شہریوں کی جانب سے بے نظیر انکم سپورٹ کے کارڈ فروخت کرنے کا انکشاف

10bispcardkifarokhts.png

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف سامنے آیا ہے کہ بہت سے خاندان بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا کارڈ بیچ دیتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تخفیف غربت کا اجلاس منعقد کیا گیا جس میں ڈائریکٹر جنرل بینظیر انکم سپورٹ پروگرام نے بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ بہت سے خاندان بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا کارڈ بیچ دیتے ہیں اور اس سے سال بھر کے لیے پیسے اکٹھے کر لیتے ہیں۔

ڈی جی بی آئی ایس پی نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے سے نپٹنے کے لیے بائیومیٹرک سسٹم پر کام کررہے ہیں تاکہ اس نظام میں شفافیت لائی جا سکے۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں صوبہ سندھ کا حصہ 31 فیصد، صوبہ پنجاب کا حصہ 27 فیصد جبکہ بلوچستان کا 6 فیصد حصہ ہے، مزید انکشاف کیا کہ بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ میں 92 فیصد غربت ہے جبکہ ادارے کے 2 ملازمین تعینات ہیں۔

دوسری طرف بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ساختی وانسانی وسائل کے مسائل حل کرنے کیلئے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے غربت کے خاتمے اور سماجی تحفظ کا اجلاس سینیٹر جان محمد کی صدارت میں منعقد کیا گیا جس میں بی آئی ایس پی بورڈ میں بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی نمائندگہ نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا گیا اور صوبوں سے مساوی نمائندگی یقینی بنانے کیلئے قرارداد لانے کا مطالبہ کر دیا۔

وزارت کی طرف سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ بی آئی ایس پی 2010 ایکٹ بورڈ اراکین تقرری کے لیے کوٹے کا پابند نہیں کرتا، سندھ سے اس وقت 3 نجی ارکان اور پنجاب سے 1 رکن ہے۔ اجلاس میں رقم وصولی کے دوران بزرگ خواتین سے بدسلوکی اور تقسیم کے طریقہ کار پر خدشات کا اظہار بھی کیا گیا اور بتایا گیا کہ بی آئی ایس پی ہیڈکوارٹر میں اس وقت 126 اور صوبوں میں 1037اسامیاں خالی پڑی ہیں۔
 

Will_Bite

Prime Minister (20k+ posts)
10bispcardkifarokhts.png

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف سامنے آیا ہے کہ بہت سے خاندان بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا کارڈ بیچ دیتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تخفیف غربت کا اجلاس منعقد کیا گیا جس میں ڈائریکٹر جنرل بینظیر انکم سپورٹ پروگرام نے بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ بہت سے خاندان بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا کارڈ بیچ دیتے ہیں اور اس سے سال بھر کے لیے پیسے اکٹھے کر لیتے ہیں۔

ڈی جی بی آئی ایس پی نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے سے نپٹنے کے لیے بائیومیٹرک سسٹم پر کام کررہے ہیں تاکہ اس نظام میں شفافیت لائی جا سکے۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں صوبہ سندھ کا حصہ 31 فیصد، صوبہ پنجاب کا حصہ 27 فیصد جبکہ بلوچستان کا 6 فیصد حصہ ہے، مزید انکشاف کیا کہ بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ میں 92 فیصد غربت ہے جبکہ ادارے کے 2 ملازمین تعینات ہیں۔

دوسری طرف بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ساختی وانسانی وسائل کے مسائل حل کرنے کیلئے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے غربت کے خاتمے اور سماجی تحفظ کا اجلاس سینیٹر جان محمد کی صدارت میں منعقد کیا گیا جس میں بی آئی ایس پی بورڈ میں بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی نمائندگہ نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا گیا اور صوبوں سے مساوی نمائندگی یقینی بنانے کیلئے قرارداد لانے کا مطالبہ کر دیا۔

وزارت کی طرف سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ بی آئی ایس پی 2010 ایکٹ بورڈ اراکین تقرری کے لیے کوٹے کا پابند نہیں کرتا، سندھ سے اس وقت 3 نجی ارکان اور پنجاب سے 1 رکن ہے۔ اجلاس میں رقم وصولی کے دوران بزرگ خواتین سے بدسلوکی اور تقسیم کے طریقہ کار پر خدشات کا اظہار بھی کیا گیا اور بتایا گیا کہ بی آئی ایس پی ہیڈکوارٹر میں اس وقت 126 اور صوبوں میں 1037اسامیاں خالی پڑی ہیں۔
This pathetic program was always doomed to fail, with it's inherent nature.
Even though PTI at times supported the program indirectly, I believe this gave rise to a new form of.corruption.....with govt employees and mnas MPAs on recipient lists.
Then again, this is ppp
 

exitonce

Chief Minister (5k+ posts)
This pathetic program was always doomed to fail, with it's inherent nature.
Even though PTI at times supported the program indirectly, I believe this gave rise to a new form of.corruption.....with govt employees and mnas MPAs on recipient lists.
Then again, this is ppp
Aiysay he boot polish kar kay hakomat main nehain atay.