[h=1]لاہور ہائیکورٹ نے اثاثے چھپانے پر شریف فیملی کو نوٹس جاری کردیا
[/h] ویب ڈیسک جمعرات 14 اپريل 2016
نوازشریف نےانتخابات کے دوران کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت اپنے اور بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات نہیں بتائیں، درخواست گزار فوٹو؛فائل
لاہور ہائی کورٹ نے اثاثے چھپانے پر وفاقی حکومت، وزارت داخلہ، نیب اور شریف فیملی کونوٹسز جاری کردئیے ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما گوہرنوازسندھوسمیت دیگر درخواست گزاروں کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ 2013 کے انتخابات کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت نواز شریف نے اپنے بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات خفیہ رکھیں اور کاغذات میں اپنے اور بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات نہیں بتائیں۔
درخواست میں الزام لگایا گیا کہ وزیر اعظم نوازشریف نے کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی سے کام لیا اور اب پاناما لیکس کے انکشافات سے وزیراعظم اور ان کے خاندان کے ارکان کے خفیہ اثاثوں کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں لہذا اس پر نیب کو نواز شریف کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے جب کہ وزیراعظم کونااہل قراردیاجائے۔
درخواست گزار کی استدعا پر عدالت نے پانامہ لیکس کی دستاویزات کو ریکارڈ کاحصہ بنانے کاحکم دیتے ہوئے فریقین کو ایک ہفتے کے لیے نوٹسز جاری کردئیے۔
http://www.express.pk/story/491362/[/h] ویب ڈیسک جمعرات 14 اپريل 2016
نوازشریف نےانتخابات کے دوران کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت اپنے اور بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات نہیں بتائیں، درخواست گزار فوٹو؛فائل
لاہور ہائی کورٹ نے اثاثے چھپانے پر وفاقی حکومت، وزارت داخلہ، نیب اور شریف فیملی کونوٹسز جاری کردئیے ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما گوہرنوازسندھوسمیت دیگر درخواست گزاروں کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ 2013 کے انتخابات کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت نواز شریف نے اپنے بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات خفیہ رکھیں اور کاغذات میں اپنے اور بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات نہیں بتائیں۔
درخواست میں الزام لگایا گیا کہ وزیر اعظم نوازشریف نے کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی سے کام لیا اور اب پاناما لیکس کے انکشافات سے وزیراعظم اور ان کے خاندان کے ارکان کے خفیہ اثاثوں کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں لہذا اس پر نیب کو نواز شریف کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے جب کہ وزیراعظم کونااہل قراردیاجائے۔
درخواست گزار کی استدعا پر عدالت نے پانامہ لیکس کی دستاویزات کو ریکارڈ کاحصہ بنانے کاحکم دیتے ہوئے فریقین کو ایک ہفتے کے لیے نوٹسز جاری کردئیے۔