
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے 33 سالہ بھائی رازق سنجرانی کو 22 گریڈ کے سرکاری افسر کے برابر 27 سال کے لئے اسلام آباد میں سرکاری رہائش گاہ دئیے جانے کا انکشاف ہوا ہے
اسلام آباد ہائیکورٹ نے دو دفعہ نوٹس کرکے جواب طلب کیا جواب دینے کی بجائے رازق سنجرانی نے عدالتی دائرہ اختیار کا سوال اٹھایا ہے اب جسٹس بابر ستار نے رازق سنجرانی کو کل کے لیے توہین عدالت کا شوکاز نوٹس بھی جاری کیا ہے کل ذاتی حیثیت میں عدالت کے سامنے پیش ہونے کا بھی حکم دیا ہے
عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے " اسلام آباد میں کیٹیگری ون رہائش گریڈ 21 ، 22 گریڈ کے افسران کیلئے مختص ہے رازق سنجرانی کو بطور ایم ڈی سیندک میٹلز لمیٹیڈ بلوچستان کیٹگری ون رہائش الاٹ کی گئی رازق سنجرانی کو 2019 سے 2046 تک کیلئے کیٹگری ون رہائش الاٹ کردی گئی
سیکرٹری وزارت ہاوسنگ ، اسٹیٹ آفس ، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کوئی بھی عدالت کو مطمئن کرنے سے ناکام رہے کہ رازق سنجرانی وفاقی حکومت کے ملازم بھی نہیں اس کے باوجود وہ کیسے کیٹگری ون رہائش کے مستحق ہیں ؟ اسٹیٹ آفس حکام بتانے سے قاصر رہے کہ رزاق سنجرانی ایک 33 ، 34 عمر کا شخص گریڈ 22 کا افسر کیسے ہوسکتا ہے ؟
دو دفعہ عدالت نے رازق سنجرانی کو جواب کے نوٹس جاری کیا لیکن جواب نہیں دیا اس لئے عدالتی حکم عدولی پر شوکاز نوٹس جاری کر رہے ہیں تاثر ہے کہ رازق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ کا بھائی ہونے کے ناطے کیٹگری ون رہائش الاٹ کی گئی چیئرمین سینیٹ نے ذاتی مفادات کو فرائض کی انجام دہی پر اثر انداز نہ ہونے دینے کا حلف اٹھایا ہوتا ہے سوچا بھی نہیں جا سکتا
چیئرمین سینیٹ اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے بھائی کو سہولت فراہم کریں گے اسی لئے فئیر ٹرائل کے تقاضے پورے کرنے کے لئے رازق سنجرانی کو جواب جمع کرانے کا موقع دیا گیا تاکہ وہ اقربہ پروری کے اس تاثر کو زائل کر سکیں رازق سنجرانی بتائیں کہ وہ کیٹگری ون رہائش کے کیسے اہل ہیں ؟
اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ رازق سنجرانی توہین عدالت کے نوٹس کا جواب بھی جمع کرائیں ذاتی حیثیت میں پیش ہوں کیس کی مزید سماعت کل 22 ستمبر کو ہو گی ۔