ایمان لائے ہو!اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی اور ان لوگوں کی جو تم میں صاحبِ امر ہوں ،پھر اگر تمہارے درمیان کسی معاملے میں نزاع ہوجائے تو اسے اللہ اور رسول کی طرف پھیر دو،اگر تم واقعی اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو۔یہی ایک صحیح طریقۂ کار ہے اور انجام کے اعتبار سے بھی بہتر ہے۔
مزید یہ کے

کیونکہ أَطِیْعُو صرف الله اور رسول کے ساتھ آیا ہے الله اور رسول کی اطاعت لازم و ملزوم ہے. آولواَمر کی رائے میں اختلاف ہو سکتا ہے شرعی حدود میں رہتے ہوئے ان سے اختلاف کیا جا سکتا ہے
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
اولی الامر کو رسول کے مقابلے میں نہ لایا کرو اور پوری آیت قوٹ کیا کرو ، اپنی مرضی کی چیز نہ نکالا کرو



یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ أَطِیْعُواْ اللہَ وَأَطِیْعُواْ الرَّسُولَ وَأُوْلِیْ الأَمْرِ مِنکُمْ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْْء ٍ فَرُدُّوہُ إِلَی اللہ وَالرَّسُولِ إِن کُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ ذَلِکَ خَیْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِیْلاً (النساء:۵۹)



’’اے لوگو، جو ایمان لائے ہو!اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی اور ان لوگوں کی جو تم میں صاحبِ امر ہوں ،پھر اگر تمہارے درمیان کسی معاملے میں نزاع ہوجائے تو اسے اللہ اور رسول کی طرف پھیر دو،اگر تم واقعی اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو۔یہی ایک صحیح طریقۂ کار ہے اور انجام کے اعتبار سے بھی بہتر ہے۔‘‘

ترجمہ ٹھیک کرو ۔ اطاعت کرو رسول و اولی الامر کی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ان کو دو فقروں میں تقسیم نہ کرو اور نہ ایک فقرے کے دو علحیدہ علحیدہ حصے بناؤ
جو آیت لکھی ہے اسے خود غور سے پڑھو

 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
مزید یہ کے

کیونکہ أَطِیْعُو صرف الله اور رسول کے ساتھ آیا ہے الله اور رسول کی اطاعت لازم و ملزوم ہے. آولواَمر کی رائے میں اختلاف ہو سکتا ہے شرعی حدود میں رہتے ہوئے ان سے اختلاف کیا جا سکتا ہے

ذرا آیت غور سے پڑھیں آپ کا بیان کر دا لفظ ایک بار الله کے لئے اور ایک بار رسول اور اولی الامر کے لئے آیا ہے
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
Yeh sari soch rafzi ke Zehan mein molana Tariq Jamel ke 4 pakaroray khanay ke baad ayei hai ... Kisi ghoray ko istanja Kara kar kela khanay or bantanay ke baad nahi ati .. Eik Mazay ki baat sonata hon kuch arsa pehlay eik dost ko mein nay shai Ibadat gah say pick karna tha g6 mein Jo Shia Ibadat gah hai wahan mein Gaya abhi Gari Gate ke Samnay lagai hi thi eik mota drum Bhagta howa aya ... Han ji yahin otar dain mein kaha Kia otar don .. Oh ji niaz ka saman . Mein nay kaha bhai mein Kisi ko pick Karnay aya hon bola Chalain sawab ke liye kuch dain dain Jaib say receipt book Nikal li .. Mein nay kaha acha mein 1000 rupey don ga pehlay Nara lagaoo haq char yar Herat say mujhay dekhnay laga mein. Nay ongli say Gari ki screen par isharah Kia ( ya Allah madad ) haq char yar Lolz woh bhag para . Tu bhai sahib aap ka jawab hai haq char yar zindabad


بات چار پکوڑے کھانے کی نہیں ہے،
امراء کے دسترخوان سے نوالے چننے والے، دین کو مسخ کررہے ہیں، اسلام میں پردے کے احکام بالکل واضح ہیں، جبکہ رونگ نمبری ان احکام کا مذاق اڑاتے ہوئے، مسکرا مسکرا کر نامحرم عورتوں کے ساتھ فوٹو بنوارہا ہے، اور اپنی بیوی کو بے پردہ نامحرم کے سامنے بٹھا کر فوٹو سیشن کروارہا ہے۔ علماء حق کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کو فتنہ سے آگاہ کریں، ورنہ رونگ نمبری جس قدر اسلامی تعلیمات کو مسخ کرتے جائیں گے اتنی ہی غیر اسلامی طرز معاشرت فروغ پائیں گے جس سے آپ کی اخروی جوابدہی کے امکانات اور قوی ہوتے جائیں گے اس لیے اگر آپ نے اب اپنے مقام ، منصب اور ذمہ داریوں کا احساس نہ کیا تو آپ کی اس غفلت سے اسلام او راہل اسلام کے مستقبل کو شدید نقصان پہنچنے کا شدید اندیشہ ہے
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
ذرا آیت غور سے پڑھیں آپ کا بیان کر دا لفظ ایک بار الله کے لئے اور ایک بار رسول اور اولی الامر کے لئے آیا ہے
آولواَمر کے مابین اختلاف ہو سکتا ہے، اس صورت میں ایک کی بات مانی جائے گی دوسرے کی نہیں
 


بات چار پکوڑے کھانے کی نہیں ہے،
امراء کے دسترخوان سے نوالے چننے والے، دین کو مسخ کررہے ہیں، اسلام میں پردے کے احکام بالکل واضح ہیں، جبکہ رونگ نمبری ان احکام کا مذاق اڑاتے ہوئے، مسکرا مسکرا کر نامحرم عورتوں کے ساتھ فوٹو بنوارہا ہے، اور اپنی بیوی کو بے پردہ نامحرم کے سامنے بٹھا کر فوٹو سیشن کروارہا ہے۔ علماء حق کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کو فتنہ سے آگاہ کریں، ورنہ رونگ نمبری جس قدر اسلامی تعلیمات کو مسخ کرتے جائیں گے اتنی ہی غیر اسلامی طرز معاشرت فروغ پائیں گے جس سے آپ کی اخروی جوابدہی کے امکانات اور قوی ہوتے جائیں گے اس لیے اگر آپ نے اب اپنے مقام ، منصب اور ذمہ داریوں کا احساس نہ کیا تو آپ کی اس غفلت سے اسلام او راہل اسلام کے مستقبل کو شدید نقصان پہنچنے کا شدید اندیشہ ہے
Aap ko kiss tarah ka Islam cheye lal masjid wala chalay ga ?
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
Aap ko kiss tarah ka Islam cheye lal masjid wala chalay ga ?

ہمیں وہی اسلام چاہئے جو اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے، قرآن و سنت کی پیروی، ناکہ رونگ نمبر ملا کی طرفداری، کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نا محرم سے پردہ کا کہے وہ ان کے درمیان بیٹھ کر فوٹو سیشن کرے، اور پھر اسلام کا دعویٰ کرے، نہ بابا نہ۔۔۔ ایسا نہیں چلے گا۔
‘(وَمَا آتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْه وَمَا نَهٰکُمْ عَنْه فَانْتَهُوْا) (حشر:۷) ’’رسول جو (حکم؍رہنمائی) دے، اسے اختیار کرو اور جس سے منع کرے، اس سے باز رہو۔‘‘
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
Jabari grasib rafzi hukmran ke Samnay kalma e haq boland Karnay Walay ghazi Abdur Rasheed shaheed Teri jurat ko Salam or OSS murtad musharaf ke geet ga kar aaj yahan ibne Saba ki monafqat Karnay walon par l a na t


جابر حکران کے سامنے حق بات کرنا ہی رسم شبیری ہے، افسوس رونگ نمبر ملا حضرات حکمرانوں سے گٹھ جوڑ میں لگے رہتے ہیں، ان کے پیغام لے کر بھاگے بھاگے عمران کے پاس چکر لگاتے ہیں، عمران کو دھرنہ اٹھانے کا مشورہ دے کر، حکمرانوں کے منظور بننا ان کی ترجیح ہوتی ہے۔
 

Zoq_Elia

Senator (1k+ posts)
قرآن میں ارشاد ہے

: ﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ أَطِیْعُواْ اللّہَ وَأَطِیْعُواْ الرَّسُولَ وَأُوْلِیْ الأَمْرِ مِنکُمْ ﴾(النساء: ۵۹

اولی الامر کو رسول کے مقابلے میں نہ لایا کرو اور پوری آیت قوٹ کیا کرو ، اپنی مرضی کی چیز نہ نکالا کرو

یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ أَطِیْعُواْ اللہَ وَأَطِیْعُواْ الرَّسُولَ وَأُوْلِیْ الأَمْرِ مِنکُمْ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْْء ٍ فَرُدُّوہُ إِلَی اللہ وَالرَّسُولِ إِن کُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ ذَلِکَ خَیْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِیْلاً (النساء:۵۹)

’’اے لوگو، جو ایمان لائے ہو!اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی اور ان لوگوں کی جو تم میں صاحبِ امر ہوں ،پھر اگر تمہارے درمیان کسی معاملے میں نزاع ہوجائے تو اسے اللہ اور رسول کی طرف پھیر دو،اگر تم واقعی اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو۔یہی ایک صحیح طریقۂ کار ہے اور انجام کے اعتبار سے بھی بہتر ہے۔‘‘
مزید یہ کے
کیونکہ أَطِیْعُو صرف الله اور رسول کے ساتھ آیا ہے الله اور رسول کی اطاعت لازم و ملزوم ہے. آولواَمر کی رائے میں اختلاف ہو سکتا ہے شرعی حدود میں رہتے ہوئے ان سے اختلاف کیا جا سکتا ہے


آولواَمر کے مابین اختلاف ہو سکتا ہے، اس صورت میں ایک کی بات مانی جائے گی دوسرے کی نہیں
محترم برادران اگر اجازت ہو تو میں کُچھ عرض کروں۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَطِيعُواْ اللّهَ وَأَطِيعُواْ الرَّسُولَ وَأُوْلِي الْأَمْرِ مِنكُمْ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ذَلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلاً
النساء آیت 59

ائے ایمان والو اللہ کی اطاعت کرو اور رسول اور اپنے میں سے اولی الامر کی اطاعت کرو۔ پس اگر تمھارے درمیان کسی بات پر تنازعہ ہو جائے تو اگر تم اللہ اور قیامت والے دن پر ایمان رکھتے ہو تو اُس کو اللہ اور رسول کی کی طرف پلٹا دو۔ اور اسی میں تمھارے لیے بھلائی اور بہترین انجام ہے۔

وَإِذَا جَاءَهُمْ أَمْرٌ مِّنَ الْأَمْنِ أَوِ الْخَوْفِ أَذَاعُواْ بِهِ وَلَوْ رَدُّوهُ إِلَى الرَّسُولِ وَإِلَى أُوْلِي الْأَمْرِ مِنْهُمْ لَعَلِمَهُ الَّذِينَ يَسْتَنبِطُونَهُ مِنْهُمْ وَلَوْلاَ فَضْلُ اللّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ لاَتَّبَعْتُمُ الشَّيْطَانَ إِلاَّ قَلِيلاً
النساء آیت 83

اور جب ان کے پاس کوئی بات امن یا خوف کی آتی ہے تو اس کا چرچا کر بیٹھتے ہیں اور اگر وہ اسے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اپنے میں سے اولی الامر کی طرف پلٹا دیتے تو ضرور تحقیق کرنے والے اِس کی تحقیق کر لیتے ، اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو یقیناً چند ایک کے سوا تم (سب) شیطان کی پیروی کرنے لگتے۔


حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ ، وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ ، وَمَنْ أَطَاعَ أَمِيرِي فَقَدْ أَطَاعَنِي ، وَمَنْ عَصَى أَمِيرِي فَقَدْ عَصَانِي "۔
صحيح البخاري كِتَاب الْفِتَنِ بَاب يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ رقم الحديث: 6631
صحيح مسلم كِتَاب الْإِمَارَةِ بَاب وُجُوبِ طَاعَةِ الْأُمَرَاءِ فِي غَيْرِ مَعْصِيَةٍ ... رقم الحديث: 3424۔
سنن النسائى الصغرى كِتَابُ الْبَيْعَةِ التَّرْغِيبِ فِي طَاعَةِ الْإِمَامِ رقم الحديث: 4146
Source
Source
Source


حضرت ابوھریرہؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا، ’’جس نے میری اطاعت کی پس اُس نے اللہ کی اطاعت کی۔ اور جس نے میری نافرمانی کی پس اُس نے اللہ کی نافرمانی کی۔ اور جس نے میرے (مقرر کردہ) امیر کی اطاعت کی پس اُس نے میری اطاعت کی اور جس نے میرے (مقرر کردہ) امیر کی نافرمانی کی پس اُس نے میری نافرمانی کی‘‘۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا : حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ ، وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ ، وَمَنْ أَطَاعَ الْإِمَامَ فَقَدْ أَطَاعَنِي ، وَمَنْ عَصَى الْإِمَامَ فَقَدْ عَصَانِي "۔
سنن ابن ماجه كِتَاب الْجِهَادِ بَاب طَاعَةِ الْإِمَامِ رقم الحديث: 2854
Source

حضرت ابوھریرہؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا، ’’جس نے میری اطاعت کی پس اُس نے اللہ کی اطاعت کی۔ اور جس نے میری نافرمانی کی پس اُس نے اللہ کی نافرمانی کی۔ اور جس نے امام کی اطاعت کی پس اُس نے میری اطاعت کی اور جس نے امام کی نافرمانی کی پس اُس نے میری نافرمانی کی‘‘۔


حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ مَرْزُوقٍ أَبُو الْفَتْحِ الْمِصْرِيُّ قَالَ : ثنا إِدْرِيسُ بْنُ يَحْيَى الْخَوْلانِيُّ ، وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ ، قَالَ : ثنا وَهْبُ اللَّهِ بْنُ رَاشِدٍ ، قَالا : ثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ ، أَنَّ أَبَا يُونُسَ مَوْلَى أَبِي هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ ، وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ ، وَمَنْ أَطَاعَ الْخَلِيفَةَ فَقَدْ أَطَاعَنِي ، وَمَنْ عَصَى الْخَلِيفَةَ فَقَدْ عَصَانِي "۔
مستخرج أبي عوانة كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ الْخَبَرِ المُوجِبِ قَتْلَ الثَّيِّبِ الزَّانِي ... رقم الحديث: 5597۔
Source

حضرت ابوھریرہؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا، ’’جس نے میری اطاعت کی پس اُس نے اللہ کی اطاعت کی۔ اور جس نے میری نافرمانی کی پس اُس نے اللہ کی نافرمانی کی۔ اور جس نے میرے خلیفہ (جانشین) کی اطاعت کی پس اُس نے میری اطاعت کی اور جس نے میرے خلیفہ (جانشین) کی نافرمانی کی پس اُس نے میری نافرمانی کی‘‘۔


پس قرآن پاک کی درج کردہ پہلی آیت اور ان احادیث سے ثابت ہے کہ
اولی الامر (امام، خلیفہ یعنی جانشین رسولؐ، رسول اللہ کا مقرر کردہ امیر وغیرہ) کی اطاعت مطلقاً فرض ہے۔ اور اُس کی اطاعت اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اطاعت اور اُس کی نافرمانی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نافرمانی ہے۔ پس اللہ نے بغیر کسی شرط اور قید کے اولی الامر کی اطاعت فرض کی ہے اسی سے پتہ چلا کہ اولی الامر کبھی بھی خلاف قرآن و سُنت حکم نہیں دے سکتا۔

اولی الامر، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے برابر نہیں کیونکہ اُس کی اطاعت اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حکم کی وجہ سے کی جاتی ہے۔ اُسکی اطاعت اسلئے فرض ہے کیونکہ وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا مقرر کردہ امام یا خلیفہ یا امیر ہے۔ اسی لیے اُسکی اطاعت، اطاعت رسولؐ اور اُسکی نافرمانی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نافرمانی ہے۔


برا منائے بغیر نیچے کُچھ اور معروضات بھی دیکھ لیں

(1)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَضْرَمِيُّ ، ثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ مُفَضَّلٍ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ الأَحْمَرُ ، عَنْ هِلالٍ أَبِي أَيُّوبَ الصَّيْرَفِيِّ ، عَنْ أَبِي كَثِيرٍ الأَنْصَارِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَسْعَدَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " انْتَهَيْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي إِلَى السِّدْرَةِ الْمُنْتَهَى ، فَأُوحِيَ إِلَيَّ فِي عَلِيٍّ بِثَلاثٍ : أَنَّهُ إِمَامُ الْمُتَّقِينَ ، وَسَيِّدُ الْمُسْلِمِينَ ، وَقَائِدُ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِينَ إِلَى جَنَّاتِ النَّعِيمِ " ، رَوَاهُ رَبَاحُ بْنُ خَالِدٍ ، وَيَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ جَعْفَرٍ الأَحْمَرِ مِثْلَهُ ، وَرَوَاهُ غَسَّانُ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ هِلالٍ الْوَزَّانِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَسْعَدَ ، وَقَالَ عَمْرُو بْنُ الْحُسَيْنِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْعَلاءِ ، عَنْ هِلالٍ الْوَزَّانِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ ، عَنْ أَبِيهِ . ۔
معرفة الصحابة لأبي نعيم حَرْفُ الأَلِفِ مَنِ اسْمُهُ أَنَسٌ وَأَنَسُ بْنُ ظُهَيْرٍ الأَنْصَارِيُّ رقم الحديث: 3642
Source


عبد اللہ ابن سعدؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا، ’’معراج والی رات جب مجھے سدرۃ المنتھٰی کی سیر کروائی جا رہی تھی تو اللہ تعالٰی نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بارے میں مجھے تین باتوں کی وحی کی۔ بے شک وہ امام المتقین ہے اور تمام مسلمانوں کا سردار ہے اور اُس گروہ کا قائد (سالار) ہے جسے سنوار کر نعمتوں بھری جنت کی طرف لایا جائے گا‘‘۔ اس حدیث کو ایک دوسری سند سے بھی روایت کیا گیا ہے
نوٹ: اس روایت کے راویوں کا حال جاننے کیلیے اس لنک پر کلک کریں


(2)

وحدثنا أحمد بن منصور ، قال ، حدثنا الأسود بن عامر ، قال ، حدثنا شريك ، عن الأعمش ، عن المنهال بن عمرو عن عباد بن عبد الله الأسدي عن عليٍّ قال لما نزلت هذه الآيةُ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ قال جمع رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ أهلَ بيتِه فاجتمعوا ثلاثين رجلًا فأكلوا وشربوا وقال لهم مَنْ يضمنُ عني ذمَّتي ومواعيدي وهو معي في الجنةِ ويكونُ خليفتي في أهلي قال فعرض ذاك عليهم فقال رجلٌ أنت يا رسولَ اللهِ كنتَ بحرًا منْ يُطيقُ هذا حتى عرض على واحدٍ واحدٍ فقال عليٌّ أنا

الراوي : علي بن أبي طالب المحدث : ابن جرير الطبري
المصدر : مسند علي الصفحة أو الرقم: 60 خلاصة حكم المحدث : إسناده صحيح
لراوي : علي بن أبي طالب المحدث : أحمد شاكر
المصدر : مسند أحمد الصفحة أو الرقم: 2/165 خلاصة حكم المحدث : إسناده حسن
الراوي : علي بن أبي طالب المحدث : الهيثمي
المصدر : مجمع الزوائد الصفحة أو الرقم: 9/116 خلاصة حكم المحدث : ‏‏ إسناده جيد‏‏ [وله] طرق


الراوي : علي بن أبي طالب المحدث : الشوكاني
المصدر : در السحابة الصفحة أو الرقم: 149 خلاصة حكم المحدث : إسناده جيد
ترجمہ
حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ نازل ہوئی تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے گھر والوں کو جمع ہونے کو کہا۔ پس 30 کے قریب اشخاص اکٹھے ہوئے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے انھیں کھلایا اور پلایا اور پھر اُن سے فرمایا کہ تم میں سے کون اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ وہ میری ذمہ داری کو پورا کرے گا اور میرا عہد نبھائے گا اور (جو ایسا کرے گا) وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا اور میرے اھل میں سے میرا خلیفہ (جانشین) قرار پائے گا۔ پس اُن میں سے ایک دانا اور زیرک آدمی بولا کہ کہ ائے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم آپ کی شخصیت تو ایک سمندر ہے۔ تو کون ایسا ہے جو اس (عظیم ذمہ داری) کی طاقت رکھتا ہو اور اسے برداشت کرسکے۔؟؟ پس حضرت علیؑ نے فرمایا یا رسول اللہ میں (اس ذمہ داری کا بوجھ اُٹھاتا ہوں)۔


(3)


قال رسولُ اللهِ إني تارِكٌ فيكم الخَلِيفَتَيْنِ من بَعْدِي كتابَ اللهِ وعِتْرَتِي أَهْلَ بَيْتِي وإنهما لن يَتَفَرَّقا حتى يَرِدَا عَلَىَّ الحَوْضَ
الراوي : زيد بن ثابت المحدث : الألباني
المصدر : تخريج كتاب السنة الصفحة أو الرقم: 754 خلاصة حكم المحدث :صحيح


إني تركتُ فيكم خليفتينِ كتابَ اللهِ وأهلَ بيتي وإنهما لن يتفرَّقا حتى يرِدا علَىَّ الحوضَ
الراوي : زيد بن ثابت المحدث : الهيثمي
المصدر : مجمع الزوائد الصفحة أو الرقم: 1/175 خلاصة حكم المحدث : رجاله ثقات‏‏

Source


إِنَّي تاركٌ فيكم خليفتينِ : كتابُ اللهِ حبلٌ ممدودٌ ما بينَ السماءِ والأرْضِ ، وعترتي أهلُ بيتي ، و إِنَّهما لن يتفرقا حتى يرَِدا عَلَيَّ الحوْضَ
الراوي : زيد بن ثابت المحدث : الألباني
المصدر : صحيح الجامع الصفحة أو الرقم: 2457 خلاصة حكم المحدث : صحيح

الراوي : زيد بن ثابت المحدث : الهيثمي
المصدر : مجمع الزوائد الصفحة أو الرقم: 9/165 خلاصة حكم المحدث : إسناده جيد‏‏


حضرت زید بن ثابتؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا،’’ میں تمھارے درمیان دو خلیفہ چھوڑے جا رہا ہوں ایک اللہ کی کتاب اور دوسرے میری عترت میرے اھلبیت۔ یہ ایک دوسرے سے کبھی جدا نہ ہوں گے حتٰی کہ اسی حالت میں میرے پاس اکٹھے ہی حوض کوثر پر وارد ہوں گے‘‘۔

اس حدیث کے مصادر دیکھنے کیلیے یہاں کلک کریں
اس حدیث کے مصادر بصیغہ ثقلین دیکھنے کیلیے یہاں کلک کریں






(4)

۔4628 - أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَفِيدُ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَصْرٍ، ثنا عَمْرُو بْنُ طَلْحَةَ الْقَنَّادُ، الثِّقَةُ الْمَأْمُونُ، ثنا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمِ بْنِ الْبَرِيدِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي ثَابِتٍ، مَوْلَى أَبِي ذَرٍّ قَالَ: كُنْتُ مَعَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَوْمَ الْجَمَلِ، فَلَمَّا رَأَيْتُ عَائِشَةَ وَاقِفَةً دَخَلَنِي بَعْضُ مَا يَدْخُلُ النَّاسَ، فَكَشَفَ اللَّهُ عَنِّي ذَلِكَ عِنْدَ صَلَاةِ الظُّهْرِ، فَقَاتَلْتُ مَعَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ، فَلَمَّا فَرَغَ ذَهَبْتُ إِلَى الْمَدِينَةِ فَأَتَيْتُ أُمَّ سَلَمَةَ فَقُلْتُ: إِنِّي وَاللَّهِ مَا جِئْتُ أَسْأَلُ طَعَامًا وَلَا شَرَابًا وَلَكِنِّي مَوْلًى لِأَبِي ذَرٍّ، فَقَالَتْ: مَرْحَبًا فَقَصَصْتُ عَلَيْهَا قِصَّتِي، فَقَالَتْ: أَيْنَ كُنْتَ حِينَ طَارَتِ الْقُلُوبُ مَطَائِرَهَا؟ قُلْتُ: إِلَى حَيْثُ كَشَفَ اللَّهُ ذَلِكَ عَنِّي عِنْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ، قَالَ: أَحْسَنْتَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: عَلِيٌّ مَعَ الْقُرْآنِ وَالْقُرْآنُ مَعَ عَلِيٍّ لَنْ يَتَفَرَّقَا حَتَّى يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوْضَ هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ وَأَبُو سَعِيدٍ التَّيْمِيُّ هُوَ عُقَيْصَاءُ ثِقَةٌ مَأْمُونٌ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ "۔
[التعليق - من تلخيص الذهبي]
۔4628 - صحيح
المستدرك على الصحيحين مع تلخیص ذھبی كِتَابُ مَعْرِفَةِ الصَّحَابَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَمِنِ مَنَاقِبِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عَلِيِّ بْنِ ابی طالب ذِكْرُ إِسْلامِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عَلِيٍّ ..
الرقم الحدیث: 4628۔

حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ میں نے اللہ کے رسول؛ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو فرماتے سنا، ’’علی قرآن کے ساتھ ہے اور قرآن علی کے ساتھ ہے۔ اور یہ دونوں ایک دوسرے سے کبھی جدا نہیں ہوں گے حتٰی کہ حوض کوثر پر اسی طرح وارد ہوں گے‘‘۔





(5)

أنَّ النبيَّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم حضَر الشجرةَ بخمٍّ ثم خرَج آخذًا بيدِ عليٍّ فقال: ألستُم تَشهَدونَ أنَّ اللهَ ربُّكم ؟ قالوا: بَلى قال: ألستُم تَشهَدونَ أن اللهَ ورسولَه أولى بكم مِن أنفسِكم وأنَّ اللهَ ورسولَه مولاكم ؟ قالوا: بَلى قال: فمَن كان اللهُ ورسولُه مَولاه فإنَّ هذا مَولاه وقد تركتُ فيكم ما إن أخَذتُم به لن تَضِلُّوا كتابُ اللهِ سببُه بيدِه وسببُه بأيديكم وأهلُ بيتي۔
الراوي : علي بن أبي طالب المحدث : البوصيري
المصدر : إتحاف الخيرة المهرة الصفحة أو الرقم: 7/210 خلاصة حكم المحدث : سنده صحيح
Source
الراوي : علي بن أبي طالب المحدث : ابن حجر العسقلاني
المصدر : المطالب العالية الصفحة أو الرقم: 4/252 خلاصة حكم المحدث : إسناده صحيح

حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خم کی وادی میں ایک درخت کے نیچے قیام کیا۔ ہھر حضرت علیؑ کا ہاتھ پکڑے ہوئے باہر آئے۔ پس صحابہؓ سے مخاطب ہوئے،’’کیا تم گواھی دیتے ہو کہ اللہ تمھارا رب ہے؟‘‘ سب نے کہا،’’ ہاں گواھی دیتے ہیں‘‘۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا،’’ کیا تم گواھی دیتے ہو کہ اللہ اور اُس کا رسول تمھاری جانوں پر تم سے بھی بڑھ کر حق رکھتے ہیں اور یہ کہ اللہ اور اُسکا رسول تمھارے مولا ہیں‘‘۔ سب نے کہا،’’ ہاں ہم گواھی دیتے ہیں‘‘۔ تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا،’’پس جسکا اللہ اور اُسکا رسول مولا ہے اُسکا یہ علی بھی مولا ہے۔ اور میں تمھارے درمیان وہ چیز چھوڑے جاتا ہوں اگر تم اسے مضبوطی سے تھامے رکھو تو میرے بعد کبھی گمراہ نہیں ہوگے۔ اللہ کی کتاب جس کا ایک سرا اُس اللہ کے ہاتھ میں ہے اور دوسرا سرا تمھارے ہاتھ میں اورمیرے اھل بیت‘‘۔



۔4576 - حدثنا أبو الحسين محمد بن أحمد بن تميم الحنظلي ببغداد ثنا أبو قلابة عبد الملك بن محمد الرقاشي ثنا يحيى بن حماد و حدثني أبو بكر محمد بن بالويه و أبو بكر أحمد بن جعفر البزار قالا : ثنا عبد الله بن أحمد بن حنبل حدثني أبي ثنا يحيى بن حماد و ثنا أبو نصر أحمد بن سهل ا لفقيه ببخارى ثنا صالح بن محمد الحافظ البغدادي ثنا خلف بن سالم المخرمي ثنا يحيى بن حماد ثنا أبو عوانة عن سليمان الأعمش قال : ثنا حبيب بن أبي ثابت عن أبي الطفيل عن زيد بن أرقم رضي الله عنه قال : لما رجع رسول الله صلى الله عليه و سلم من حجة الوداع و نزل غدير خم أمر بدوحات فقمن فقال : كأني قد دعيت فأجبت إني قد تركت فيكم الثقلين أحدهما أكبر من الآخر كتاب الله تعالى و عترتي فانظروا كيف تخلفوني فيهما فإنهما لن يتفرقا حتى يردا علي الحوض ثم قال : إن الله عز و جل مولاي و أنا مولى كل مؤمن ثم أخذ بيد علي رضي الله عنه فقال : من كنت مولاه فهذا وليه اللهم وال من والاه و عاد من عاداه و ذكر الحديث بطوله
هذا حديث صحيح على شرط الشيخين و لم يخرجاه بطوله
شاهده حديث سلمة بن كهيل عن أبي الطفيل أيضا صحيح على شرطهما
تعليق الذهبي قي التلخيص : سكت عنه الذهبي في التلخيص

المستدرك على الصحيحين جلد 3 صفحہ 118 حدیث نمبر 4576
حضرت زید بن ارقمؓ سے روایت ہے کہ حجۃ الوداع سے لوٹتے ہوئے جب غدیر خم کا مقام آیا تو ہمیں پڑاؤ ڈالنے کا حکم دیا گیا پس ہم ٹھہر گئے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا،’’ مجھے بلاوا آگیا ہے اور میں نے قبول کرلیا ہے۔ بے شک میں تمھارے درمیان دو قیمتی ترین چیزیں (ثقلین) چھوڑے جاتا ہوں۔ اس مں سے ہر ایک دوسرے سے بڑھ کر ہے۔ اللہ کی کتاب اور میری عترت۔ پس دھیان رکھو کہ تم میرے بعد ان سے کیسا سلوک کرتے ہو۔ پس یہ ایک دوسرے سے کبھی جدا نہیں ہوں گے حتٰی کہ حوض کوثر پر میرے پاس اسی طرح وارد ہوں گے۔‘‘ پھر فرمایا،’’ بے شک اللہ میرا مولا ہے اور تمام مومنین کا مولا ہوں۔ پھر حضرت علیؑ کا ہاتھ پکڑ کر بلند کیا اور کہا۔ جس کا میں مولا ہوں اُسکا یہ ولی ہے۔ ائے اللہ محبت رکھ اُس سے جو علی سے محبت رکھے اور عداوت رکھ اُس سے جو علی سے عداوت رکھے‘‘۔
حاکم اور ذھبی کے مطابق یہ حدیث بخاری اور مسلم کے معیار پر صحیح ہے۔

یہ حدیث متواتر ہے اور اس کی بہت سی اسناد صحیح اور حسن ہیں اور صحابہ کی ایک جماعت (100 سے کُچھ اوپر) سے یہ حدیث مروی ہے۔ دیکھیے یہ لنک اور یہ لنک اور کتاب نظم المتناثر فی الحدیث المتواتر اور کتاب الازھار المتناثرہ فی الاحادیث المتواترہ۔

اور اس حدیث کے371 شواھد دیکھنے کیلیے یہاں کلک کریں




(6)

أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ حَمْدَانَ الْقَطِيعِيُّ، بِبَغْدَادَ مِنْ أَصْلِ كِتَابِهِ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، ثنا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، ثنا أَبُو عَوَانَةَ، ثنا أَبُو بَلْجٍ، ثنا عَمْرُو بْنُ مَيْمُونٍ، قَالَ: إِنِّي لَجَالِسٌ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ، فقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنْتَ وَلِيُّ كُلِّ مُؤْمِنٍ بَعْدِي وَمُؤْمِنَةٍ ۔
قال حاکم هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ بِهَذِهِ السِّيَاقَةِ
قال ذھبی فی التعلیق 4652 - صحيح

المستدرك على الصحيحين كِتَابُ مَعْرِفَةِ الصَّحَابَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ ... وَمِنِ مَنَاقِبِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عَلِيِّ بْنِ ... ذِكْرُ إِسْلامِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عَلِيٍّ رقم الحديث: 4652

حضرت عبداللہ ابن عباس سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے علی کرم اللہ وجہہ سے فرمایا، ’’آپ میرے بعد ہر ایمان والے مرد اور عورت کے ولی ہیں‘‘۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ ، عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ : بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشًا , وَاسْتَعْمَلَ عَلَيْهِمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فَمَضَى فِي السَّرِيَّةِ , فَأَصَابَ جَارِيَةً , فَأَنْكَرُوا عَلَيْهِ , وَتَعَاقَدَ أَرْبَعَةٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالُوا : إِذَا لَقِينَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرْنَاهُ بِمَا صَنَعَ عَلِيٌّ ، وَكَانَ الْمُسْلِمُونَ إِذَا رَجَعُوا مِنَ السَّفَرِ بَدَءُوا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَسَلَّمُوا عَلَيْهِ , ثُمَّ انْصَرَفُوا إِلَى رِحَالِهِمْ ، فَلَمَّا قَدِمَتِ السَّرِيَّةُ سَلَّمُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَامَ أَحَدُ الْأَرْبَعَةِ , فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَمْ تَرَ إِلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ صَنَعَ كَذَا وَكَذَا ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ قَامَ الثَّانِي فَقَالَ مِثْلَ مَقَالَتِهِ ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ ، ثُمَّ قَامَ الثَّالِثُ فَقَالَ مِثْلَ مَقَالَتِهِ , فَأَعْرَضَ عَنْهُ ، ثُمَّ قَامَ الرَّابِعُ فَقَالَ مِثْلَ مَا قَالُوا ، فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْغَضَبُ يُعْرَفُ فِي وَجْهِهِ فَقَالَ : " مَا تُرِيدُونَ مِنْ عَلِيٍّ , مَا تُرِيدُونَ مِنْ عَلِيٍّ , مَا تُرِيدُونَ مِنْ عَلِيٍّ ، إِنَّ عَلِيًّا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ , وَهُوَ وَلِيُّ كُلِّ مُؤْمِنٍ بَعْدِي " . قَالَ أَبُو عِيسَى : هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ
جامع الترمذي كِتَاب الدَّعَوَاتِ أبوابُ الْمَنَاقِبِ رقم الحديث: 3674
Source

الراوي : عمران بن الحصين المحدث : الألباني
المصدر : صحيح الجامع الصفحة أو الرقم: 5598 خلاصة حكم المحدث : صحيح
الراوي : عمران بن حصين المحدث : ابن حبان
المصدر : صحيح ابن حبان الصفحة أو الرقم: 6929 خلاصة حكم المحدث : أخرجه في صحيحه
Source

الراوي : عمران بن الحصين المحدث : الألباني
المصدر : صحيح الترمذي الصفحة أو الرقم: 3712 خلاصة حكم المحدث : صحيح
Source

حضرت عمران بن حصینؓ سے روایت ہے (بخذف واقعات) اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے جلال سے فرمایا،’’ تم علی سے کیا چاہتے ہو؟ تم علی سے کیا چاہتے ہو؟ تم علی سے کیا چاہتے ہو؟ بے شک علی مُجھ سے ہے اور میں اُس سے ہوں اور وہ میرے بعد ہر مومن کا ولی ہے‘‘۔



فَذَكَرَ مَا قَدْ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ قَالَ : أَخْبَرَنِي زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، يَعَنْي ابْنَ أَبِي عُمَرَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ مُهَاجِرِ بْنِ مِسْمَارٍ , قَالَ : أَخَبَرَتْنِي عَائِشَةُ ابْنَةُ سَعْدٍ , عَنْ سَعْدٍ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِطَرِيقِ مَكَّةَ وَهُوَ مُتَوَجِّهٌ إِلَيْهَا , فَلَمَّا بَلَغَ غَدِيرَ خُمٍّ وَقَفَ النَّاسُ , ثُمَّ رَدَّ مَنْ مَضَى ، وَلَحِقَهُ مَنْ تَخَلَّفَ , فَلَمَّا اجْتَمَعَ النَّاسُ إِلَيْهِ ، قَالَ : " أَيُّهَا النَّاسُ , هَلْ بَلَّغْتُ ؟ " قَالُوا : نَعَمْ , قَالَ : " اللَّهُمُ اشْهَدْ " ، ثَلاثَ مَرَّاتٍ يَقُولُهُا , ثُمَّ قَالَ : " أَيُّهَا النَّاسُ , مَنْ وَلِيُّكُمْ ؟ " قَالُوا : اللَّهُ وَرَسُولُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثَلاثًا . ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِ عَلِيٍّ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، فَأَقَامَهُ ، ثُمَّ قَالَ : " مَنْ كَانَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَلِيَّهُ ، فَهَذَا وَلِيُّهُ , اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالاهُ , وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ "۔
مشكل الآثار للطحاوي بَابُ بَيَانِ مُشْكِلِ مَا رُوِيَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رقم الحديث: 1528
Source

حضرت سعد بن مالکؓ سے روایت ہے کہ ہم مکہ کے پاس اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ تھے۔ جب غدیر خم کا مقام آیا تو لوگوں میں منادی کردی گئی کہ رُک جائیں۔ جو آگے نکل گئے تھے انھیں بلا لیا گیا اور جو پیچھے رہ گئے تھے اُن کا انتظار کیا گیا۔۔ پس جب تمام لوگ جمع ہوگئے تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا،’’اے لوگو کیا میں نے اللہ کا دین پہنچا دیا؟‘‘۔ سب بولےِ’’ہاں آپ نے پہنچا دیا‘‘۔ تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کہا،’’ ائے اللہ تو گواہ رہنا‘‘۔ تین بار یہی کہا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا،’’تمھارا ولی کون ہے؟‘‘ سب نے کہا،’’اللہ اور اُسکا رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم‘‘۔آپ نے تین بار پوچھا لوگوں نے تین بار جواب دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا ہاتھ پکڑ کر بلند کیا اور بولے،’’ جس کا اللہ اور اُسکا رسول ولی ہے پس اُس کا یہ علی ولی ہے۔ ائے اللہ دوست رکھ اُسے جو علی کو دوست رکھے اور دشمن ہو جا اُس کا جو علی سے عداوت رکھے‘‘۔

ان احادیث کے مزید مصادر دیکھنے کیلیے یہاں کلک کریں


(7)

۔4617 -أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّيْبَانِيُّ مِنْ أَصْلِ كِتَابِهِ، ثنا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدِ بْنِ بَشِيرٍ الرَّازِيُّ، بِمِصْرَ، ثنا الْحَسَنُ بْنُ حَمَّادٍ الْحَضْرَمِيُّ، ثنا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى، ثنا بَسَّامٌ الصَّيْرَفِيُّ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو الْفُقَيْمِيِّ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ ثَعْلَبَةَ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ، وَمَنْ أَطَاعَ عَلِيًّا فَقَدْ أَطَاعَنِي، وَمَنْ عَصَى عَلِيًّا فَقَدْ عَصَانِي هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ "۔
[التعليق - من تلخيص الذهبي]
۔4617 - صحيح
المستدرك على الصحيحين مع تلخیص ذھبی كِتَابُ مَعْرِفَةِ الصَّحَابَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ ... وَمِنِ مَنَاقِبِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عَلِيِّؑ بْنِ ابی طالبؑ ... رقم الحديث: 4617 ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ ، ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْبُرْنُسِيُّ ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، ثنا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى ، ثنا بَسَّامٌ الصَّيْرَفِيُّ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو الْفُقَيْمِيِّ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ ثَعْلَبَةَ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : " مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ ، وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ ، وَمَنْ أَطَاعَكَ فَقَدْ أَطَاعَنِي ، وَمَنْ عَصَاكَ فَقَدْ عَصَانِي " . هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحُ الإِسْنَادِ ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ .۔
المستدرك على الصحيحين كِتَابُ مَعْرِفَةِ الصَّحَابَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ ... وَمِنِ مَنَاقِبِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عَلِيِّؑ بْنِ ابی طالبؑ ... رقم الحديث: 4578
حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے پاک رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا، ’’جس نے میری اطاعت کی پس اُس نے اللہ کی اطاعت کی۔ اور جس نے میری نافرمانی کی پس اُس نے اللہ کی نافرمانی کی۔ اور جس نے علیؑ کی اطاعت کی پس اُس نے میری اطاعت کی اور جس نے علیؑ کی نافرمانی کی پس اُس نے میری نافرمانی کی‘‘۔



میرے پاس عرض کرنے کو تو اور بھی بہت کُچھ تھا لیکن آخر میں ایک صحیح حدیث کے ساتھ آپ لوگوں سے اجازت چاہوں گا۔

أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْحُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، أنا أَبُو طَاهِرِ بْنُ مَحْمُودٍ ، أنا أَبُو بَكْرِ ابْنُ الْمُقْرِئِ ، أنا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَابِرٍ الرَّمْلِيُّ ، نا أَحْمَدُ بْنُ خُيَثْمٍ ، نا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أنا وَعَلِيٌّ حُجَّةُ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ " ۔
تاريخ دمشق لابن عساكر حرف الضاد فارغ علي بْن أبي طالب واسمه عَبْد مناف بْن عَبْد المطلب ... رقم الحديث: 44448 ۔
Source

حضرت انس بن مالک انصاریؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا، ’’میں اور علی اللہ کی حُجت ہیں اُسکے بندوں پر‘‘۔

نوٹ: اوپر اگر آپ راویوں کے نام پر کلک کریں تو تمام راوی ثقہ یا حسن الحدیث ملیں گے سوائے احمد بن خیثم کے۔ اُسے وہاں مجھول الحال لیبل کیا ہوا ہے جبکہ یہ درست نہیں۔ اُسے دارقطنی اور خطیب نے ثقہ، امام، مامون اور حافظ کے القاب سے پکارا ہے۔ اور یہ مجھول الحال نہیں بلکہ مشہور علمائے محدثین میں سے ہیں۔ ملاحظہ کیجیے یہ لنک

اب اگر کوئی بھائی علمی انداز میں ان سب باتوں پر تبصرہ کرنا چاہے تو میں اُسکا بے حد ممنون ہوں گا۔
والسلام

 
Last edited:

Zoq_Elia

Senator (1k+ posts)
میرے مولا علی کرم اللہ وجہہ کا مشہور فرمان ہے کہ
انا عبد من عبید محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)۔
میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے غلاموں میں سے ایک غلام ہوں۔

اللھم صلی علی محمد و آل محمد
 
Jabari grasib rafzi hukmran ke Samnay kalma e haq boland Karnay Walay ghazi Abdur Rasheed shaheed Teri jurat ko Salam or OSS murtad musharaf ke geet ga kar aaj yahan ibne Saba ki monafqat Karnay walon par l a na t

Gasib Dobondi aor Wadabi HukmranoN Ke Samny Kalma-e-Haq Buland Kerny Waly Hoosion Ko Slama.
Pak Foj Zinda Baad - Fateh LaaL MandaR Gen. Musharraf Zindabaad.
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
اب اگر کوئی بھائی علمی انداز میں ان سب باتوں پر تبصرہ کرنا چاہے تو میں اُسکا بے حد ممنون ہوں گا۔
والسلام

ان حوالوں کی چودہ سو سال بعد اور انے والے وقت میں تاویل اور طریقہ تنفیظ کیا ہو گا
 

Zoq_Elia

Senator (1k+ posts)
ان حوالوں کی چودہ سو سال بعد اور انے والے وقت میں تاویل اور طریقہ تنفیظ کیا ہو گا
بھائی صاحب یہ حوالہ جات دو قرآنی آیات اور اُن کی تشریح میں میں 3 عدد احادیث پر مشتمل تھے۔
جو ہمیں بتاتے ہیں کہ اولی الامر کون ہوتا ہے؟
اُس کی کتنی اطاعت فرض ہے؟ اور اُسکی اطاعت کیا درجہ رکھتی ہے؟ اور اُس کی نافرمانی کا کیا مطلب ہوتا ہے؟
اور اس تھریڈ پر آپ تینوں جنھیں میں نے قوٹ کیا یہی بحث کر رہے تھے۔
بعد میں جو متعدد احادیث نقل کیں اُس میں ایک اولی الامر کی نام کے ساتھ مثال پیش کی۔
پس اگر سُنت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہمارے لیے مشعل راہ ہے تو یہ احادیث 1400 سال بعد بھی بامقصد ہیں۔ پس انسان حق کو پہچان سکتا ہے اور اُس پر عقیدہ رکھ سکتا ہے۔
ان احادیث کی سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ہمیں اس بات کا علم ہو جاتا ہے کہ عام حکمران اولی الامر نہیں ہیں۔ ایک غلط فہمی جو کہ اکثر پائی جاتی ہے جیسا کہ اوپر والی پوسٹوں سے بھی محسوس کیا جاسکتا ہے۔ اور اس سے بھی بڑا فائدہ یہ ہے کہ حضرت امام مھدی علیہ السلام جن کے بارے میں متعدد احادیث وارد ہوئی ہیں وہ بھی اولی الامر ہیں۔ اور اگر کوئی اُن کو پائے اور یقین سے پہچان لے تو اُسکے علم میں ہونا چاہیے کہ حضرت امام مھدیؑ کی اطاعت اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اطاعت ہے اور اُن کی نافرمانی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نافرمانی ہے۔ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اطاعت اللہ کی اطاعت ہے اور اُسکے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نافرمانی اللہ کی نافرمانی ہے۔
پس اللہ نے بغیر کسی شرط اور قید کے اولی الامر کی اطاعت فرض کی ہے اسی سے پتہ چلا کہ اولی الامر کبھی بھی خلاف قرآن و سُنت حکم نہیں دے سکتا۔
پس علم ہی جہالت کا واحد علاج ہے۔۔
والسلام

 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
بھائی صاحب یہ حوالہ جات دو قرآنی آیات اور اُن کی تشریح میں میں 3 عدد احادیث پر مشتمل تھے۔
جو ہمیں بتاتے ہیں کہ اولی الامر کون ہوتا ہے؟
اُس کی کتنی اطاعت فرض ہے؟ اور اُسکی اطاعت کیا درجہ رکھتی ہے؟ اور اُس کی نافرمانی کا کیا مطلب ہوتا ہے؟
اور اس تھریڈ پر آپ تینوں جنھیں میں نے قوٹ کیا یہی بحث کر رہے تھے۔
بعد میں جو متعدد احادیث نقل کیں اُس میں ایک اولی الامر کی نام کے ساتھ مثال پیش کی۔
پس اگر سُنت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہمارے لیے مشعل راہ ہے تو یہ احادیث 1400 سال بعد بھی بامقصد ہیں۔ پس انسان حق کو پہچان سکتا ہے اور اُس پر عقیدہ رکھ سکتا ہے۔
ان احادیث کی سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ہمیں اس بات کا علم ہو جاتا ہے کہ عام حکمران اولی الامر نہیں ہیں۔ ایک غلط فہمی جو کہ اکثر پائی جاتی ہے جیسا کہ اوپر والی پوسٹوں سے بھی محسوس کیا جاسکتا ہے۔ اور اس سے بھی بڑا فائدہ یہ ہے کہ حضرت امام مھدی علیہ السلام جن کے بارے میں متعدد احادیث وارد ہوئی ہیں وہ بھی اولی الامر ہیں۔ اور اگر کوئی اُن کو پائے اور یقین سے پہچان لے تو اُسکے علم میں ہونا چاہیے کہ حضرت امام مھدیؑ کی اطاعت اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اطاعت ہے اور اُن کی نافرمانی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نافرمانی ہے۔ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اطاعت اللہ کی اطاعت ہے اور اُسکے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نافرمانی اللہ کی نافرمانی ہے۔
پس اللہ نے بغیر کسی شرط اور قید کے اولی الامر کی اطاعت فرض کی ہے اسی سے پتہ چلا کہ اولی الامر کبھی بھی خلاف قرآن و سُنت حکم نہیں دے سکتا۔
پس علم ہی جہالت کا واحد علاج ہے۔۔
والسلام

آپ کا علم ان ادوار کی بات کر رہا ہے جب ایک شخصیت زندہ تھی اور جب دوسری آئے گی. ان دونوں کے درمیان کیا ہو گا
 

Zoq_Elia

Senator (1k+ posts)
آپ کا علم ان ادوار کی بات کر رہا ہے جب ایک شخصیت زندہ تھی اور جب دوسری آئے گی. ان دونوں کے درمیان کیا ہو گا

علم کا سیکھنا، حق کی پہچان، اعتصام بحبل اللہ اور مسلمانوں کے درمیان علم اور محبت اور موعظہ حسنہ سے اتحاد کی کوشش، فرائض کی بجا آوری اور حرام کاموں سے پرھیز، اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور اھلبیت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے محبت اور اُن کی تعلیمات کی پیروی اور رسول اللہ اور اھلبیت رسول اللہ کے سچے جانثاران سے محبت، اور اُس وقت کا انتظار جس کا اللہ نے یوں وعدہ فرمایا ہے۔

يُرِيدُونَ أَن يُطْفِؤُواْ نُورَ اللّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللّهُ إِلاَّ أَن يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ
یہ (منکرینِ حق) چاہتے ہیں کہ وہ اللہ کے نور کو اپنے منہ (کی پھونکوں) سے بجھا دیں، جبکہ اللہ اپنے نور کو پورا فرمانے والا ہے اگرچہ کافر کتنا ہی ناپسند کریں

 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
ان حوالوں کی چودہ سو سال بعد اور انے والے وقت میں تاویل اور طریقہ تنفیظ کیا ہو گا[/right]

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ اس چیز کی طرف جو اللہ نے نازل کی ہے اور آؤ رسول ﷺ کی طرف تو ان منافقوں کو تم دیکھتے ہو کہ یہ تمہاری طرف آنے سے کتراتے ہیں۔ 61سورة النِّسَاء
یہ تھریڈ شروع کرنے کا مقصد یہی تھا کہ ان رونگ نمبری کی حقیقت بیان کی جائے جو دین کو رسول ﷺ کے طریقے کی بجائے، کسی اور طرح سے پیش کررہے ہیں، ان کے شیطانی طریقہ کار سے عوام کو آگاہ کرنا علماء کی ذمہ داری ہے مگر انہوں نے سکوت اختیار کیا ہوا ہے، لیکن جو امراءاور علماءو مشائخ اپنے محلوں اور اپنے گھروں اور اپنی خانقاہوں میں بیٹھے ہوئے زہدو تقویٰ اور عبادت و ریاضت کی داد دے رہے ہیں وہ بھی خدا کے ہاں جواب دہی سے بچ نہیں سکتے۔