صرف اسلام یا صوفی اسلام

Alishbah

Voter (50+ posts)
‏دور حاضر کے جدت پسند انسان کی عمومی سوچ و رائے ہے اگر اسلام کی کوئی قسم آج کی دنیا کے ساتھ متابقت رکھتی ہے تو وہ صوفی اسلام ہے۔غور طلب بات یہ ہے کہ صرف اہل مغرب یا غیر مسلم ہی نہیں بلکہ ہر وہ مسلمان جو نہ مکمل لا دینیت کی زندگی گزارنا چاہتا ہے اور نہ ملائیت اور فرقہ پرستی کی آگ میں جلنا چاہتا ہے وہ بھی یہی فکر رکھتا ہے۔اہل مغرب کو تو اسلام کے فلسفہ جہاد سے متعلق کئی کنفیوژنز ہیں مگر سوال یہ ہے کہ کیوں اعتدال پسند مسلمان طبقات بھی یہی سمجھتے ہیں کہ محض صوفی اسلام ہی جدید دور میں قابل تقلید ہے؟ جواب ہے :انکی رائے میں صرف صوفی اسلام ہی اسلام کی غیر متشدد شکل ہے ۔

برصغیر کے تمام صوفیا کی زندگی کا بغور مطالعہ کرنے اور سید سلیمان ندوی کی تحریر کردہ مفصل سیرت النبی ﷺ پڑھنے کے بعد میں یہ بات پورے وثوق سے کہہ سکتی ہوں کہ اسلام کی اگر کوئی قسم سب سے بڑھ کہ لچک دار اور قابل تقلید ہے تو وہ صرف اسلام ہے،وہ اسلام جو ہمیں شریعت محمدیہ ﷺ سے حاصل ہوتا ہے۔

یہاں میں برصغیر پاک و ہند کے کثیر المذہبی معاشرے میں محبت و رواداری کا درس دینے والے کسی صوفی بزرگ کی خدمات کی نفی نہیں کر رہی بلکہ صرف یہ کہہ رہی ہوں کہ سیرت محمد ﷺ بذات خود اس قدر نفیس و نرم ہے کہ کسی انسان کو اس سے خوف کھا کر اسکی کسی شاخ پر تکیہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

قصص اولیا میں ایک واقع درج ہے کہ ایک مرتبہ خواجہ معین الدین چشتی اجمیری ایک درخت کے نیچے بیٹھے تھے۔وہاں کچھ ملازم پرتھوی راج چوہان کے اونٹ لیکر آگیے اور کہا کہ حضرت وہاں سے اٹھیں کیونکہ وہ راجہ کے اونٹوں کی جگہ ہے۔ ملازموں نے حضرت کو نظر انداز کر کہ وہاں اونٹ بیٹھانے شروع کر دیے جس پر انکو جلال آگیا اور انھوں نے کہا ٹھیک ہے!بیٹھے ہیں تو بیٹھے ہی رہیں گے۔شام کو جب اونٹ اٹھانے کا وقت آیا تو ملازموں نے ہر طریقہ آزما لیا مگر اونٹوں نے ہل کہ نہ دیا۔جس پر پرتھوی راج نےحضرت کو دربار میں بلا کہ ان سے معافی مانگی اور پھر اونٹوں کو اٹھایا گیا۔۔
قصص اولیا میں جا بجا ایسے کئی واقعات درج ہیں جن میں کسی صوفی بزرگ کو کسی بات پر "جلال آگیا" اور اس میں انھوں نے کوئی ایسی بات صادر فرما دی کہ جب تک اگلے انسان نے ان سے معافی نہ مانگ لی اسکی مشکل ختم نہ ہوئی۔مگر یقین کیجیے پوری کی پوری سیرت طیبہﷺ میں کوئی ایک،کوئی ایک بھی ایسا واقع درج نہیں جہاں نبی کریم ﷺ کو "جلال" آگیا ہو اور انھوں نے کسی کو کوئی سزا دی ہو برا بھلا کہا ہو یا کوئی بد دعا ہی دے دی ہو۔
نبی کریم ﷺ کی مکمل زندگی محبت ،ایثار ،عفو درگزر ،مساوات ،بھائی چارے اور بردباری کی ایسی نظیر ہے جسکی مثال نہ تو تاریخ اسلام سے قبل کہیں ملتی ہے اور نہ ہی تا قیامت کوئی شخص انسانیت کی وہ معراج حاصل کر سکتا ہے۔۔
طائف میں اوباش نوجوانوں نے لہولہان کر دیا،جبریل امین نے کہا حکم دیں تو انکا ابھی خاتمہ کر دوں فرمایا نہیں ! جو میں جانتا ہوں تم نہیں جانتے،ایک عورت بلاناغہ کوڑا پھینکتی تھی ایک دن نہ پھینکا تو اسکی خیریت معلوم کرنے اسکے گھر چلے گیے اسکی تیمار داری کی،اور تو اور فتح مکہ کے موقع پر اپنی بیٹی کے قاتل تک کو معاف فرما دیا۔۔میرا ماڈرن دنیا کو چیلنج ہے تاریخ انسانی سے کوئی ایک ایسا واقع اخذ کر کی دکھائیں جہاں کوئی شخص خود پر غلاظت پھینکنے والے کی تیمارداری کو جاتا ہو،اختیار ہوتے ہوئے خود پر پتھر برسانے والوں کو ایک لفظ کی بد دعا نہ دیتا ہو،اپنی اولاد کے قاتل کو معاف کر دیتا ہو ۔۔۔۔کوئی ایک واقع ؟؟؟

میرا محض صوفی اسلام کو قابل تقلید کرنے والوں سے بھی سوال ہے رحمت العالمین ﷺ کی حیات مبارکہ میں کوئی ایک واقع ایسا ہو جہاں انکو جلال آگیا ہو اور انھوں نے کوئی ایسی کلمات کہے ہوں جس سے کسی مخلوق کو تکلیف اٹھانی پڑے۔۔

خود اللہ پاک نے قرآن پاک کی سورت حم سجدہ کی آیت نمبر بتیس میں فرمایا!
"اور بھلائی اور برائی برابر نہیں (اگر کوئی برائی کرے تو اسکا) جواب اچھائی سے دو،پھر تیرے اور جس کے درمیان دشمنی ہے ایسا ہو جائے گا گویا دوست ہو ناطے والا۔"

نبی کریم ﷺ نے صحابہ اکرام رض کو فرمایا کہ آپس میں ایک دوسرے کو معاف کر دیا کرو اور میرے تک معاملہ نہ لایا کرو کیونکہ میری حیثیت ریاست کی سی ہے میں زیادتی کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔۔
گویا اسلام کے وہ تمام قوانین جنکا تعلق قصاص یا بدلہ لینے سے ہے انکی بنیاد یہ ہے کہ ریاست کی رٹ قائم رہے اور جنگل کا قانون نافذ نہ ہو ،سزا و جزا کے تصور کی وجہ سے معاشرے کی تہذیب قائم رہے ورنہ ذاتی معاملات میں یا فرد کی سطح پر جس حد تک ہو سکے معافی اور عفو در گزر سے کام لینے کا حکم دیا گیا۔
الغرض یہ کہ اگر کوئی عقیدہ سب سے بڑھ کہ غیر متشدد ہے تو وہ دین اسلام ہے اور اگر کوئی انسان سب سے بڑھ کہ محبت کی تمام جہتوں کا مالک ہے تو آپ ﷺ کی ذات اقدس ہے۔

بطور مسلمان ہماری یہ ناکامی ہے کہ بجائے دنیا کی اسلام سے متعلق اس غلط فہمی کو دور کرنے کے ہم میں سے اکثریت خود بھی اس مغالطے میں مبتلا ہے کہ صوفی اسلام کے بغیر اسلام کوئی خوفناک ہیولے کا نام ہے۔۔
سیرت طیبہ ﷺ سے قربت اور ملا کے اسلام سے دوری اختیار کریں گے تو آپ خود بخؤد اسی نتیجے تک پہنچ جائیں گے اور مجھے یقین ہے کہ پھر آپکو خود کو "صرف" اسلام کا پیرو کار کہنے میں کوئی عار و خوف محسوس نہ ہوگا۔۔۔
۔
 
Last edited by a moderator:

swing

Chief Minister (5k+ posts)
ہر مسلمان کا رول ماڈل تو صرف اور صرف ، نبی اکرم صلى الله عليه وسلم ہی ہیں ، باقی اولیاء الله کے متعلق لکھی گئی روایات کا حقیقت سے کتنا تعلق ہے اسکا بھی کچھ کہا نہیں جا سکتا کیوں کے الله کے رسول صلى الله عليه وسلم کے غلاموں سے کسی کو نا حق تکلیف پہنچنا بھی خلاف عقل بات ہے
-
باقی اگر تو آپ نے یہ تحریر آسیہ بیبی کے لیے لکھی ہے تو بہتر ہے اسکا فیصلہ حقیقی علماء حق پر چھوڑ دیا جائے نا کہ اپنے ذاتی جذبات پر
-
الله ہدایت دے ہر مسلم اور غیر مسلم کو - آمین
 

gorgias

Chief Minister (5k+ posts)
علامہ اقبال شروع میں تصوف کے زبر دست حامی تھے لیکن بعد میں وہ اس تصوف سے منحرف ہوگئے جو انسان کو بے عمل بناتا ہے۔ اُن کے نذدیک ایسا تصوف کو شریعت کی قید سے آزاد ہو غیر اسلامی ہے ہمارے ہاں جو تصوف رائج ہوا۔ علامہ اقبال اسے تصوف عجمی کہتے تھے۔

بہر حال خود ہمارے صوفیہ کرام کا کردار قابل تقلید تھا۔ وہ شریعت کے پابند اور خلق خدا کی خدمت میں اپنا آرام چھوڑنے کو ہر وقت تیار رہتے۔ بد قسمتی سے ہم جیسے پیروکاروں نے اپنے اعمال سے ان کی تعلیمات کو گہنا دیا۔ لیکن صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ جو صوفی اسلام شریعت کے دائرے سے باہر ہو وہ اسلام ہی نہیں۔
 

Alishbah

Voter (50+ posts)
علامہ اقبال شروع میں تصوف کے زبر دست حامی تھے لیکن بعد میں وہ اس تصوف سے منحرف ہوگئے جو انسان کو بے عمل بناتا ہے۔ اُن کے نذدیک ایسا تصوف کو شریعت کی قید سے آزاد ہو غیر اسلامی ہے ہمارے ہاں جو تصوف رائج ہوا۔ علامہ اقبال اسے تصوف عجمی کہتے تھے۔

بہر حال خود ہمارے صوفیہ کرام کا کردار قابل تقلید تھا۔ وہ شریعت کے پابند اور خلق خدا کی خدمت میں اپنا آرام چھوڑنے کو ہر وقت تیار رہتے۔ بد قسمتی سے ہم جیسے پیروکاروں نے اپنے اعمال سے ان کی تعلیمات کو گہنا دیا۔ لیکن صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ جو صوفی اسلام شریعت کے دائرے سے باہر ہو وہ اسلام ہی نہیں۔
شروع شروع میں میں بھی یہی سمجھتی تھی کہ اسلام اور صوفی ازم ایک ہی چیز ہیں دونوں کا پیغام ایک ہی ہے ہو سکتا ہے ایسا ہو بھی مگر یہاں میں نے وضاحت اسلیے کی ہے کیونکہ نوجوان نسل صوفی ازم کی کچھ زیادہ ہی قائل ہوتی جا رہی ہے اور یوں سمجھتی ہے جیسے شریعت محمدی ص پر جدید دور میں عمل کرنا نا ممکن ہے کیونکہ ملاوں نے اسکو اتنا تنگ نظر بنا کہ پیش کر رکھا ہے کہ اللہ کی پناہ
 

Alishbah

Voter (50+ posts)
ہر مسلمان کا رول ماڈل تو صرف اور صرف ، نبی اکرم صلى الله عليه وسلم ہی ہیں ، باقی اولیاء الله کے متعلق لکھی گئی روایات کا حقیقت سے کتنا تعلق ہے اسکا بھی کچھ کہا نہیں جا سکتا کیوں کے الله کے رسول صلى الله عليه وسلم کے غلاموں سے کسی کو نا حق تکلیف پہنچنا بھی خلاف عقل بات ہے
-
باقی اگر تو آپ نے یہ تحریر آسیہ بیبی کے لیے لکھی ہے تو بہتر ہے اسکا فیصلہ حقیقی علماء حق پر چھوڑ دیا جائے نا کہ اپنے ذاتی جذبات پر
-
الله ہدایت دے ہر مسلم اور غیر مسلم کو - آمین
تحریر کا آسیہ بی بی سے تو دور دور تک کوئی تعلق نہیں ، تحریر کا تعلق صرف ایک تقابلی جائزے سے ہے اور اسکی ضرورت اسی لیے پیش آئی ہے کیونکہ جدید دنیا کی نظر میں صوفی اسلام محبت اور امن کی دعوت دیتا ہے جبکہ شریعت مار دو جلا دو ہاتھ کاٹ دو پر زور دیتی ہے حالانکہ یہ مکمل غلط ہے
 

alis

MPA (400+ posts)
‏دور حاضر کے جدت پسند انسان کی عمومی سوچ و رائے ہے اگر اسلام کی کوئی قسم آج کی دنیا کے ساتھ متابقت رکھتی ہے تو وہ صوفی اسلام ہے۔غور طلب بات یہ ہے کہ صرف اہل مغرب یا غیر مسلم ہی نہیں بلکہ ہر وہ مسلمان جو نہ مکمل لا دینیت کی زندگی گزارنا چاہتا ہے اور نہ ملائیت اور فرقہ پرستی کی آگ میں جلنا چاہتا ہے وہ بھی یہی فکر رکھتا ہے۔اہل مغرب کو تو اسلام کے فلسفہ جہاد سے متعلق کئی کنفیوژنز ہیں مگر سوال یہ ہے کہ کیوں اعتدال پسند مسلمان طبقات بھی یہی سمجھتے ہیں کہ محض صوفی اسلام ہی جدید دور میں قابل تقلید ہے؟ جواب ہے :انکی رائے میں صرف صوفی اسلام ہی اسلام کی غیر متشدد شکل ہے ۔

برصغیر کے تمام صوفیا کی زندگی کا بغور مطالعہ کرنے اور سید سلیمان ندوی کی تحریر کردہ مفصل سیرت النبی ﷺ پڑھنے کے بعد میں یہ بات پورے وثوق سے کہہ سکتی ہوں کہ اسلام کی اگر کوئی قسم سب سے بڑھ کہ لچک دار اور قابل تقلید ہے تو وہ صرف اسلام ہے،وہ اسلام جو ہمیں شریعت محمدیہ ﷺ سے حاصل ہوتا ہے۔

یہاں میں برصغیر پاک و ہند کے کثیر المذہبی معاشرے میں محبت و رواداری کا درس دینے والے کسی صوفی بزرگ کی خدمات کی نفی نہیں کر رہی بلکہ صرف یہ کہہ رہی ہوں کہ سیرت محمد ﷺ بذات خود اس قدر نفیس و نرم ہے کہ کسی انسان کو اس سے خوف کھا کر اسکی کسی شاخ پر تکیہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

قصص اولیا میں ایک واقع درج ہے کہ ایک مرتبہ خواجہ معین الدین چشتی اجمیری ایک درخت کے نیچے بیٹھے تھے۔وہاں کچھ ملازم پرتھوی راج چوہان کے اونٹ لیکر آگیے اور کہا کہ حضرت وہاں سے اٹھیں کیونکہ وہ راجہ کے اونٹوں کی جگہ ہے۔ ملازموں نے حضرت کو نظر انداز کر کہ وہاں اونٹ بیٹھانے شروع کر دیے جس پر انکو جلال آگیا اور انھوں نے کہا ٹھیک ہے!بیٹھے ہیں تو بیٹھے ہی رہیں گے۔شام کو جب اونٹ اٹھانے کا وقت آیا تو ملازموں نے ہر طریقہ آزما لیا مگر اونٹوں نے ہل کہ نہ دیا۔جس پر پرتھوی راج نےحضرت کو دربار میں بلا کہ ان سے معافی مانگی اور پھر اونٹوں کو اٹھایا گیا۔۔
قصص اولیا میں جا بجا ایسے کئی واقعات درج ہیں جن میں کسی صوفی بزرگ کو کسی بات پر "جلال آگیا" اور اس میں انھوں نے کوئی ایسی بات صادر فرما دی کہ جب تک اگلے انسان نے ان سے معافی نہ مانگ لی اسکی مشکل ختم نہ ہوئی۔مگر یقین کیجیے پوری کی پوری سیرت طیبہﷺ میں کوئی ایک،کوئی ایک بھی ایسا واقع درج نہیں جہاں نبی کریم ﷺ کو "جلال" آگیا ہو اور انھوں نے کسی کو کوئی سزا دی ہو برا بھلا کہا ہو یا کوئی بد دعا ہی دے دی ہو۔
نبی کریم ﷺ کی مکمل زندگی محبت ،ایثار ،عفو درگزر ،مساوات ،بھائی چارے اور بردباری کی ایسی نظیر ہے جسکی مثال نہ تو تاریخ اسلام سے قبل کہیں ملتی ہے اور نہ ہی تا قیامت کوئی شخص انسانیت کی وہ معراج حاصل کر سکتا ہے۔۔
طائف میں اوباش نوجوانوں نے لہولہان کر دیا،جبریل امین نے کہا حکم دیں تو انکا ابھی خاتمہ کر دوں فرمایا نہیں ! جو میں جانتا ہوں تم نہیں جانتے،ایک عورت بلاناغہ کوڑا پھینکتی تھی ایک دن نہ پھینکا تو اسکی خیریت معلوم کرنے اسکے گھر چلے گیے اسکی تیمار داری کی،اور تو اور فتح مکہ کے موقع پر اپنی بیٹی کے قاتل تک کو معاف فرما دیا۔۔میرا ماڈرن دنیا کو چیلنج ہے تاریخ انسانی سے کوئی ایک ایسا واقع اخذ کر کی دکھائیں جہاں کوئی شخص خود پر غلاظت پھینکنے والے کی تیمارداری کو جاتا ہو،اختیار ہوتے ہوئے خود پر پتھر برسانے والوں کو ایک لفظ کی بد دعا نہ دیتا ہو،اپنی اولاد کے قاتل کو معاف کر دیتا ہو ۔۔۔۔کوئی ایک واقع ؟؟؟


میرا محض صوفی اسلام کو قابل تقلید کرنے والوں سے بھی سوال ہے رحمت العالمین ﷺ کی حیات مبارکہ میں کوئی ایک واقع ایسا ہو جہاں انکو جلال آگیا ہو اور انھوں نے کوئی ایسی کلمات کہے ہوں جس سے کسی مخلوق کو تکلیف اٹھانی پڑے۔۔

خود اللہ پاک نے قرآن پاک کی سورت حم سجدہ کی آیت نمبر بتیس میں فرمایا!
"اور بھلائی اور برائی برابر نہیں (اگر کوئی برائی کرے تو اسکا) جواب اچھائی سے دو،پھر تیرے اور جس کے درمیان دشمنی ہے ایسا ہو جائے گا گویا دوست ہو ناطے والا۔"


نبی کریم ﷺ نے صحابہ اکرام رض کو فرمایا کہ آپس میں ایک دوسرے کو معاف کر دیا کرو اور میرے تک معاملہ نہ لایا کرو کیونکہ میری حیثیت ریاست کی سی ہے میں زیادتی کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔۔
گویا اسلام کے وہ تمام قوانین جنکا تعلق قصاص یا بدلہ لینے سے ہے انکی بنیاد یہ ہے کہ ریاست کی رٹ قائم رہے اور جنگل کا قانون نافذ نہ ہو ،سزا و جزا کے تصور کی وجہ سے معاشرے کی تہذیب قائم رہے ورنہ ذاتی معاملات میں یا فرد کی سطح پر جس حد تک ہو سکے معافی اور عفو در گزر سے کام لینے کا حکم دیا گیا۔
الغرض یہ کہ اگر کوئی عقیدہ سب سے بڑھ کہ غیر متشدد ہے تو وہ دین اسلام ہے اور اگر کوئی انسان سب سے بڑھ کہ محبت کی تمام جہتوں کا مالک ہے تو آپ ﷺ کی ذات اقدس ہے۔


بطور مسلمان ہماری یہ ناکامی ہے کہ بجائے دنیا کی اسلام سے متعلق اس غلط فہمی کو دور کرنے کے ہم میں سے اکثریت خود بھی اس مغالطے میں مبتلا ہے کہ صوفی اسلام کے بغیر اسلام کوئی خوفناک ہیولے کا نام ہے۔۔
سیرت طیبہ ﷺ سے قربت اور ملا کے اسلام سے دوری اختیار کریں گے تو آپ خود بخؤد اسی نتیجے تک پہنچ جائیں گے اور مجھے یقین ہے کہ پھر آپکو خود کو "صرف" اسلام کا پیرو کار کہنے میں کوئی عار و خوف محسوس نہ ہوگا۔۔۔
۔

Is abarat ko parh kar insan ko ye ehsas hota hai ke is ke likhne walay ko sufism ke bare mein ziyda nae pata. Sab se pehle ye sawal lazmi hia ke sufism asal mien hai kya.
Sufism bunyadi tor per Allah ka irfan hasil karne ka naam hai. Sufism ye sikhata hia ke mazhab ke ander mojood ibadaat or tareek e zindagi emaan ka ek rukh hai or ager koi sakhs mazhab ke bataye amaal wa ibadaat per tu amal karta rahe leken wo us ke bunyadi zarorat or uski tojihat ko janane ki koshish na kare tu mumkin hia ke wo shakhs sari zindagi ibadat or amaal ko ek mushq ke toor per kar kar ke wafat pa jaye.
Ye sochna bhut zarori hai ke Islam ek aesi machine ka naam nahe jis ki ek taraf aap banday ko dalein or dusri taraf se janati niklay. Islam ka bunyadi function Allah se insan ka taruf karana hai jaise ke Allah ne farmaya 'Jab Allah ne chaha ke mien pehchana jaon tu us ne insan ko banaya'
Yani masla sirf ibadaat or amaal ka nae balkay pehchan ka hai or pehchan ke liye taffakur zarori hai.

Bhut se log jo ya tu sufiyon ke khilaf hai or kuch aesay bhe log hia jo khud ko sufi student samjhtay hai....qabar parasti or peer parasti ko rohaniyait samjh bethay hain. Sufism in cheezon se bhut balatar concept hai. Ye zaror hai ke rohaniyait mein rohani ustad ko ek muqam hasil hai or rohani ustad ko Allah ke naik logon ke ek line ka hisa samjha jata hai jis ka ek sira student or dosra sira rasool SAWW ke hath hai or isi ko silsila or bait kaha jata hai.
Ek dosra masla jo is ibarat mein bayan howa wo ghusay ka hai. Yahan is ke jawab mein sirf yahi kaafi hia ke jab tak Allah ke naik log apne ghusay per kabo na pa lein wo 'auliya allah' ho hi nae sakte q ke quran mien aese logon ke bare mien zikar hia ke ' un ko na dar hai or na khoof' or q ke ghusa, dar or khof ke tarah he ehsas hai tu ye kehna theak ho ga ke Allah walon ke lye ye shart hai ke wo ghusa na hon or jalal se bachaein.

Ab sawal hai ke phir ye kitabein, kahaniyan q jalal ke qisay sunati hain..is ka simple jawab hamari apni zehniyat mien chupa hai. ye samjhna zarori hai ke Sufi ke deray per anay walay log bhe isi dunya se hai or is iye. anay walon ke ek aksariyat kisi majbori or lachari ke hathon he dua ke lye aatay hian. ye bat ek soch ke taraf ishara hai ke sufiyon ke manane walay bhut se log sufism ki haqeqat ko nae samjhte balkay wo sufi se apne kaam ka hal talash karwane atey hain or un ke soch mien sufism ke bare mein aesa he khyal hota hai jaise kisi or taqatwar insan jaise koi hero ho.

ye hero fallacy logon ne sufism ke sath is had tak jor di hai ke jaise sufi insan na ho balkay superman ho.
Asal sufism tu Allah ke rastay 'mar ja marne se pehle' or taffakur or akhirat or taqdeer ko ek philosophical aqs mein dekhne ka name hai ager koi is ko ghalat meanings de kar apne aap ko andhera mein rakh raha hia tu wo sufiyon or sufism ke students ka tu koi qusoor na howa.
 

swing

Chief Minister (5k+ posts)
تحریر کا آسیہ بی بی سے تو دور دور تک کوئی تعلق نہیں ، تحریر کا تعلق صرف ایک تقابلی جائزے سے ہے اور اسکی ضرورت اسی لیے پیش آئی ہے کیونکہ جدید دنیا کی نظر میں صوفی اسلام محبت اور امن کی دعوت دیتا ہے جبکہ شریعت مار دو جلا دو ہاتھ کاٹ دو پر زور دیتی ہے حالانکہ یہ مکمل غلط ہے

ٹھیک ہے آپ کی بات سے واضح ہو گیا کے یہ تحریر صرف ، صوفی اور غیر صوفی کے لیے تھی
-
باقی شریعت کے متعلق غلط سوچ صرف انکی ہے ،جن کا علم صرف محلے کے مولوی تک محدود ہو کر رہ گیا ہے ، اسکا واحد حل صرف یہ ہے کے آج کے دور کے لوگ اپنے بچوں پر توجہ دیں ،انہیں حق پر چلنے کے لیے دینی تعلیمات کا خصوصی احتمام کریں تو آیندہ اگلی نسل نقلی مولوی سے بچ جائے گی ، مگر ایسا کرنا مشکل نہیں بہت مشکل لگتا ہے کیوں کے یہاں ہر کسی کو بس مشورہ دینا آتا ہے خود اس پر عمل کرنا نہیں
 

alis

MPA (400+ posts)
شروع شروع میں میں بھی یہی سمجھتی تھی کہ اسلام اور صوفی ازم ایک ہی چیز ہیں دونوں کا پیغام ایک ہی ہے ہو سکتا ہے ایسا ہو بھی مگر یہاں میں نے وضاحت اسلیے کی ہے کیونکہ نوجوان نسل صوفی ازم کی کچھ زیادہ ہی قائل ہوتی جا رہی ہے اور یوں سمجھتی ہے جیسے شریعت محمدی ص پر جدید دور میں عمل کرنا نا ممکن ہے کیونکہ ملاوں نے اسکو اتنا تنگ نظر بنا کہ پیش کر رکھا ہے کہ اللہ کی پناہ

Ap ki is baat se bilkul nae lagta ke aap ne sufism ko samjh kar study hai. Mein ek sufi student hon, mien namaz, roza or shariyiat'e qurani ke tamam taqazon ka paband hon jaise ke mera ustad bhe hai. Sufism bunyadi to per existential philosophy per taffakur karne ke dawat deta hai...jab ke mojoda tashreh ke mutabik aksar musalmano ne islam ko ek janati banane ke machine samjh rakha hia jis ke ek taraf banda dalo tu dosri taraf janati nikalta hai...sufism is soch ke khilaf hai.
 

gorgias

Chief Minister (5k+ posts)
شروع شروع میں میں بھی یہی سمجھتی تھی کہ اسلام اور صوفی ازم ایک ہی چیز ہیں دونوں کا پیغام ایک ہی ہے ہو سکتا ہے ایسا ہو بھی مگر یہاں میں نے وضاحت اسلیے کی ہے کیونکہ نوجوان نسل صوفی ازم کی کچھ زیادہ ہی قائل ہوتی جا رہی ہے اور یوں سمجھتی ہے جیسے شریعت محمدی ص پر جدید دور میں عمل کرنا نا ممکن ہے کیونکہ ملاوں نے اسکو اتنا تنگ نظر بنا کہ پیش کر رکھا ہے کہ اللہ کی پناہ

دراصل ہم لوگوں نے اسلام کو سمجھا ہی نہیں۔ نہ ہی ہمارے علما اور صوفیہ نے ہمیں سمجھانے کی کوشش کی۔جب یہ کہا جاتا ہے کہ اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے تو پھر شریعت پر عمل ہی راہ نجات ہے۔
 

gorgias

Chief Minister (5k+ posts)
Ap ki is baat se bilkul nae lagta ke aap ne sufism ko samjh kar study hai. Mein ek sufi student hon, mien namaz, roza or shariyiat'e qurani ke tamam taqazon ka paband hon jaise ke mera ustad bhe hai. Sufism bunyadi to per existential philosophy per taffakur karne ke dawat deta hai...jab ke mojoda tashreh ke mutabik aksar musalmano ne islam ko ek janati banane ke machine samjh rakha hia jis ke ek taraf banda dalo tu dosri taraf janati nikalta hai...sufism is soch ke khilaf hai.

بھائی اسلام کی تشریح کوئی کیا کرتا ہے یہ کوئی معنی نہیں رکھتا اصل بات یہ ہے کہ اسلام فی الحقیقت ہے کیا۔
اسلام صرف جنتی بنانے کی مشین نہیں بلکہ دنیا میں کیسے رہا جائے یہ بھی سکھاتا ہے۔
 

alis

MPA (400+ posts)
بھائی اسلام کی تشریح کوئی کیا کرتا ہے یہ کوئی معنی نہیں رکھتا اصل بات یہ ہے کہ اسلام فی الحقیقت ہے کیا۔
اسلام صرف جنتی بنانے کی مشین نہیں بلکہ دنیا میں کیسے رہا جائے یہ بھی سکھاتا ہے۔
bhai yehe bat mein kar raha hon ke Islam bunyadi tor per ek balane deta hai zindagi mein leken jab ap islam per amal kar ke apne zindagi mein ek balance qaim kar lein tu phir ap ke liye next step taffukur, tadabur or mujhahiday ka rasta khul jata hia or us ko sufism kehtay hai jis mien aap Allah ko janane ke koshish karte hai.
 

Alishbah

Voter (50+ posts)
Is abarat ko parh kar insan ko ye ehsas hota hai ke is ke likhne walay ko sufism ke bare mein ziyda nae pata. Sab se pehle ye sawal lazmi hia ke sufism asal mien hai kya.
Sufism bunyadi tor per Allah ka irfan hasil karne ka naam hai. Sufism ye sikhata hia ke mazhab ke ander mojood ibadaat or tareek e zindagi emaan ka ek rukh hai or ager koi sakhs mazhab ke bataye amaal wa ibadaat per tu amal karta rahe leken wo us ke bunyadi zarorat or uski tojihat ko janane ki koshish na kare tu mumkin hia ke wo shakhs sari zindagi ibadat or amaal ko ek mushq ke toor per kar kar ke wafat pa jaye.
Ye sochna bhut zarori hai ke Islam ek aesi machine ka naam nahe jis ki ek taraf aap banday ko dalein or dusri taraf se janati niklay. Islam ka bunyadi function Allah se insan ka taruf karana hai jaise ke Allah ne farmaya 'Jab Allah ne chaha ke mien pehchana jaon tu us ne insan ko banaya'
Yani masla sirf ibadaat or amaal ka nae balkay pehchan ka hai or pehchan ke liye taffakur zarori hai.

Bhut se log jo ya tu sufiyon ke khilaf hai or kuch aesay bhe log hia jo khud ko sufi student samjhtay hai....qabar parasti or peer parasti ko rohaniyait samjh bethay hain. Sufism in cheezon se bhut balatar concept hai. Ye zaror hai ke rohaniyait mein rohani ustad ko ek muqam hasil hai or rohani ustad ko Allah ke naik logon ke ek line ka hisa samjha jata hai jis ka ek sira student or dosra sira rasool SAWW ke hath hai or isi ko silsila or bait kaha jata hai.
Ek dosra masla jo is ibarat mein bayan howa wo ghusay ka hai. Yahan is ke jawab mein sirf yahi kaafi hia ke jab tak Allah ke naik log apne ghusay per kabo na pa lein wo 'auliya allah' ho hi nae sakte q ke quran mien aese logon ke bare mien zikar hia ke ' un ko na dar hai or na khoof' or q ke ghusa, dar or khof ke tarah he ehsas hai tu ye kehna theak ho ga ke Allah walon ke lye ye shart hai ke wo ghusa na hon or jalal se bachaein.

Ab sawal hai ke phir ye kitabein, kahaniyan q jalal ke qisay sunati hain..is ka simple jawab hamari apni zehniyat mien chupa hai. ye samjhna zarori hai ke Sufi ke deray per anay walay log bhe isi dunya se hai or is iye. anay walon ke ek aksariyat kisi majbori or lachari ke hathon he dua ke lye aatay hian. ye bat ek soch ke taraf ishara hai ke sufiyon ke manane walay bhut se log sufism ki haqeqat ko nae samjhte balkay wo sufi se apne kaam ka hal talash karwane atey hain or un ke soch mien sufism ke bare mein aesa he khyal hota hai jaise kisi or taqatwar insan jaise koi hero ho.

ye hero fallacy logon ne sufism ke sath is had tak jor di hai ke jaise sufi insan na ho balkay superman ho.
Asal sufism tu Allah ke rastay 'mar ja marne se pehle' or taffakur or akhirat or taqdeer ko ek philosophical aqs mein dekhne ka name hai ager koi is ko ghalat meanings de kar apne aap ko andhera mein rakh raha hia tu wo sufiyon or sufism ke students ka tu koi qusoor na howa.
اس میں شک نہیں ہے اسلام ایک انتہائی گہرا دین ہے اور چونکہ کلام الٰہی ہے اسلیے اسکی وسعت اتنی ہے کہ یہ صوفی ازم کو بھی چھوتا ہے ، سائینس کو بھی ، اور آنے والے دور کے تمام مضامین کو بھی چھوئے گا مگر کسی میں بھی گم ہو جانے کی اجازت نہیں دے گا نہ تو مکمل مہر لگائے گا اور نہ ہی اس کے اندر گم ہو کہ سب کچھ بھول جانے کی اجازت دے گا ، اعتدال ہی در حقیقت اسلام ہے
 

alis

MPA (400+ posts)
اس میں شک نہیں ہے اسلام ایک انتہائی گہرا دین ہے اور چونکہ کلام الٰہی ہے اسلیے اسکی وسعت اتنی ہے کہ یہ صوفی ازم کو بھی چھوتا ہے ، سائینس کو بھی ، اور آنے والے دور کے تمام مضامین کو بھی چھوئے گا مگر کسی میں بھی گم ہو جانے کی اجازت نہیں دے گا نہ تو مکمل مہر لگائے گا اور نہ ہی اس کے اندر گم ہو کہ سب کچھ بھول جانے کی اجازت دے گا ، اعتدال ہی در حقیقت اسلام ہے
mujooda dor mein islam ko hamare apne musalman he ek machine ki tarah paish kar rahe hai ke aap falah falan button dabao tu falan result mile ga.
Sawab or gunah ko ek currency ke tarah gina jata hai ke jaise Allah ke pass aap ka account ho...halan ke naiki or badi sirf Allah se nazdeeqi or doori ko he kehtay hain..
aesi halat mein sufism ek gehrayi or wusat jo ke already islam mein mujood hai..us se awam ko roshnaz karwate hai.
 

gorgias

Chief Minister (5k+ posts)
mujooda dor mein islam ko hamare apne musalman he ek machine ki tarah paish kar rahe hai ke aap falah falan button dabao tu falan result mile ga.
Sawab or gunah ko ek currency ke tarah gina jata hai ke jaise Allah ke pass aap ka account ho...halan ke naiki or badi sirf Allah se nazdeeqi or doori ko he kehtay hain..
aesi halat mein sufism ek gehrayi or wusat jo ke already islam mein mujood hai..us se awam ko roshnaz karwate hai.


چلیں آپ کو غالب کا ایک شعر سُناتا ہوں۔ امید ہے آپ کو پسند آئے گا۔

نہ تھا کچھ تو خُدا تھا، کچھ نہ ہوتا تو خُدا ہوتا
ڈبویا مجھ کو ہونے نے، نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا۔
 

Back
Top