such bolo
Chief Minister (5k+ posts)
پاکستانی سیاست کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو سیاست دان، فوجی سٹیبلشمنٹ اور عدلیہ سب کے ہی ہاتھ مختلف نوعیت کے جرائم، غلطیوں، بد اعمالیوں اور سازشوں سے رنگے ہووے ہیں
پاکستانی عوام ان تمام طبقات سے ایک سے زیادہ مرتبہ بیزارگی کا اظہار کر چکی ہے
----------------------
فوج کی مٹی پلید کرنے میں جنرل یحییٰ ضیا الحق اور مشرف برابر کے ذمہ دار ہیں...انکے ادوار میں فوج خاص طور پر مشرف کے دور میں فوج کی مقبولیت اور عوامی پزیرائی کا گراف بلکل زمین کو چھو رہا تھا
موجودہ آرمی چیف کسی حد تک عوامی پذیرائی حاصل کے ہوے ہیں...اور الله انکی پزیرائی سلامت رکھے
----------------------
سیاست دانوں کی مٹی پلید نواز شریف اور بے نظیر نے مل کر خوب کی...کرپشن دھاندھلی چھانگا مانگا آئ جے آئ حکومتیں گرانا وغیرہ وغیرہ.....وہ وہ کارنامے انجام دے دونوں نے مل کر کہ لوگوں نے تھو تھو کیا
آج تک بھی اس کالک کو ملنے سے ن لیگ قاصر ہے جو اسنے ان ادوار میں ملی ہے
پی پی پی تو اپنا کریا کرم کروا چکی اور مزید اس کالک کے اترنے کے کوئی اثار نہیں
بقیہ سیاست دانوں کا حال بھی قوم خوب جانتی ہے والی خان فضل الرحمٰن پگارا الطاف حسین
فقط عمران خان اپنی تمام تر کوتاہیوں اور اتار چڑھاؤ کے باوجود "مسٹر کلین" اور "مسٹر صرف پاکستان" ہونے کی بنیاد پر آج بھی سینہ تان کر کھڑا ہے
-------------------
عدلیہ کا کردار بھی دیکھا جائے تو اتنا ہی گھناونا رہا ہے....بھٹو کی پھانسی سے لے کر پی سی او پر حلف اٹھانے تک اور پھر مشرف کو جواز دینے تک عدلیہ نے بھی اپنے منہ پر خوب کالک ملی ہے
عدلیہ آزادی تحریک سے عدلیہ کا وقار کچھ بحال ضرور ہوا...مگر آھستہ آھستہ افتخار چودھری کے متنازع ہونے پر یہ وقار جاتا رہا
چودھری صاحب کی ریٹائرمنٹ کے بعد پھر عدلیہ کا وقار کچھ بھال ہوا تھا...مگر ایک بار پھر ہماری حکومت نے اپنے اقتدار کی خاطر عدلیہ کے وقار پر ایک کاری ضرب لگائی ہے
اس میں کوئی دو راۓ نہیں کہ جوڈیشل کمیشن کا موجودہ فیصلہ نظریہ ضرورت اور اپنے ہی سابق چیف کے فیصلوں پر اٹھتے سوالات کو دفن کرنے کا عکاس ہے
یہ فیصلہ عدلیہ مافیا کو تحفظ دینے، اشرافیہ کے مفاد اور مستقبل میں حکومتی نوازشوں کے حصول کی خاطر کیا گیا ہے
جس میں پاکستان کے مستقبل اور عوامی مفاد کو ملحوظ نہیں رکھا گیا
اس فیصلے میں جانبداری کی انتہا کر دی گئی اور ن کے حلقے بھی پریشان ہیں کہ اتنا صاف شفاف الیکشن تو ہم نے بھی نہیں سوچا تھا...کاش کے عدلیہ اس فیصلے کو متوازن بناتی اور الیکشن نظام پر موجود عوامی تحفظات کا بھی ازالہ کرتی
بہرحال یہ بات طے ہے کہ عدلیہ کو متنازع بنا دیا گیا ایک بار پھر
اور یہ باز گشت اب چلتی رہیگی
عدلیہ نے ایک بار پھر اپنی غیر جانبداری پر سوالیہ نشان کھڑے کردے ہیں
آئندہ عدلیہ کے ہر فیصلے میں عوامی راے اس فیصلے کے زیر اثر ہی رہیگی
اور عدلیہ پر لوگوں کا اعتماد بحال کرنا اب بہت مشکل ہوگا
پاکستانی عوام ان تمام طبقات سے ایک سے زیادہ مرتبہ بیزارگی کا اظہار کر چکی ہے
----------------------
فوج کی مٹی پلید کرنے میں جنرل یحییٰ ضیا الحق اور مشرف برابر کے ذمہ دار ہیں...انکے ادوار میں فوج خاص طور پر مشرف کے دور میں فوج کی مقبولیت اور عوامی پزیرائی کا گراف بلکل زمین کو چھو رہا تھا
موجودہ آرمی چیف کسی حد تک عوامی پذیرائی حاصل کے ہوے ہیں...اور الله انکی پزیرائی سلامت رکھے
----------------------
سیاست دانوں کی مٹی پلید نواز شریف اور بے نظیر نے مل کر خوب کی...کرپشن دھاندھلی چھانگا مانگا آئ جے آئ حکومتیں گرانا وغیرہ وغیرہ.....وہ وہ کارنامے انجام دے دونوں نے مل کر کہ لوگوں نے تھو تھو کیا
آج تک بھی اس کالک کو ملنے سے ن لیگ قاصر ہے جو اسنے ان ادوار میں ملی ہے
پی پی پی تو اپنا کریا کرم کروا چکی اور مزید اس کالک کے اترنے کے کوئی اثار نہیں
بقیہ سیاست دانوں کا حال بھی قوم خوب جانتی ہے والی خان فضل الرحمٰن پگارا الطاف حسین
فقط عمران خان اپنی تمام تر کوتاہیوں اور اتار چڑھاؤ کے باوجود "مسٹر کلین" اور "مسٹر صرف پاکستان" ہونے کی بنیاد پر آج بھی سینہ تان کر کھڑا ہے
-------------------
عدلیہ کا کردار بھی دیکھا جائے تو اتنا ہی گھناونا رہا ہے....بھٹو کی پھانسی سے لے کر پی سی او پر حلف اٹھانے تک اور پھر مشرف کو جواز دینے تک عدلیہ نے بھی اپنے منہ پر خوب کالک ملی ہے
عدلیہ آزادی تحریک سے عدلیہ کا وقار کچھ بحال ضرور ہوا...مگر آھستہ آھستہ افتخار چودھری کے متنازع ہونے پر یہ وقار جاتا رہا
چودھری صاحب کی ریٹائرمنٹ کے بعد پھر عدلیہ کا وقار کچھ بھال ہوا تھا...مگر ایک بار پھر ہماری حکومت نے اپنے اقتدار کی خاطر عدلیہ کے وقار پر ایک کاری ضرب لگائی ہے
اس میں کوئی دو راۓ نہیں کہ جوڈیشل کمیشن کا موجودہ فیصلہ نظریہ ضرورت اور اپنے ہی سابق چیف کے فیصلوں پر اٹھتے سوالات کو دفن کرنے کا عکاس ہے
یہ فیصلہ عدلیہ مافیا کو تحفظ دینے، اشرافیہ کے مفاد اور مستقبل میں حکومتی نوازشوں کے حصول کی خاطر کیا گیا ہے
جس میں پاکستان کے مستقبل اور عوامی مفاد کو ملحوظ نہیں رکھا گیا
اس فیصلے میں جانبداری کی انتہا کر دی گئی اور ن کے حلقے بھی پریشان ہیں کہ اتنا صاف شفاف الیکشن تو ہم نے بھی نہیں سوچا تھا...کاش کے عدلیہ اس فیصلے کو متوازن بناتی اور الیکشن نظام پر موجود عوامی تحفظات کا بھی ازالہ کرتی
بہرحال یہ بات طے ہے کہ عدلیہ کو متنازع بنا دیا گیا ایک بار پھر
اور یہ باز گشت اب چلتی رہیگی
عدلیہ نے ایک بار پھر اپنی غیر جانبداری پر سوالیہ نشان کھڑے کردے ہیں
آئندہ عدلیہ کے ہر فیصلے میں عوامی راے اس فیصلے کے زیر اثر ہی رہیگی
اور عدلیہ پر لوگوں کا اعتماد بحال کرنا اب بہت مشکل ہوگا
Last edited by a moderator: