صحابہ رضی الله عنہم سے حسنِ ظن

Status
Not open for further replies.

sdmuashr

Senator (1k+ posts)
385752_372271642808132_680588410_n.jpg


Bismillah

Assalam o Alaikum,

صحابہ سے حسنِ ظن

حضرت امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تصانیف میں ایک کتاب "الفقہ الاکبر" کو بھی شمار کیا جاتا ہے۔

اس کتاب میں آپ علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں :

نتولاهم جميعا ولا نذكر الصحابة

ملا علی قاری رحمۃ اللہ اس کی شرح میں فرماتے ہیں کہ ایک نسخہ میں آخری الفاظ یوں ہیں :

ولا نذكر أحداً من اصحاب رسول الله صلي الله عليه وسلم إلالخير

ہم سب صحابہ (رضی اللہ عنہم) سے محبت کرتے ہیں اور کسی بھی صحابی کا ذکر بھلائی کے علاوہ نہیں کرتے۔

ملا علی قاری رحمۃ اللہ اس کی شرح میں مزید لکھتے ہیں :

یعنی گو کہ بعض صحابہ سے صورۃ شر صادر ہوا ہے مگر وہ کسی فساد یا عناد کے نتیجہ میں نہ تھا بلکہ اجتہاد کی بنا پر ایسا ہوا اور ان کا شر سے رجوع بہتر انجام کی طرف تھا ، ان سے حسن ظن کا یہی تقاضا ہے۔

بحوالہ : شرح الفقہ الاکبر ، ص:71

الفقہ الاکبر کے ایک اور شارح علامہ ابوالمنتہی احمد بن محمد المغنی ساوی لکھتے ہیں :

اہل السنۃ و الجماعۃ کا عقیدہ یہ ہے کہ تمام صحابہ کرام (رضوان اللہ عنہم اجمعین) کی تعظیم و تکریم کی جائے اور ان کی اسی طرح تعریف کی جائے جیسے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کی ہے۔

بحوالہ : شرح الفقہ الاکبر ، مطبوعہ مجموعۃ الرسائل السبعۃ حیدرآباد دکن - 1948ء

امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے عقیدہ و عمل کے ترجمان امام ابوجعفر احمد بن محمد طحاوی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی مشہور کتاب "العقیدہ الطحاویۃ" میں لکھا ہے :

ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم سے محبت کرتے ہیں، ان میں سے نہ کسی ایک کی محبت میں افراط کا شکار ہیں اور نہ ہی کسی سے براءت کا اظہار کرتے ہیں۔ اور جو ان سے بغض رکھتا ہے اور خیر کے علاوہ ان کا ذکر کرتا ہے ہم اس سے بغض رکھتے ہیں اور ہم ان کا ذکر صرف بھلائی سے کرتے ہیں۔ ان سے محبت دین و ایمان اور احسان ہے اور ان سے بغض کفر و نفاق اور سرکشی ہے۔
بحوالہ : شرح العقیدہ الطحاویۃ ، ص:

http://www.ahlehaq.org/hq/index.php...2-2012-05-20-13-42-58/133-2012-05-20-15-16-19
 
Last edited by a moderator:

coolhaider

Minister (2k+ posts)
385752_372271642808132_680588410_n.jpg


Bismillah

Assalam o Alaikum,

صحابہ سے حسنِ ظن

حضرت امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تصانیف میں ایک کتاب "الفقہ الاکبر" کو بھی شمار کیا جاتا ہے۔

اس کتاب میں آپ علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں :

نتولاهم جميعا ولا نذكر الصحابة

ملا علی قاری رحمۃ اللہ اس کی شرح میں فرماتے ہیں کہ ایک نسخہ میں آخری الفاظ یوں ہیں :

ولا نذكر أحداً من اصحاب رسول الله صلي الله عليه وسلم إلالخير

ہم سب صحابہ (رضی اللہ عنہم) سے محبت کرتے ہیں اور کسی بھی صحابی کا ذکر بھلائی کے علاوہ نہیں کرتے۔

ملا علی قاری رحمۃ اللہ اس کی شرح میں مزید لکھتے ہیں :

یعنی گو کہ بعض صحابہ سے صورۃ شر صادر ہوا ہے مگر وہ کسی فساد یا عناد کے نتیجہ میں نہ تھا بلکہ اجتہاد کی بنا پر ایسا ہوا اور ان کا شر سے رجوع بہتر انجام کی طرف تھا ، ان سے حسن ظن کا یہی تقاضا ہے۔

بحوالہ : شرح الفقہ الاکبر ، ص:71

الفقہ الاکبر کے ایک اور شارح علامہ ابوالمنتہی احمد بن محمد المغنی ساوی لکھتے ہیں :

اہل السنۃ و الجماعۃ کا عقیدہ یہ ہے کہ تمام صحابہ کرام (رضوان اللہ عنہم اجمعین) کی تعظیم و تکریم کی جائے اور ان کی اسی طرح تعریف کی جائے جیسے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کی ہے۔

بحوالہ : شرح الفقہ الاکبر ، مطبوعہ مجموعۃ الرسائل السبعۃ حیدرآباد دکن - 1948ء

امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے عقیدہ و عمل کے ترجمان امام ابوجعفر احمد بن محمد طحاوی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی مشہور کتاب "العقیدہ الطحاویۃ" میں لکھا ہے :

ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم سے محبت کرتے ہیں، ان میں سے نہ کسی ایک کی محبت میں افراط کا شکار ہیں اور نہ ہی کسی سے براءت کا اظہار کرتے ہیں۔ اور جو ان سے بغض رکھتا ہے اور خیر کے علاوہ ان کا ذکر کرتا ہے ہم اس سے بغض رکھتے ہیں اور ہم ان کا ذکر صرف بھلائی سے کرتے ہیں۔ ان سے محبت دین و ایمان اور احسان ہے اور ان سے بغض کفر و نفاق اور سرکشی ہے۔
بحوالہ : شرح العقیدہ الطحاویۃ ، ص:

http://www.ahlehaq.org/hq/index.php...2-2012-05-20-13-42-58/133-2012-05-20-15-16-19
جزاک اللہ
بھائی مؤدبانہ گزارش ہے کہ اپنا فونٹ ایسا رکھا کریں جو آسانی سے پڑھا جاۓ شکریہ

 

oscar

Minister (2k+ posts)
چھوڑو مڑا، جن سب کو آپ صحابہ ثابت کرنا چاھتے ہو، انھوں نے خود حسن ظن ترک کیا، آپ خوامخواہ مدعی سست کا گواہ چست بن رھے ھیں۔ جنگ صفین میں ستر ھزار جانیں گئیں، ذمہ داروں کے لئے آپ نے حسن ظن تھیوری گھڑ لی۔ میں باز آیا ایسی اندھی عقیدت سے، سچ کو سچ اور جھوٹ کو جھوٹ کہنا ہی میرا مزھب ہے۔
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
جس کالے خبیث سے حضرت علی رضی اللہ عنہ برات کا اعلان کر رہے ہیں اس کالے خبیث کے ماننے والے اور اسکی اتبع کرنے والے اب بھی دنیا میں موجود ہیں۔ زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں اوپر والی پوسٹ کافی ہے۔ اگرچہ ابھی اور بھی بہت سے ہیں جو آنے والے ہیں۔
4a8fd9c431c82fb87400be20bf24df5c.jpg

 
Last edited:

hazbullah

Politcal Worker (100+ posts)
بنی پاک نے فرمایا

" سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ ، وَقِتَالُهُ كُفْرٌ "

مسلمان کو سب کرنا گناہ اور اس سے لڑنا کفر ھے

{صحیح بخاری و صحیح مسلم**

آن لائن لنک بخاری
آن لائن لنک مسلم


اسی طرح نبی پاک نے فرمایا

" لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ "

میرے بعد کافر نہ ھو جانا کہ ایک دوسرے کے گردن مارنے لگ جاوٰ

{صحیح بخاری و صحیح مسلم**

آن لائن لنک بخاری
آن لائن لنک مسلم

سوال یہ ہے کہ جب نبی پاک نے واضح کر دیا تھا کہ میرے بعد نہ لڑنا، یہ کفر ہے، تو ان امام علی علیہ السلام سے لڑنے والوں کا کیا ھو گا?

چلیں نواصب کی خاطر یہی کہ دیتے ھیں کہ ان صحابہ سب کا کیا ھو گا?

sahaba ko bura bhala kehney wala kafir kia Hazrat ALI sahaba main sai ya Ahlulbaith main naheen they ?agar they to un ko bura kehney wala kia hoga.
 
Last edited:

hazbullah

Politcal Worker (100+ posts)
کیا آپ جانتے ہیں کہ فرزندِ ابوبکر کے قاتل کون ہیں؟



ابوبکر کے بیٹے کا بے دردی سے قتل

اہل سنت کے بزرگ عالم ذھبی نے اپنی دو کتاب " العبر " اور " تاریخ الاسلام "میں اسی طرح یافعی " مرآة الجنان " میں اور سخاوی نے" التحفة اللطيفة " میں لکھا ہے"
وفيها قتل محمد بن أبي بكر الصديق . وكان قد سار إلى مصر واليا عليها لعلي . وبعث معاوية عسكرا عليهم معاوية بن حديج الكندي . فالتقى هو ومحمد فانهزم عسكر محمد واختفى هو في بيت لامرأة . فدلت عليه . فقال : احفظوني في بيت أبي بكر . فقال معاوية بن حديج : قتلت ثمانين من قومي في دم عثمان وأتركك وأنت صاحبه فقتله وصيره في بطن حمار وأحرقه
یعنی : اور اس سال {38ہجری** میں محمد بن ابو بکر قتل ہوئے وہ والی مصر کے عنوان سے علی [ع] کی جانب مصر کو جا رہے تھے کہ ان پر معاویہ نے ایک لشکر معاویہ بن حدیج کی سربراہی میں بھیجا جب محمد بن ابی بکر پسپا ہوئے تو ایک عورت کے گھر میں مخفی ہو گئے جس نے بعد میں مخبری کردی :محمد بن ابو بکر معاویہ کے لشکر سے کہتے تھے کم سے کم ابو بکر کا خیال کرو تو معاویہ بن حدیج نے کہا میں نے اپنے قبیلہ کے 80 افراد کو عثمان کے قصاص کے چکر میں قتل کردیا تم کون ہوتے ہو کہ تمہیں معاف کردوں جب کہ تم تو شریک قتل عثمان ہولھذا محمد بن ابوبکر کو قتل کرنے کے بعد اسے گدھے کی خال میں ڈال کر جلا دیتا ہے ۔

حوالہ:

1 : العبر / ذھبی ص 32

2: تاريخ الإسلام/ج3/ص601 / تأليف: الذهبي./ دار النشر: دار الكتاب العربي.
3: مرآة الجنان / ج1 ص 49 تالیف: اليافعي
4: التحفة اللطيفة في تاريخ المدينة الشريفة/:تالیف السخاوي / ج 2 / ص 137
 

hazbullah

Politcal Worker (100+ posts)
جب محمد بن ابی بکر کے قتل ہو جانے کی خبر عائشہ تک پہنچی تو عائشہ نے اس کی موت پر بہت زیادہ بے قراری کا اظہار کیا،مسلسل قنوت میں اور نماز کے بعد معاویہ اور عمرو بن عاص پر لعنت کرتی تھیں،اب کم از کم کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ روافض! نے لعنت کے دروازے کو کھولا ہے، عایشہ ام المومنین ہیں، اگر ماں اپنے بچے کو لعنت کر سکتی ہے تو ہم بھی لعنت کر سکتے ہیں۔

حوالاجات:

تاریخ طبری ج6ص60، کامل ابن اثیر ج3ص155، تاریخ ابن کثیر ج7ص314، شرح نهج البلاغه ابن ابی الحدید ج2ص33۔
 

hazbullah

Politcal Worker (100+ posts)
nasabi hazrath yeh bataen key ALI AS ko bura kehney wala un ki aulad ko bura kehney waley woh kahan jaeen gai per unko sab maaf hai iss ka matlab yehi hai key baath sahaba ki naheen sirf chand makhsoos afrad ko protect kerna hai.

مروان بن حکم کا علی ابن ابی طالب پر سب شتم کرنا


مروان بن الحکم نے معاویہ کے حکم سے عید کی نماز میں بدعت جاری کر کے خطبے میں علی بن ابی طالب کو برا کہنا شروع کر دیا۔

صحیح مسلم کی روایت ملاحظہ ہو:

quote_start.gif
186 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، كِلاَهُمَا عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، - وَهَذَا حَدِيثُ أَبِي بَكْرٍ - قَالَ أَوَّلُ مَنْ بَدَأَ بِالْخُطْبَةِ يَوْمَ الْعِيدِ قَبْلَ الصَّلاَةِ مَرْوَانُ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ الصَّلاَةُ قَبْلَ الْخُطْبَةِ ‏.‏ فَقَالَ قَدْ تُرِكَ مَا هُنَالِكَ ‏.‏ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ أَمَّا هَذَا فَقَدْ قَضَى مَا عَلَيْهِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ وَذَلِكَ أَضْعَفُ الإِيمَانِ ‏"‏ ‏.‏

طارق بن شہاب کہتے ہیں: یہ مروان بن الحکم تھا جس نے سب سے پہلے خطبے کو عید کی نماز پر مقدم کرنے کی بدعت جاری کی۔ ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا: 'نماز خطبے سے پہلے ہونی چاہیے'۔ اس پر مروان نے کہا: 'یہ چیز ترک ہو چکی ہے'۔ اس پر ابو سعید نے فرمایا: 'اس شخص [مروان] نے وہی کچھ کیا ہے جو فرض اس کے ذمے لگایا گیا تھا۔۔۔۔
quote_end.gif

صحیح مسلم، کتاب الایمان
نوٹ: اس وقت معاویہ ابن ابی سفیان خلیفہ تھا اور اُس نے مروان بن الحکم کو مدینہ کا حاکم مقرر کیا تھا اور یہ مکروہ بدعت و ضلالت معاویہ ابن ابی سفیان کے حکم سے مروان نے شروع کی تھی۔

ہم صحیح بخاری میں پڑھتے ہیں:

quote_start.gif
ابو سعید خدری کہتے ہیں:
۔۔۔۔ جب عید کی نماز کا وقت ہوا تو مروان نے چاہا کہ وہ منبر پر چڑھ کر نماز سے قبل خطبہ دے۔ اس پر میں نے اُسے کپڑوں سے پکڑ لیا، لیکن اُس نے اپنے کپڑے جھٹکے سے چھڑا لیے اور منبر پر چڑھ کر اس نے خطبہ دیا۔ میں نے مروان سے کہا: 'اللہ کی قسم تم نے رسول (ص) کی سنت تبدیل کر دی ہے'۔ اس پر مروان نے جواب دیا: 'وہ دن گئے جن کا تم ذکر کر رہے ہو'۔ اس پر میں نے کہا کہ میں جو کچھ جانتا ہوں وہ اس سے بہتر ہے جو میں نہیں جانتا۔ اس پر مروان نے جواب دیا: 'لوگ عید کی نماز کے بعد خطبہ سننے کے لیے نہیں بیٹھتے لہذا میں خطبہ عید کی نماز سے پہلے ادا کر لیتا ہوں'۔
quote_end.gif

html_ico.gif
صحیح بخاری(انگریزی)، کتاب 15، حدیث 76

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا وجہ تھی کہ صحابہ و تابعین عید کی نماز کے بعد خطبے کے لیے نہیں بیٹھتے تھے؟ کیا وہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سنت بھول گئے تھے؟

تو اس کا جواب یہ ہے کہ صحابہ و تابعین اس لیے مروان کے خطبے میں نہیں بیٹھتے تھے کیونکہ خطبے میں علی ابن ابی طالب اور اہلبیت علیہم السلام پر سب و شتم کیا جاتا تھا۔

دیوبند کے امام محمد انور شاہ کشمیری صحیح بخاری کی شرح 'فیض الباری شرح صحیح بخاری' میں لکھتے ہیں:

quote_start.gif
ثم إن من السُّنة تقديمَ الصلاةِ على الخُطبة. وإنما قَدَّمها مراونُ على الصلاةِ لأنه كان يَسُبُّ عليًا رضي الله عنه

سنت نبوی یہ ہے کہ نماز کو خطبے سے پہلے ادا کیا جائے، لیکن مروان بن الحکم نے خطبے کو نماز پر پہلے جاری کر دیا کیونکہ وہ خطبے میں علی (رض) کو برا بھلا کہتے تھے۔
quote_end.gif

فیض الباری شرح صحیح بخاری، جلد 1، صفھہ 722، روایت: 954، کتاب العیدین

امام شافعی اپنی کتاب ’الام‘ ج ا ص 392 میں لکھتے ہیں:

quote_start.gif
امام شافعی کہتے ہیں کہ عبداللہ بن یزید الخطمی کا قول ہے کہ رسول اللہ (ص)، ابو بکر، عمر اور عثمان خطبہ سے قبل نماز ادا کرتے تھے حتی کہ معاویہ آئے اور انہوں نے خطبہ کو نماز سے قبل کردیا
quote_end.gif


ابن کثیر کتاب البدایہ و النہایہ میں لکھتے ہیں:

quote_start.gif
ومروان كان أكبر الأسباب في حصار عثمان لأنه زور على لسانه كتاباً إلى مصر بقتل أولئك الوفد، ولما كان متولياً على المدينة لمعاوية كان يسب علياً كل جمعة على المنبر‏.‏وقال له الحسن بن علي‏:‏ لقد لعن الله أباك الحكم وأنت في صلبه على لسان نبيه فقال‏:‏ لعن الله الحكم وما ولد والله أعلم‏.‏

جب مروان مدینے کا گورنر تھا تو وہ علی ابن ابی طالب پر ہر جمعے کی نماز کے بعد رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے منبر مبارک پر چڑھ کر سب [برا کہنا، گالیاں دینا] کیا کرتا تھا۔
quote_end.gif

البدایہ و النہایہ، ج 8 ص 285

حافظ جلال الدین سیوطی نے تاریخ الخلفاء، صفحہ 199 پر اسی چیز کا ذکر عمیر ابن اسحق سے کیا ہے کہ:

quote_start.gif
عمیر ابن اسحق سے مروی ہے کہ مروان ہم پر امیر تھا اور وہ علی ابن ابی طالب پر ہر جمعہ کی نماز کے بعد منبر رسول (ص) سے سب کرتا تھا جبکہ حسن اسے سن رہے ہوتے تھے لیکن کوئی جواب نہ دیتے تھے۔
quote_end.gif


اور امام الذھبی تاریخ الاسلام، جلد دوم، صفحہ 288 پر یہی بات لکھ رہے ہیں:

quote_start.gif
مروان بن الحکم ہر جمعے کے خطبے کے بعد علی ابن ابی طالب پر سب کیا کرتا تھا
quote_end.gif


اور مروان کی اس سنت کو اسکے خاندان والوں نے جاری رکھا، جیسا کہ صحیح مسلم میں ہم پڑھتے ہیں:

quote_start.gif
6382 - حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، - يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَازِمٍ - عَنْ أَبِي، حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ اسْتُعْمِلَ عَلَى الْمَدِينَةِ رَجُلٌ مِنْ آلِ مَرْوَانَ - قَالَ - فَدَعَا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ فَأَمَرَهُ أَنْ يَشْتِمَ عَلِيًّا - قَالَ - فَأَبَى سَهْلٌ فَقَالَ لَهُ أَمَّا إِذْ أَبَيْتَ فَقُلْ لَعَنَ اللَّهُ أَبَا التُّرَابِ ‏.‏ فَقَالَ سَهْلٌ مَا كَانَ لِعَلِيٍّ اسْمٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَبِي التُّرَابِ وَإِنْ كَانَ لَيَفْرَحُ إِذَا دُعِيَ بِهَا ‏.‏ فَقَالَ لَهُ أَخْبِرْنَا عَنْ قِصَّتِهِ لِمَ سُمِّيَ أَبَا تُرَابٍ قَالَ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْتَ فَاطِمَةَ فَلَمْ يَجِدْ عَلِيًّا فِي الْبَيْتِ فَقَالَ ‏"‏ أَيْنَ ابْنُ عَمِّكِ ‏"‏ ‏.‏ فَقَالَتْ كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ شَىْءٌ فَغَاضَبَنِي فَخَرَجَ فَلَمْ يَقِلْ عِنْدِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لإِنْسَانٍ ‏"‏ انْظُرْ أَيْنَ هُوَ ‏"‏ ‏.‏ فَجَاءَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هُوَ فِي الْمَسْجِدِ رَاقِدٌ ‏.‏ فَجَاءَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ مُضْطَجِعٌ قَدْ سَقَطَ رِدَاؤُهُ عَنْ شِقِّهِ فَأَصَابَهُ تُرَابٌ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَمْسَحُهُ عَنْهُ وَيَقُولُ ‏"‏ قُمْ أَبَا التُّرَابِ قُمْ أَبَا التُّرَابِ ‏"‏ ‏

سہل روایت کرتے ہیں کہ مدینہ میں مروان کے خاندان میں سے ایک شخص حاکم ہوا اور اس نے سہل کو بلایا اور حکم دیا [فَأَمَرَهُ أَنْ يَشْتِمَ عَلِيًّا] کہ وہ علی ابن ابی طالب کو گالی دے۔ سہل نے انکار کیا۔ اس پر وہ حاکم بولا کہ اگر تو گالی دینے سے انکار کرتا ہے تو کہہ لعنت ہو اللہ کی ابو تراب پر۔ ۔۔۔۔۔
quote_end.gif


علامہ ابن حجر مکی الحیثمی نے اپنی مشہور شیعہ مخالف کتاب 'السوائق المحرقہ' میں یہ صحیح روایت نقل کرتے ہیں:

quote_start.gif
بزاز کی روایت میں ہے کہ اللہ نے حکم [والد ِمروان] اور اسکے بیٹے پر لعنت کی لسان نبوی کے ذریعے سے۔ اور ثقہ راویوں کی سند کے ساتھ مروی ہے کہ جب مروان کو مدینے کا گورنر بنایا گیا تو وہ منبر پر ہر جمعے میں علی ابن ابی طالب پر سب و شتم کرتا تھا۔ پھر اسکے بعد حضرت سعید بن عاص گورنر بنے تو وہ علی پر سب نہیں کرتے تھے۔ پھر مروان کو دوبارہ گورنر بنایا گیا تو اس نے پھر سب و شتم شروع کر دیا۔ حضرت حسن کو اس بات کا علم تھا لیکن آپ خاموش رہتے تھے اور مسجد نبوی میں عین اقامت کے وقت ہی داخل ہوتے تھے لیکن مروان اس پر بھی راضی نہ ہوا یہاں تک کہ اس نے حضرت حسن کے گھر میں ایلچی کے ذریعے ان کو اور حضرت علی کو گالیاں دلوا بھیجیں۔ ان لفویات میں سے ایک یہ بات بھی تھی کہ 'تیری مثال میرے نزدیک خچر کی سی ہے کہ جب اس سے پوچھا جائے کہ تیر باپ کون ہے تو وہ کہے کہ میری ماں گھوڑی ہے۔' حضرت حسن نے یہ سن کر قاصد سے کہا کہ تو اسکے پاس جا اور اُس سے کہہ دے کہ خدا کی قسم میں تجھے گالی دے کر تیرا گناہ کم نہیں کرنا چاہتا۔ میری اور تیری ملاقات اللہ کے یہاں ہو گی۔ اگر تو جھوٹا ہے تو اللہ سزا دینے میں بہت سخت ہے۔ اللہ نے میرے نانا جان (ص) کو جو شرف بخشا ہے وہ اس سے بلند و برتر ہے کہ میری مثال خچر کی سی ہو۔ ایلچی نکلا تو جناب ِحسین سے اسکی ملاقات ہو گئی اور انہیں بھی اس نے گالیوں کے متعلق بتایا۔ حضرت حسین نے اسے پہلے تو دھمکی دی کہ خبردار جو تم نے میری بات بھی مروان تک نہ پہنچائی اور پھر فرمایا کہ: 'اے مروان تو ذرا اپنے باپ اور اسکی قوم کی حیثیت پر بھی غور کر۔ تیرا مجھ سے کیا سروکار، تو اپنے کندھوں پر اپنے اس لڑکے کو اٹھاتا ہے جس پر رسول اللہ (ص) نے لعنت کی ہے'۔۔۔۔۔۔ اور عمدہ سند کے ساتھ یہ بھی مروی ہے کہ مروان نے عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ تو وہ ہے جس کے بارے میں قرآن میں یہ آیت اتری: 'جس نے کہا اپنے والدین سے کہ تم پر اُف ہے۔'۔۔۔۔ عبدالرحمن کہنے لگے: 'تو نے جھوٹ کہا، بلکہ رسول اللہ (ص) نے تیرے والد پر لعنت کی تھی'۔
quote_end.gif


نوٹ: مروان کی بدزبانی کا یہ پورا واقعہ علاوہ دیگر مورخین کے امام جلال الدین سیوطی نے تاریخ الخلفاء میں بھی نقل کیا ہے اور متعدد دوسرے علماء نے اس کو بیان کا ہے۔

سوال: مروان کافر کیوں نہیں بنا جبکہ وہ صحابہ علی ابن ابی طالب، حسن و حسین کو گالیاں دیتا تھا؟


معاویہ و بنی امیہ کے حامی نواصب اب یہ بتائیں کہ کیا علی ابن ابی طالب صحابی نہ تھے؟ کیا حسن و حسین علیہم السلام صحابی رسول نہ تھے؟ کیا دختر رسول، سیدۃ نساء العالمین، بتول و زہراء ، جگر گوشہ رسول صحابیہ نہ تھیں کہ انہیں معاذ اللہ معاذ اللہ یہ مروان بن حکم (لعین ابن لعین) اس طرح گالیاں دے؟

آپ کو ان نواصب کا مکروہ چہرہ دیکھنا ہے تو دیکھئے مولانا ظفر احمد عثمانی کی کتاب 'برات عثمان' صفحہ 42-44 (مکتبہ صدیقیہ، اٹک، پاکتسان) جو کہ سپاہ ِصحابہ کی ویب سائیٹ پر بھی موجود ہے ،جس میں یہ مروان بن حکم کو کافر کہنے کے بجائے 'رضی اللہ عنہ' اور 'فقیہ مدینہ' کہہ رہے ہیں اور اس سے مروی روایات انکی کتابوں میں بھری ہوئی ہیں۔

تو بجائے مروان کو کافر بنانے کے انہوں نے اسے نہ صرف 'رضی اللہ عنہ' بنا لیا بلکہ اپنا خلیفہ اور 'امیر المومنین' بنا دیا۔
 

hazbullah

Politcal Worker (100+ posts)
امی عائشہ کا ماتم

امی عائشہ فرماتی ہیں : جب رسول (ص) کا وصال ہوا تو رسول (ص) کا سر امی کی گود میں تھا امی عائشہ نے رسول (ص) کے وصال پر اپنے منہ پر خوب طمانچے مارے


‏حدثنا : ‏ ‏يعقوب ‏ ‏قال : ، حدثنا : ‏ ‏أبي ‏ ‏، عن ‏ ‏إبن إسحاق ‏ ‏قال : ، حدثني : ‏ ‏يحيى بن عباد بن عبد الله بن الزبير ‏ ‏، عن ‏ ‏أبيه ‏ ‏عباد ‏ ‏قال : سمعت ‏ ‏عائشة ‏ ‏تقول ‏: ‏مات رسول الله ‏ (ص) ‏ ‏بين ‏ ‏سحري ‏ ‏ونحري ‏، ‏وفي ‏ ‏دولتي ‏ ‏لم أظلم فيه أحداً فمن ‏ ‏سفهي ‏ ‏وحداثة سني ‏ ‏أن رسول الله ‏ ‏قبض ‏ ‏وهو في حجري ، ثم وضعت رأسه على وسادة وقمت ‏ ‏ألتدم ‏ ‏مع النساء وأضرب وجهي
مسند أحمد - باقي مسند الأنصار - باقي المسند السابق - رقم الحديث : ۲۵۱۴۴


تاویل

قول السيدة عائشة ( ألتدم ) ، قال السهيلي وغيره : الإلتدام : ضرب الخد باليد ، واللادم : المرأة التي تلدم والجمع : اللدم بتحريك الدال وقد لدمت المرأة تلدم لدماً ولم يدخل هذا في التحريم ، لأن التحريم ، إنما وقع على الصراخ والنوح ، ولعنت الخارقة والحالقة والصالقة - وهي الرافعة لصوتها - ولم يذكر اللدم لكنه وإن لم يذكر فإنه مكروه في حال المصيبة ، وتركه أحمد إلاّ على أحمد (ص) : فالصبر يحمد في المصائب كلها * إلاّ عليك فإنه مذموم وقد كان يدعي لابس الصبر حازما * فأصبح يدعى حازما حين يجزع
سبل الهدى والرشاد ج۱۲ ص۲۶۷

سند

وقد أخرج عمر أخت أبي بكر حين ناحتوصله بن سعد في الطبقات بإسناد صحيح من طريقالزهري ، عن سعيد بن المسيب قال : لما توفي أبو بكر أقامت عائشة عليه النوح فبلغ عمر فنهاهن فأبين فقال لهشام بن الوليد : أخرج إلى بيت أبي قحافة يعني أم فروة فعلاها بالدرة ضربات فتفرقالنوائح حين سمعن بذلك ، ووصله إسحاق بن راهويه في مسنده من وجه آخر ، عن الزهري وفيه فجعل يخرجهن إمرأة إمرأة وهو يضربهن بالدرة
فتح الباري ج۵ ص۷۴

yeh he rawyat tibqat ibny saad or tareehay tabri andar bhi majood hai apk ilam meh azafay k lyia,,,,
امی عائشہ نے رسول (ص) کے وصال پر اپنے منہ پر خوب طمانچے مارے
kyia mun par tamachay marnay ko matam kehty han?
first u tell me what is matam? kyia yeh wo wala matam hai jo hamary shia hazrat 9th muharam ko ghamy hussain par krty han?
The beating of chest is called Matam,,,
hazrat Ayesha r.a ka Nabi s.a.w k wafaat par rona or mun par tamachay marna aik natural amal hai,,,,
جب رسول (ص) کا وصال ہوا تو رسول (ص) کا سر امی کی گود میں تھا
Nabi s.a.w ka jism mubarak syeda ke god meh hai or shidaty gham sy aisa krna aik natural amal hai,,qk shidaty gham sy insan ko kuch pata nea chalta,,or rawyat par goar kia jy tu os waqt nabi s.a.w ka jism mubarak syeda Ayesha r.a ke god meh tha,,
 

oscar

Minister (2k+ posts)
جس کالے خبیث سے حضرت علی رضی اللہ عنہ برات کا اعلان کر رہے ہیں اس کالے خبیث کے ماننے والے اور اسکی اتبع کرنے والے اب بھی دنیا میں موجود ہیں۔ زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں اوپر والی پوسٹ کافی ہے۔ اگرچہ ابھی اور بھی بہت سے ہیں جو آنے والے ہیں۔
4a8fd9c431c82fb87400be20bf24df5c.jpg


حسب عادت موضوع کو خلفائے اولیٰ کی طرف مت مروڑو، وہ جنگ صفین سے بہت پہلے وفات پا چکے تھے۔ویسے جس منافق سے سیدنا علی نے جنگ کی اسکی اپنی نسل تو سورہ کوثر کے عین مطابق فنا ہو گئی لیکن اسکی فوج کی حرامکاریوں کی نشانیاں پاکستان میں بکھری پڑی ہیں۔
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
تکفیریوں کو اپنی نسلی میراث کی حفاظت کرنی ہے جو وہ کر رہے ہیں. ہمہیں تکفیریت سے بچنا ہے اور اپنی اگلی نسلوں کو بھی بچانا ہے سو ہم بچ رہے ہیں اور بچا رہے ہیں
 

BuTurabi

Chief Minister (5k+ posts)
چھوڑو مڑا، جن سب کو آپ صحابہ ثابت کرنا چاھتے ہو، انھوں نے خود حسن ظن ترک کیا، آپ خوامخواہ مدعی سست کا گواہ چست بن رھے ھیں۔ جنگ صفین میں ستر ھزار جانیں گئیں، ذمہ داروں کے لئے آپ نے حسن ظن تھیوری گھڑ لی۔ میں باز آیا ایسی اندھی عقیدت سے، سچ کو سچ اور جھوٹ کو جھوٹ کہنا ہی میرا مزھب ہے۔

بھائی صاحب! ایسے لاوا اُگلتے پہاڑ جیسے سچ مت بولا کرو جِن کا جواب آنکھوں پر نفرت کی چربی چڑھا کر اور سفید جھوٹ بول کر بھی نہ دیا جا سکے۔

ضعفِ معدہ کی شکار اُمت ابھی ایسے خالص حق برداشت نہیں کر سکتی۔ بالخصوص تکفیریوں کو تو خونی پیچش لگ جاتے ہیں اور گالیاں بکنے کا ہیضہ الگ سے ہو جاتا ہے۔
سیدھا سا یک سطری اصُول ہے، قاتل بھی رضی اللہ اور مقتول بھی رضی اللہ۔

باغباں بھی خوش رہے، راضی رہے صیاد بھی
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
حق تو یہ ہے کے قربانی دیں حجازی اور تماشا دیکھیں مامے بننے والے شیرازی
 

oscar

Minister (2k+ posts)
حق تو یہ ہے کے قربانی دیں حجازی اور تماشا دیکھیں مامے بننے والے شیرازی
جگتیں مارنے سے حقیبت نھیں بدلے گی، ویسے آپ کا دیوبند بھی حجاز میں تو نھیں ہے۔
 

oscar

Minister (2k+ posts)


بھائی صاحب! ایسے لاوا اُگلتے پہاڑ جیسے سچ مت بولا کرو جِن کا جواب آنکھوں پر نفرت کی چربی چڑھا کر اور سفید جھوٹ بول کر بھی نہ دیا جا سکے۔

ضعفِ معدہ کی شکار اُمت ابھی ایسے خالص حق برداشت نہیں کر سکتی۔ بالخصوص تکفیریوں کو تو خونی پیچش لگ جاتے ہیں اور گالیاں بکنے کا ہیضہ الگ سے ہو جاتا ہے۔
سیدھا سا یک سطری اصُول ہے، قاتل بھی رضی اللہ اور مقتول بھی رضی اللہ۔

باغباں بھی خوش رہے، راضی رہے صیاد بھی

بھائی صاحب، تھوڑا سا لاوا آپ کے لئے بھی پیش ہے۔ یھود عیسیٰ علیہ السلام کا انکار کر کے مردود ہوے، مگر اسکا یہ مطلب نھیں کہ نصاریٰ کا غلو برحق ھے۔ شیعہ حضرات کا غلوٍ عقیدت، ولایئت تکوینی سے بڑھ کر عیسائوں جیسی الوھیت بن چکا ہے۔ دین تو اللہ کے نزدیک بس اسلام ھی ھے، یہ فرقے اور فرقیاں دین نھیں ۔ اھل تسنن نے حق کو مزاق بنایا، مگر کسر تشیع نے بھی نھیں چھوڑی۔
اسلام انصاف کا دین ھے، افراط اور تفریط دونوں ہی ظلم ہیں۔
 

hazbullah

Politcal Worker (100+ posts)
yeh jo itna zahreela propogenda kar rahey they per kisi bhi baath ka jawab naheen dey saktey only wat they can do it to bring refrence the false one from there books but we ppl whoare follower of AHLULBAITH always bring refrence from other sect books thats why we are more assure wat faith we have it and wat we are doing cus in favor of our school of thoughts thousands of thousands ahadees are there in there books.
 
Status
Not open for further replies.