Believer12
Chief Minister (5k+ posts)
قصور میں ایسا دلسوز واقعہ ہوا کہ تمام کی تمام قوم ھل کر رہ گئی دنیا بھر میں رسوائی علیحدہ ہے اس سانحہ کے ملزموں میں فوج کے ریٹایرڈ افسر بھی ملوث ہونے کی خبر ہے بہرحال شروعات یوں ہوئی کہ پہلے پہل غیر فطری فعل کے رسیا ہوس کے اسیر ایک شخص نے اپنی ہوس پوری کرنے کیلئے دس بارہ سال کے بچوں کو ورغلانا شروع کیا، یہ بندہ تھوڑا چالاک بھی تھا لہذا اس نے ایک کیمرے سے ان بچوں کی ویڈیوز بھی بنانی شروع کر دیں تاکہ وہ خاموش رہیں اور جب بھی یہ بندہ انکو دوبارہ بلاۓ تو بلا چوں چراں کیے حاضر ہوتے رہیں
کچھ عرصے کے بعد جب ان بچوں کی تعداد بڑھ گئی تو اس بندے نے اپنے یار دوستوں کو بھی خوش کرنے کیلئے ان بچوں سے زیادتی کے مواقع فراہم کرنے شروع کر دیے، اسکے یار دوست تقریبا بیس کے قریب تھے جنمیں سے گیارہ بندے تو نرے شیطان ہیں جنکی ویڈیوز بھی موجود ہیں
کام مزید پھیل گیا اور گاؤں میں لوگوں نے شکایات بھی کرنی شروع کیں تو اس گینگ نے پولیس اور اسلحہ کے زور پر لوگوں کو خاموش کروا دیا ، اسلحہ انکے پاس زمینی جھگڑے کی وجہ سے پہلے ہی تھا ، لوگ ان سے ڈرتے تھے اور جن بچوں کی ویڈیوز بنائی گئی تھیں ان میں سے بعض اچھے کھاتے پیتے گھروں کے تھے جن سے شروع شروع میں پیسے بٹور کر شراب اور کھانا پینا کیا جاتا اور بچوں سے زیادتی بھی کی جاتی ،یعنی نوبت یہ آ گئی کہ پارٹی ہوتی تھی جس میں کھانے پینے اور شراب کا انتظام بھی بچوں کی جیب سے کیا جاتا اور پھر انہی بچوں سے زیادتی بھی کی جاتی
کام مزید آگے بڑھا تو بچوں کو دوسرے بچوں کو گھیر کر لانے کی شیطانی چال بھی شروع ہوگئی اور یہاں تک کہ انہی بچوں میں سے کئی ایک کے گھروں میں اپروچ کر لی گئی والدین سمجھتے تھے کہ انکے بچے کا دوست ہے اس لحاظ سے وہ انکی آو بھگت کرتے انہیں کیا معلوم تھا کہ انکا بچہ مجبوری کے عالم میں انکے ساتھ ہے مگر اپنے بچوں کی آنکھوں کے پیغام کو پڑھنے کی کبھی ضرورت ہی محسوس نہ کی گئی جسکا یہ نتیجہ نکلا کہ انہی بچوں کی بہنیں بھی ٹریپ کی گئیں جنکی عمر سولہ سے کم کم تھی ان بچیوں سے بھی زیادتیاں کی گئیں اور انکی ویڈیوز نیٹ پر ڈال کر انہیں بدنام کیا گیا اور ویڈیو کی واپسی کیلئے والدین سے تاوان بھی لیا گیا
اس ساری کہانی کے اینڈ پر میں یہ بتاتا جاؤں کہ پولیس نے اصل مجرم ابھی تک نہیں پکڑے ، اصل مجرم انتہائی چالاک ہیں اور انہوں نے عبوری ضمانتیں کروا رکھی ہیں جو پکڑے گئے ہیں وہ بھی مجرم ہیں مگر ماسٹر مائینڈ پانچ ہیں جنکی ضمانتیں ہو چکی ہیں ، پولیس کل سے بار بار بیان دے رہی ہے کہ وہ انکو گرفتار نہیں کر سکتی جنکی ضمانتیں ہو چکی ہیں
میرا یہ سوال ہے کہ چیف جسٹس کیا بہرہ ہے ؟ اس کو اس خبیث جج یا مجسٹریٹ کو لٹکا دینا چاہئے جس نے انکی ضمانتیں دی ہیں یا کم از کم انکی ضمانتیں منسوخ کر سکتا تھا لیکن کف افسوس ہے ایسی عدلیہ پر کے اسطرح کے قومی مجرموں کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا جا سکا
ایسے واقعات اور بھی ہیں جن پر مٹی ڈلوانے والے سیاستدان زیادہ تر ن لیگی ہیں ، کیا حاکم وقت شریف برادران ان بچوں کو اپنے بچے سمجھ کر کچھ کرنے کیلئے تیار ہیں ؟
میں نے کبھی الزام جھوٹا نہیں لگایا کل ایک مسلم لیگی ایم این اے کا لکھا تھا جس نے زیادتی کرنے والے چار بندوں کو چھڑوانے کیلئے بچے کے گھر والوں پر دباو دلوایا تھا اگر کوی ہائی اتھارٹیز کا بندہ مجھ سے رابطہ کرے تو میں اسکو بچے کا ایڈریس اور ن لیگی ایم این اے کا نام بتا دوں گا اور گواہان بھی مہیا کر دوں گا
اگر مجھے ناروے سے آنا پڑا تو آ بھی جاؤں گا ورنہ پاکستان میں بہت سارے دوست موجود ہیں ، کوی تو آگے بڑھے
کچھ عرصے کے بعد جب ان بچوں کی تعداد بڑھ گئی تو اس بندے نے اپنے یار دوستوں کو بھی خوش کرنے کیلئے ان بچوں سے زیادتی کے مواقع فراہم کرنے شروع کر دیے، اسکے یار دوست تقریبا بیس کے قریب تھے جنمیں سے گیارہ بندے تو نرے شیطان ہیں جنکی ویڈیوز بھی موجود ہیں
کام مزید پھیل گیا اور گاؤں میں لوگوں نے شکایات بھی کرنی شروع کیں تو اس گینگ نے پولیس اور اسلحہ کے زور پر لوگوں کو خاموش کروا دیا ، اسلحہ انکے پاس زمینی جھگڑے کی وجہ سے پہلے ہی تھا ، لوگ ان سے ڈرتے تھے اور جن بچوں کی ویڈیوز بنائی گئی تھیں ان میں سے بعض اچھے کھاتے پیتے گھروں کے تھے جن سے شروع شروع میں پیسے بٹور کر شراب اور کھانا پینا کیا جاتا اور بچوں سے زیادتی بھی کی جاتی ،یعنی نوبت یہ آ گئی کہ پارٹی ہوتی تھی جس میں کھانے پینے اور شراب کا انتظام بھی بچوں کی جیب سے کیا جاتا اور پھر انہی بچوں سے زیادتی بھی کی جاتی
کام مزید آگے بڑھا تو بچوں کو دوسرے بچوں کو گھیر کر لانے کی شیطانی چال بھی شروع ہوگئی اور یہاں تک کہ انہی بچوں میں سے کئی ایک کے گھروں میں اپروچ کر لی گئی والدین سمجھتے تھے کہ انکے بچے کا دوست ہے اس لحاظ سے وہ انکی آو بھگت کرتے انہیں کیا معلوم تھا کہ انکا بچہ مجبوری کے عالم میں انکے ساتھ ہے مگر اپنے بچوں کی آنکھوں کے پیغام کو پڑھنے کی کبھی ضرورت ہی محسوس نہ کی گئی جسکا یہ نتیجہ نکلا کہ انہی بچوں کی بہنیں بھی ٹریپ کی گئیں جنکی عمر سولہ سے کم کم تھی ان بچیوں سے بھی زیادتیاں کی گئیں اور انکی ویڈیوز نیٹ پر ڈال کر انہیں بدنام کیا گیا اور ویڈیو کی واپسی کیلئے والدین سے تاوان بھی لیا گیا
اس ساری کہانی کے اینڈ پر میں یہ بتاتا جاؤں کہ پولیس نے اصل مجرم ابھی تک نہیں پکڑے ، اصل مجرم انتہائی چالاک ہیں اور انہوں نے عبوری ضمانتیں کروا رکھی ہیں جو پکڑے گئے ہیں وہ بھی مجرم ہیں مگر ماسٹر مائینڈ پانچ ہیں جنکی ضمانتیں ہو چکی ہیں ، پولیس کل سے بار بار بیان دے رہی ہے کہ وہ انکو گرفتار نہیں کر سکتی جنکی ضمانتیں ہو چکی ہیں
میرا یہ سوال ہے کہ چیف جسٹس کیا بہرہ ہے ؟ اس کو اس خبیث جج یا مجسٹریٹ کو لٹکا دینا چاہئے جس نے انکی ضمانتیں دی ہیں یا کم از کم انکی ضمانتیں منسوخ کر سکتا تھا لیکن کف افسوس ہے ایسی عدلیہ پر کے اسطرح کے قومی مجرموں کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا جا سکا
ایسے واقعات اور بھی ہیں جن پر مٹی ڈلوانے والے سیاستدان زیادہ تر ن لیگی ہیں ، کیا حاکم وقت شریف برادران ان بچوں کو اپنے بچے سمجھ کر کچھ کرنے کیلئے تیار ہیں ؟
میں نے کبھی الزام جھوٹا نہیں لگایا کل ایک مسلم لیگی ایم این اے کا لکھا تھا جس نے زیادتی کرنے والے چار بندوں کو چھڑوانے کیلئے بچے کے گھر والوں پر دباو دلوایا تھا اگر کوی ہائی اتھارٹیز کا بندہ مجھ سے رابطہ کرے تو میں اسکو بچے کا ایڈریس اور ن لیگی ایم این اے کا نام بتا دوں گا اور گواہان بھی مہیا کر دوں گا
اگر مجھے ناروے سے آنا پڑا تو آ بھی جاؤں گا ورنہ پاکستان میں بہت سارے دوست موجود ہیں ، کوی تو آگے بڑھے
Last edited by a moderator: