Milk Shaykh
Banned
عدالتی فیصلوں پر سیاست کے نہ ختم ہونے والے اثرات
عدالت نے تین اہم کیسوں پر کاروائی شروع کی.
جن میں ماڈل ٹاون قتل عام اورنج لاین ٹرین اور،کول پروجیکٹس، اور ایل ڈی اے کی تعیناتی شامل تھی.دلچسپی کی بات یہ ہے کے ان تینوں کیسوں نے ایک نیا رخ اختیار کر لیا. اس میں حکومت کا عدالتی فیصلوں پر عمل درامد کی طرف رویہ اور عدالتی فیصلوں کو اپنی حمایت میں حاصل کرنا شامل ہے
ماڈل ٹاون کیس میں پہلے سے دو ای ایف آرز موجود ہیں ایک ادارہ منہاج القران کی طرف سے پولیس کے خلاف اور دوسری پولیس کی ادارہ کی منہاج القران کے لوگوں کے خلاف. انسداد دہشت گردی کی عدالت میں اکتالیس عوامی تحریک منہاج القران کے لوگوں کی طرف سے مقدمہ دائر کیا گیا کے پریم منسٹر نواز شریف چیف منسٹر شہباز شریف وزیر قانون رانا ثنااللہ اور ای جی پولیس پر چودہ آدمیوں کے قتل کا مقدمہ چلایا جائے.
اس میں مواقف اختیار کیا گیا کے تمام ملزموں کو کلین چٹ دے دی گئی اور مظلوموں کو انصاف نہیں ملا اور وہ بے بس ہیں .ذاتی طور پر دائر کی جانی والی درخواست کیں میں ایک نیا اور نازک موڑ ہے. جس کے خطرناک نتائج ہو سکتے ہیں.اسس کیس کی سنوائی کے لئے آج کی تاریخ مقرہ کی گئی تھی.اس سلسلے میں جسٹس باقیر نجفی کی رپورٹ بھی سامنے لائی جا سکتی ہے.
اورنج لائن ٹرین کے منصوبے میں لاہور ہائی کورٹ نے گیارہ پوائنٹس کی تعمیر کے بعد سٹے دے دیا ہے کے اسس کی تعمیر سے قومی ورثہ کو نقصان پہنچ سکتا ہے.
حکومت پنجاب نے شروع میں دعوا کیا کے یہ منصوبہ وفاق کا منصوبہ نہیں تھا.لیکن بعد میں عدالت کو بتایا کے یہ منصوبہ پاک چاینا اکنامک کاریڈور کا حصہ ہے.
ایڈووکیٹ خواجہ حارث جو کے حکومت پنجاب کا کیس لڑر رہے تھے انھوں نے بعد میں خود کو اس کیس سے الگ کر لیا جب کے اسی دن وفاقی حکومت نے اس منصوبے کو پاک چائنا اکنامک کاریڈور کا حصہ کہ کر درخواست دائر کر دی کے اسس سٹے آرڈرسے حکومت کو کروڑوں کا نقصان ہو رہا ہے .
اٹارنی جنرل نے وفاقی حکومت کی طرف سے دائر کی جانے والی سٹے آرڈر کے خاتمے کی درخوست پر اپنے دلائل مکمل کر لئے
اب نئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شکیل الرحمان اس پر دلائل دیں گے جس کے لیے فل بنچ کی تشکیل کر دی گئی ہے
اورنج لائن ٹرین کیس میں ایل ڈی آئےبھی ایک فریق ہے بدقسمتی سے جس کا کوئی مستقل سربراہ موجود نہیں ہے.
احد چیمہ کے پاس اس کا ایڈیشنل چارج کئے سالوں سے موجود ہے لیکن اب عدالت نے حکم دے دیا ہے کے اس کا مستقل سربراہ مقرر کیا جائے.
یہ اتنی آسانی سے نہیں ہوا احد چیمہ کو عدالت نے بار بار پیش ہونے کا حکم جاری کیا اور اس کے پیش نہ ہونے پر اس کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کر دیا
آخر میں عدالت نے پنجاب حکومت کو اس کا مستقل سربراہ مقرر کرنے کا حکم دیا کے
جب حکومت کی طرف سے بتایا گیا کے اسس کے پاسس ایڈیشنل چارج ہے جب کے وہ حقیقت میں قائد اعظم سولر پارک کے چیف ایگزیکٹو کا عھدہ ہے.
اب چیمہ کو انتیس مارچ کو عدالت میں اپنی پوزیشن واضح کرنے کو پیش ہونا ہے.
ایک دوسرا کیسں متحدہ قومی موومنٹ کے را سے رابطوں کے بارے میں ہے.جس کو عدالت نے یہ کہ کر خارج کر دیا کے اسے سننا ان کا اختیار نہیں یہ وفاقی حکومت کا کام ہے کے وہ اس کے لئے کوئی کمیشن قائم کرے.
اسی ہفتے لاہور ہائی کورٹ نے مقامی حکومت کے سیکریٹری کو ایک پٹیشن جس میں پنجاب اسمبلی کے بارہ ممبرز کو پانچ پبلک سیکٹر کمپنیوںکے ڈائریکٹر بنائے جانے کے خلاف دائر کی گئی نوٹس جاری کیا
پٹیشن اپوزیشن لیڈر محمود الرشید نے اپنے وکیل شیراز ذکا کے ذریعے داخل کرائی.
عدالت نے سنا کے بہت سارے پنجاب اسمبلی کے ممبرز پبلک سیکٹر کمپنیوں میں ڈایریکٹرزکی حیثیت سے کام کر رہے ہیں.جو کے حکومت پنجاب کی ملکیت ہیں جن میں پنجاب صاف پانی،لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی ،لاہور پارکنگ کمپنی،پنجاب اگریکلچر اور میٹ کمپنی،اور لاہور ویسٹ منیجمنٹ کمپنی شامل ہیں
انھوں نے بتایا کے ایم پی اےرمضان صدیقی لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کے ڈایریکٹرکی حیثیت سے،ایم پی ایز نسرین نواز رمضان صدیقی اور کرن دار لاہور پارکنگ کمپنی ،کاشف پھدر،امن الله خان،قاضی عدنان فرید،رانا بابر حسسیں،چوہدری لال حسین،محمود قدر خان،قمرال اسلام،اور وحید گل پنجاب صاف پانی کے دا یریکٹرز کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں.
ایم پی ا ے ماجد ظہورلاہور ویسٹ منیجمنٹ جب کے ایم پی اے حسین جہانیاں گردیزی پنجاب اگریکلچر اینڈ میٹ کے ڈائریکٹرز کے طور پر کام کر رہے ہیں.
انھوں نے کہا کے پانچکمپنیوں کا اشتراک آرڈیننسانیس سو چوراسی کے سیکشن بتالیس کے تحت کیا گیا جب کے یہ حکومت پنجاب کی کمپنیاں تھیں.
پٹیشنر نے یہ بھی کہا
یہ بارہ لوگ پنجاب اسمبلی کے ممبرز بھی ہیں اسس لئے ان کا مسلسل کمپنیوں کے دایریکٹرز کی حیثیت سے کام جاری رکھنا غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے
رشید نے کہا کے ایم پی ایزان کمپنیوں میں بھی اپنے فریز ادا کرنے میں ناکام رہے.
یہ کیس کی شنوائی کی تاریخ پچیس مارچ مقرر کر دی گئی.
http://nation.com.pk/lahore/21-Mar-2016/political-influence-and-never-ending-court-hearings
عدالت نے تین اہم کیسوں پر کاروائی شروع کی.
جن میں ماڈل ٹاون قتل عام اورنج لاین ٹرین اور،کول پروجیکٹس، اور ایل ڈی اے کی تعیناتی شامل تھی.دلچسپی کی بات یہ ہے کے ان تینوں کیسوں نے ایک نیا رخ اختیار کر لیا. اس میں حکومت کا عدالتی فیصلوں پر عمل درامد کی طرف رویہ اور عدالتی فیصلوں کو اپنی حمایت میں حاصل کرنا شامل ہے
ماڈل ٹاون کیس میں پہلے سے دو ای ایف آرز موجود ہیں ایک ادارہ منہاج القران کی طرف سے پولیس کے خلاف اور دوسری پولیس کی ادارہ کی منہاج القران کے لوگوں کے خلاف. انسداد دہشت گردی کی عدالت میں اکتالیس عوامی تحریک منہاج القران کے لوگوں کی طرف سے مقدمہ دائر کیا گیا کے پریم منسٹر نواز شریف چیف منسٹر شہباز شریف وزیر قانون رانا ثنااللہ اور ای جی پولیس پر چودہ آدمیوں کے قتل کا مقدمہ چلایا جائے.
اس میں مواقف اختیار کیا گیا کے تمام ملزموں کو کلین چٹ دے دی گئی اور مظلوموں کو انصاف نہیں ملا اور وہ بے بس ہیں .ذاتی طور پر دائر کی جانی والی درخواست کیں میں ایک نیا اور نازک موڑ ہے. جس کے خطرناک نتائج ہو سکتے ہیں.اسس کیس کی سنوائی کے لئے آج کی تاریخ مقرہ کی گئی تھی.اس سلسلے میں جسٹس باقیر نجفی کی رپورٹ بھی سامنے لائی جا سکتی ہے.
اورنج لائن ٹرین کے منصوبے میں لاہور ہائی کورٹ نے گیارہ پوائنٹس کی تعمیر کے بعد سٹے دے دیا ہے کے اسس کی تعمیر سے قومی ورثہ کو نقصان پہنچ سکتا ہے.
حکومت پنجاب نے شروع میں دعوا کیا کے یہ منصوبہ وفاق کا منصوبہ نہیں تھا.لیکن بعد میں عدالت کو بتایا کے یہ منصوبہ پاک چاینا اکنامک کاریڈور کا حصہ ہے.
ایڈووکیٹ خواجہ حارث جو کے حکومت پنجاب کا کیس لڑر رہے تھے انھوں نے بعد میں خود کو اس کیس سے الگ کر لیا جب کے اسی دن وفاقی حکومت نے اس منصوبے کو پاک چائنا اکنامک کاریڈور کا حصہ کہ کر درخواست دائر کر دی کے اسس سٹے آرڈرسے حکومت کو کروڑوں کا نقصان ہو رہا ہے .
اٹارنی جنرل نے وفاقی حکومت کی طرف سے دائر کی جانے والی سٹے آرڈر کے خاتمے کی درخوست پر اپنے دلائل مکمل کر لئے
اب نئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شکیل الرحمان اس پر دلائل دیں گے جس کے لیے فل بنچ کی تشکیل کر دی گئی ہے
اورنج لائن ٹرین کیس میں ایل ڈی آئےبھی ایک فریق ہے بدقسمتی سے جس کا کوئی مستقل سربراہ موجود نہیں ہے.
احد چیمہ کے پاس اس کا ایڈیشنل چارج کئے سالوں سے موجود ہے لیکن اب عدالت نے حکم دے دیا ہے کے اس کا مستقل سربراہ مقرر کیا جائے.
یہ اتنی آسانی سے نہیں ہوا احد چیمہ کو عدالت نے بار بار پیش ہونے کا حکم جاری کیا اور اس کے پیش نہ ہونے پر اس کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کر دیا
آخر میں عدالت نے پنجاب حکومت کو اس کا مستقل سربراہ مقرر کرنے کا حکم دیا کے
جب حکومت کی طرف سے بتایا گیا کے اسس کے پاسس ایڈیشنل چارج ہے جب کے وہ حقیقت میں قائد اعظم سولر پارک کے چیف ایگزیکٹو کا عھدہ ہے.
اب چیمہ کو انتیس مارچ کو عدالت میں اپنی پوزیشن واضح کرنے کو پیش ہونا ہے.
ایک دوسرا کیسں متحدہ قومی موومنٹ کے را سے رابطوں کے بارے میں ہے.جس کو عدالت نے یہ کہ کر خارج کر دیا کے اسے سننا ان کا اختیار نہیں یہ وفاقی حکومت کا کام ہے کے وہ اس کے لئے کوئی کمیشن قائم کرے.
اسی ہفتے لاہور ہائی کورٹ نے مقامی حکومت کے سیکریٹری کو ایک پٹیشن جس میں پنجاب اسمبلی کے بارہ ممبرز کو پانچ پبلک سیکٹر کمپنیوںکے ڈائریکٹر بنائے جانے کے خلاف دائر کی گئی نوٹس جاری کیا
پٹیشن اپوزیشن لیڈر محمود الرشید نے اپنے وکیل شیراز ذکا کے ذریعے داخل کرائی.
عدالت نے سنا کے بہت سارے پنجاب اسمبلی کے ممبرز پبلک سیکٹر کمپنیوں میں ڈایریکٹرزکی حیثیت سے کام کر رہے ہیں.جو کے حکومت پنجاب کی ملکیت ہیں جن میں پنجاب صاف پانی،لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی ،لاہور پارکنگ کمپنی،پنجاب اگریکلچر اور میٹ کمپنی،اور لاہور ویسٹ منیجمنٹ کمپنی شامل ہیں
انھوں نے بتایا کے ایم پی اےرمضان صدیقی لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کے ڈایریکٹرکی حیثیت سے،ایم پی ایز نسرین نواز رمضان صدیقی اور کرن دار لاہور پارکنگ کمپنی ،کاشف پھدر،امن الله خان،قاضی عدنان فرید،رانا بابر حسسیں،چوہدری لال حسین،محمود قدر خان،قمرال اسلام،اور وحید گل پنجاب صاف پانی کے دا یریکٹرز کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں.
ایم پی ا ے ماجد ظہورلاہور ویسٹ منیجمنٹ جب کے ایم پی اے حسین جہانیاں گردیزی پنجاب اگریکلچر اینڈ میٹ کے ڈائریکٹرز کے طور پر کام کر رہے ہیں.
انھوں نے کہا کے پانچکمپنیوں کا اشتراک آرڈیننسانیس سو چوراسی کے سیکشن بتالیس کے تحت کیا گیا جب کے یہ حکومت پنجاب کی کمپنیاں تھیں.
پٹیشنر نے یہ بھی کہا
یہ بارہ لوگ پنجاب اسمبلی کے ممبرز بھی ہیں اسس لئے ان کا مسلسل کمپنیوں کے دایریکٹرز کی حیثیت سے کام جاری رکھنا غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے
رشید نے کہا کے ایم پی ایزان کمپنیوں میں بھی اپنے فریز ادا کرنے میں ناکام رہے.
یہ کیس کی شنوائی کی تاریخ پچیس مارچ مقرر کر دی گئی.
http://nation.com.pk/lahore/21-Mar-2016/political-influence-and-never-ending-court-hearings
Last edited by a moderator: