khalilqureshi
Senator (1k+ posts)
گو کہ ھماری عدالتوں کی فیصلوں کی تاریخ نہایت متنازعہ رھی ھے اور انہی متنازعہ فیصلوں کی وجہ سے عدلیہ کی درجہ بندی میں ھماری عدلیہ 120 پر آتی ھے. لیکن ھمیشہ یہ متنازعہ فیصلے دلائل کی بنیاد پر دئے گئے چاھے وہ دلائل کتنے ھی بودے اور مضحکہ خیز کیوں نہ ھوں. لیکن اس دفع ان منصفوں نے ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس میں تمام حدیں پار کرلی جب انہوں نے عجیب و غریب دلائل تو ایک طرف فیصلے میں دروغ گوئ سے کام لیا. دروغ گوئ پر تو بعد میں گفتگو ھوگی پہلے چند اور نکات پر بات کرلی جائے.
۱. قانون کے تمام طالب علموں کو پہلے سال میں بتا دیا جاتا ھے کہ مدعی اور ملزم کو طلب کرکے اور ان کو سنے بغیر کیس آگے نہں بڑھ سکتا لیکن اس عجیب و غریب کیس میں غیر متعلقہ لوگوں بشمول متنازعہ چیف الیکشن کمشنر کو چیمبر میں طلب کرکے ان سے تو رائے لی گئی لیکن متعلقہ فریقین بشمول ڈپٹی اسپیکر ، وزیر اعظم اور صدر پاکستان کو نہ ھی طلب کیا گیا اور نہ ھی سنا گیا.
۲. جس بنا پر ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دی اس پر بحث ھی نہیں کی گئی. رولنگ کی وجہ پر بحث کئے بغیر اور رولنگ دینے والے کو سنے بغیر فیصلہ قانون کی زبان میں Against the natural law of justice کہلاتا ھے. ہماری بد نصیبی کہ ھماری اعلا ترین عدلیہ نے اس بنیاد ھی سے انحراف کرکے ایک بہت ہی حساس معاملے پر فیصلہ دے دیا. اگر سائفر پر پچھلی حکومت کا نقطہ نظر درست ھے تو ھم پر اس وقت غدار حکومت کر رھے ھیں اور یہ پاکستان کی سالمیت کے لئےکس قدر خطرناک ھے اس کا اندازہ لگانا کچھ مشکل نہیں.
۳. فیصلے مں کہا گیا کہ سائفر کے صرف اقتباسات پڑھ کر سنائے گئے اور ان اقتباسات کی بنیاد پر فیصلہ دیا گیا. سوال یہ ھے کہ کیا وہ منصفین جنہوں نے جی آئی ٹی بنا کر ایک وزیراعظم کو گھر بھیج دیا وہ مکمل سائفر کے لئے مجبور نہیں کرسکتے تھے. اگر کوئی قومی راز تھا تو والیوم 10 بھی تو چھپایا گیا تھا.
۴. اب آتے ھیں جھوٹ پر. کہا گیا کہ سائفر پیش نہیں کیا گیا لیکن یہ رکارڈ پر ھے کہ معاملے کی حساسیت کو مد نظر رکھتے ھوئے مکمل سائفر چیف جسٹس کو ان کے چیمبر میں پیش کردیا گیا تھا. یہ تو تھا پہلا جھوٹ
۵. دوسرا جھوٹ. منصفین نے لکھا کہ سائفر پر بحث ہی نہیں کی گئی. حقیقت میں سائفر پر بحث کی اجازت طلب کی گئی تھی لیکن معزز عدالت نے قرار دیا کہ ھم اس وقت صرف اسپیکر کے اختیارات پر بحث کر رھے ھیں کہ اسپیکر کو قرارداد عدم اعتماد رد کرنے کا حق ھے یا نہیں. خود منع کرکے فیصلے میں لکھنا کہ بحث ھی نہیں کی گئی، اس جھوٹ سے اس شبہ کو تقویت ملتی ھے کہ عدالت عظمہ نے اس کیس کو غیرجانبدار عدالت کی بجائےایک فریق کی حیثیت سے سنا ھے.
ان تمام حقائق کی روشنی میں کہا جاسکتا ھے غداری کا مقدمہ ان منصفین پر بھی چلنا چاھئے کہ انہوں نے قانون اور انصاف کے تمام اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ھوئے غداران وطن کے اقتدار میں آنے کی راہ ھموار کی. علاوہ ازیں اگر انہوں نے دباؤ میں آکر یہ فیصلہ کیا ھے تو ان دباؤ ڈالنے والوں کو منظر عام پرلایا جائے اور کیفر کردار تک پہنچایا جائے.
۱. قانون کے تمام طالب علموں کو پہلے سال میں بتا دیا جاتا ھے کہ مدعی اور ملزم کو طلب کرکے اور ان کو سنے بغیر کیس آگے نہں بڑھ سکتا لیکن اس عجیب و غریب کیس میں غیر متعلقہ لوگوں بشمول متنازعہ چیف الیکشن کمشنر کو چیمبر میں طلب کرکے ان سے تو رائے لی گئی لیکن متعلقہ فریقین بشمول ڈپٹی اسپیکر ، وزیر اعظم اور صدر پاکستان کو نہ ھی طلب کیا گیا اور نہ ھی سنا گیا.
۲. جس بنا پر ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دی اس پر بحث ھی نہیں کی گئی. رولنگ کی وجہ پر بحث کئے بغیر اور رولنگ دینے والے کو سنے بغیر فیصلہ قانون کی زبان میں Against the natural law of justice کہلاتا ھے. ہماری بد نصیبی کہ ھماری اعلا ترین عدلیہ نے اس بنیاد ھی سے انحراف کرکے ایک بہت ہی حساس معاملے پر فیصلہ دے دیا. اگر سائفر پر پچھلی حکومت کا نقطہ نظر درست ھے تو ھم پر اس وقت غدار حکومت کر رھے ھیں اور یہ پاکستان کی سالمیت کے لئےکس قدر خطرناک ھے اس کا اندازہ لگانا کچھ مشکل نہیں.
۳. فیصلے مں کہا گیا کہ سائفر کے صرف اقتباسات پڑھ کر سنائے گئے اور ان اقتباسات کی بنیاد پر فیصلہ دیا گیا. سوال یہ ھے کہ کیا وہ منصفین جنہوں نے جی آئی ٹی بنا کر ایک وزیراعظم کو گھر بھیج دیا وہ مکمل سائفر کے لئے مجبور نہیں کرسکتے تھے. اگر کوئی قومی راز تھا تو والیوم 10 بھی تو چھپایا گیا تھا.
۴. اب آتے ھیں جھوٹ پر. کہا گیا کہ سائفر پیش نہیں کیا گیا لیکن یہ رکارڈ پر ھے کہ معاملے کی حساسیت کو مد نظر رکھتے ھوئے مکمل سائفر چیف جسٹس کو ان کے چیمبر میں پیش کردیا گیا تھا. یہ تو تھا پہلا جھوٹ
۵. دوسرا جھوٹ. منصفین نے لکھا کہ سائفر پر بحث ہی نہیں کی گئی. حقیقت میں سائفر پر بحث کی اجازت طلب کی گئی تھی لیکن معزز عدالت نے قرار دیا کہ ھم اس وقت صرف اسپیکر کے اختیارات پر بحث کر رھے ھیں کہ اسپیکر کو قرارداد عدم اعتماد رد کرنے کا حق ھے یا نہیں. خود منع کرکے فیصلے میں لکھنا کہ بحث ھی نہیں کی گئی، اس جھوٹ سے اس شبہ کو تقویت ملتی ھے کہ عدالت عظمہ نے اس کیس کو غیرجانبدار عدالت کی بجائےایک فریق کی حیثیت سے سنا ھے.
ان تمام حقائق کی روشنی میں کہا جاسکتا ھے غداری کا مقدمہ ان منصفین پر بھی چلنا چاھئے کہ انہوں نے قانون اور انصاف کے تمام اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ھوئے غداران وطن کے اقتدار میں آنے کی راہ ھموار کی. علاوہ ازیں اگر انہوں نے دباؤ میں آکر یہ فیصلہ کیا ھے تو ان دباؤ ڈالنے والوں کو منظر عام پرلایا جائے اور کیفر کردار تک پہنچایا جائے.
- Featured Thumbs
- https://i.dawn.com/primary/2021/02/602607b96dd82.jpg
Last edited by a moderator: