Amal
Chief Minister (5k+ posts)
اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد فرمایا: اُس روز لوگ مختلف جماعتیں ہو کر (واپس )لوٹیں گے تاکہ اُنہیں اُن کے اعمال دکھا دیے جائیں ،پس جس نے ذرّہ برابرنیکی کی ہوگی، وہ اُسے دیکھ لے گا اور جس نے ذرّہ برابر بُرائی کی ہوگی وہ اُسے دیکھ لے گا۔سورۃ الزلزال، آیات 6تا8
اسی طرح سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے آپ ﷺ نے فرمایا کہ میری امت کا مفلس اور دیوالیہ وہ ہے جو قیامت کے دن اپنی نماز،روزہ اور زکوٰۃ کے ساتھ اللہ کے پاس حاضر ہوگا اور اسی کے ساتھ اس نے دنیا میں کسی کو گالی دی ہوگی،کسی پر تہمت لگائی ہوگی، کسی کا مال کھایا ہوگا، کسی کو قتل کیا ہوگا، کسی کو ناحق مارا ہوگا تو ان تمام مظلوموں میں اس کی نیکیاں بانٹ دی جائیں گی پھر اگر اس کی نیکیاں ختم ہوگئیں اور مظلوم کے حقوق باقی رہے تو ان کی غلطیاں اس کے حساب میں ڈال دی جائیں گی اور پھر اسے جہنم میں گھسیٹ کر پھینک دیا جائے گا رواہ مسلم
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا! میری امت کے دو آدمی رب العزت کی بارگاہ میں گھٹنوں کے بل پیش ہوتے ہوئے دکھائے گئے ہیں ان میں سے ایک نے کہا اے رب! میرے اس ظالم بھائی سے میرے ظلم کا حساب لے کر دیں اللہ تعالیٰ نے اس سے فرمایا تو اپنے ظالم بھائی سے کیا چاہتا ہے حالانکہ اس کے پاس نیکیوں میں سے کچھ نہیں بچا(یعنی اس کے پاس تو صرف گناہ ہی ہیں ) ؟ تو اس نے عرض کیا یارب! میرے گناہ ہی اس پر لاد دیں یہ ذکر کرکے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے

Last edited by a moderator: