
حکمران اتحاد کے تمام اتحادیوں نے وزیر اعظم کو پنجاب اور خیبرپختونخوا کے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں تاخیر کے حوالے سے سپریم کورٹ میں زیر التوا کیس سے الگ ہونے کا طریقہ کار اختیار کرنے کا اختیار دے دیا۔
حکمران اتحاد کے باخبر ذرائع نے دعویٰ کیا وزیر اعظم نے ہفتہ کی شام وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ اور بعض دیگر آئینی ماہرین سے کیس کی سماعت کے بائیکاٹ پر تفصیلی بات چیت کی۔
انہوں نے اس معاملے میں اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان سے بھی رائے طلب کی ہے، امکان ہے کہ مشاورت کا سلسلہ آج بھی جاری رہے گا کیونکہ وزیراعظم دوپہر کو لاہور سے اسلام آباد واپس آئیں گے۔
اس دوران ذرائع نے اس بات کی نشاندہی کی ایک بار جب حکومت عدالت کی کارروائی کا بائیکاٹ کرے تو یہ ایکٹ توہین عدالت نہیں ہو گا،ہفتے کے روز بات چیت میں شامل جماعتیں پوری طرح تیار تھیں اور انہوں نے اجلاس سے قبل قانونی مشورہ طلب کیا تھا۔
ان کی پختہ رائے تھی کہ یکم مارچ 4-3 کے فیصلے کی روشنی میں تین رکنی بنچ کی کارروائی مکمل طور پر کالعدم ہے۔ حکمران اتحاد ججوں کے جانبدارانہ رویہ کے بارے میں اپنے موقف کی وجہ سے کسی بھی نتیجے کا سامنا کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
ان کا موقف ہے کہ عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرنا اور ججز کے خلاف ریفرنس دائر کرنا آئین اور قانون کے عین مطابق ہے جو کہ فریقین کا حق ہے۔ ججز کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ سینئر قیادت کی مشاورت کے دوسرے دور میں کیا جائے گا۔