بھارت کی تین لوک سبھا اور مختلف ریاستوں میں 33 خالی اسمبلی کی نشستوں کے انتخابات میں بی جے پی کو زبردست دھچکہ لگا ہے۔
اتر پردیش میں بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتیں 11 میں سے صرف تین سیٹوں پر کامیابی حاصل کر سکیں جبکہ آٹھ سیٹیں ملائم سنگھ یادو کی سماج وادی پارٹی کو گئی ہیں۔ یہاں بی جے پی نے ووٹروں کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنے کے لیے زبردست مہم چلا رکھی تھی۔
جے پی کو سب سے بڑا نفسیاتی دھچکہ گجرات میں لگا ہے جہاں اسے نو اسمبلی سیٹوں میں سے صرف چھ پر کامیابی ملی، جب کہ تین سیٹیں کانگریس کو گئی ہیں۔ پہلے یہ سبھی سیٹیں بی جے پی کے قبضے میں تھیں۔
اسی طرح راجستھان میں بھی کانگریس نے اسمبلی کی چار نشستوں میں سے تین پر کامیابی حاصل کی اور بی جے پی کو محض ایک سیٹ ملی۔ اس سے پہلے یہ سبھی چاروں سیٹیں بی جے پی کے پاس تھیں۔
البتہ بی جے پی کو مغربی بنگال میں پہلی بار اسمبلی انتخابات میں کامیابی ملی ہے جہاں اس نے بشیر ہاٹ دکشن کی سیٹ جیت لی ہے۔
جن 33 اسمبلی سیٹوں کے لیے انتخاب ہوئے تھے ان میں اتر پردیش میں 11، گجرات میں نو، راجستھان میں چار، شمال مشرقی ریاستوں میں پانچ، آندھرا میں ایک، چھتیس گڑھ میں ایک اور مغربی بنگال میں دو نشستیں تھیں۔
33 میں سے بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتوں کو 12، سماج وادی پارٹی کو آٹھ اور کانگریس کو سات سیٹیں ملیں۔ باقی سیٹیں دوسری جماعتوں کو ملی ہیں۔
لوک سبھا کی جن تین سیٹوں کے ضمنی انتخاب ہوئے تھے ان میں بڑودا کی سیٹ پر بی جے پی کو کامیابی ملی ہے۔ یہ سیٹ نریندر مودی نے خالی کی ہے، اگرچہ اس بار جیت کا فرق بہت گھٹ گیا ہے۔
باقی دو سیٹوں میں سے ایک پر سماج وادی پارٹی اور ایک پر تلنگانہ راشٹریہ سمیتی نے کامیابی حاصل کی ہے۔
ضمنی انتخابات میں بی جے پی کی اس شکست کو وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی گھٹتی ہوئی مقبولیت سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔
بی جے پی نے اتر پردیش، راجستھان اور گجرات میں ہندوؤں کے ووٹوں کو متحد کرنے کے لیے مسلمانوں کے خلاف لوجہاد نام کی تحریک بھی چلا رکھی تھی۔
سب سے سے زیادہ توجہ اتر پردیش پر مرکوز کی گئی تھی جہاں بی جے پی کو تمام اندازوں کے بر عکس زبردست شکست ہوئی ہے۔ ووٹروں کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنے کی اس کی حکمت عملی ضمنی انتخابات میں واضح طور پر ناکام ہوئی ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/regional/2014/09/140916_india_by_elections_trends_results_mb.shtml
اتر پردیش میں بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتیں 11 میں سے صرف تین سیٹوں پر کامیابی حاصل کر سکیں جبکہ آٹھ سیٹیں ملائم سنگھ یادو کی سماج وادی پارٹی کو گئی ہیں۔ یہاں بی جے پی نے ووٹروں کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنے کے لیے زبردست مہم چلا رکھی تھی۔
جے پی کو سب سے بڑا نفسیاتی دھچکہ گجرات میں لگا ہے جہاں اسے نو اسمبلی سیٹوں میں سے صرف چھ پر کامیابی ملی، جب کہ تین سیٹیں کانگریس کو گئی ہیں۔ پہلے یہ سبھی سیٹیں بی جے پی کے قبضے میں تھیں۔
اسی طرح راجستھان میں بھی کانگریس نے اسمبلی کی چار نشستوں میں سے تین پر کامیابی حاصل کی اور بی جے پی کو محض ایک سیٹ ملی۔ اس سے پہلے یہ سبھی چاروں سیٹیں بی جے پی کے پاس تھیں۔
البتہ بی جے پی کو مغربی بنگال میں پہلی بار اسمبلی انتخابات میں کامیابی ملی ہے جہاں اس نے بشیر ہاٹ دکشن کی سیٹ جیت لی ہے۔
جن 33 اسمبلی سیٹوں کے لیے انتخاب ہوئے تھے ان میں اتر پردیش میں 11، گجرات میں نو، راجستھان میں چار، شمال مشرقی ریاستوں میں پانچ، آندھرا میں ایک، چھتیس گڑھ میں ایک اور مغربی بنگال میں دو نشستیں تھیں۔
33 میں سے بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتوں کو 12، سماج وادی پارٹی کو آٹھ اور کانگریس کو سات سیٹیں ملیں۔ باقی سیٹیں دوسری جماعتوں کو ملی ہیں۔
لوک سبھا کی جن تین سیٹوں کے ضمنی انتخاب ہوئے تھے ان میں بڑودا کی سیٹ پر بی جے پی کو کامیابی ملی ہے۔ یہ سیٹ نریندر مودی نے خالی کی ہے، اگرچہ اس بار جیت کا فرق بہت گھٹ گیا ہے۔
باقی دو سیٹوں میں سے ایک پر سماج وادی پارٹی اور ایک پر تلنگانہ راشٹریہ سمیتی نے کامیابی حاصل کی ہے۔
ضمنی انتخابات میں بی جے پی کی اس شکست کو وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی گھٹتی ہوئی مقبولیت سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔
بی جے پی نے اتر پردیش، راجستھان اور گجرات میں ہندوؤں کے ووٹوں کو متحد کرنے کے لیے مسلمانوں کے خلاف لوجہاد نام کی تحریک بھی چلا رکھی تھی۔
سب سے سے زیادہ توجہ اتر پردیش پر مرکوز کی گئی تھی جہاں بی جے پی کو تمام اندازوں کے بر عکس زبردست شکست ہوئی ہے۔ ووٹروں کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنے کی اس کی حکمت عملی ضمنی انتخابات میں واضح طور پر ناکام ہوئی ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/regional/2014/09/140916_india_by_elections_trends_results_mb.shtml