Wadaich
Prime Minister (20k+ posts)
شعور کا سفر بہت عجیب ہوتا ہے۔ اس میں کئی دفعہ وہ راستہ جو 75 سال میں نہیں طے ہو رہا ہوتا وہ ایک لمحے میں طے ہو جاتا ہے۔ یہی کچھ پاکستان میں ہوا ہے۔ چار مہینوں میں اس قوم کے شعور نے اتنا سفر کرلیا ہے جو سات دہائیوں میں نہیں ہوا تھا۔ کتنے سوال تھے جن کے جواب مل گئے ہیں۔ مانا کہ ابھی اس آگہی پر مایوسی کا رنگ غالب ہے۔ لیکن تاریخ یہ بتاتی ہے کہ آگہی کا دِیا ہمیشہ تاریکی کے دور میں ہی جلتا ہے۔ اقبال چاہے درجن بھر خطبہِ الہ باد دے لیتے لیکن آل انڈیا مسلم لیگ اور جناح کی قسمت میں کبھی بھی 1946 کے انتخابات کی کامیابی نہ آتی اگر درمیان میں 1937-1939 کی کانگرسی حکومت نیوٹرل مسلمانوں کو سائیڈ لینے پر مجبور نہ کردیتی۔ فیض صاحب کا شعر ہے کہ
"یہی کنارِ فلک کا سیہ تریں گوشہ
یہی ہے مطلعِ ماہِ تمام کہتے ہیں"
انشاءاللہ آگہی کا یہ ٹمٹماتا ہوا دیا جو اپریل سات 2022 کی سخت رات میں روشن ہوا ہے، اور جسکی روشنی میں ہمیں پچھلے ستر سال کی تاریخ دکھائی بھی دی ہے اور سمجھ بھی آئی ہے، یہ دِیا ماہِ تمام بن کر چمکے گا۔ اور جنہوں نے تاریکی کے پردے میں جرائم کیے ہیں انکے چہرے سب کو نظر آئیں گے۔
"یہی کنارِ فلک کا سیہ تریں گوشہ
یہی ہے مطلعِ ماہِ تمام کہتے ہیں"
انشاءاللہ آگہی کا یہ ٹمٹماتا ہوا دیا جو اپریل سات 2022 کی سخت رات میں روشن ہوا ہے، اور جسکی روشنی میں ہمیں پچھلے ستر سال کی تاریخ دکھائی بھی دی ہے اور سمجھ بھی آئی ہے، یہ دِیا ماہِ تمام بن کر چمکے گا۔ اور جنہوں نے تاریکی کے پردے میں جرائم کیے ہیں انکے چہرے سب کو نظر آئیں گے۔