Shah Shatranj
Chief Minister (5k+ posts)
میں ہوں صولت مرزا ایک عبرت کی مثال کی طرح " وغیرہ وغیرہ اس ویڈیو کا لب لباب یہ تھا کہ متحدہ قومی مومنٹ ایک شیطانی طاقت ہے جو نوجوانوں کو گمراہ کرتی ہے اور ملک کے خلاف دشمنوں کی مدد کرتی ہے اس لیے کوئی بھی نوجوان متحدہ کا ساتھ نہ دے اور کوئی ووٹ بھی نا دے . یہ تھا اسٹبلشمنٹ کا ضیائی فارمولا ملک میں سیاسی طاقت کو کچلنے کا لیکن اس کا نتیجہ الٹ نکلا اور لوگوں نے متحدہ کو ووٹ ڈالے اور جیل میں بیٹھا ان کا لیڈر کامیاب ہو گیا یہ تو ایک زوردار تمانچہ تھا جو کراچی کے لوگوں نے اسٹبلشمنٹ کے منہ پر مارا تھا اور ضیائی سوچ کو ایک بار پھر دفن کر دیا تھا استلشمنٹ کے اوچھے ہتھکنڈوں نے ایک بار پھر متحدہ کی سیاسی ساکھ بحال کر دی تھی . اگلا تمانچہ جو اسٹبلشمنٹ کو پڑنے والا ہے وہ یقینن سندھ اور پنجاب کے پیپلز پارٹی کے ووٹ بینک کی طرف سے ہے جو ہمیشہ سے ہی اسٹبلشمنٹ کے مظالم کا شکار رہا ہے اور اس معاملے میں بہت حساس ہے جو جیل رہائی بدنامی کا کھیل اسٹبلشمنٹ پچھلے چالیس سال سے پیپلز پارٹی کے ساتھ کھیلتی آ رہی ہے
پاکستان کی اسٹبلشمنٹ انگریزوں کے غلاموں اور ایسٹ انڈیا مائنڈ سیٹ پر مشتمل کچھ تو فوج بھی خود کو ایسٹ انڈیا کمپنی کی قابض فوج ہی سمجھتی ہے اور اپنا شاہی امیج خراب ہونے نہیں دیتی لیکن اسٹبلشمنٹ تو ہمیشہ سے ہی خود کو پاکستان کا مختار کل سمجھتی ہے . پاکستان میں شاید ہی کوئی خوش نصیب حکومت ہو جس کی اسٹبلشمنٹ کے ساتھ بنی ہو اسٹبلشمنٹ نے ہر حکومت کو روندا بات صرف اختیارات کی ہے جو اسٹبلشمنٹ عوام کو نہیں دینا چاہتی بس اپنی مرضی ، اپنا وطن پرستی کا مدا ہر کسی پر مسلط کرنا چاہتی ہے مطلب عوامی جماعتیں تو اسٹبلشمنٹ کے لیے زہر قاتل ہیں ان کو تو بس فوجی حکومت چاہئیے جس میں کوئی ان سے پوچھنے والا نا ہو
بات ہے اب عزیر بلوچ کی بات عزیر بلوچ کی نہیں پیپلز پارٹی کو بدنام کرنے اور ڈرانے دھمکانے کا اسٹبلشمنٹ آزمائشی طور پر ناکام ہتھکنڈہ ہے اب عزیر بلوچ کی مدد سے پیپلز پارٹی کو پتا نہیں کیا کیا ثابت کرنا ہے انتہائی حد پر اسٹبلشمنٹ پیپلز پارٹی کو ایک اور شہید ہی دے سکتی ہے جس سے اس کی سیاسی قوت مزید بڑھ جاۓ گی پاکستان کے اینکروں نے اور اسٹبلشمنٹ نے اگر عزیر بلوچ کے سیاسی کیرئر پر نظر دوڑائی جاۓ تو پتا چل جاۓ گا موصوف پیپلز پارٹی کے امیدواروں کے خلاف الیکشن لڑ چکے ہیں اور پیپلز پارٹی سے ان کی مخالفت عیاں ہے لیکن ایسا ہتھکنڈہ اپنا کر اسٹبلشمنٹ نے نفرت کا ایک نیا بیج بو دیا ہے اب جیسے جیسے عزیر بلوچ پھنستا چلا جاۓ گا ویسے ویسے لوگوں کی نفرت فوج اور اسٹبلشمنٹ سے بڑھتی جاۓ گی اور صولت مرزا جیسے منتقی انجام کے بعد نفرت کی لہر اسٹبلشمنٹ کو لے ڈوبے گی . یہ بات تو آپ کو کراچی کے لوگ ہی بتا سکتے ہیں رینجرز آپریشن نے وہاں موجود پنجابیوں کے خلاف کتنی نفرت بڑھکا دی ہے ایسے لگتا ہے مستقبل میں سندھ بھی بلوچستان کے نقش قدم پر چل نکلے گا . اسٹبلشمنٹ روایتی ہتھکنڈے استعمال کرے گی صوبائیت اور وفاق سے نفرت بڑھتی چلی جاۓ گی اور خاص کر سندھ جہاں پورے کا پورا صوبہ ہی اسٹبلشمنٹ کی مخالف سیاسی قوتوں کے ہاتھ میں ہے اس کو ماضی کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر کے ختم نہیں کیا جا سکے گا اور یہ شہیدوں کے خوں سے انصاف نہیں کہ ان کے خوں پر ملے اختیارات سے عوامی نمائندوں کو ڈرایا دھمکایا جاۓ اور ان پر جعلی مقدمات بنا کر ملک میں منافرت کی نئی روح پھونکی جاۓ
یہ کام فوج اور رینجرز کا نہیں کہ وہ سیاسی معاملوں میں اپنے ہاتھ کالے کریں اور ملک میں کوئی کوئی پارٹی بن کر پھریں سیاسی معملات میں فوج کی مداخلت کی ایک ناکام تاریخ ہے . آج پھر وہ ہی پرانی ڈکٹیٹروں والی بد معاشی ہے وہ ہی پرانی آزمائی ہوئی جیل کہانیاں اور جعلی مقدمے ہیں جن کے نتائج ہمیشہ منفی ہی نکلتے رہے ہیں وہ ہی ڈکٹیٹروں والے صحافی ہیں جن کی کہانیاں کئی مرتبہ ناکام ہو چکی ہیں
پاکستان کی اسٹبلشمنٹ انگریزوں کے غلاموں اور ایسٹ انڈیا مائنڈ سیٹ پر مشتمل کچھ تو فوج بھی خود کو ایسٹ انڈیا کمپنی کی قابض فوج ہی سمجھتی ہے اور اپنا شاہی امیج خراب ہونے نہیں دیتی لیکن اسٹبلشمنٹ تو ہمیشہ سے ہی خود کو پاکستان کا مختار کل سمجھتی ہے . پاکستان میں شاید ہی کوئی خوش نصیب حکومت ہو جس کی اسٹبلشمنٹ کے ساتھ بنی ہو اسٹبلشمنٹ نے ہر حکومت کو روندا بات صرف اختیارات کی ہے جو اسٹبلشمنٹ عوام کو نہیں دینا چاہتی بس اپنی مرضی ، اپنا وطن پرستی کا مدا ہر کسی پر مسلط کرنا چاہتی ہے مطلب عوامی جماعتیں تو اسٹبلشمنٹ کے لیے زہر قاتل ہیں ان کو تو بس فوجی حکومت چاہئیے جس میں کوئی ان سے پوچھنے والا نا ہو
بات ہے اب عزیر بلوچ کی بات عزیر بلوچ کی نہیں پیپلز پارٹی کو بدنام کرنے اور ڈرانے دھمکانے کا اسٹبلشمنٹ آزمائشی طور پر ناکام ہتھکنڈہ ہے اب عزیر بلوچ کی مدد سے پیپلز پارٹی کو پتا نہیں کیا کیا ثابت کرنا ہے انتہائی حد پر اسٹبلشمنٹ پیپلز پارٹی کو ایک اور شہید ہی دے سکتی ہے جس سے اس کی سیاسی قوت مزید بڑھ جاۓ گی پاکستان کے اینکروں نے اور اسٹبلشمنٹ نے اگر عزیر بلوچ کے سیاسی کیرئر پر نظر دوڑائی جاۓ تو پتا چل جاۓ گا موصوف پیپلز پارٹی کے امیدواروں کے خلاف الیکشن لڑ چکے ہیں اور پیپلز پارٹی سے ان کی مخالفت عیاں ہے لیکن ایسا ہتھکنڈہ اپنا کر اسٹبلشمنٹ نے نفرت کا ایک نیا بیج بو دیا ہے اب جیسے جیسے عزیر بلوچ پھنستا چلا جاۓ گا ویسے ویسے لوگوں کی نفرت فوج اور اسٹبلشمنٹ سے بڑھتی جاۓ گی اور صولت مرزا جیسے منتقی انجام کے بعد نفرت کی لہر اسٹبلشمنٹ کو لے ڈوبے گی . یہ بات تو آپ کو کراچی کے لوگ ہی بتا سکتے ہیں رینجرز آپریشن نے وہاں موجود پنجابیوں کے خلاف کتنی نفرت بڑھکا دی ہے ایسے لگتا ہے مستقبل میں سندھ بھی بلوچستان کے نقش قدم پر چل نکلے گا . اسٹبلشمنٹ روایتی ہتھکنڈے استعمال کرے گی صوبائیت اور وفاق سے نفرت بڑھتی چلی جاۓ گی اور خاص کر سندھ جہاں پورے کا پورا صوبہ ہی اسٹبلشمنٹ کی مخالف سیاسی قوتوں کے ہاتھ میں ہے اس کو ماضی کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر کے ختم نہیں کیا جا سکے گا اور یہ شہیدوں کے خوں سے انصاف نہیں کہ ان کے خوں پر ملے اختیارات سے عوامی نمائندوں کو ڈرایا دھمکایا جاۓ اور ان پر جعلی مقدمات بنا کر ملک میں منافرت کی نئی روح پھونکی جاۓ
یہ کام فوج اور رینجرز کا نہیں کہ وہ سیاسی معاملوں میں اپنے ہاتھ کالے کریں اور ملک میں کوئی کوئی پارٹی بن کر پھریں سیاسی معملات میں فوج کی مداخلت کی ایک ناکام تاریخ ہے . آج پھر وہ ہی پرانی ڈکٹیٹروں والی بد معاشی ہے وہ ہی پرانی آزمائی ہوئی جیل کہانیاں اور جعلی مقدمے ہیں جن کے نتائج ہمیشہ منفی ہی نکلتے رہے ہیں وہ ہی ڈکٹیٹروں والے صحافی ہیں جن کی کہانیاں کئی مرتبہ ناکام ہو چکی ہیں
- Featured Thumbs
- https://pbs.twimg.com/media/C9R8zaUW0AExBcn.jpg