
پی ٹی آئی کے بانی رکن اور معروف قانون دان حامد خان نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ساڑھے تین سال میں بہت کچھ سیکھا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے بانی رکن حامد خان نے اے آروائی نیوز سے خصوصی گفتگو کی اور ملکی سیاسی، قانونی اور پارٹی امور پر کھل کر بات کی۔
اس موقع پر حامد خان نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں عارف علوی کا کردار بہت ہی الجھا ہوا نظر آئے گا، کبھی وہ ادھر ہوتے ہیں تو کبھی دوسری طرف، بے بسی کی ایک تصویر ہے جس کا نام عارف علوی ہے،مجھے افسوس ہوتا ہے، کیونکہ اگر آپ میں کچھ ہمت ہے تو آج ہمت دکھانے کا وقت ہے ورنہ ممنون حسین بھی اس ملک کے صدر تھے انہیں کوئی یاد کرتا ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے چیئرمین پی ٹی آئی سے کہا تھا کہ اداروں سے خواہ مخواہ مت الجھیں،عدلیہ اور الیکشن کمیشن سے مت بگاڑیں، مگر اس وقت چیئرمین کو جو مشورے دینے والے تھے وہ بات کو بڑھاتے تھے، میر ے سامنے چیئرمین اتفاق کرتے تھے مگر بعد میں جو آتا تھا اس کے مشوروں سے معاملات بگڑ جاتے تھے۔
حامد خان نے کہا کہ میں نے عمران خان سے یہ بھی کہا تھا کہ قمر جاوید باجوہ کا پیچھا چھوڑ دیں اب وہ ریٹائر ہوچکے ہیں، غیر ضروری لوگوں کے نام لے کر بات کو مت بڑھائیں۔
بانی رکن حامد خان نے کہا کہ9 مئی کے واقعات کو چیئرمین پی ٹی آئی سے نہیں جوڑا جاسکتا وہ اس وقت حراست میں تھے، جو لوگ آج کل سلطانی گواہ بننے کیلئے تیار ہیں یہ لوگ اسی لیے پالے جاتے ہیں، پہلے یہ لو گ کہتے تھے کچھ نہیں ہوا، اب کہتے ہیں ہوا ہے، ایسے لوگوں کی کیا کریڈیبیلٹی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف زیر عتاب تھی تو ان کی جماعت کو الیکشن میں پوری آزادی تھی، میاں نواز شریف کی طرح اگر عمران خان کو چیئرمین نا بھی مانیں تب بھی اتھارٹی وہی ہیں، کچھ وکلاء چہرہ چھپانے کیلئے 90 روز میں الیکشن کا کہتے ہیں، ہمیں ایسے لوگوں کا پتا ہے۔