shahid bhatti
New Member

دورجدید کےنوستراداموس ہیں ان کی تمام پیشن گویاں حرف بہ حرف سچ ثابت ہوئی ہیں- دنیا میں انے والی کئی قدرتی آفات کی پیشگی اطلاع دے چکے ہیں جس سے ہزاروں نہیں بلکے لاکھوں افراد کی جانیں بچائی جا چکی ہیں-اپنی ایک عدد چڑیا کے ذریعے، ماضی، حال اور مستقبل کا پتہ دیتے ہیں اور اپنے آپ میں کرہ عرض کے پہلے اور آخری انسان ہیں- اقوام متحدہ نے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر ان کو نوبل پرائز کے لیے ںامزد کیا ہے- این سٹائن سے متاثر ہونے کے باعث انہی کی طرح گول عینک لگاتے ہیں - این سٹائن جینیس تھے یہ ایول جینیس ہیں-شیطان ہرصبح کا آغاز ان سے آشیرواد لےکر کرتا ہے - مراکبے میں ڈوبے ھوے یہ حضرت اس کہ سر پر ہاتھ پھیرکر کہتے ہیں "جا بچہ چڑھ جا سولی پہ رام بھلی کرے گا"سٹاٹس کو کہ زبردست حامی ہیں- ججز بحالی تحریک کی پرزور مخالفت کی ،لیکن منہ کی کھانے کہ بعد اب بھی بد مزہ نہیں ہوئے اور زوروشورسے اپنی پرانی روش پر قائم ہیں -الہڑ جوانی سے لے کر ادھیڑ جوانی تک ، بائیں بازو کے نظریات کا پرچار کرتے رہے- سوویت یونین کے ٹنیکوں پر بیٹھ کر پاکستان آنے کی خواھش دل ہی دل میں رہ گی - کارل مارکس اور لینن کو اپنا روحانی پیشوا مانتے ہیں -سوویت یونین کے خاتمے کہ بعد پنترا بدل کر امریکا بہادر کی گود میں جا بیٹھے اور اب لارنس اف عربيا کا کردار ادا کر رہے ہیں -بڑھاپے میں اب ساری پاکستانی قوم کوامریکا سے دوستی کا درس دیتے ہیں- کیری لوگر بل کہ فوائد گنواتے گنواتے تھک کر بے حال ہو جاتے ہیں -
ڈرون حملوں کو پاکستان کے لیے نسخہ کیمیا سمجتھے ہیں - ہزاروں بے گناہ مرنے والوں کو دہشت گرد قرار دیتےہیں -اسلیے ایک مرد دانا (جو کہ صرف عمران خان ہی ہو سکتا ہے ) نے اس طرح کی بیمار سوچ رکھنے والوں کو معاشرے کا کیچڑ قرار دیا ہے -امریکا بہادرکی چاکری کہ صلےمیں ایک امریکن تھنک ٹینک میں خدمات انجام دیتے ہیں اور وطن عزیز کہ حصّے بخرے کرنے کے نت نئے طریقے تجویز کرتے ہیں - دو چار ماہ بعد امریکا کو سلام پیش کرنے جاتے ہیں اور ان کے ڈالروں سے خریدی گئی جائیداد کو دیکھ دیکھ کر خوشی سے پھولے نہیں سماتے -امن کی آشا کے دلدادہ ہیں، پاکستانی فوج اور ائی-ایس -ائی کو تمام خرابیوں کا ذمےدار سمجتھے ہیں -ہندوستانی فوج اور را کو آسمانی دیوتا گردانتے ہیں-بلوچستان اور خیبرپختونخوامیں انڈین مداخلت پر معذرت خوانہ توجیہیں پیش کرتے ہیں- کوئی ہندوستانی صحافی ،انڈیا میں بیٹھ کراس طرح کی بے جا تنقید ،اپنے اداروں پر نہیں کرسکتا ورنہ یا تو وہ جیل جاۓ گا یا شیو سینا کے ہاتھوں مارا جائے گا، یہ موصوف جس کشتی میں سوار ہیں اسی میں چھید کر کے خود باھر چھلانگ لگا دینا چاہتے ہیں،غالباً انہی کے بارے میں کسی شاعر نے کہا تھا "ہوئے تم دوست جس کے دشمن اس کا آسمان کیوں هو" خاکم وبدھن! اگر پاکستان پر کسی غیر ملکی طاقت کا قبضہ ھو جائے تو یہ حضرت اس کے پہلے وزیر اطلاعات و نشریات بننے کے لئے فورآ راضی ھو جاینگے-
ہندوستان سے بے پناہ عقیدت کے باعث سال میں ایک دو دفہ یاترہ کرنے جاتے ہیں- ائیرپورٹ سے اترتے ہی سادھوں کا لباس زیب تن کر لیتے ہیں،ہاتھ میں لمبا ڈنڈا، ماتھے پر ٹیکا ،لمبی سی دم،غرض مکمل ہنومان بن کرننگے پاؤں بنارس کی طرف روانہ ھو جاتے ہیں- وہاں پہنچ کر سب سے پہلے ماتا دیوی کے چرنوں پر چڑھاوا چڑھاتے ہیں، پھر اپنے پچھلے پاپوں سے مکتی اور اگلوں کو کرنے کی اگیا مانگتے ہیں- گنگا میں اشنان کے بعد پوترھو کر وطن واپس سدھارتے ہیں اورسلسلہ وہیں سے جوڑتے ہیں جہاں سے منقطع ھوا تھا-غالب کی طرح آدھے مسلمان ہیں، سلیمان تاثیر کے جانے کے بعد اجڑی دلی کی طرح تمام محفلیں ویران ھو گیں، ان کے عالم ارواح سے کئی بار بلاوے کے باوجود جانے کیلئے تیار نہیں، معنی خیز ہنسی، ہنس کر ٹال دیتے ہیں قارئیں اکرام ! امید ہے کہ آپ کے صبر کا پیمانہ لبرز ھو چکا ھو گا اس لیے اب نشیمن سے پردہ اٹھا دیتے ہیں آپ کے دلوں کی دھڑکن ہردلعزیز صحافی ،خود ساختہ دانشور،قلم کار،صدا کار،کلا کار بلکے خطا کار جناب نجم سیٹھی ہیں- پیدایشی نام نجم تھا لیکن بچپن سے امیر بننے کا شوق تھا اس لیے تخلص سیٹھی رکھ لیا -موصوف پچھلی پانچ دہایوں سے صحافت کے میدان کارزار میں اپنی تمام تر رعںایوں،توانایوں اور بیمانیوں کے ساتھ ہمہ تن مصروف ہیں-"آپس کی بات " کے عنوان سے ٹیوی شو ایک ساتھی اینکر منیب فاروق کے ساتھ مل کر پیش کرتے ہیں- مصطفیٰ بے کمال کے بقول "دور حاضر کے یاجوج ماجوج ہیں " جن کے شر سے کوئی محفوظ نہیں - سیٹھی صاحب مغربی ملبوسات اور مشروبات کے دیوانے ہیں، اس کلاس سے تعلق رکھتے ہیں، جو خود کوانگریزوں کا جانشین سمجھتی ھے- منیب فاروق ایک شائستہ اورشریف النفس انسان ہیں- سیٹھی صاحب کے ساتھ پروگرام کرتے ھوے ان کو کچھ کہنے کا کم ہی موقع ملتا ھے- ان کی بے بسی دیکھ کر ایسے لگتا ھے کہ " رضیہ غنڈوں میں پھنس گئی ھو "
انگلیاں گھوما گھوما کر، بھنویں چڑھا کر، سر ہلا کراورطنزیہ ہنسی دکھا کر، جب کسی موضوع پر اپنی ماہرانہ راے دینے پر آتے ہیں تو بڑے بڑے سقراطوں اور بقراتوں کو مات دے جاتے ہیں - سازشی کہانیاں بنانے اور ان کو حل کرنے کے ماھر ہیں، اپنے ہر پروگرام میں بڑے دانش مندانہ انداز میں سٹاٹس کو کی قوتوں کو اپنے قیمتی مشوروں سے نوازتے ہیں- اور آیندہ ہونے والے الیکشن میں سونامی سے بچنے کے لیے نت نیے طریقے بتاتے ہیں- اپنے بھاشن کے زریعے عوام میں مایوسی پھلانے کی کوشش کرتے ہیں اور انہی قوتوں کو دوبارہ منتخب کرنے کے لئے قائل کرنے کی کوشش کرتے ہیں- میمو گیٹ سے لیے کر ملک ریاض گیٹ تک ہر سازش میں شریک ہوتے ہیں اور معاملہ باہر آنے پرصاف مکر جاتے ہیں. دوستو! قابل قدر سیٹھ صاحب نے دنیا کی بے اعتناعئی سے مایوس ھو کر صحافت کو چھوڑنے کا اعلان کیا ھے- نوجوانوں کیلئے جگہ بناتے ھوے خود چھانگا مانگا کے گھنے جنگلوں میں اپنے چیلے کے ہمراہ سنیاس لینے کا فیصلہ کیا ھے،باقی ماندہ زندگی اپنے کردہ اور ناکردہ گناھوں کی تلافی و معافی کے لئے ذات باری تعالی سے رجوع کا فیصلہ کیا ھے، خداے بزرگ و بر تر سے التجا ھے کہ ان کو اپنے ارادوں پر قائم و دائم رہنے کی توفیق عطا فرماۓ (جس کی امید کم ہی ھے
Last edited: