عاشقانِ رسول (ص)سے گزارش۔۔۔
صاحب ۔۔
لوگوں سے محبت کیجئے ۔
جو آپ کو تکلیف دے اسے دعا دیجئیے ۔
جو آپ پر "کوڑا"پھینکے اس کی تیمارداری دیجئے ۔
جو آپ کو برا سمجھے اس کی مدد کیجئے ۔
جو آپ کو گالی دے اسے دعا دیجئے ۔
مشکل ہے ناں؟
اسی لئے ۔
میں آکٽر سوچتا ہوں۔۔
کہ اگر مجھے کسی "بی بی "سے محبت ہو جائے تو میں اس کے کہنے پر سگریٹ چھوڑ دیتا ہوں ۔میں ہر وہ کام چھوڑ دیتا ہوں جو میرے محبوب کو ناپسند ہو ۔میں اپنی زندگی کی مکمل سمت ہی بدل دیتا ہوں۔میں اپنے محبوب کی حوشی اور پسند کا ہر ممکن حیال رکھنے کوشش کرتا ہوں۔میں اپنی زندگی کو اپنے محبوب کی پسند کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرتا ہو ں۔مجھے ایسا لگتا کہ محبت انسان کی ایپروچ ہی بدل دیتی ہے ۔
محبت ہونے کے بعد انسان کی زندگی کا واحد مقصد اپنے محبوب کی حوشی اور رضا بن جاتا ہے ۔اور یہ حود بحود ہوجاتا ہے اس کے لئے کوشش یا جدوجہد کرنے کی ضرور ت نہیں ہوتی ۔صرف محبت کا جذبہ ہونا کافی ہے ۔
پھر عشقِ رسول (ص)
کے دوعویداروں پر نظر پڑتی ہے ۔اور مجھے اکٽریت کی زندگی میں محسنِ انسانیت (ص)کی زندگی کو کوئی جھلک نظر نہیں آتی ۔پھر سوچتا ہوں یہ کیسا دعویٰ عشق ہے ۔کہ محبوب کی بات ایک نہیں ماننی مگر عشق کے بلند و بانگ دعٰوے ضرور کرنے ہیں۔
درست۔۔
کہ ہم عام انسان غلطی کا پُتلہ ہیں ۔مگر کوئی کوشش تو کرتا نظر آئے۔غلطی ہو جائے گی ۔مگر محبوب (ص)بھی تو سراپا ِ رحمت ہیں درگزر فرمائیں گیں۔
ایک گزارش ۔۔۔
دعویٰ ِ عشق ِ رسول (ص) ضرور کریں۔۔
اگر۔۔
آپ کی زندگی کا واحد مقصد محبوب (ص)کی رضا اور حوشنودی ہے ۔اگر آپ اپنی زندگی میں ہر عمل سے قبل یہ سوچتے ہیں کہ آپ کا محبوب اس عمل سے حوش ہو گا یا ناراض۔
یعنی ۔۔
حقیقی محبت یا عشق کا تقاضا یہی ہے
کہ ۔
آپ کی زندگی کی ترجیح ِ اوّل آپ کے محبوب کی رضا اور حوشنودی ہو ۔اگر ایسا نہیں ہے تو بس حدا ِ بزرگ و برتر سے حقیقی عشق ِ رسول (ص)کی سعادت طلب کیئجئے۔اور تب تک صرف ایک گنہگار امتی بن کر بلندو بانگ دعوٰوں سے گریز کیجئے ۔۔وسلام
(تحریر ۔تصور عنایت)
صاحب ۔۔
لوگوں سے محبت کیجئے ۔
جو آپ کو تکلیف دے اسے دعا دیجئیے ۔
جو آپ پر "کوڑا"پھینکے اس کی تیمارداری دیجئے ۔
جو آپ کو برا سمجھے اس کی مدد کیجئے ۔
جو آپ کو گالی دے اسے دعا دیجئے ۔
مشکل ہے ناں؟
اسی لئے ۔
میں آکٽر سوچتا ہوں۔۔
کہ اگر مجھے کسی "بی بی "سے محبت ہو جائے تو میں اس کے کہنے پر سگریٹ چھوڑ دیتا ہوں ۔میں ہر وہ کام چھوڑ دیتا ہوں جو میرے محبوب کو ناپسند ہو ۔میں اپنی زندگی کی مکمل سمت ہی بدل دیتا ہوں۔میں اپنے محبوب کی حوشی اور پسند کا ہر ممکن حیال رکھنے کوشش کرتا ہوں۔میں اپنی زندگی کو اپنے محبوب کی پسند کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرتا ہو ں۔مجھے ایسا لگتا کہ محبت انسان کی ایپروچ ہی بدل دیتی ہے ۔
محبت ہونے کے بعد انسان کی زندگی کا واحد مقصد اپنے محبوب کی حوشی اور رضا بن جاتا ہے ۔اور یہ حود بحود ہوجاتا ہے اس کے لئے کوشش یا جدوجہد کرنے کی ضرور ت نہیں ہوتی ۔صرف محبت کا جذبہ ہونا کافی ہے ۔
پھر عشقِ رسول (ص)
کے دوعویداروں پر نظر پڑتی ہے ۔اور مجھے اکٽریت کی زندگی میں محسنِ انسانیت (ص)کی زندگی کو کوئی جھلک نظر نہیں آتی ۔پھر سوچتا ہوں یہ کیسا دعویٰ عشق ہے ۔کہ محبوب کی بات ایک نہیں ماننی مگر عشق کے بلند و بانگ دعٰوے ضرور کرنے ہیں۔
درست۔۔
کہ ہم عام انسان غلطی کا پُتلہ ہیں ۔مگر کوئی کوشش تو کرتا نظر آئے۔غلطی ہو جائے گی ۔مگر محبوب (ص)بھی تو سراپا ِ رحمت ہیں درگزر فرمائیں گیں۔
ایک گزارش ۔۔۔
دعویٰ ِ عشق ِ رسول (ص) ضرور کریں۔۔
اگر۔۔
آپ کی زندگی کا واحد مقصد محبوب (ص)کی رضا اور حوشنودی ہے ۔اگر آپ اپنی زندگی میں ہر عمل سے قبل یہ سوچتے ہیں کہ آپ کا محبوب اس عمل سے حوش ہو گا یا ناراض۔
یعنی ۔۔
حقیقی محبت یا عشق کا تقاضا یہی ہے
کہ ۔
آپ کی زندگی کی ترجیح ِ اوّل آپ کے محبوب کی رضا اور حوشنودی ہو ۔اگر ایسا نہیں ہے تو بس حدا ِ بزرگ و برتر سے حقیقی عشق ِ رسول (ص)کی سعادت طلب کیئجئے۔اور تب تک صرف ایک گنہگار امتی بن کر بلندو بانگ دعوٰوں سے گریز کیجئے ۔۔وسلام
(تحریر ۔تصور عنایت)