change_pakistan
Banned

شام کی بری اور فضائی افواج ملک کے سب سے بڑے اور گنجان آباد شہر حَلب میں اپنے آپریشن کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ دریں اثناء صدر بشار الاسد کی کسی خفیہ مقام پر منتقلی پر سوالیہ نشان اٹھنا شروع ہوگئے ہیں۔شامی صدر بشار الاسد نے کسی بھی پبلک مقام پر اٹھارہ جولائی کے بعد سے کوئی پیغام جاری نہیں کیا ہے۔ دو ہفتوں سے ان کی روپوشی کا معاملہ اب گھمبیر ہو گیا ہے۔ اٹھارہ جولائی کو دمشق میں ہونے والے خودکش بم حملے میں چار انتہائی اعلیٰ حکومتی اہلکاروں کی ہلاکت ہوئی تھی اور ان میں اسد کی بہن کے شوہر بھی شامل تھے۔ تب سے شامی صدر نے اپنے آپ کو پبلک مقامات سے دور کر لیا ہے۔ اسد کے اس رویے پر امریکی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان پیٹرک وینٹرل کا کہنا ہے کہ خفیہ مقام پر چھپ کر اپنی فوج کے لیے احکامات جاری کرنا حقیقت میں ایک بزدلانہ فعل ہے۔اقوام متحدہ کے شام کے لیے قائم مبصر مشن کی خاتون ترجمان نے بتایا ہے کہ بین الاقوامی مبصرین نے خود دیکھا ہے کہ شامی فضائیہ کے جنگی طیارے حَلب کے مختلف مقامات پر فائرنگ میں مصروف رہے۔ یہ امر اہم ہے کہ شام کا سب سے گنجان آباد شہر حَلب پچھلے تیرہ دنوں سے شورش، افراتفری اور جنگ کی کیفیت میں مبتلا ہے۔ اقوام متحدہ کی خاتون ترجمان نے بھی حَلب کی صورت حال کو انتہائی پریشان کن قرار دیا۔ خاتون ترجمان نے اس کی بھی تصدیق کی کہ حکومت مخالف اپوزیشن کے پاس بھی بھاری اسلحہ ہے اور اس میں ٹینک بھی شامل ہیں۔اقوام متحدہ کے مبصر مشن کی ترجمان کے مطابق حَلب میں خوراک، ایندھن، پانی اور گیس کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ عالمی تنظیم کے ذیلی ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا ہے کہ وہ ہنگامی بنیاد پر خوراک کو روانہ کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق کم از کم دو لاکھ افراد حَلب شہر سے راہِ فرار اختیار کر چکے ہیں۔ بدھ کے روز یوکرائن کے ایک فوجی طیارے نے درجنوں یوکرائنی باشندوں کو حَلب شہر سے باہر نکلنے میں مدد دی۔ اسی طیارے میں پولینڈ کی خواتین کو بھی بچوں سمیت منتقل کیا گیا۔شام میں مارچ سن 2011 سے شروع ہونے والی حکومت مخالف تحریک اب تقریباً خانہ جنگی کا روپ دھار چکی ہے اور اس میں ہلاک شدگان کی تعداد 19 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ عرب ملک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسد حکومت کے خلاف ایک قرارداد کو پیش کرنے کا پلان کر چکے ہیں۔ جنرل اسمبلی میں جمعرات کی صبح اس قرارداد پر ووٹنگ شیڈیول ہے۔ اس قرارداد کی حیثیت بظاہز علامتی ہو گی کیونکہ اس میں سلامتی کونسل کی قرارداد جیسی قوت نافذہ نہیں ہوتی۔ سلامتی کونسل میں چین اور روس نے شام کے بارے میں مغربی اقوام کی تین مختلف قراردادوں کو ویٹو کر دیا تھا۔شام کے سرکاری ٹیلی وژن پر حَلب میں حکومتی فوج کی کامیابیوں کے مختلف اعلانات کیے گئے ہیں۔ خاص طور پر اس شہر کے صلاح الدین ضلع میں ہونے والی شدید لڑائی میں درجنوں باغیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ بھی شامل ہے۔ دوسری جانب شامی فوج کے قیام کی 67 ویں سالگرہ پر شامی صدر بشار الاسد کا پیغام بھی ریلیز کیا گیا ہے۔ اس میں اسد کا کہنا ہے کہ ان کی فوج کو آج کثیر الجہتی دشمن کا سامنا ہے اور یہ جنگ اس ملک اور عوام کے مستقبل کا تعین کرے گی۔ ایسا ہی بیان نئے وزیر دفاع جنرل فہدجاسم الفریج کی جانب سے بھی سامنے آیا ہے۔ادھر دارالحکومت دمشق کے گردونواح سے مزید جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ شامی فوج نے گزشتہ روز دمشق کے نواح میں ایک کارروائی کرتے ہوئے 35 افراد کو ہلاک کر دیا۔ ہلاک شدگان میں زیادہ تعداد سویلین کی تھی۔ دریں اثناء امریکی ماہرین نے واشنگٹن حکومت پر زور دیا ہے کہ شام میں مزید خون خرابے کو روکنے کے لیے اسے اپنا محتاط مؤقف بدلتے ہوئے باغیوں کی مدد کرنا چاہیے۔