شٌرلیاں

Muhammad Ikhlaq Siddiqui

Minister (2k+ posts)

شرلیاں

بڑے بڑے پٹاخوں کی چھوڑیں۔ چھوٹی چھوٹی شٌرلیاں جان کوآئی جاتی ہیں۔ کیسی برین واشنگ ہے۔آپ ذرا دیر کو کسی شٌرلی سے ہی بحث کر کے دیکھ لیں۔ مجال ہی جو آپ کی ایک بھی سنے۔ بس یہی رٹ کہ میرا فرقہ ہی اسلام ہے باقی سب فرقوں والے کافر۔

مطلب کافر سے کم پر تو بات قبول ہی نہیں ۔ لاکھ سمجھائیے کہ ننھے میاں اتنی شدت پسندی مت دکھائیے۔ کچھ رحم ۔ مطلب تھوڑا سا ہی مارجن دے دیجئیے۔ یعنی مطلق کافر نہ کہیں۔ کمزور عقیدہ کے مسلمان پر ہی اکتفا کر لیجئیے۔ مگر صاحب میں نہ مانوں میں نہ مانوں کی رٹ۔ اور پھر یوں کہ آئیے بیٹھیے میں آپ کو سمجھاتا ہوں کہ کیوں وہ کافر میں مسلمان۔ چند منٹ دیجئیے آپ کے ایمان کی بھی تجدید ہو جائے گی مطلب بھٹکتے بھٹکتے آپ بھی سیدھی راہ کو پا لیں گے۔ بس چند منٹ۔ میں آپ کو سمجھاتا/سمجھاتی ہوں۔

بڑی بڑی توندوں والے مولوی تو اپنی جگہ کہ فرقہ فرقہ ،کافر کافر، مومن مومن جن کا روز کا کھیل ہے اور جو کبھی غلطی سے کسی دوسرے فرقے کا کوئی شخص ان کی مسجد میں کبھی بھولے سے جو نماز پڑھ لے تو مسجد دھونے لگتے ہیں کہ "سوروڑ آیا سی"۔ اور جو حلالہ کے لیےاپنی خدمات خالص دینی جذبے کے تحت دینے کو ہمہ وقت تیار اور میسر نظر آتے ہیں۔قران حفظ کروانے کے علاوہ بد فعلی کے مرتکب بھی اکژپائے جانے پر ذرا شرمندہ نہیں۔ ان بڑی توندوں والے مولویوں کی تو چھوڑیں۔ ان کے تیار کردہ چھوٹے چھوٹے بچے بھی ایسے برین واشڈ ہیں کہ خدا کی پناہ۔

کسی دوسرے فرقہ کے مسلمان سے سلام لینا تو درکنار اس کے قریب بیٹھنا بھی پسند نہیں کرتے۔ ہاں اگر وہ خود کو تجدیدِایمان کے لیے راضی سمجھے تو دوسری بات۔ پل بھر میں آپ کو مسلمان بنانے کے لیے سرگرمِ عمل۔ ہر فرقہ کی اپنی حدیثیں ہیں اپنی تشریح ،اپنی تفسیر ہے۔ جہاں کہیں تھوڑا سے پھس جائیں توحدیث/قران کی تشریح/تفسیر کودوسرے فرقہ کی کہہ کر نکلتے بنیں۔ اور یہ تو سب کو معلوم ہی ہوتا ہے کہ دوسرے تمام فرقوں کی حدیثیں/تشریحات/تفسیریں من گھڑت ہیں۔

فکر کی بات یہ ہے کہ ایک پوری نسل جو صرف اسی کام پرلگی ہوئی ہو کہ دوسرے فرقہ والوں کو کافر کیسے قرار دینا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے پاس کوئی علم سرے سے ہو ہی نہ تو سوا اسکے کیا نتیجہ نکل سکتا ہے کہ وہ نہ صرف معاشرے کا ایک مفلج حصہ بن کر رہ جائیں بلکہ یہ فالج زدہ حصہ ایک قدم اور آگے بڑھ کر ایک ناسور کی شکل اختیار کر جائے۔

ہمارے مسائل یہ نہیں ہیں کہ نماز ہاتھ کھول کر پڑھیں یا باندھ کر۔ داڑھی لمبی ہو یا چھوٹی اور اگر لمبی ہو تو کتنی۔ اگر چھوٹی ہو تو کتنی چھوٹی۔ مسواک یا ٹوتھ پیسٹ۔ شلوار یا پیںٹ اور شلوار گھٹنوں سے اوپر ہو یا نیچے۔ ہمارے مسائل یہ نہیں ہیں اور جب یہ ہمارے مسائل ہی نہیں ہیں توہم ان مسائل کے حل کے لیے ایک فورس کیوں تیار کر رہے ہیں۔ مدرسوں میں فزکس، کیمسڑی۔ میتھ کیوں نہیں پڑھایا جاسکتا۔

بڑے بڑے پٹاخے جو پچھلے کتنے ہی برسوں سے تباہی مچائے ہوئے ہیں گلی گلی شہر شہر بم بارود بنے ہوئے ہیں اس پر ظلم یہ کہ ان چھوٹی چھوٹی شٌرلیوں کی بہتات ہے۔
آنے نسلیں بھی فرقہ فرقہ کافر کافر مومن مومن ہی کھیلتی رہیں گی؟


ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

 
Last edited:

Alp Arsalan

Banned
You found the solution. Ok if Madrasas are not teaching pure sciences then why dont schools start this. Who is stopping them to start. Come on, dont blame it on Cambridge...
 

Back
Top