دنیا کے معتبر ترین اہل دانش میں سے ایک نوم چومسکی سمیت متعدد علمی شخصیات نے پاکستان میں سیاسی حکومت کی تبدیلی کے بعد بگڑنےوالی انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کردیا ہے۔
خبررساں ادارے ٹربیون کی رپورٹ کے مطابق نوم چومسکی سمیت علمی شخصیات پر مشتمل ایک گروپ نے وزیر اعظم شہباز شریف کو لکھے گئے خط میں "پاکستان میں خاص طور پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی برطرفی کے بعد انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال" پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کےکے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
26 مئی کو حکومت پاکستان کولکھے گئے اس خط میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ دو مہینوں میں، پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، جس میں آزادی اظہار کو دبانا، صحافیوں، سوشل میڈیا صارفین اور سیاسی کارکنوں کو ہراساں کرنا اور دھمکیاں دینا،سیاسی حریفوں کے خلاف توہین رسالت کے جعلی مقدمات بنانا شامل ہیں۔
خط میں سیاسی مخالفین بشمول انسانی حقوق کی سابق وزیر شیریں مزاری اور دیگر سیاسی کارکنوں کی سوشل میڈیا پوسٹس پر گرفتاری کے حوالے سے بھی تشویش کا اظہار کیا گیا،۔ خط میں کہا گیا کہ صحافیوں اور سیاست دانوں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ، چھاپے مارے گئے اورالیکٹرانک ڈیوائسز ہیک، چوری اور چھیننے کی کارروائیاں کی گئیں ۔
علمی شخصیات نے اس سال کے شروع میں مسجد نبوی ﷺ کے احاطے میں پیش آنے والے ایک واقعے کے بعد پی ٹی آئی کی قیادت کے خلاف دائر توہین مذہب کے مقدمات کا معاملہ بھی اٹھایا اور الزام لگایا کہ حکومت توہین مذہب کے قوانین کو "سیاسی حریفوں کے خلاف سیاسی انتقام" کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
خط میں علمی شخصیات نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ بنیادی انسانی حقوق کی پاسداری کریں اور اسے یقینی بنائیں جن میں آزادی رائے، اظہار رائے، پرامن اجتماع کی آزادی، اور مذہب یا عقیدے کی آزادی شامل ہیں۔
عمران خان نے علمی شخصیات کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف کو لکھے گئے اس خط پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ دنیاکےمعتبرترین اہلِ دانش میں سےایک نوم چومسکی نے بھی تبدیلی سرکارکی امریکی سازش سے پاکستان پرمسلط کئے گئےمجرموں کیجانب سےریاستی جبرکیخلاف آواز میں اپنی آواز ملادی ہے۔
ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں عمران خان نے مزید لکھا کہ حقیقی آزادی مارچ کےدوران خصوصاً ہمارےجمہوری حقوق نہایت ظالمانہ اندازمیں پامال کئے گئے۔