ملک میں جرائم کی بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ ساتھ کچے کے ڈاکوئوں کی کارروائیوں میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہےجسے روکنے میں پولیس وانتظامیہ اب تک ناکام نظر آتی ہے۔ کچے کے ڈاکوئوں کے خلاف پولیس ناکام ہو گئی اور اب ڈاکوئوں نے پولیس کو ہی اپنے نشانے پر رکھ لیا ہے اور دن دیہاڑے لوٹ مار کی وارداتیں کرنے میں مصروف ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ کے شہر کندھ کوٹ میں ڈاکوئوں کے پولیس پر حملہ کا واقعہ پیش آیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحصیل کشمور کے شہر کندھ کوٹ کے نواحی علاقے غوث پور میں ڈاکوئوں نے پولیس پر حملہ کر دیا جس سے ایک پولیس اہلکار زخمی ہو گیا۔ پولیس کی جوابی کارروائی کے دوران ایک ڈاکوئوں بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا، ڈاکوئوں نے ایک پولیس اہلکار کو لوٹنے کی کوشش کی تھی، ڈاکوئوں نے پولیس اہلکار کی طرف سے مزاحمت کرنے پر اس پر کلہاڑی سے حملہ کر دیا۔
یاد رہے کہ چند دن پہلے بھی کندھ کوٹ بی سیکشن تھانہ کی حدود لوہی پُل پر قائم سھریانی پولیس چیک پوسٹ پر ڈاکوئوں نے حملے کر کے ایک اہلکار کو اغوا جبکہ دوسرے کو زخمی کر دیا تھا۔ ڈاکوئوں کی فائرنگ سے آزاد سنجرانی نامی پولیس اہلکار زخمی جبکہ علی رضا لغاری نامی پولیس اہلکار کو ڈاکو اغوا کر کے لیے گئے تھے، پولیس نے ڈاکوئوں کو پکڑنے کی کوشش کی جس میں وہ ناکام رہی اور اغوا کیے گئے پولیس اہلکار کا سراغ نہ مل سکا۔
علاوہ ازیں پرانی دشمنی پر چند دن پہلے کندھ کوٹ میں بخشاپور تھانہ کی حدود چھنکو پھاٹک کے مقام پر بھنگوار برادری کے 2گروپوں کے مابین فائرنگ کے نتیجے میں 3 بچوں سے 4 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ جاں بحق ہونے والے افراد میں 36 سالہ شبیر اور اس کے تین بیٹے (9 سالہ شہزاد، 11 سالہ ماجد، 13 سالہ مزمل) شامل تھے۔