لاہور ہائیکورٹ نے اسکولوں میں بچوں سے چھیڑخانی اور سوشل میڈیا ٹرولنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف سخت اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے محکمہ تعلیم کو فوری طور پر نئے قوانین بنانے کی ہدایت کی ہے۔
عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران سیکرٹری اسپیشل ایجوکیشن نے اپنے خیالات کا اظہار کیا، جس پر عدالت نے سوال اٹھایا کہ کیا حکومت یہ نہیں چاہے گی کہ بچے خودکشی جیسے خطرناک حالات سے محفوظ رہیں؟ عدالت نے واضح کیا کہ بچوں کو چھیڑ خانی سے بچانے کے لیے موثر قوانین ہونے چاہئیں۔
سیکرٹری اسپیشل ایجوکیشن نے عدالت کو بتایا کہ موجودہ قوانین میں چھیڑخانی کا ذکر نہیں ہے، تاہم اس موضوع کو شامل کیا جا سکتا ہے۔
اس کے بعد، عدالت نے سیکرٹری خصوصی تعلیم کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی اور اس معاملے پر سفارشات طلب کیں۔ کیس کی مزید سماعت 10 دن کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ عدالت بچوں کے تحفظ کے لیے سنجیدہ ہے اور اس معاملے پر مزید پیش رفت کی توقع رکھتی ہے۔