صحافیوں کے سخت سوال سن کر ملک ریاض کو فرارہ&#

syed01

MPA (400+ posts)
malikryaz2.jpg
ملک ریاض نے دعوی کیا تھا کہ وہ پاکستان آ کر بم چلائیں گے مگر ان کے چلائے گئے بم پٹاخے ثابت ہوئے اور چند گھنٹے میں ہی ان کی پیدا کردہ سنسی ختم ہوگئی۔ اس سے بھی دلچسپ بات یہ تھی کہ اسلام آباد کے میرٹ ہوٹل میں ان کی پریس کانفرنس کو صحافیوں نے خود ان کے لئے خاصا تکلیف دہ بنا دیا تھا کیونکہ انہیں صحافیوں کے سخت سوالات سے بچنے کے لئے باقاعدہ فرار ہونا پڑا تھا۔ میریٹ ہوٹل اسلام آباد میں،ملک ریاض کے آنے سے قبل کُھسر پُھسر ہو رہی تھی کہ اس پریس کانفرنس میں کیا انکشاف کیا جائے گا، کیا ملک ریاض ان صحافیوں کے بارے میں بتائیں گے جنہیں مبینہ طور پر انہوں نے رشوت دی۔ کیا وہ چیف جسٹس کے بیٹے ڈاکٹر ارسلان کے بارے میں مزید شواہد پیش کریں گے؟ملک ریاض کی آمد سے قبل جب لفافوں کا کارٹن میز پر رکھا گیا، تو مذاق چلا، شاید اس میں پلاٹوں کے کاغذات یا بیرونِ ملک دورے کے لیے ٹکٹ ہوں گے جو صحافیوں کو دئے جائیں گے۔ لیکن ان لفافوں میں وہی بیان تھا جو ملک ریاض نے سپریم کورٹ میں جمع کروایا تھا۔جب ملک ریاض سپریم کورٹ کی پیشی کے بعد کرسٹل بال روم میں صحافیوں کی عدالت میں پیش ہوئے تو خاموشی کے بجائے شور مچ گیا اور صحافیوں کو بار بار نظم و ضبط کا مظاہرہ کرنے کو کہا گیا مگر بعض صحافی ان پر ہوٹنگ بھی کرتے رہے۔ملک ریاض انتہائی جارحانہ موڈ میں تھے اور ایسے ظاہر ہو رہا تھا کہ وہ تمام کشتیاں جلا کر آئے ہیں۔تیوری چڑھائے، کھرب پتی ملک ریاض نے قرآن کا ایک نسخہ ہاتھ میں اٹھا رکھا تھا اور انہوں نے ڈاکٹر ارسلان کے بجائے، چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چودھری پر تابڑ توڑ حملے کیے لیکن ساتھ ہی ایک صحافی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ آج بھی چیف جسٹس آف پاکستان کی عزت کرتے ہیں۔ وہ جو کہنے کی ٹھان کر کر آئے تھے وہ انہوں نے بےچین صحافیوں کے نعروں اور ہوٹنگ کو نظر انداز کرتے ہوئے کہہ ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ وہ توہینِ عدالت کا سامنا کرنے کو تیار ہیں اور جیل جانے کو بھی تیار ہیں۔ انہوں واضح کیا کہ وہ اپنا مستقبل داؤ پر لگا کر اس معاملے سے نمٹنے کے لیے آئے ہیں۔ جب سوال و جواب کا موقع آیا تو میریٹ کے اس ہال میں موجود صحافی برداری جیسے ان پر ٹوٹ پڑی۔ بعض صحافی چلائے کہ ملک ریاض آپ قرآنِ پاک اٹھا کر بتائیں کہ آپ نے کتنے صحافیوں کو رشوت دی ہے؟ ان کے کیا نام ہیں؟ کسی نے کہا آپ کس کے کہنے پر یہ سب ڈرامہ کررہے ہیں؟ ایک صحافی نے چلا کر کہاعدلیہ کے خلاف ایک اور سازش ہو رہی ہے۔ انہوں نے مختصر سا جواب دیا جھوٹ ہے۔ صحافیوں کی مزید چیخ و پکار اور اصرار پر انہوں کہا، ہر سوال کا جواب دینا مجھ پر لازم نہیں ہے۔ جب صحافیوں کا شورو غل مزید بڑھا تو ملک ریاض نے افرا تفری میں اچانک سے پریس کانفرنس ختم کر دی اور اپنی ٹیم کے ہمراہ فرار ہوگئے۔ جب صحافیوں نے ان کا پیچھا کرنا چاہا تو انہوں نے کہا کہ وہ چند دن میں مزید ایک پریس کانفرنس کریں گے۔ اس ہنگامہ خیز پریس کانفرنس کے اچانک اختتام اور ملک ریاض کے فرارسے کچھ صحافی مایوس نظر آئے تو وہیں کچھ کو یہ سب کچھ احمقانہ لگا۔ ایک انگریزی اخبار کے سینیئر رپورٹر نے کہا پورے کیرئیر میں میں نے اتنی احمقانہ پریس کانفرنس نہیں دیکھی اور حقیقت بھی یہی تھی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے تین سوال دریافت کر کے ملک ریاض کی طرف سے سنسنی پیدا کرنے کی کوشش اس وقت اپنی موت آپ مر گئی جب نہ صرف رجسٹرار سپریم کورٹ بلکہ ایڈووکیٹ اعتزاز احسن نے کھلے عام میڈیا میں آ کر ان کو جھوٹا قرار دیا ۔ بظاہریہ سپریم کورٹ کو بدنا م کرنے کی سازش دکھائی دیتی ہے جس کا مقصد یہ ہو سکتا ہے کہ چیف جسٹس خود کو بحریہ ٹاؤن کے کیسز کی سماعت سے علیحدہ کرلیں ۔ ملک ریاض گزشتہ روز پہلے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں انہوں نے بیان دیا کہ وہ چیف جسٹس آف پاکستان کا احترام کرتے ہیں لیکن سماعت کے چند ہی لمحے بعد اسی ملک ریاض نے قرآن ہاتھ پر اٹھائے ہوئے پریس کانفرنس کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان سے تین کمزور سوالات کئے ۔ ملک ریاض نے سوال پوچھا کہ چیف جسٹس کو بتانا چاہئے کہ میرے اور ان کے درمیان رات کے اندھیروں میں کتنی ملاقاتیں ہوئیں؟ کیا ارسلان افتخار اِن ملاقاتوں میں شامل نہ تھے کیا وہ مجھے نہیں جانتا؟ موجودہ رجسٹرار بھی ان ملاقاتوں میں موجود تھے۔ڈاکٹر فقیر حسین رجسٹرار سپریم کورٹ نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اس سوال کا جواب دیا اور کہا کہ چیف جسٹس معزولی کے دوران ملاقات کے خواہش مند لوگوں سے ان کی درخواست پر ملتے رہتے تھے ۔ انہوں نے بتایا کہ ملک ریاض کی درخواست پر چیف جسٹس نے میری موجودگی میں ان سے چند ایک مرتبہ ملاقات کی۔ملک ریاض نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے پی پی اور ن لیگ کے درمیان مذاکرات میں بھی کردار ادا کیا تھا اس لئے وہ عدلیہ کی بحالی میں بھی کردار ادا کرنا چاہتے ہیں ۔ ملک ریاض چاہتے تھے کہ چیف جسٹس کو صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کرنی چاہئے لیکن چیف جسٹس نے ان کی درخواست مسترد کردی ۔ ملک ریاض کی طرف سے چیف جسٹس کے لئے بلٹ پروف گاڑی کی پیشکش بھی ٹھکرا دی گئی۔ملک ریاض نے دوسرا سوال یہ پوچھا کہ احمد خلیل کی رہائش گاہ پر چیف جسٹس اور وزیراعظم کے درمیان کتنی ملاقاتیں ہوئیں اور ایسی ہی ایک ملاقات میں سپریم کورٹ کا قائم مقام جج بھی شامل تھا ۔رجسٹرار نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس کی وزیراعظم گیلانی سے چند ایک سماجی اجتماعات کے موقع پر ملاقاتیں ضرور ہوئی ہیں لیکن یہ کوئی قابل اعتراض بات نہیں اس لئے اس کو کیسے سکینڈلائز کیا جاسکتا ہے ؟ کوئی بھی شخص جو ان ملاقاتوں میں سے کچھ نکالنا چاہتا ہے اسے سپریم کورٹ کا کوئی بھی ایسا فیصلہ پیش کرنا چاہئے جو وزیراعظم یا کسی اور کے حق میں دیا گیا ہو، سپریم کورٹ کے فیصلے سب کے سامنے ہیں۔ ارسلان افتخار نے تسلیم کیا ہے کہ احمد خلیل ابھی تک اس کا پکا دوست تھا اور ارسلان اور اس کی فیملی کو عید کے موقع پر مدعو کیا گیا تھا جہاں نہ صرف چیف جسٹس بلکہ سپریم کورٹ کے ایک جج بھی جو احمد خلیل کے خاندانی دوست تھے بھی موجود تھے۔ وزیراعظم گیلانی کی بلا دعوت آمد نے مدعوئین میں بے چینی پیدا کردی اور چیف جسٹس وزیراعظم کی آمد کے چند ہی لمحے بعد وہاں سے چلے گئے۔ ملک ریاض کا تیسرا سوال تھا کہ چیف جسٹس اس معاملے کے بارے میں کتنے عرصے سے آگاہ تھے اور انہوں نے سوموٹو لینے کے لئے میڈیا رپورٹس کا انتظار کیوں کیا ؟۔ اس سوال کے جواب میں رجسٹرار سپریم کورٹ نے جواب دیا کہ میری معلومات کے مطابق چیف جسٹس کو کبھی بھی شواہد نہیں دکھائے گئے اور جب میڈیا نے کسی ثبوت کی موجودگی کی خبر دی تو چیف جسٹس نے اسی روز از خود نوٹس لے لیا۔مزید یہ کہ سینئر وکیل اعتزاز احسن نے یہ کہتے ہوئے ملک ریاض کو جھٹلایا کہ انہوں نے چیف کے معاملے کی حساسیت کے بارے میں بتایا تھا لیکن اس حوالے سے کوئی دستاویز نہیں دکھائی۔ اعتزاز نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے اس کے بعد اس معاملے پر چیف جسٹس سے بات نہیں کی۔ ملک ریاض نے کچھ عرصہ قبل دستاویزات دکھائی تھی اور میرا فرض تھا کہ میں چیف جسٹس کو آگاہ کرتا۔ انہوں نے میرا شکریہ ادا کیا اور کہا تھا کہ وہ ارسلان سے دریافت کریں گے۔
 

BKKhan

Councller (250+ posts)
Re: صحافیوں کے سخت سوال سن کر ملک ریاض کو فرار&#172

property dealer aur thekedaar.... kabhi sach bol hee nahi saktay...jis din sach bola, un ka karobar khatm ho jayega
 

Star Gazer

Chief Minister (5k+ posts)
Re: صحافیوں کے سخت سوال سن کر ملک ریاض کو فرار&#172

MR and co. will never be successful in their nefarious designs, Allah will protect those who are telling the truth and trying with sincerity,for Allah knows the Neeyat.
 

Khansaber

Senator (1k+ posts)
Re: صحافیوں کے سخت سوال سن کر ملک ریاض کو فرار&#172

I Request all of readers to Protest again all media outlets ,Newspapers just like we did against many international Oppressions by JUST BOYCOTT Channels,Newspapers or Anchors who oppose popular public opnion over their personal interests.

Whole modern economy is Consumer base .All TV ratings are Urban based so if u boycott ,Rating'll go down & Value of Channel/Anchor lowers ,Then They R forced to discss popular public opnion .