جنرل فیض حمید کی فوجی تحویل کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رہنما و سابق وزیر زلفی بخاری نے بڑا دعوی کردیا,انہوں نے کہا شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز نے جنرل فیض حمید کا نام آرمی چیف کے لیے تجویز کیا تھا، جنرل فیض حمید کی گرفتاری فوج کا اندرونی معاملہ ہے، اسٹیبلشمنٹ کو ایسی حرکتیں نہیں کرنے چاہئیں جن سے شرمندگی اٹھانی پڑے۔
زلفی بخاری نے وی نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو میں بتایا جنرل فیض حمید کا نام پی ٹی آئی کے ساتھ جوڑا جاتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ سلمان شہباز نے وزیراعظم شہباز شریف کو جنرل فیض حمید کا نام آرمی چیف کے لیے تجویز کیا تھا اور انہوں نے اپنی ترقی کے لیے لابنگ کی۔
زلفی بخاری نے کہا وزیراعظم شہباز شریف سے پوچھیں کہ جنرل فیض کا نام آرمی چیف کے لیے کس نے تجویز کیا تھا؟ میں یہ چیلنج کرتا ہوں کہ ان کے بیٹے سلمان شہباز نے جنرل فیض حمید کے نام سفارش کی، ہر بندہ اپنی ترقی کے لیے لابنگ کرتا ہے، جنرل فیض کو پی ٹی آئی کے ساتھ جوڑنا غلط ہے۔
زلفی بخاری نے بتایا کہ میں کور کمیٹی اور سیاسی کمیٹی کا بھی رکن ہوں۔ ہم انفرادی طور پر بھی ایک دوسرے سے رابطے کرتے ہیں۔ کبھی کسی رہنما نے ایسی بات نہیں کی کہ جنرل فیض حمید نے کوئی ہدایات دی ہوں۔ کور کمیٹی یا کسی بھی کمیٹی کو جنرل فیض حمید یا کسی اور جرنیل نے کوئی ہدایات نہیں دیں۔
انہوں نے کہا کہ جنرل فیض کی گرفتاری اگر کرپشن کی وجہ سے ہے تو یہ فوج کا اندرونی معاملہ ہے لیکن کیا صرف جرنیل فیض حمید پر ہی الزام تھے، آرمی چیف کے اوپر الزامات نہیں تھے؟ یہ خوش آئندہ بات ہے کہ آرمی آفیسرز کا بھی احتساب ہو رہا ہے، جنرل فیض کے ساتھ ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے لیکن اگر فیض حمید کو اس لیے گرفتار کیا گیا جس طرح تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ عمران خان کو ہدف بنانا ہے تو اس میں سے بھی کچھ نہیں نکلے گا۔ فیض حمید کی گرفتاری سے عمران خان کے ساتھ کوئی نئی چیز بنانے کی کوشش کی جارہی ہے تو اس کا بھی وہی انجام ہوگا جو دیگر کیسز کا ہوا۔