امریکہ کی تاریخ ہے کے وہ میدان میں کھبی کوئی جنگ نہی جیتا
لیکن ساتھ ہی ایک اور تاریخ بھی ہے کے امریکہ کھبی کسی معاملے سے پیچھے بھی نہی ہٹا
جاپان اور ویت نام کی تاریخ دیکھیں انہوں نے امریکا کا حشر بگاڑ دیا تھا
لیکن آج دونوں ہی امریکا کی کالونیاں ہیں
امریکا جو اس وقت ایک معصوم بیوقوف نظر آ رہا ہے یہ سب اس کی پلاننگ کا حصہ ہے
یاد رکھیں دوحہ مذاکرات امن یا افغانستان کے مسقبل کے لئے ہرگز نہی تھے
وہ سب کچھ امریکا کو افغانستان سے نکلنے کا راستہ دینے کے لئے تھے
ابھی تک کے واقعیات امریکا کی پلاننگ کے مطابق ہیں
اس وقت امریکا کے ہزاروں نہی لاکھوں خیر خواہ افغانستان میں موجود ہیں
انڈیا نے بھی صرف سفارتی عملہ نکالا ہے اس کے گوریلا سپایوں کی ایک فوج ابھی افغانستان میں موجود ہے
اسی طرح افغانستان کے شمالی پڑوس کے ممالک جن کے شہری بڑی تعداد میں افغان طالبان کا حصہ ہیں
کھبی نہی چاہییں گے کے طالبان مستحکم ہوں اور ان ممالک کی طرف متوجہ ہوں
اس سب کو اور بہت زیادہ دوسرے حقائق کو مد نذر رکھتے ہوے طالبان کو اپنے اندر کے لوگوں پر کڑی نظر رکھنا ہو گی
افغانستان کے اندر ہتیار ڈال کر بظاہر پرسکون دیکھنے والے گروپوں پر نظر رکھنا ہو گی
بیرونی سرمایاکاری کے لئے آنے والے ممالک پر نظر رکھنا ہو گی
یورپ امریکا کی پالیسیوں سے بچنا ہو گا
بہت جلد طالبان کی گرفت ملک کے مختلف معاملات پر ڈھیلی ہوتی محسوس ہو گی
ایسے میں سختی کرنے سے عوام کا اعتبار اٹھتا دکھائی دے گا
بعض معاملات میں سختی پر طالبان کے اندر اختلافات جنم لیں گے
بعض معاملات میں نرمی پر طالبان کے اندر اختلافات جنم لیں گے
دایش مکمل طور پر ایک بینلاقوامی سازش ہے
ان کے مالکان انھیں خطرناک طریقہ سے استمعال کریں گے
ان پر ہرگز اعتبار نہ کیا جاے
ملک میں آئی ایس آئی طرز کا ایک ادارہ فوری طور پر تشکیل دیا جاے
باخبر اور ہوشیاری کے ساتھ مستحکم پلاننگز ترتیب دی جائیں
امریکا اور اس کے انڈیا جیسے دوست طالبان کے اندر اپنا سافٹ ویئر داخل کریں گے
جو ان سے ایسی غلطیاں کروائیں گے جس سے ان کی حکومت کمزور ہو جاۓ اور یہ چین ایران کے خلاف جانے یا انجانے میں استمعال ہوں گے
یاد رہے امریکی صدر نے یہ بھی کہا ہے کے افغانستان کھبی بھی ایک سنٹرل حکومت کے ماتحت نہی رہا اور یہ بھی کہا ہے کے روس اور امریکا کے بعد افغانستان طالبان کا بھی قبرستان ثابت ہو گا
احتیا ط کیجئے