شام: ہزاروں افراد کو پھانسی دی گئی

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
شام کی ایک جیل میں ہزاروں افراد کو پھانسی دی گئی
_94007109_597d066d-ca5f-4a89-8549-52e5c04d75ea.jpg

حقوق انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق شام کی ایک جیل میں خفیہ طور پر 13 ہزار کے قریب لوگوں کو پھانسی دی گئی۔

ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ پھانسی پانے والوں میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔

ایمنسٹی کی رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ صيدنايا نامی جیل میں ستمبر 2011 سے دسمبر 2015 تک ہر ہفتے اجتماعی پھانسی دی جاتی رہی۔

ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ ان مبینہ پھانسیوں کی منظوری شامی حکومت میں اعلیٰ سطح پر ملنے والی منظوری کے بعد دی گئی تاہم شامی حکومت ماضی میں قیدیوں کو ہلاک کرنے یا ان سے برا سلوک برتنے کی تردید کرتی رہی ہے۔

تاہم اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کے ماہرین نے ایک برس قبل عینی شاہدین اور دیگر شواہد کی مدد سے رپورٹ کیا تھا کہ شام میں دسیوں ہزار کو حراست میں لیا گیا اور' اور دوران حراست بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئی ہیں۔'

ایمنسٹی نے اپنی رپورٹ میں 84 افراد کے انٹرویو کیے جن میں جیل کے سابق محافظ، حراست میں لیے گئے افراد اور جیل کے عملے کے ارکان شامل تھے۔

رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا کہ دارالحکومت دمشق کے شمال میں واقع جیل میں ہفتے میں ایک بار اور کئی بار ہفتے میں دو بار 20 سے 50 لوگوں کو پھانسی دی جاتی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حراست میں لیے جانے والے افراد کو پھانسی دینے سے پہلے دمشق کے ضلع القابون‎‎ میں واقع فوجی عدالت میں پیش کیا جاتا جہاں ایک سے تین منٹ کی مختصر سماعت ہوتی تھی۔

فوجی عدالت کے سابق جج نے ایمنسٹی کو بتایا ہے کہ 'زیر حراست افراد سے پوچھا گیا کہ مبینہ جرائم میں وہ ملوث ہیں کہ نہیں اور اس پر اگر جواب ہاں کے علاوہ نہیں بھی ہوتا تو ان کو مجرم قرار دے دیا جاتا تھا۔'

_94007111_gettyimages-456837658.jpg
[FONT=&amp]صيدنايا نامی جیل میں ستمبر 2011 سے دسمبر 2015 تک ہر ہفتے اجتماعی پھانسی دی جاتی رہی( فائل فوٹو)​

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ زیر حراست افراد کو پھانسی والے دن ہی اس کے بارے میں آگاہ کیا جاتا تھا اور انھیں وہاں سے سویلین جیل میں منتقل کیا جاتا جہاں ایک سیل میں ان پر دو سے تین گھنٹے تشدد کیا جاتا تھا۔


اس کے بعد درمیانی شب میں ان کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر انھیں جیل کے ایک دوسرے حصے میں منتقل کیا جاتا تھا اور جہاں ایک کمرے میں ان کی گردن میں پھندا ڈالنے سے چند منٹ پہلے انھیں پھانسی دینے کے بارے میں بتایا جاتا۔

اس کے بعد لاشوں کو ٹرکوں کے ذریعے دمشق کے ایک فوجی ہسپتال میں بھیجا جاتا جہاں کاغذی کارروائی کے بعد فوج کی زمین پر واقع قبرستان میں اجتماجی قبر میں دفنا دیا جاتا تھا۔

ایمنسٹی نے عینی شاہدین کی مدد سے حاصل کی جانے والی معلومات کی بنیاد پر اندازہ لگایا ہے کہ پانچ برس کے دوران 5 ہزار سے 13 ہزار افراد کو پھانسی دی گئی۔
http://www.bbc.com/urdu/world-38890450

[/FONT]
 

ahmedameen786

Politcal Worker (100+ posts)
تکریت میں 1700 افراد کی اجتماعی قبریں دریافت


150406215403_sp_forensic_team_tikrit_624x351_reuters.jpg


عراق کے شہر تکریت میں تقریبا 1700 افراد کی اجتماعی قبریں ملی ہیں جن کے بارے میں شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ ان عراقی فوجیوں کی قبریں ہیں جنھیں دولت اسلامیہ نے ہلاک کردیا تھا۔
یہ قبریں امریکہ کے سابق فوجی ٹھکانے کیمپ سپائچر کے قریب ملی ہیں۔
دولتِ اسلامیہ سے تکریت کو آزاد کرانے کے بعد عراق کی فورینسک ٹیم نے 12 قبروں کی کھدائی کا کام شروع کر دیا ہے۔
دولتِ اسلامیہ نے جون سنہ 2014 میں سوشل میڈیا پر قتل، پھانسی اور ہلاکتوں کی ویڈیوز اور تصاویر جاری کی تھیں ۔ ہلاک کیے جانے والے عراقی فوجیوں میں اکثریت اہلِ تشیعہ کی تھی۔
اس واقعے میں بچ جانے والے افراد کا کہنا ہے کہ قتل کرنے سے قبل وہ پوچھتے تھے کہ آیا وہ شیعہ تو نہیں۔
قبر کشائی کا آغاز تکریت کو عراقی فوجیوں اور شیعہ جنگجوؤں کی مشترکہ کوششوں سے آزادی ملنے کے چند دنوں بعد کیا گیا ہے۔
150407024313_iraq_tikrit_shia_mass_graves_624x351_reuters_nocredit.jpg


قبر کشائی کے بعد لاشوں کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کیے جائیں گے کیونکہ بعض خاندانوں کو علم نہیں ہے کہ آیا ان کے رشتہ زندہ ہیں یا مر چکے ہیں۔
اتوار کو خالد العتبی نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا: ہم نے آج پہلی قبر کو کھولا ہے اور ابھی تک ہمیں اس میں 20 لاشیں ملی ہیں۔ ابتدائی علامتیں بتاتی ہیں کہ یہ بلاشبہ سپائچر واقعے کے شکار افراد کی لاشیں ہیں۔
یہ ایک دلدوز منظر تھا۔ ہم خود کو پھوٹ پھوٹ کر رونے سے نہ روک پائے۔ کیسے جنگلی وحشی ہیں کہ دشمنی میں 1700 افراد کو مار ڈالا۔

بعض قبریں سابق عراقی صدر صدام حسین کے صدارتی احاطے سے ملی ہیں جو گذشتہ سال شہر پر قابض ہونے کے بعد دولت اسلامیہ کا ہیڈکوارٹر بنا تھا۔


http://www.bbc.com/urdu/world/2015/04/150407_mass_graves_tikrit_exhumed_mb.shtml
 

ahmedameen786

Politcal Worker (100+ posts)
عراق میں 50 سے زائد اجتماعی قبریں دریافت




150528120540_iraq_mass_grave_640x360_ap_nocredit.jpg





اقوامِ متحدہ کے ایک ایلچی کے مطابق عراق میں دولتِ اسلامیہ کے قبضے میں رہنے والے بعض علاقوں میں اب تک 50 سے زائد اجتماعی قبریں دریافت کی جا چکی ہیں۔
جان کوبس نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ یہ قبریں دولتِ اسلامیہ کے سنگین جرائم کا ثبوت ہیں۔
* تکریت میں 1700 افراد کی اجتماعی قبریں دریافت

یہ اجتماعی قبریں حالیہ مہینوں کے دوران عراقی فورسز کی جانب سے ان علاقوں کا قبضہ دوبارہ حاصل کرنے بعد سامنے آئی ہیں۔
اپریل میں رمادی میں ملنے الے قبر میں 40 سے زائد افراد کے باقیات تھے۔
جان کوبس کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادی کو دولتِ اسلامیہ کے جنجگوؤں کے احتساب کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے چاہیئں۔
عراقی حکومت نے رمادی کے بعض حصوں کا قبضہ دسمبر 2015 میں دوبارہ حاصل کیا تھا جس پر دولتِ اسلامیہ نے مئی میں قبضہ کر لیا تھا۔

شہر کے بعض حصوں میں فروری 2016 تک مزاحمت جاری رہی تاہم اس کے بعد یہ مکمل طور پر حکومت کے اختیار میں آگیا۔

شمالی عراق میں سنجار، مغربی عراق میں انبار اور شاملی علاقے تکریت کے مقامات پر اجتماعی قبروں سے بھی انسانی باقیات ملے۔
جن لوگوں کو ناشنہ بنایا گیا ان میں قبائلی، عراقی فوجی، عورتیں اور اقلیتی گروہپ یزیدی کے لوگ شامل تھے۔
ادھر شام میں دولتِ اسلامیہ کے زیرِ قبضے رہنے والے علاقوں میں بھی اجتماعی قبریں ملی ہیں۔
جان کبوس عراق میں اقوامِ متحدہ کے خصوصی مشن کے ایلچی ہیں۔
ان کا کہنا تھا میں دولتِ کی جانب سے عراقی شہریوں کے اغوا، ریپ ، تشدد اور قتل کے واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔وہ جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم حتیٰ کہ نسل کشی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس گروہ کو صرف فوج کے ذریعے شکست نہیں دی جا سکتی بلکہ شدت پسندی کی جڑ کو ختم کرنا ضروری ہے۔

جان کبوس کا کہنا تھا کہ عراق کا انسانی بحران دنیا کا بدترین بحران ہے جہاں ایک کروڑ یعنی ملک کی ایک تہائی آبادی کو امداد کی ضرورت ہے۔


http://www.bbc.com/urdu/world/2016/05/160506_iraq_massgrave_is_tk

 

ahmedameen786

Politcal Worker (100+ posts)
پیلمائرا میں اجتماعی قبر کی دریافت




160401071227_palmyra_the_ancient_syrian_city_624x351_bbcarabicphotographerwissimabdo.jpg



شام کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق ملک کی فوج کو حال ہی میں دولتِ اسلامیہ کے قبضے سے آزاد کروائےگئے قدیم شہر پیلمائرا میں ایک اجتماعی قبر ملی ہے۔



اس اجتماعی قبر سے 40 لاشیں ملی ہیں جن میں بچے اور عورتیں بھی شامل ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے شامی فوج کے ایک افسر نے بتایا ہے کہ جن افراد کی لاشیں ملی ہیں ان کا تعلق حکومت نواز ملیشیا سے تھا۔
قبر میں دفنائے جانے والوں میں سے 24 سرکاری افسران کے رشتہ دار اور عام شہری تھے۔
اطلات کے مطابق تمام لاشوں کو حمص کے ایک فوجی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں لاشوں کی شناخت کا عمل جاری ہے۔
خیال رہے کہ حکومتی افواج نے حال ہی میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کو شکست دیکر قدیمی شہر پیلمائرا پر دوبارہ کنٹرول حاصل کیا ہے۔
شام کے صدر بشارالا سد نے پیلمائرا پر حکومتی افواج کے قبضے کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم پیش رفت قرار دیا تھا۔
صدر اسد کے بقول پیلمائرا میں دولتِ اسلامیہ کو شکست شامی افواج اور اس کے اتحادیوں کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہترین کارکردگی کا مظہر ہے۔

خیال رہے کہ دولت اسلامیہ نے اس قدیم شہر پر گذشتہ سال مئی میں قبضہ کر لیا تھا اور وہاں موجود دوہزار سال پرانے آثار قدیمہ کو نقصان پہنچایا تھا جس کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی تھی



http://www.bbc.com/urdu/world/2016/04/160402_palmyra_grave_atk

 

ahmedameen786

Politcal Worker (100+ posts)
عراق میں 110 یزیدی افراد کی اجتماعی قبر دریافت



151128155857_yazidi_mass_grave_624x351_ap_nocredit.jpg



عراق میں حکام کا کہنا ہے ملک کے شمال میں 110 سے زائد یزیدی برادری کےافراد کی اجتماعی قبر ملی ہے جبکہ اس قبر میں بارودی مواد بھی نصب کیا گیا تھا۔
یہ قبر نومبر کے آغاز میں عراقی قصبے سنجار کا خود کو دولت اسلامیہ کہنے والی شدت پسند تنظیم سے قبضہ چھڑانے کے بعد اس قصبے کے قریب سے ملی ہے۔

تکریت میں 1700 افراد کی اجتماعی قبریں دریافت
بار بار ریپ کیا گیا، اذیت دی گئی
یزیدی کون ہیں؟
یاد رہے کہ دولت اسلامیہ نے اگست 2014 میں سنجار پر قبضہ حاصل کیا تھاجس کے بعد اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ انھوں نے وہاں موجود یزیدی برادری کو غلام بنانے کے بعد وہاں موجود افراد کا قتل عام کیا اور عورتوں اور لڑکیوں کا ریپ بھی کیا۔
خیال کیا جا رہے کہ سنجار قصبے میں یا اس کے قریب ملنے والی چھٹی اجتماعی قبر ہے۔
صوبہ نینوا کے اعلیٰ عہدیدار ماہما خلیل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ یہ قبر سنجار کے مغرب میں دس کلو میٹر دور واقع ہے۔
قبر کے ارد گرد بارودی مواد نصب کیا گیا ہے اور اس قبر کی کھودائی ابھی تک نہیں کی گئی ہے۔ قبر میں موجود لاشوں کا اندازہ ان افراد کی ہلاکت کے عینی شاہدین سے ملنے والی معلومات سے لگایا گیا ہے۔
ایک سرکاری عہدیدار نے قیاس ظاہر کیا ہے کہ دو ہفتے قبل ایک قبر ملی تھی جس کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ اس سے 80 خواتین کی لاشیں ملی ہیں جن کی عمریں تقریباً 40 سے 80 سال کے درمیان تھیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق یزیدی برادری کے ساتھ دولت اسلامیہ کی جانب سے کیا جانے والا سلوک اس بات کا ثبوت ہے کہ عراق میں دولت اسلامیہ نسل کشی اور جنگی جرائم کا مرتکب ہوا ہے۔



http://www.bbc.com/urdu/world/2015/11/151128_iraq_yazidi_mass_grave_zh

 

Back
Top