عاصمہ جتک کی بازیابی کے بعد دھرنےسے گفتگو، زبردستی بیان دلوانے کی تصدیق

jufp9360KCE.jpg

خضدار: بلوچستان کی انتظامیہ اور خفیہ اداروں نے اپنی بے مثال کوششوں اور محنت سے اغوا ہونے والی عاصمہ جتک کو بازیاب کروا لیا ہے۔ عاصمہ نے اپنی بازیابی کے بعد دھرنے میں شریک لوگوں سے ایک جذباتی خطاب کیا جس نے سب کو آبدیدہ کر دیا۔

عاصمہ نے اپنے اغوا کے تجربے کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ رات کے دو بجے ان کے گھر پر حملہ ہوا، ان کے اہل خانہ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور انہیں اغوا کر کے لے جایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے منہ پر پٹی باندھی گئی، گلا دبایا گیا اور گاڑی کے ڈگی میں بند کر کے لے جایا گیا جہاں وہ بے ہوش ہو گئیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ انہیں ویران جگہ پر رکھا گیا اور زبردستی بیان دلوایا گیا، جہاں انہیں دھمکی دی گئی کہ اگر بیان نہ دیا تو ان کے والد اور بھائیوں کو قتل کر دیا جائے گا۔ عاصمہ نے کہا کہ وہ تین دن تک بغیر کھانے پینے کے رہیں اور انہیں عدالت میں ایک مخصوص بیان دینے پر مجبور کیا گیا۔

عاصمہ نے اپنی آزادی کا سہرا عوام کے سر قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ عوام کی جدوجہد اور دھرنوں کے باعث آزاد ہوئی ہیں اور ان کا شکریہ ادا کیا۔

واقعہ جمعرات کی درمیانی شب شہزاد سٹی، خضدار میں پیش آیا جہاں مسلح افراد نے ایک گھر پر حملہ کیا اور عاصمہ جتک کو اغوا کر لیا۔ واقعے کے فوری بعد 6 جنوری کو ورثا نے احتجاج کرتے ہوئے شاہراہ کو بند کیا اور دھرنے پر بیٹھ گئے۔

پولیس اور لیویز نے متعدد بار مذاکرات کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔ تاہم، حکومتی ترجمان نے بتایا کہ ایک مشکوک شخص کو گرفتار کیا گیا اور مرکزی ملزم ظہور احمد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔

ایک ویڈیو سامنے آنے کے بعد جس میں عاصمہ اپنی رضامندی سے جانے کا دعویٰ کر رہی تھیں، ان کی بہن نے اس بیان کی تردید کرتے ہوئے ایک ویڈیو جاری کی۔

حال ہی میں ہونے والی پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی نگرانی میں خضدار اور سوراب کی پولیس اور لیویز نے دو راتوں کے بعد ایک آپریشن کر کے 16 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا اور عاصمہ جتک کو بازیاب کرا لیا۔
 

Back
Top