عشق یا گستاخی، قتل برائے جنت یا جہنم
مجھے نہیں لگتا کہ ایسے واقعات میں کمی آ سکتی ہے بلکہ دن بدن اس رجہان اور قتل و غارت میں اضافہ ہی کے امکانات ہیں جیسا کہ ہم دیکھ بھی رہے ہیں
جرائم اور دہشت گردی کی کئی اقسام ہیں جس کی سنگین ترین قسم مشال خان جیسے لرزہ ہیز واقعات ہیں ، یہ واقعات کیوں رو نما ہوتے ہیں اس کا صد باپ کیسے اور کون کر سکتا ہے اگر اس کا حل نکل سکے تو امن قائم ہونے میں مشکل درپیش نہیں ہو گی
ہر خاص عام بلکہ جاہل کہ لبوں پر یہی بات ہے کہ گستاخ رسول واجب قتل ہے ، درست بات ہے آپ کی شان مبارک آپ کے نام مبارک اور آپ کے خاتم ہونے پر ہماری جانیں قربان ہو جائیں تو بھی کم ہیں لیکن اس کا تعین کون کرے گا کہ فلاں بن فلاں گستاخ تھا یا تھی ؟ اور ثابت ہونے پر عمل درآمد کون اور کیسے کرواے گا. افسوس زمادران کی اکثریت قتل پر اکساتی ہے لیکن قتل کرنے والوں کہ بارے کیا احکامات یا سزائیں ہیں انکا ادرک شائد انکو خود بھی نہیں ہے ہر وحشیانہ فعل کو ثواب بنا کر پیش کیا جا رہا ہے، حکومت کو دن دھاڑے للکارا جاتا ہے جبکہ سابقہ سے موجودہ حکومتیں کئی مواقع پر خود ایسے عمل کو سیاسی ہمدردی ، ووٹ یا کسی اصل معاملہ سے توجہ ہٹانے کیلئے استعمال کر چکی ہے . مجمع کی خفاظت پر معمور سینکڑوں فٹ بلندی پر اڑنے والے ہیلی کاپٹر کو تکبیر اور یا رسول جیسے فلک شگاف نعروں کے ساتھ جوتوں سے گرانے کی احمکانہ کوشش کی جائے اور اس کے اکسانے والا ممبر چبوترے پر برا جماں ہو. کتب اسلامی اور قران پر ڈنڈے اور ٹوکے مار مار مخالف مسلک کو کافر اور گستاخ کہ کر للکارا اور مناظرے کے چیلنج دئیے جائیں . کپتان جیسے بندے کو جس نے گستاخی بھی نہیں کی مگر معافی اور معذرت تک گھسیٹ لایا جائے
جب ریاست قانون کی عملداری میں ناکام رہے
مسلمان مسلک اور فرقہ میں بٹا ہو
مقتول کے ساتھ رہیں یا قاتل کی طرف دیکھیں پھر اس پر لوگ منقسم رہیں
سوال اٹھانے والا تو درکنار شبہ اور عدم ثبوت پر بھی مارا جائے
قاتل کی حمایت کے لئے لاکھوں کا مجمع نعرے بازی کرے
گواہ اگر موجود بھی ہو تو موت کے سائے اس پر ہمہ وقت موجود رہیں اور اسے تخفظ نام کی کوئی چیز میسر نا ہو
حکومت خوفزدہ اور کمزور نظر آئے
عدالتیں قصور وار کو سزادینے سے کترائیں
اب آپ حضرات اس بات کا بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں ان واقعات میں کمی ہو گی یا اضافہ؟، ان کا تدارک ممکن ہے یا نا ممکن ہے ؟، اصل زمادرا کون ہے اور اس پر لوگوں کو کیسے اپنے تخفظات کا اظہار کرنا چاہیے ، کیسے احکامات کی تعمیل اور عشق کی منزل تح کرنی چاہیے ہم سب شائد اس کے زمادار ہیں لیکن اصل مجرم شائد وہی لوگ ہیں جو اپنے آپ کو اہل علم کہلاتے ہیں ؟.
نوٹ: اگر کوئی سجھتا ہے کہ اس قانون میں برس ہا برس تک بھی کوئی تبدیلی لا سکتا ہے تو شائد اس کی بہت بڑی بھول ہے
مجھے نہیں لگتا کہ ایسے واقعات میں کمی آ سکتی ہے بلکہ دن بدن اس رجہان اور قتل و غارت میں اضافہ ہی کے امکانات ہیں جیسا کہ ہم دیکھ بھی رہے ہیں
جرائم اور دہشت گردی کی کئی اقسام ہیں جس کی سنگین ترین قسم مشال خان جیسے لرزہ ہیز واقعات ہیں ، یہ واقعات کیوں رو نما ہوتے ہیں اس کا صد باپ کیسے اور کون کر سکتا ہے اگر اس کا حل نکل سکے تو امن قائم ہونے میں مشکل درپیش نہیں ہو گی
ہر خاص عام بلکہ جاہل کہ لبوں پر یہی بات ہے کہ گستاخ رسول واجب قتل ہے ، درست بات ہے آپ کی شان مبارک آپ کے نام مبارک اور آپ کے خاتم ہونے پر ہماری جانیں قربان ہو جائیں تو بھی کم ہیں لیکن اس کا تعین کون کرے گا کہ فلاں بن فلاں گستاخ تھا یا تھی ؟ اور ثابت ہونے پر عمل درآمد کون اور کیسے کرواے گا. افسوس زمادران کی اکثریت قتل پر اکساتی ہے لیکن قتل کرنے والوں کہ بارے کیا احکامات یا سزائیں ہیں انکا ادرک شائد انکو خود بھی نہیں ہے ہر وحشیانہ فعل کو ثواب بنا کر پیش کیا جا رہا ہے، حکومت کو دن دھاڑے للکارا جاتا ہے جبکہ سابقہ سے موجودہ حکومتیں کئی مواقع پر خود ایسے عمل کو سیاسی ہمدردی ، ووٹ یا کسی اصل معاملہ سے توجہ ہٹانے کیلئے استعمال کر چکی ہے . مجمع کی خفاظت پر معمور سینکڑوں فٹ بلندی پر اڑنے والے ہیلی کاپٹر کو تکبیر اور یا رسول جیسے فلک شگاف نعروں کے ساتھ جوتوں سے گرانے کی احمکانہ کوشش کی جائے اور اس کے اکسانے والا ممبر چبوترے پر برا جماں ہو. کتب اسلامی اور قران پر ڈنڈے اور ٹوکے مار مار مخالف مسلک کو کافر اور گستاخ کہ کر للکارا اور مناظرے کے چیلنج دئیے جائیں . کپتان جیسے بندے کو جس نے گستاخی بھی نہیں کی مگر معافی اور معذرت تک گھسیٹ لایا جائے
جب ریاست قانون کی عملداری میں ناکام رہے
مسلمان مسلک اور فرقہ میں بٹا ہو
مقتول کے ساتھ رہیں یا قاتل کی طرف دیکھیں پھر اس پر لوگ منقسم رہیں
سوال اٹھانے والا تو درکنار شبہ اور عدم ثبوت پر بھی مارا جائے
قاتل کی حمایت کے لئے لاکھوں کا مجمع نعرے بازی کرے
گواہ اگر موجود بھی ہو تو موت کے سائے اس پر ہمہ وقت موجود رہیں اور اسے تخفظ نام کی کوئی چیز میسر نا ہو
حکومت خوفزدہ اور کمزور نظر آئے
عدالتیں قصور وار کو سزادینے سے کترائیں
اب آپ حضرات اس بات کا بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں ان واقعات میں کمی ہو گی یا اضافہ؟، ان کا تدارک ممکن ہے یا نا ممکن ہے ؟، اصل زمادرا کون ہے اور اس پر لوگوں کو کیسے اپنے تخفظات کا اظہار کرنا چاہیے ، کیسے احکامات کی تعمیل اور عشق کی منزل تح کرنی چاہیے ہم سب شائد اس کے زمادار ہیں لیکن اصل مجرم شائد وہی لوگ ہیں جو اپنے آپ کو اہل علم کہلاتے ہیں ؟.
نوٹ: اگر کوئی سجھتا ہے کہ اس قانون میں برس ہا برس تک بھی کوئی تبدیلی لا سکتا ہے تو شائد اس کی بہت بڑی بھول ہے
Last edited by a moderator: