سیدو شریف، سوات میں یورپ اور امریکہ سے آنے والے پانچ طالبعلم گرفتار
انور زیب
گزشتہ تین چار دونوں سے سوشل میڈیا نیٹ ورک فیس بک پر پشتون صارفین کے مابین کفیل، عر بی یعنی سعودی باشندہ، غیر ملکی طالبعلموں اور ویزوں کے حوالے سے بحث گرم ہے۔ دراصل ہوا یوں کہ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے رواں ہفتے سوات میں ایک سیاسی جلسے سے خطاب کے دوران انتخابی معرکہ کامیابی سے سر کرنے کے بعد کا منظر کچھ یوں بیان کیا، عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ”آپ کے سوات کے اس ائیر پورٹ پر روس اور امریکہ کے طالبعلم آرہے ہوں گے اور کہیں گے کہ مجھے سیدو یونیورسٹی میں داخلے کا اجازت دیدو،
میں وہ دن دیکھ رہا ہوں کہ سعودی باشندے یہاں آکر کہیں گے کہ مجھے کفیل چاہیے میں یہاں مزدوری کرنا چاہتا ہوں
پھر کیا تھا کسی شرارتی صارف نے ویڈیو کلپ اٹھا کر سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر ڈالا دیا، جو سیکنڈز میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گیا اور دلچسپ تبصروں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔
ایک صارف نے سراج الحق کی ایک تصویر کو ایڈٹ کرکے شیئر کیا ہے اور ساتھ لکھا ہے کہ “سوات یونیورسٹی میں روس، امریکہ اور جرمنی کے طلبہ کی آن لائن داخلوں کا سلسلہ شروع، طالبعلموں کے لئے کفیل کی شرط ختم”۔
اس تصویر کے نیچے ایک صارف نے لکھا کہ اگر مولانا فضل رحمان نے یہ تصویر دیکھ لی تو اس کو ایم ایم اے متحدہ مجلس عمل باہر کردے گا، ہمدرد یوسفزئی نامی صارف لکھا کہ کہ سراج لالا سکائپ پر انٹرویو لیتے ہوئے،
ایک اور صارف نے لکھا ہے کہ کیا سراج الحق کے اقتدار میں آنے کے بعد اسکرٹ پہنے پر گرفتاریاں ہوگی یا صرف با پردہ مغربی باشندوں کو داخلے ملیں گے۔
عماد لکھتے ہیں کہ منگورہ شہر میں جھگڑا، سعودی سے آئے ہوا عربی اپنے سواتی کفیل کو زخمی کرکے فرار ہونے میں کامیاب ہوا،
ایک صارف نے کچھ تصاویر شیئر کی ہے جس کے اوپر لکھا گیا ہے سراج الحق کے اعلان کے بعد باہر ممالک سے آنے والے طالبعلموں کی قطاریں لگ گئی ہیں، ایڈمشن بند ہے، لوگ زخمت نہ کریں۔
نصیر ساگر سراج الحق کے ویڈیو کلپ کے ساتھ لکھتے ہیں کہ ”ماہ اگست کی پانچ تاریخ کو مجھے سوات میں ایک کفیل جبکہ میرے ایک دوست کو جو برطانیہ سے آرہا ہے سوات یونیورسٹی میں ایڈمیشن کی ضرورت ہوگی، کون دلائے گا۔ پلیز کمنٹ کریں”
طنز و مزاح کے ساتھ ساتھ کچھ سنجیدہ صارفین سراج الحق کے دفاع میں بھی پیش پیش نظر آرہے ہیں، ایک صارف لکتھے ہیں کہ ”شکست خوردہ ذہن تصور بھی نہیں کرسکتے کہ سوات میں عالمی معیار کی یونیورسٹی بن سکتی ہے، ایسے لوگ بحث نہیں ترس کے مستحق ہیں“۔
اس صارف ایک اور نے جواب دیا ہے کہ اس وقت سوات یونیورسٹی کو بلڈنگ کی ضرورت ہے، یہ تو ایسا ہے جیسے کسی شخص نے شادی نہیں کی اور دربار میں جاکر بچے کی پیدا ہونے دعا کرتا ہے۔
سراج الحق کے اس بیان پر ملحقہ اضلاع دیر، بونیر اور شانگلہ کے صارفین بھی تشویش اور تذبذب کا شکار ہیں اور سوشل میڈیا پر یہ سوالا ت پوچھ رہے ہیں، کہ آیا وہ بغیر ویزے کی سوات میں داخل ہوں گے یا انہیں بھی چار باغ اور گلی باغ کے باغوں میں کام کرنے کے لئے باغبانی کے ویزے لگوانے پڑیں گے۔
عوام کو سبز باغات دیکھانے والی یہ وہ پارٹی ہے جس نے گزشتہ سال لاہور کے ایک قومی حلقے پر ضمنی انتخابات میں چار سو پولنگ اسٹیشنوں میں صرف چار سو چار ووٹ لیے تھے، ہاں دیر اور بونیر میں یہ پارٹی اب بھی کافی مقبول ہے۔
source