عدالتی اصلاحات بل کی ٹائمنگ سوالیہ نشان ہے، صدر مملکت

12arifalviisisisisisi.jpg

کسی ادارے نے انتخابات سے سکیورٹی دینے، کسی نے فنڈز اور کسی نے ریٹرننگ آفیسرز دینے سے انکار کر دیا: عارف علوی

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی آصف علی زرداری کو بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پاکستان کھپے کا نعرہ لگانے کا کریڈٹ دیتا ہوں۔ ترقی یافتہ جمہوری ممالک میں اتفاق رائے سے مسائل کا حل تلاش کیا جاتا ہے، آپ اگر کسی بھی سیاستدان کو ہرانا چاہتے ہیں تو انتخابات میں ووٹ کی طاقت سے اسے ہرائیں۔

ڈاکٹر عارف علوی نے وزیراعظم شہبازشریف کو لکھے خط پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کون کہہ سکتا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ نہیں ہوا، دنیا بھر میں اس حوالے سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ وزیراعظم کو خط لکھ کر درست بات کی تھی کہ انسانی حقوق کے حوالے سے احتیاط کرنی چاہیے۔ آئی ایم ایف سے وعدوں پر عوام کو اعتماد میں لیا جائے۔

انہوں نے عدالتی اصلاحات بل کی ٹائمنگ پر سوالیہ نشان موجود ہے، ابھی تک بل نہیں دیکھا یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ میں کیا فیصلہ کروں گا، دعا ہے کہ ججز آپس میں اشتراک پیدا کریں۔ ملک بحران کا شکار ہے جس میں اپنا مثبت کردار ادا کرنے کی خواہش ہے۔ سیاسی انتشار ملک کیلئے انتہائی خطرناک ہوتا ہے، میں نے اپنے طور پر انتشار کو کم کرنے کیلئے کوششیں کیں لیکن کامیاب نہیں ہو سکا۔


انہوں نے انتخابات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اداروں پر دبائو آئے گا تو کریکس نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں جس آج تمام اداروں میں نظر آ رہے ہیں۔ کسی ادارے نے انتخابات سے سکیورٹی دینے، کسی نے فنڈز اور کسی نے ریٹرننگ آفیسرز دینے سے انکار کر دیا۔ آئین پاکستان کو مسخ نہ کیا جائے، جمہوری طاقتوں کے آپس میں لڑنے سے ملک کو لاحق خطرات میں اضافہ ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میر آڈیو لیکس کرنا غیرقانونی وغیراخلاقی ہے، ریکارڈنگ ڈیوائسز عام ہو چکیں، آئی بی، پولیس احتیاط کرے۔عمران خان کی موجودہ آرمی چیف سے ملاقات کیلئے کوئی کوشش نہیں کی۔ آرمی نے اپنے عہدے پر آتے ہی اعلان کیا تھا سیاست سے دور رہیں گے اور میرا عہدہ اجازت نہیں دیتا کہ آرمی چیف کو سیاست میں مداخلت کا کہوں۔