سائنسدان
Senator (1k+ posts)
https://twitter.com/x/status/1068206243536351232
طلعت حسین نے اپنی طرف سے راہول گاندھی کا یہ کلپ عمران خان پر طنز کرنے کیلئے شئیر کیا جس میں راہول گاندھی کہہ رہا ہے کہ کسانوں کو ایسی مشین دوں گا کہ ایک طرف آلو ڈالو گے تو دوسری طرف سونا نکلے گا۔ طلعت حسین نے کلپ اس طرح کاٹ کر شئیر کیا جیسے یہ الفاظ راہول گاندھی کے ہیں اور لوگ راہول گاندھی پر طنز کرتے رہے لیکن یہ دراصل وہ نریندرمودی کے بارے میں دعویٰ کررہا تھا کہ نریندر مودی کسانوں کو کہتا ہے کہ آپکو ایسی مشین دوں گا کہ ایک طرف آلو ڈالو گے تو دوسری طرف سونا نکلے گا۔
مکمل55 سیکنڈ کا کلپ حاضر ہے
طلعت حسین نے اس کلپ کو مذاق کے طور پر لیا لیکن حقیقت یہ ہے کہ آلو سے سونا بن سکتا ہے۔ ایک کسان جو بہت محنت کرکے آلوکاشت کرتا ہے اسکا آلو 10 سے 20 کلو روپے تک بکتا ہے۔ لیکن یہی آلو کوئی لیز جیسی ملٹی نیشنل کمپنی خریدتی ہے اور اسکی چپس بناتی ہے تو وہ انتہائی مہنگی بکتی ہے۔لیز کے 20 روپے والے پیکٹ کو کھولیں تو تھوڑی سی چپس ہوتی ہے اور باقی ہوا ہوتی ہے۔ ایسی کمپنیاں ایک کلو آلو سے چپس بناکر ہزاروں روپے کمالیتے ہیں اور جس آلو سے کسان ہزاروں کماتا ہے اسی آلو سے یہ کمپنیاں ہر ماہ کروڑوں روپے کماجاتی ہیں۔ اسی طرح آپ بڑے ریسٹوران میں جائیں تو وہاں 10 روپے کلو والے آلو سے چپس بناکر اسے فرنچ فرائز کا نام ریستوران کا مالک لاکھوں روپے روزانہ کماجاتا ہے۔
اگر ملٹی نیشنل کمپنیاں کسان کے 10 روپے کلو آلو سے کروڑوں روپے منافع کماتی ہے تو یہ ان کا بزنس مائنڈ اور مارکیٹنگ سکلز ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارا کسان بہت محنت سے فصلیں تو اگاتا ہے لیکن اسکے پاس وہ کاروباری مائنڈ نہیں جو اسکے آلو کو سونا بناسکے۔ جس دن کسان کو اپنے آلو، گنے، پھلوں کی ویلیو کا احساس ہوگیا۔اس دن کسان نہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ہاتھوں بلیک میل ہوگا نہ شوگر مافیا اور آڑھتیوں کے ہاتھوں اسکا آلو سونا بن جائے گا اور ملٹی نیشنل کمپنیاں جو اسکے آلو سے سالانہ اربوں روپیہ سمیٹ کر باہر لے جاتی ہیں وہ ہاتھ ملتی رہ جائیں گی لیکن اسکے لئے کسان کو اپنے پیشے کو گزربسر کا ذریعہ بنانے کی بجائے بزنس کے طور پر لینا ہوگا
طلعت حسین نے اپنی طرف سے راہول گاندھی کا یہ کلپ عمران خان پر طنز کرنے کیلئے شئیر کیا جس میں راہول گاندھی کہہ رہا ہے کہ کسانوں کو ایسی مشین دوں گا کہ ایک طرف آلو ڈالو گے تو دوسری طرف سونا نکلے گا۔ طلعت حسین نے کلپ اس طرح کاٹ کر شئیر کیا جیسے یہ الفاظ راہول گاندھی کے ہیں اور لوگ راہول گاندھی پر طنز کرتے رہے لیکن یہ دراصل وہ نریندرمودی کے بارے میں دعویٰ کررہا تھا کہ نریندر مودی کسانوں کو کہتا ہے کہ آپکو ایسی مشین دوں گا کہ ایک طرف آلو ڈالو گے تو دوسری طرف سونا نکلے گا۔
مکمل55 سیکنڈ کا کلپ حاضر ہے
طلعت حسین نے اس کلپ کو مذاق کے طور پر لیا لیکن حقیقت یہ ہے کہ آلو سے سونا بن سکتا ہے۔ ایک کسان جو بہت محنت کرکے آلوکاشت کرتا ہے اسکا آلو 10 سے 20 کلو روپے تک بکتا ہے۔ لیکن یہی آلو کوئی لیز جیسی ملٹی نیشنل کمپنی خریدتی ہے اور اسکی چپس بناتی ہے تو وہ انتہائی مہنگی بکتی ہے۔لیز کے 20 روپے والے پیکٹ کو کھولیں تو تھوڑی سی چپس ہوتی ہے اور باقی ہوا ہوتی ہے۔ ایسی کمپنیاں ایک کلو آلو سے چپس بناکر ہزاروں روپے کمالیتے ہیں اور جس آلو سے کسان ہزاروں کماتا ہے اسی آلو سے یہ کمپنیاں ہر ماہ کروڑوں روپے کماجاتی ہیں۔ اسی طرح آپ بڑے ریسٹوران میں جائیں تو وہاں 10 روپے کلو والے آلو سے چپس بناکر اسے فرنچ فرائز کا نام ریستوران کا مالک لاکھوں روپے روزانہ کماجاتا ہے۔
اگر ملٹی نیشنل کمپنیاں کسان کے 10 روپے کلو آلو سے کروڑوں روپے منافع کماتی ہے تو یہ ان کا بزنس مائنڈ اور مارکیٹنگ سکلز ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارا کسان بہت محنت سے فصلیں تو اگاتا ہے لیکن اسکے پاس وہ کاروباری مائنڈ نہیں جو اسکے آلو کو سونا بناسکے۔ جس دن کسان کو اپنے آلو، گنے، پھلوں کی ویلیو کا احساس ہوگیا۔اس دن کسان نہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ہاتھوں بلیک میل ہوگا نہ شوگر مافیا اور آڑھتیوں کے ہاتھوں اسکا آلو سونا بن جائے گا اور ملٹی نیشنل کمپنیاں جو اسکے آلو سے سالانہ اربوں روپیہ سمیٹ کر باہر لے جاتی ہیں وہ ہاتھ ملتی رہ جائیں گی لیکن اسکے لئے کسان کو اپنے پیشے کو گزربسر کا ذریعہ بنانے کی بجائے بزنس کے طور پر لینا ہوگا