Hunain Khalid
Chief Minister (5k+ posts)
عمران خان نے کرکٹ کھیلی۔۔۔ شہرت کمائی۔۔۔ دولت کمائی۔۔۔ عزت کمائی۔۔۔
دنیا بھر کے امیر اور طاقتور لوگوں سے تعلقات بنے جن کا تعلق کرکٹ، سیاست، میڈیا، شوبز اور دوسری فیلڈز سے تھا۔۔ لوگ ایک جھلک دیکھنے کو ترستے تھے۔۔ ایک ملاقات کے لیے انتظار کرتے تھے۔۔۔ عمران خان نے جب کرکٹ کو خیرباد کہا تو ان کی زندگی کا یہ وہ وقت تھا جب وہ زندگی کی تمام سہولتوں کے ساتھ جیسی چاہتے زندگی گزار سکتے تھے۔۔۔ اپنے دوستوں سے جیسا ذاتی فائدہ اٹھانا چاہتے اٹھا سکتے تھے۔۔۔ عمران خان کو نہ کبھی چاہنے والوں کی کمی تھی اور نہ امیر دوستوں کی۔۔۔ اس کا دائرہ کار بھی کافی وسیع تھا۔۔ دنیا کے امیر ترین لوگ بھی عمران خان کے دوست تھے۔۔۔ بڑے بڑے ممالک کی نامور شخصیات اور شہزادے عمران خان سے ملاقات کرنا چاہتے تھے۔۔۔ الغرض اللہ تعالی نے عمران خان کو اتنا سب دیا تھا کہ وہ کرکٹ کو خیرباد کہنے کے بعد دنیا کے جس ملک میں جیسی زندگی چاہتے گزار سکتے تھے۔۔۔ کسی بھی دوست سے تحفہ یا قرض کی صورت میں پیسے لے سکتے تھے۔۔۔ فرض کریں اگر عمران خان اپنے کسی دولت مند دوست سے قرض یا تحفہ لے بھی لیتے تو اس میں کوئی قانونی قباحت نہیں تھی۔۔۔ عمران خان نے ساری عزت اور شہرت اپنی محنت اور لگن سے کمائی تھی۔۔۔
عمران خان سے جمائمہ خان نے جب طلاق لی تو برٹش قوانین کے مطابق عمران خان اگر چاہتے تو اپنی بیوی کی نصف جائداد قانونی طور پر اپنے نام کروا سکتے تھے۔۔۔ یاد رہے کہ اسلام میں بھی عورت جب شوہر سے خود خلع کر لر الگ ہوتی تی ہے تو اس کے لیے مہر اور نان ونفقہ کے الگ شرعی قوانین ہیں۔۔ فرض کریں اگر عمران خان جمائمہ خان سے اس کی آدھی جائداد لیتا تو یہ قانونی طور پر سراسر جائز تھا۔۔ لیکن عمران خان ایک خود دار انسان تھا اور اس کی غیرت نے یہ ہرگز گوارا نہیں کیا کہ وہ اپنی بیوی سے کچھ لے۔۔۔
عمران خان نے اپنے ذاتی کاروبار یا مفاد کی بجائے اللہ تعالی کی طرف سے دی گئی اس شہرت اور عزت (جو ان کی اپنی سخت محنت کا صلہ تھا) کو خیراتی کاموں کے لیے استعمال کیا۔۔ شوکت خانم ہستپال کی تعمیر و تکمیل، نمل کالج، عمران خان فائونڈیشن کے لیے ان دوستوں کا ساتھ لیا اور پاکستانیوں کی خدمت میں سب قربان کر دیا۔۔
غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ و دو میں
پہناتی ہے درویش کو ۔۔۔۔ تاجِ سرِ دارا
دوسری طرف ایک شخص نوازشریف ہے۔۔۔ جس نے سیاست میں یہ مقام ضیاءالحق اور جنرل جیلانی کے کندھوں پر بیٹھ کر حاصل کیا۔۔۔ عوام سے جھوٹ بولتا رہا اور پاکستانیوں نے اس کو پاکستان کا تین بار نگہبان بنایا۔۔۔
سربراہ مملکت کے تمام اختیارات، مراعات اور اعزازات ذاتی نہیں ہوا کرتے۔۔۔ اس عہدے کی وجہ سے ملنے والی عزت کو بھی ذاتی ملکیت خیال نہیں کیا جا سکتا۔۔۔ وزیراعظم کی حیثیت میں نوازشریف جن جن غیرملکیوں کو پاکستانی سرکاری حیثیت سے ملتا رہا اس میں اس کا یا اس کے خاندان کا کوئی کمال نہیں تھا۔۔۔ دنیا بھر سے پاکستان کے نام پر ہر وزیراعظم کو جو عزت یا اعتماد ملتا ہے وہ اس قوم کی امانت ہوا کرتا ہے۔۔۔ لیکن نوازشریف نے اس کے ساتھ کیا کیا ؟ انتہائی شرم کا مقام ہے کہ نوازشریف نے ان تمام اختیارات اور ملک کے خارجہ تعلقات کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال کیا۔۔۔ مختلف ممالک کے نمائندوں کے آگے ہاتھ پھیلائے اور اپنی کمپنیاں بناتا رہا۔۔۔ اس دور حکومت میں بھی ہر دورے میں اپنے خاندان کو لیجایا جا رہا ہے۔۔۔ غیرملکیوں کی آمد پر بھی صرف اپنے کاروباری بچوں کو آگے رکھا جا رہا ہے۔۔۔ تا کہ آئندہ بھی ان سے ذاتی مفادات حاصل کیے جا سکیں۔۔۔
(serious)