شیخ حسینہ کے قریبی افسران کو عہدوں سے الگ کیے جانے کاسلسلہ تیز

7bangladeshjhdjhdhjjhs.png

بنگلہ دیش میں معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے حامی سرکاری افسران، ججز و جرنیلوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے، تازہ ترین پیش رفت میں گورنر مرکزی بینک و ڈھاکہ یونیورسٹی کے چانسلر سے استعفیٰ لیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں مرکزی بینک کے گورنر عبدلرؤف تالقدر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ذاتی وجوہات کیبنا پر اس عہدے پر مزید برقرار نہیں رہ سکتے۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک نے یہ استعفیٰ سیاسی ہلچل کے دوران مظاہرین کی جانب سے مرکزی بینک کے ہیڈکوارٹر پر چڑھائی کے چند بعد دیا ہے،اس چڑھائی کے دوران مظاہرین نے مرکزی بینک کے چار نائبین کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا۔

گورنر مرکزی بینک کے مستعفیٰ ہونے کے بعد بنگلہ دیشی فوج نے انہیں دیگر مستعفیٰ افسران کی طرح سیکیورٹی فراہم کی اور انہیں دفتر چھوڑنے میں مدد فراہم کی۔


دوسری جانب ڈھاکہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر اے ایس ایم مقصود کمال نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا ہے، ڈھاکہ یونیورسٹی حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف شروع ہونے والی تحریک اور مظاہروں کے دوران مرکزی حیثیت رکھنے والی جگہ تھی۔

بنگلادیش میں طلبہ کی جانب سے ڈیڈ لائن دیے جانے کے بعد مفرور سابق وزیراعظم حسینہ واجد حامی سمجھے جانے والے سپریم کورٹ کی اپیلٹ ڈویژن کے مزید 5 ججز مستعفی ہوگئے، اس سے پہلے چیف جسٹس نے بھی اپنا عہدہ چھوڑ دیا تھا۔

خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں شدید عوامی دباؤ کے باعث وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے کر بھارت میں پناہ لے لی ہے، وزیراعظم کے ملک چھوڑنے کے بعد فوج نے انتظامی کنٹرول سنبھال کر ایک عبوری حکومت کے قیام کا اعلان کردیا ہے ساتھ ہی ملک میں حسینہ واجد کے قریب سمجھنے جانے والے اہم عہدوں پر فائز افراد کے خلاف کریک ڈاؤن بھی شروع کردیا ہے۔
 

xshadow

Minister (2k+ posts)
یہ شریف خاندان کے خلاف عالمی سازش ہے۔
اور ظاہر ہے لمبڑ ون کے خلاف بھی۔