عدالتی انقلاب سے وزارت خارجہ پریشان

insaan

MPA (400+ posts)
[h=2]عدالتی انقلاب سے وزارت خارجہ پریشان[/h]

اسلام آباد ( رؤف کلاسرا) پاکستانی وزارت خارجہ سید یوسف رضا گیلانی کے اچانک نااہل ہونے اور ان کی جگہ عالمی حالات سے مکمل ناآشنا اور غیریقنی حالات کا شکار راجہ پرویز اشرف کے وزیراعظم بننے کے بعد اس وقت پاکستان میں سب سے زیادہ کنفیوژن کا شکار ہے اور اس کے بابووں کو کوئی سمجھ نہیں آرہی کہ وہ کیسے اور کیونکر ڈپلومیسی کریں جب کسی کو کچھ علم نہیں ہے کہ نئے وزیراعظم کو بھی کسی وقت سپریم کورٹی نااہل قرار دے سکتی ہے۔وزارت خارجہ کے بابووں کو سمجھ نہیں آرہی کہ جب پاکستان کے امریکہ، بھارت اور افغانستان سے اہم معاملات طے ہونے والے ہیں، انہیں کیسے نئے وزیراعظم کو ایک نئے سرے سے اتنی پیچیدہ صورت حال کو سمجھایا جائے اور اس سے بڑھ کر کس طرح نئے وزیراعظم کی ان تین ممالک کے سربراہوں سے مختصر عرصے میں ملاقاتوں کا بھی اہتمام کرایا جائے ۔فارن آفس کے ذرائع کہتے ہیں کہ پاکستان میں تیزی سے بگڑتی سیاسی غیریقینی صورت حال کے بعد اب کوئی بھی ملک اہم مزاکرات کے لیے تیار نہیں ہوگا کیونکہ انہیں نئے وزیراعظم سے ملتے وقت اس بات کا پتہ نہیں ہوگا کہ اگلی ملاقات تک وہ اپنی کرسی پر قائم ہوں گے یا انہیں کسی اور وزیراعظم سے ملاقات کرنی پڑے گی۔ اس لیے اب شاید جب تک پاکستان میں عدلیہ اور سیاستدانوں کے درمیان جاری جنگ کا کوئی ایک فاتح سامنے نہیں آتا ، اس وقت شاید پاکستان کے اہم بین الاقوامی مزاکرات میں لمبا تعطل پیدا ہوجائے گا جس کا پاکستان کے بیرونی اور اندرونی معاملات پر بہت برا اثر پڑے گا۔دہشتگردی کے شکار اس ملک میں اب بڑھی ہوئی غیریقنی سیاسی صورت حال سے جہاں ایک طرف پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری رکنے کے امکانات زیادہ ہوں گے جس سے غربت مزید بڑھے گی، وہاں اس ملک کی مشکلات میں گھری قیادت سے کوئی بھی سنجیدہ بات کرنے کو تیار نہیں ہوگا۔ ذرائع کہتے ہیں کہ فارن آفس کے لوگ اس بات پر پریشان ہیں کہ نئے وزیراعظم کو کس ملک کا دورہ کرایا جائے کیونکہ ان حالات میں جب کسی کو علم نہیں ہے کہ وہ کتنے دن وزیراعظم رہتے ہیں، کون سا ملک انہیں اپنے ہاں آنے کی دعوت دے گا۔ہر وزیراعظم روایتی طورپر سعودی عرب کا دورہ ضرور کرتا ہے جس کا مقصد عمرہ کر کے خدا کا شکر ادا کرنا ہوتا ہے اور شاید نئے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف بھی اپنا پہلا دورہ اس نیک کام سے شروع کریں۔ذزرائع کہتے ہیں کہ سعودی عرب کے بعد ہر پاکستانی وزیراعظم کی خواہش ہوتی ہے کہ اسے امریکہ کا دورہ کرایا جائے کیونکہ اس سے پاکستان میں اس کی حیثیت مضبوط سمجھی جاتی ہے اور اسے سیاسی اور فوجی عناصر سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ تاہم اس دفعہ شاید امریکہ نئے پاکستانی وزیراعظم کو اپنے ہاں بلانے کے لیے تیار نہ ہو کیونکہ ایک طرف نیٹو سپلائی کی وجہ سے دونوں ملکوں کی قیادت کے درمیان بہت تنازعات چل رہے ہیں تو دوسری طرف امریکہ کو بھی پاکستانیوں کی طرح علم نہیں ہے کہ کب سپریم کورٹ نئے وزیراعظم کو بھی نااہل قرار دے دے۔فارن آفس کے ذرائع کہتے ہیں کہ یہ وہی صورت حال پیدا ہوگئی ہے جو نو مارچ دو ہزار سات میں جنرل مشرف کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کے خلاف ریفرنس بھیج کر انہیں معطل کرنے کے بعد پیداہوئی تھی اور بھارت کے وزیراعظم من موہن سنگھ نے پاکستان کا دورہ ملتوی کر دیا تھا۔ جنرل مشرف اور من موہن سنگھ مسلہ کشمیر کے حل پر راضی ہوگئے تھے اور اس کا اعلان دورہ اسلام آباد میں ہونا تھا۔ تاہم پاکستان میں غیریقنی سیاسی صورت حال اور جنرل مشرف کے مستقبل پر سوالات اٹھنے کے بعد، کوئی ملک ان کی حکومت سے مزاکرات کے لیے تیار نہیں تھا۔ یوں بھارت اور پاکستان کے درمیان مزاکرات شروع نہ ہو سکے تھے اور مسئلہ کشمیر حل ہوتے ہوتے رہ گیا تھا کیونکہ بھارت پاکستان میں نئے انتخابات کے بعد آنے والی حکومت کا انتظار کرنا شروع ہوگئی تھی۔ تاہم پیپلز پارٹی کی نئی حکومت سے بھی مزاکرات جلد شروع نہ ہو سکے کیونکہ اس دوران جنرل مشرف کو ہٹانے کی تحریک جاری رہی۔رہی سہی کسر مبمئی میں ہونے والے حملوں کے بعد پوری ہوگئی اور بھارت نے تین سال تک مزاکرات سے انکار کیا۔ پچھلے سال جا کر پھر دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات اس وقت بہتر ہونے شروع ہوئے تھے جب یوسف رضا گیلانی پاکستان اور بھارت کے درمیان ورلڈکپ کے سیمی فائنل کے لیے موہالی گئے تھے جہاں دونوں ملکوں کے وزراء اعظم کے درمیان ابتدائی مزاکرات ہوئے تھے اور بات چیت یہاں تک پہنچ گئی تھی کہ پاکستان نے پچھلے سال بھارت کو موسٹ فیورٹ نیشن کا درجہ دینے کا اصولی منظوری دے دی تھی۔وزارت خارجہ کے ایک سینر افسر نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا کا کوئی بھی ملک پاکستان میں اس اچانک تبدیلی کے لیے تیار نہیں تھا، خصوصاً امریکہ، افغانستان اور بھارت اس تبدیلی کے لیے بالکل تیا رنہیں تھے کیونکہ اب تک وہ وزیراعظم گیلانی کے ساتھ چار سال سے ڈیل کر رہے تھے اور ان کے درمیان ایک اعتماد کا رشتہ پیدا ہوچکا تھا۔ اس لیے شاید وہ ممالک ایک نئے سرے سے نئے وزیراعظم کے ساتھ معاملات اس طرح تیزی سے طے نہیں کر پائیں گے اور یوں اہم مزاکرات تاخیر کا شکار ہو جائیں گے۔ذرائع کہتے ہیں کہ پچھلے ایک سال میں بھارت کے ساتھ تجارت کے محاذ پر بہت اہم معاہدے ہوئے تھے اور اب بات چیت بہت آگے بڑھ چکی تھی اور کشمیر پر ایک نئے سرے سے بات چیت ہو رہی تھی۔ ماضی میں یوسف رضا گیلانی اور بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ کے ساتھ کئی ملاقاتیں نیپال، مصر، بھارت میں ہو چکی تھیں اور بھارتی قیادت ان کے ساتھ ایک لیول کے تعلقات بنا چکی تھی اور ددنوں وزراء اعظم کئی ملاقاتوں کے بعد ایک دوسرے سے بات چیت میں آسانی محسوس کرتے تھے۔اس طرح امریکہ کے ساتھ نیٹو سپلائی کھولنے کے معاملے پر بھی مزاکرات اہم مرحلے میں داخل ہو چکے تھے اور اس سلسلے میں امریکی قیادت اور گیلانی کے درمیان کئی ملاقاتیں پچھلے دس ماہ میں ہو چکی تھیں اور تقریباً معاملات طے ہو چکے تھے۔ذرائع کہتے ہیں کہ پچھلے چار سالوں میں گیلانی کے افغان وزیراعظم حامد کرزئی کے ساتھ بھی تعلقات ذاتی نوعیت کے تھے اور متعدد دفعہ گیلانی نے کابل کا دورہ کیا اور کرزئی نے بھی اسلام آباد آکر گیلانی سے ملاقاتیں کیں جس سے دونوں ملکوں کے درمیان کچھ تعلقات بہتر ہوئے ۔ اب کابل بھی اب اتنی جلدی نئے وزیراعظم سے شاید تعلقات استوار نہ کر سکے اور اس کے لیے لمبا وقت چاہیے ہوگا۔فارن آفس کے افسران کو لگتا ہے کہ اب شاید نئے انتخابات اور اس کے بعد نئی حکومت کے آنے تک بھارت، امریکہ اور افغانستان کے ساتھ جاری تعلقات اور مزاکرات میں کوئی نئی پیش رفت نہیں ہو سکے گی کیونکر پاکستان ایک دفعہ نئی سیاسی بے یقنی کا شکار ہو کر رہ گیا ہے جس کا حل دور دور تک نظر نہیں آرہا اور اس کا سارا نقصان پاکستان کو ہی ہوگا کیونکہ ان تین اہم ممالک کے ساتھ اچھے یا برے تعلقات کا اثر ہمیشہ پاکستان کے اندرونی سیاسی اور معاشی حالات پر پڑتا ہے جس کا اندازہ سپریم کورٹ اور حکومت کے درمیان بڑھتی ہوئی جنگ میں کوئی بھی فریق اس وقت کرنے کو تیار نہیں ہے۔
 

janbazali

Chief Minister (5k+ posts)
this rauf klasra is a paid tatuu of ppp... he was one of the journalist who is almost in every state visit...

muft k tafreehi doronn k liye kuch bhi karay ga... ..
 

Desi_Action

Banned
دجال کی سنا ہے ایک آنکھ ہو گی، تو خود ہی سوچو عدالتی بحران یا انقلاب کس کی فتح کی نوید دے رہا ہے۔
 

barca

Prime Minister (20k+ posts)
دجال کی سنا ہے ایک آنکھ ہو گی، تو خود ہی سوچو عدالتی بحران یا انقلاب کس کی فتح کی نوید دے رہا ہے۔
428462_417021691674252_43299240_n.jpg
 

Back
Top