Haidar Ali Shah
MPA (400+ posts)
بہت عرصہ پہلے کسی ملک دشمن کا کالم پڑھا تھا اٌس وقت عمر بھی کم تھی اور چاروں طرف امن ہی امن تھا. یہ اٌن دنوں کی بات ہے جب* پی ٹی وی* خبروں میں چاروں طرف ترقی اور خوشحالیں کے خبریں* دے رہا تھا. نوازشریف قرض اتاروں ملک سنواروں اسکیم کیلئے قوم سے پیسہ پیسہ نچوڑ رہا تھا. یہ اٌن دنوں کی بات ہے جب پی ٹی وی نے آصف زرداری کی مربہ خور گھوڑوں کی خبر چلائی تھی. نواز کی انکھوں میں آنسو تھے کہ زرداری معہ اپنی بیوی ملک لوٹ کر کھا گیا. یہ ان دنوں کی بات جب ایک ڈالر پچاس روپوں سے کم تھا. یہ ان دنوں کی بات ہے جب کوئی شدت پسند جنت جانے کیلئے خودکش حملے کیلئے تیار نہیں تھا اور نا ہی قبائیل دشمن کے ایجنٹ بنے تھے. ہاں یہ اٌن دنوں کی بات ہے جب لوٹ مار کیلئے سڑکوں پر سڑکیں بنائی گئی کہ ترقی جابجا سڑکوں میں پنہاں ہے.
یہ اٌن دنوں کی بات ہے شریف کی تجربہ کار ٹیم زرداری کی کرپشن اور عمران کی ماضی کو اخباروں کی زینت بنا کر اسانی سے دو تہائی اکثریت سے حکومت میں آئی تھی. ہاں یہ ان دنوں کی بات ہے جب شریف کے دل میں خلیفہ بننے کا خیال آیا تھا. ہاں یہ انہیں دنوں کی بات ہے جب ہم ایشین ٹائیگر بننے کی ریہرسل کر رہے تھے بس یہ ڈرامہ سٹیج پر کرنے کیلئے ملک میں بجلی نہیں تھی اور پیٹ بھرنے کیلئے آٹا غائب تھا.
ہاں تو میں کہہ رہا تھا میں نے ایک ملک دشمن دانشور کا کالم پڑھا تھا جیسے پڑھ کر اٌس کالم نگار پر لعنت بھیجا کہ یہ شخص چند کوڑیوں کیلئے انڈین اور امریکن کا الہ کار بن گیا ہے. اٌس اخبار پر بھی لعنت بھیجی کہ ایسے شخص کی کالم چھاپتا ہے.
آج جعلی ڈاکٹر عاصم کی ضمانت کی خبر سٌن کر وہ کالم یاد آگیا کاش وہ نام یاد رہتا تو اٌس سے معافی ہی مانگ لیتا.
اٌس کالم نگار نے لکھا تھا کہ پاکستان اسلام اور مسلمانوں کیلئے نہیں بنا تھا یہ تو ایک نعرہ تھا لوگوں دھوکہ دینے کیلئے. یہ تو* تحریک چلانے کیلئے ایک ڈرامہ تھا. یہ مسلم لیگ کس نے بنائی تھی بنگال کے نوابوں نے تو حضور کیوں بنائی تھی. اٌن کو کیا مسئلہ تھا متحدہ ہندوستان میں رہنے سے.
کالم نگار نے لکھا تھا نوابوں کو ڈر تھا کہ انگریز چلے جائے گے یہ نوابوں کے وہ محسن تھے جنہوں نے ان نوابوں اور خان بہادروں کو گاؤں کے گاؤں تحفتاً دئیے تھے لیکن اب وہ جا رہے تھے. ان نوابوں کو خطرہ تھا کہ یہ شدد پسند ہندوں اٌن سے سب کچھ چھین لینگے. یہ ملک اسلام کیلئے نہیں اپنی شان و شوکت بچانے کیلئے بنایا گیا تھا. ملک بن گیا قربانیاں غریبوں نے دی حکومت نوابوں کی بن گئی.
آج احساس ہوا کہ وہ بات کتنی صحیح تھی نواب تو نواب ملک کی بڑی عدالتیں نوابوں کی ذاتی رقاصوں اور ذاتی نوکروں کو ہاتھ نہیں لگا سکتی.
یہ وہ نواب ہے جو مٹی کو بھی ہاتھ لگائے تو وہ سونا بن جاتا ہے.یہ وہ نواب ہے جو ہمارا مذاق اٌڑاتے ہے لیکن ہم ان کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے مرتے ہے. ہاں یہ وہ نواب ہے جو مر بھی جائے تو ہم انہیں زندہ سمجھتے ہے.* یہ وہ نواب ہے جو جلسوں میں غریبوں کا ذکر کرتے ہوئے ابدیدہ ہوجاتے ہیں لیکن انکا ہر عمل غریب کش ہوتا ہے. ہاں ہاں میں اٌس کالم نگار کو سمجھ نہیں سکا اور ہو سکتا ہے جج صاحب کی مجبوریاں سمجھنے میں غلطی کر رہا ہوں. مجھے پھر بھی گمان ہے کہ جو عدالت ایک رقاصہ کو سزا نہیں دیے سکا وہی عدالت "شریف اعظم" کو سزا دے گی. کتنی شرم کی بات ہے کہ میں تیرا سال کی عمر میں اتنا ہی بے وقوف ہو جتنا میں اکتیس سال کی عمر میں ہوں شیم ان می
یہ اٌن دنوں کی بات ہے شریف کی تجربہ کار ٹیم زرداری کی کرپشن اور عمران کی ماضی کو اخباروں کی زینت بنا کر اسانی سے دو تہائی اکثریت سے حکومت میں آئی تھی. ہاں یہ ان دنوں کی بات ہے جب شریف کے دل میں خلیفہ بننے کا خیال آیا تھا. ہاں یہ انہیں دنوں کی بات ہے جب ہم ایشین ٹائیگر بننے کی ریہرسل کر رہے تھے بس یہ ڈرامہ سٹیج پر کرنے کیلئے ملک میں بجلی نہیں تھی اور پیٹ بھرنے کیلئے آٹا غائب تھا.
ہاں تو میں کہہ رہا تھا میں نے ایک ملک دشمن دانشور کا کالم پڑھا تھا جیسے پڑھ کر اٌس کالم نگار پر لعنت بھیجا کہ یہ شخص چند کوڑیوں کیلئے انڈین اور امریکن کا الہ کار بن گیا ہے. اٌس اخبار پر بھی لعنت بھیجی کہ ایسے شخص کی کالم چھاپتا ہے.
آج جعلی ڈاکٹر عاصم کی ضمانت کی خبر سٌن کر وہ کالم یاد آگیا کاش وہ نام یاد رہتا تو اٌس سے معافی ہی مانگ لیتا.
اٌس کالم نگار نے لکھا تھا کہ پاکستان اسلام اور مسلمانوں کیلئے نہیں بنا تھا یہ تو ایک نعرہ تھا لوگوں دھوکہ دینے کیلئے. یہ تو* تحریک چلانے کیلئے ایک ڈرامہ تھا. یہ مسلم لیگ کس نے بنائی تھی بنگال کے نوابوں نے تو حضور کیوں بنائی تھی. اٌن کو کیا مسئلہ تھا متحدہ ہندوستان میں رہنے سے.
کالم نگار نے لکھا تھا نوابوں کو ڈر تھا کہ انگریز چلے جائے گے یہ نوابوں کے وہ محسن تھے جنہوں نے ان نوابوں اور خان بہادروں کو گاؤں کے گاؤں تحفتاً دئیے تھے لیکن اب وہ جا رہے تھے. ان نوابوں کو خطرہ تھا کہ یہ شدد پسند ہندوں اٌن سے سب کچھ چھین لینگے. یہ ملک اسلام کیلئے نہیں اپنی شان و شوکت بچانے کیلئے بنایا گیا تھا. ملک بن گیا قربانیاں غریبوں نے دی حکومت نوابوں کی بن گئی.
آج احساس ہوا کہ وہ بات کتنی صحیح تھی نواب تو نواب ملک کی بڑی عدالتیں نوابوں کی ذاتی رقاصوں اور ذاتی نوکروں کو ہاتھ نہیں لگا سکتی.
یہ وہ نواب ہے جو مٹی کو بھی ہاتھ لگائے تو وہ سونا بن جاتا ہے.یہ وہ نواب ہے جو ہمارا مذاق اٌڑاتے ہے لیکن ہم ان کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے مرتے ہے. ہاں یہ وہ نواب ہے جو مر بھی جائے تو ہم انہیں زندہ سمجھتے ہے.* یہ وہ نواب ہے جو جلسوں میں غریبوں کا ذکر کرتے ہوئے ابدیدہ ہوجاتے ہیں لیکن انکا ہر عمل غریب کش ہوتا ہے. ہاں ہاں میں اٌس کالم نگار کو سمجھ نہیں سکا اور ہو سکتا ہے جج صاحب کی مجبوریاں سمجھنے میں غلطی کر رہا ہوں. مجھے پھر بھی گمان ہے کہ جو عدالت ایک رقاصہ کو سزا نہیں دیے سکا وہی عدالت "شریف اعظم" کو سزا دے گی. کتنی شرم کی بات ہے کہ میں تیرا سال کی عمر میں اتنا ہی بے وقوف ہو جتنا میں اکتیس سال کی عمر میں ہوں شیم ان می
- Featured Thumbs
- http://buydomainkenya.co.ke/images/hiding%20(1).jpg
Last edited by a moderator: