گزشتہ دنوں القادر کیس کا فیصلہ آنے کے بعد حکومت اس پر وضاحتیں دینے اور درست فیصلہ قراردینے کیلئے متحرک ہے ، عطاء تارڑ اس فیصلے کو درست دینے کیلئے مختلف جواز دے رہے ہیں۔
عطاء تارڑ نے گزشتہ روز اپنے ساتھ مخصوص علمائے کرام کو بٹھاکر پریس کانفرنس کی جو تقریبا نئے چہرے تھے اور انکے ناموں سے بہت کم لوگ واقف تھے، سوشل میڈیا صارفین نے ان علمائے کرام کو دربادی مولوی قرار دیا۔
نجی چینل کے صحافی عمر دراز گوندل نے ن علمائے کرام کو ایکسپوز کیا اور ان سے سخت سوالات پوچھے
عمردراز گوندل نے علمائے کرام سے سوال کیا کہ عدت جیسے کیس بنائے گئے یا پھر انسانی حقوق کی پامالیوں پر تو علماء خاموش رہتے ہیں لیکن حکومتی بیانیہ بنانے کے لیے وزیروں کے ساتھ بیٹھ پریس کانفرنس بھی کرلیتے ہیں ایسا کیوں ؟
https://twitter.com/x/status/1880645228576829534
عمر دراز گوندل نے مزید سوال کیا کہ القادر کیس میں عمران خان کو تو 14 سال کی سزا سنادی گئی ،ملک ریاض کو کیوں نہیں گرفتار کیا گیا؟ اس معاہدہ کی منظوری کابینہ نے دی انہیں کیوں نہ سزا سنائی گئی؟
اس پر علمائے کرام جواب نہ دے پائے مگر عطاء تارڑ تاویلیں پیش کرتے رہے۔
عمردراز گوندل کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیراطلاعات تارڑ کی پریس کانفرنس نے دوران خاکسار نے یہی سوالات پوچھے ملک ریاض کدھر ہیں اس سارے کیس میں ؟ کابینہ کا فیصلہ تھا تو باقی سب نامزد کیوں نہیں ؟ علماء آج آپکے ساتھ بیٹھے ہیں لیکن عدت جیسے کیسز پر کیوں خاموش رہے ؟
مفتی انتخاب نامی غیرمعروف عالم دین سے عمردراز گوندل نے سوال کیا کہ عدت جیسے کیس بنائے گئے اس پر آپ بولے نہیں اور آج ایک وزیر کیساتھ پریس کانفرنس کرنے آگئے۔
https://twitter.com/x/status/1880601010332405875
اس پر مولانا صاحب کے جوابات بڑے دلچسپ تھے،ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ہر موقع پر آواز اٹھائی ہے، ہم نے تفصیلی موقف دیا ہے
انہوں نے مزید کہا کہ اس موقع پر گھناؤنا مذہب کارڈ کھیلا گیا تو ہم اسلئے آئے، انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی نے سیاست کو گالی بنادیا ہے۔نوجون نسل کو بداخلاقی اور بے راہروی کی طرف لے جایا گیا۔
مہوش قمس خان نے ردعمل دیا کہ جب کچھ نہیں بچتا تو آخر میں مولویوں کو ساتھ بیٹھا دیا جاتا ہے۔ اور یہ مولوی ویسے تو اسلام کے لیے کچھ نہیں کرتے، کسی ظلم کے خلاف کبھی کچھ نہیں بولتے، مگر ایسے کام کرنے کے لیے فوراً تیار ہو جاتے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1880722378399134185
نادر بلوچ نے تبصرہ کیا کہ درباری ملاوں میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے۔۔ نئے چہرے نظر آرہے ہیں۔۔
https://twitter.com/x/status/1880832466833014897
ارسلان کا کہنا تھا کہ اب بہت دیر ہو چکی ہے چاہے جتنی مرضی،حکومتی ملاؤں کے ساتھ بیٹھ کر پریس کانفرنس کر لیں۔عوام جان چکی ہے کہ عمران خان کو سیرت النبی کی درسگاہ بنانے کے جرم مں کل سزا سنائی گئی۔
https://twitter.com/x/status/1880606401250390227