وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے خواجہ آصف کےخلاف نازیبا زبان اور دھمکیوں کی مذمت کی گئی ہے جس کے بعد سوشل میڈیا صارفین کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے خواجہ آصف کے معاملے پرردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں اپنے معزز اور سینئر کابینہ کے رکن، خواجہ آصف کو دھمکیاں دینے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ ایسی وحشیانہ حرکت کسی بھی مہذب معاشرے کے شایان شان نہیں ہے۔ سیاست کی بنیاد پر چھری سے حملے کی کھلی دھمکی مجرمانہ ارادے کی عکاسی کرتی ہے اور اسے ہر سطح پر مذمت کی جانی چاہیے۔ اس واقعے میں ملوث افراد کو فوری طور پر گرفتار کرکے مقامی حکام کے ذریعے سزا دی جانی چاہیے۔
وزیراعظم شہباز شریف کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین نے شدید ردعمل کا اظہار کیا اور موقف اپنایا کہ جب یہ سب کچھ دیگر جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ ہورہا تھا تب وزیراعظم کو مذمتی بیان جاری کرنا کیوں یاد نہیں رہا؟؟
پی ٹی آئی رہنما قاسم سوری نے کہا کہ آپ اور آپ کی حکومت، جو اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے گزشتہ 30 ماہ سے بے گناہ پاکستانی عوام پر یہ ظلم کر رہے ہیں، ان تمام مظالم کی کب مذمت کریں گے؟ یہ اقدامات، جن میں قتل، جبری گمشدگیاں، اغواء، سیاسی انتقامی کارروائیاں، ذاتی جائیداد کی تباہی اور جسمانی تشدد شامل ہیں، انسانیت کے خلاف ہیں اور ان کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آپ کی حکومت کی خاموشی اور ان ظالمانہ کارروائیوں کو نظرانداز کرنا، اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ آپ خود ان کارروائیوں میں ملوث ہیں یا ان کی حمایت کرتے ہیں۔ ان جرائم کی مکمل تحقیقات اور انصاف کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
صحافی عبید بھٹی نے کہا کہ آپکی یہ لغو اور واہیات بات بلکل ایسے ہی ہے کہ نیتن یاہو واویلا کرے کہ فلسطینی اسکو، اسکے ساتھیوں یا لشکر کو مارنے کی دھمکیاں دیتے ہیں گالیاں دیتے ہیں۔ ہٹلر کے نقش قدم پر عملی نمونہ بن کر چلنے والے کو ایسی باتیں زیب نہیں دیتیں۔
سائرہ بانو نے کہا کہ قوم کا بیٹا،ہمارا بہادر صحافی ،ارشد شریف کے ساتھ جو ہوا اس پر تو روح نہ کانپی آپ کی، کیا ایسا پیغام دیا گیا۔ یا ان کی جان سستی تھی۔
ایک صارف نے پی ٹی آئی خواتین کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی تصاویر شیئر کیں اور کہا کہ آپ اس کی مذمت کرتے ہیں؟
ایک صارف نے رؤف حسن کی تصویر شیئر کی اور کہا کہ تب آپ کیوں نہیں بولے؟؟