عالمی بینک کے 41 ارب ڈالرز کے فنڈز کھوگئے ہیں، بینک یا کسی اور کے پاس کوئی ریکارڈ بھی موجود نہیں ہے کہ اتنی بڑی رقم کہاں گئی یا کہاں استعمال ہوئی۔
گزشتہ ماہ شائع ہونے والی اپنی رپورٹ میں آکسفیم نے انکشاف کیا کہ 2017 اور 2023 کے درمیان مختص کیے گئے فنڈز میں سے 40 فیصد تک کا سراغ نہیں لگایا جا سکتا۔
ان فنڈزکا مقصد کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کو بڑھتے ہوئے موسمیاتی بحران سے نمٹنے میں مدد کرنا تھا، لیکن اب ان کا کوئی واضح ریکارڈ موجود نہیں ہے کہ یہ رقم کہاں گئی یا اسے کیسے استعمال کیا گیا جس سے اس فنڈ کی افادیت کو جانچنا ناممکن ہو گیا ہے۔
آکسفیم کے مطابق بنیادی مسئلہ ورلڈ بینک کے ٹریکنگ کے طریقہ کار میں ہے جس کا مطلب ہے کہ فنڈز کے خرچ کیے جانے پر محدود فالو اپ لیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں اس بات کا نامکمل اور ناقابل بھروسہ ریکارڈ ہوتا ہے کہ اصل میں رقم کیسے استعمال ہوئی۔
آکسفیم انٹرنیشنل کے واشنگٹن ڈی سی کے دفتر کی سربراہ کیٹ ڈونلڈ نے شفافیت کی اہم نوعیت پر زور دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ معلوم نہیں ہے پیسہ اصل میں کہاں اور کیسے خرچ ہوتا ہے؟ یہ صرف بیوروکریٹک نگرانی نہیں ہے، یہ اعتماد کی بنیادی خلاف ورزی ہے۔
ورلڈ بینک کے 41 ارب ڈالر گُم ہوگئے
کوئی واضح ریکارڈ موجود نہیں ہے کہ یہ رقم کہاں گئی یا اسے کیسے استعمال کیا گیا
www.aaj.tv