Bubber Shair
Chief Minister (5k+ posts)
شوکت یوسفزئی نے صوبہ کے پی میں اٹھائیس روزوں کے بعد عید کا اعلان تو کروا دیا مگر اب اس کے لئے اپنی اس مکروہ اور رذیل حرکت کا دفاع کرنا ناممکن ہوچکا ہے
آئیے دیکھتے ہیں کہ وزیر کسطرح ڈھٹای اور بے شرمی سے جھوٹ پر جھوٹ بولے جارہا ہے
سب سے پہلا اور بڑا جھوٹ یہ کہ عید کا اعلان چاند دیکھ کر کیا گیا حالانکہ کل شام تک صوبای حکومت کو رویت حلال کی کوی شہادت موصول نہیں ہوی تھی۔ یہ دعوی مسجد قاسم سے کیاگیا تھا جسکی کوی آفیشل حیثیت نہیں
اگر وزیر اپنے دعوے میں سچا ہے تو رویت حلال کی وہ تمام شہادتیں پیش کرے جو مسجد قاسم نے نہیں بلکہ کے پی حکومت نے موصول کی تھیں
مولوی موپلزئی نے ہمیشہ سعودی حکومت کے اعلان عید کے بعد ہی عید کا اعلان کیا ہے گزشتہ تیس چالیس سال کا جائزہ لینے کے بعد یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ مسجد قاسم نے ایک بار بھی رویت حلال اور عید کا اعلان سعودی حکومت کے اعلان سے قبل نہیں کیا ، مولانا کے رویت حلال کی حقیقت جاننے کیلئے تو یہ ایک ثبوت ہی کافی ہے مگر اس وقت ہم وزیر موصوف کے دجل و فریب کا ذکر کررہے ہیں ناکہ مولانا کے کسی دعوی پر اظہار خیال کا ارادہ ہے۔
شوکت یوسفزئی نے یہ جھوٹ بولا کہ عید کا اعلان چاند دیکھ کر کیا گیا۔ دراصل شوکت یوسفزئی نے عید کا اعلان مولانا پوپلزئی کے اعلان عید پر بنا کرتے ہوے کروایا؟
ہمارا اعتراض
اگر عید کا اعلان قاسم مسجد کی وساطت سے ہی کرنا تھا تو وزیر موصوف کو جھوٹ سے کام لینے کی بجاے قوم کو بتانا چاہئے تھا کہ قاسم مسجد میں رویت کی شہادتیں ملنے کے بعد عید کا اعلان کر دیا گیاہے جس کے ساتھ صوبای حکومت بھی اتفاق کرتے ہوے عید کا اعلان کرتی ہے
شوکت یوسفزئی نے یہ بھی جھوٹ بولا ہے کہ سارے صوبے میں ایک ہی دن عید منای گئی، مردان چارسدہ، اور صوبے کے بہت سارے علاقوں میں عید کی نماز کل ادا کی جارہی ہے
دراصل آج کے دن عید سعودیہ میں منای گئی لہذا صوبای حکومت نے انتیس روزے بھی پورے کرنے گوارا نہ کئے اور سعودی عید کا اعلان ہوتے ہی مسجد قاسم سے رجوع کیا جو خود بھی سعودی اعلان کا انتظار کررہے تھے، جونہی سعودینز کا اعلان سامنے آیا مسجد قاسم اور پھر صوبای حکومت نے بھی اعلان داغ دیا حالانکہ صوبے میں بہت سارے مسالک سعودینز ے ساتھ عید نہیں کرنا چاہتے
شوکت یوسفزئی کے اس کھلم کھلا جھوٹ اور فریب کا پردہ چاک ہونے کے بعد اسے فوری طور پر اپنے منصب سے ہٹا دینا چاہئے
اسلام کے نام پر قوم کو دھوکا دینے اور انہیں ایک روزے سے محروم کردینے پر اس کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ چلایا جانا چاہئے
صوبے کے عوام کو چاہئے کہ اسلام کے ساتھ اس طرح مذاق کرنے پر وزیر کے خلاف تحریک چلائیں اور اگر وزیراعلی اس کو فارغ نہیں کرتا تو اسمبلی کا گھیراو کیا جاے
آئیے دیکھتے ہیں کہ وزیر کسطرح ڈھٹای اور بے شرمی سے جھوٹ پر جھوٹ بولے جارہا ہے
سب سے پہلا اور بڑا جھوٹ یہ کہ عید کا اعلان چاند دیکھ کر کیا گیا حالانکہ کل شام تک صوبای حکومت کو رویت حلال کی کوی شہادت موصول نہیں ہوی تھی۔ یہ دعوی مسجد قاسم سے کیاگیا تھا جسکی کوی آفیشل حیثیت نہیں
اگر وزیر اپنے دعوے میں سچا ہے تو رویت حلال کی وہ تمام شہادتیں پیش کرے جو مسجد قاسم نے نہیں بلکہ کے پی حکومت نے موصول کی تھیں
مولوی موپلزئی نے ہمیشہ سعودی حکومت کے اعلان عید کے بعد ہی عید کا اعلان کیا ہے گزشتہ تیس چالیس سال کا جائزہ لینے کے بعد یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ مسجد قاسم نے ایک بار بھی رویت حلال اور عید کا اعلان سعودی حکومت کے اعلان سے قبل نہیں کیا ، مولانا کے رویت حلال کی حقیقت جاننے کیلئے تو یہ ایک ثبوت ہی کافی ہے مگر اس وقت ہم وزیر موصوف کے دجل و فریب کا ذکر کررہے ہیں ناکہ مولانا کے کسی دعوی پر اظہار خیال کا ارادہ ہے۔
شوکت یوسفزئی نے یہ جھوٹ بولا کہ عید کا اعلان چاند دیکھ کر کیا گیا۔ دراصل شوکت یوسفزئی نے عید کا اعلان مولانا پوپلزئی کے اعلان عید پر بنا کرتے ہوے کروایا؟
ہمارا اعتراض
اگر عید کا اعلان قاسم مسجد کی وساطت سے ہی کرنا تھا تو وزیر موصوف کو جھوٹ سے کام لینے کی بجاے قوم کو بتانا چاہئے تھا کہ قاسم مسجد میں رویت کی شہادتیں ملنے کے بعد عید کا اعلان کر دیا گیاہے جس کے ساتھ صوبای حکومت بھی اتفاق کرتے ہوے عید کا اعلان کرتی ہے
شوکت یوسفزئی نے یہ بھی جھوٹ بولا ہے کہ سارے صوبے میں ایک ہی دن عید منای گئی، مردان چارسدہ، اور صوبے کے بہت سارے علاقوں میں عید کی نماز کل ادا کی جارہی ہے
دراصل آج کے دن عید سعودیہ میں منای گئی لہذا صوبای حکومت نے انتیس روزے بھی پورے کرنے گوارا نہ کئے اور سعودی عید کا اعلان ہوتے ہی مسجد قاسم سے رجوع کیا جو خود بھی سعودی اعلان کا انتظار کررہے تھے، جونہی سعودینز کا اعلان سامنے آیا مسجد قاسم اور پھر صوبای حکومت نے بھی اعلان داغ دیا حالانکہ صوبے میں بہت سارے مسالک سعودینز ے ساتھ عید نہیں کرنا چاہتے
شوکت یوسفزئی کے اس کھلم کھلا جھوٹ اور فریب کا پردہ چاک ہونے کے بعد اسے فوری طور پر اپنے منصب سے ہٹا دینا چاہئے
اسلام کے نام پر قوم کو دھوکا دینے اور انہیں ایک روزے سے محروم کردینے پر اس کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ چلایا جانا چاہئے
صوبے کے عوام کو چاہئے کہ اسلام کے ساتھ اس طرح مذاق کرنے پر وزیر کے خلاف تحریک چلائیں اور اگر وزیراعلی اس کو فارغ نہیں کرتا تو اسمبلی کا گھیراو کیا جاے