
شہبازشریف نوازشریف کو مصالحانہ موقف اختیار کرنے پر قائل نہ کر سکے: پارٹی ذرائع
مسلم لیگ ن کے قائد نے مصالحانہ سیاست کے حامی قائدین کی رائے کو پس پشت ڈالتے ہوئے جارحانہ سیاست کرنے کا اعلان کر دیا۔ قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف کی زیرصدارت لندن میں ہونے والے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نوازشریف نے دوٹوک انداز میں کہا ہے کہ 2017ء میں ملک کے ساتھ کھلواڑ کرنے والے کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔
مسلم لیگ ن کے قائد نے اجلاس میں ایک بار پھر سے اپنے سیاسی بیانیے پر نظرثانی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری جماعت سخت احتساب کے جارحانہ بیانیہ کے ساتھ ہی انتخابی میدان میں قدم رکھے گی اور مبینہ سازش کے مرکزی کرداروں کے معاملے پر خاموشی اختیار نہیں کی جائے گی۔ ملک سے 2017ء میں کیے گئے کھلواڑ کے ذمہ دار عناصر کا احتساب کیے بغیر پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا۔
میاں محمد نوازشریف کا موقف ہے کہ ترقی کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا، اگر صرف میری ذات کی حد تک بات ہوتی تو درگزر کیا جا سکتا تھا لیکن ملک کے خلاف سازش کرنے والے عناصر کو کٹہرے میں لانا ضروری ہے۔ 2017ء میں ملکی ترقی کے خلاف سازش کرنے والے افراد ہی پاکستان کے معاشی بحران اور عوامی بدحالی کے ذمہ دار ہیں۔
صدر مسلم لیگ ن میاں محمد شہبازشریف اپنے بڑے بھائی کو سازش کرنے والے افراد کے احتساب کے حوالے سے اپنی جماعت میں پائی جانے والی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے مصالحانہ موقف اختیار کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔ چیف آرگنائزر مریم نوازشریف نے بھی اپنے والد میاں محمد نوازشریف کے موقف کے ساتھ کھڑے ہونے کا کہہ دیا۔
مریم نوازشریف کا کہنا تھا کہ سازش کرنے والے عناصر کا احتساب کیے بغیر آگے بڑھنے سے ملک کا مزید نقصان ہو گا کیونکہ 76 سالوں سے جو کچھ ہو رہا ہے ویسے اب ملک نہیں چلایا جا سکتا۔ مسلم لیگ ن کے کارکن بھی جارحانہ موقف کے حامی ہیں، مریم نواز نے سینئر قائدین کے تحفظات سے نوازشریف کو آگاہ کیا جس پر نوازشریف نے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔