
کسی بھی ملک کی ترقی کی راہ میں کرپشن کو ایک بڑی رکاوٹ کے طور پر دیکھا جاتا ہے جس کا سدباب کرنے کے لیے دنیا بھر میں مختلف قوانین وادارے متعارف کروائے جاتے ہیں۔ پاکستان میں بھی کرپشن کے خاتمے کیلئے ادارے قائم کیے گئے اور برسراقتدار رہنے والی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کی طرف سے کرپشن کے خاتمے کے وعدوں اور دعوئوں کے باوجود کرپشن میں کمی کے بجائے انسداد کرپشن کیلئے قائم اداروں کے اہلکاروں کے کرپشن میں ملوث ہونے کی خبریں گردش کرتی رہتی ہیں۔
ذرائع کے مطابق ایسے ہی ایک کیس ساہیوال ریجن میں پیش آیا جہاں اینٹی کرپشن کا افسر ہی کرپشن کرنے میں ملوث نکلا جس پر کیس کی سماعت کے دوران عدالت کی طرف سے 12 برس قید کی سزا کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔ سابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر ٹیکنیکل اینٹی کرپشن پر اینٹی کرپشن عدالت ساہیوال ریجن میں جرم ثابت ہونے کے بعد اس پر 2 لاکھ روپے جرمانے کے ساتھ ساتھ 12 برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر ٹیکنیکل اینٹی کرپشن محمد فہیم حنیف کے خلاف اینٹی کرپشن تھانے میں مقدمہ 2019ء میں درج کیا گیا تھا جس پر الزام تھا کہ اس نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔ محمد فہیم حنیف اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے سرکاری منصوبوں میں سڑک کے نمونے تبدیل کرنے اور خوردبرد میں ملوث پایا گیا ہے۔
عدالت نے حکم جاری کیا ہے کہ محمد فہیم حنیف کی طرف سے جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں اسے مزید 6 مہینے تک جیل میں قید رکھا جائے۔ یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں سابق چیئرمین اینٹی کرپشن فرحت جونیجو نے صوبائی وزیر برائے اینٹی کرپشن محمد بخش مہر کے نام خط میں لکھا تھا کہ مجھے کرپشن میں حصہ کے طور پر لفافہ دیا گیا جسے واپس کردیا، پرائیویٹ شخص ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کی ملی بھگت سے یہ سسٹم چلاتا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/corrup11h11i1h.jpg