[h=2]سیاسی جماعتیں کراچی میں آپریشن کی حمایتی کیوں -- ایک تجزیہ[/h]کراچی میں ایم کیو ایم ، پی پی پی اور اے این پی کی طرف سے آپریشن پر اصرار اور اسکی مکمل حمایت پر سب ہی حیران و پریشان نظر آ رہے ہیں
لوگ خاص طور پر ایم کیو ایم کی طرف سے فوجی آپریشن کی حمایت اور اسکے لئے بلا مشروط پسندیدگی کی بات سے کافی اچنبھے میں پڑ گئے ہیں
میں نے بھی اس چیز پر غور کیا ہے اور ایک اچھوتا خیال ذہن میں آیا ہے
مجھے لگ رہا ہے کہ ایم کیو ایم اور دوسری سیاسی جماعتیں جن کے بارے میں خبروں میں آیا ہے کہ ان کے مسلح جتھے یعنی ونگز ہیں اور وہ کافی طاقتور ھو چکے ہیں سے یہ جماعتیں خود تنگ آ گئی ہیں ، نا صرف تنگ آ گئی ہیں بلکہ یہ مسلح جتھے اتنے خود مختار اور آزاد ھو گئے ہیں کہ اب اپنی ہی سیاسی جماعتوں کو اندرون خانہ للکارنا شروع ھو گئے ہیں ، یہ مسلح جتھے اپنی اسلحے کی طاقت اور علیحدہ ڈھانچے کی وجہ سے اب ایک علیحدہ وجود یعنی اینٹتی کی شکل اختیار کر گئے ہیں . اب یہ مسلح جتھے اپنی سیاسی قیادت کو بھی کسی خاطر میں نہیں لا رہے اور وسائل اور غیر قانونی طور پر اکٹھے کیے ہوۓ مال و دولت میں بھی کسی کو حصہ دار بنانے پر تیار نہیں ہیں
یہ بدلتی ہوئی صورتحال اور کراچی کی سیاست اور ماحول میں نئی ارتقائی کیفیت سب سیاسی جماعتوں کیلئے بالعموم لیکن ایم کیو ایم کیلئے بالخصوص بہت ہی پریشانی کا باعث ہے ، یہ بات ایم کیو ایم کی سیاسی قوت ، صورت گری ، اور مستقبل کیلئے ڈراونے خواب کی طرح ہے ، یہ بات ایم کیو ایم کے اس حصے کیلئے تو بہت ہی پریشانی کا سبب ہے جو صرف اور صرف سیاسی جدوجہد کا قائل ہے اور کراچی کے اردو بولنے والے لوگوں کے سیاسی حقوق کے حصول میں دلچسپی رکھتا ہے ، تحریک انصاف کی کراچی میں بڑھتی ہوئی مقبولیت نے ایم کیو ایم کی سیاسی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور ایسی صورتحال میں ایم کیو ایم کا کسی مسلح جتھے سے تعلق اور وہ بھی کسی کنٹرول کے بغیر اور کسی سیاسی حکمت عملی کے تحت ان کو قابو میں لانے کی صلاحیت کا نا ہونا ، ایم کیو ایم کی قیادت کیلئے بہت بڑا درد سر بنا ہوا ہے
اب ایم کیو ایم، ریاست کی طاقت کو استمعال کر کے اپنے اور دوسری سیاسی جماعتوں کے مسلح جتھوں کو قابو میں لانا چا رہی ہے اور اس سلسلے میں اپنے مسلح جتھے کے کچھ لوگوں کی قربانی دینے کو بھی تیار ہے اور کچھ بعید نہیں کہ اپنے مسلح جتھے کے ان عناصر کی فہرست یا معلومات قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کر دے جو اسکی اپنی نظر میں اسکے اپنے وجود کیلئے خطرہ بن رہے ہیں
اس کام سے ایم کیو ایم کو مندرجہ ذیل فائدے ہونگے
ان لوگوں سے نجات جو اسکے اپنے وجود اور قیادت کیلئے ممکنہ خطرہ ھو سکتے ہیں یا ہیں
اپنے مسلح جتھے کے لوگوں کو خبردار کرنا کہ اگر قیادت کی بات نہیں مانو گے اور اسکے نظم میں نہیں آو گے تو مرنے کیلئے تیار ھو جاؤ
اپنے مسلح جتھے کے ناپسندیدہ لوگوں کو مروانے یا گرفتار کروانے کے بعد اس کو دوسری جماعتوں کے اوپر بطور دباؤ استمعال کرنا اور ان کو بھی اس آپریشن کی زد میں لانا اور اس طرح
اپنے ناپسندیدہ لوگوں سے چھٹکارہ پانے کے ساتھ ساتھ باقی سیاسی جماعتوں کے مسلح جتھوں کو بھی کمزور کرنا
اگر اس آپریشن میں گرفتار لوگوں کا تعلق ایم کیو ایم سے ثابت بھی ہوتا ہے تو اسکو قبول کرکے یہ کہنا کہ ہم خود ان سماج دشمن عناصر کے خلاف ہیں اور ان کی کوئی حمایت نہیں کرتے بلکہ ان کو سزائیں دلوانے کے حق میں ہیں اور اپنے لئے اچھی سیاسی ساکھ حاصل کرنا
خلاصہ کلام یہ ہے کہ ایم کیو ایم کے اندر معاملہ اس حد تک بڑھ گیا تھا کہ باڑ ہی کھیت کو کھانے لگی تھی اور اس کا تدارک اور سدباب بہت ضروری ھو گیا تھا
یہ ایک سیاسی تجزیہ ہے اور اختلاف رائے والے اپنے رائے رکھنے میں آزاد ہیں
ف ج
لوگ خاص طور پر ایم کیو ایم کی طرف سے فوجی آپریشن کی حمایت اور اسکے لئے بلا مشروط پسندیدگی کی بات سے کافی اچنبھے میں پڑ گئے ہیں
میں نے بھی اس چیز پر غور کیا ہے اور ایک اچھوتا خیال ذہن میں آیا ہے
مجھے لگ رہا ہے کہ ایم کیو ایم اور دوسری سیاسی جماعتیں جن کے بارے میں خبروں میں آیا ہے کہ ان کے مسلح جتھے یعنی ونگز ہیں اور وہ کافی طاقتور ھو چکے ہیں سے یہ جماعتیں خود تنگ آ گئی ہیں ، نا صرف تنگ آ گئی ہیں بلکہ یہ مسلح جتھے اتنے خود مختار اور آزاد ھو گئے ہیں کہ اب اپنی ہی سیاسی جماعتوں کو اندرون خانہ للکارنا شروع ھو گئے ہیں ، یہ مسلح جتھے اپنی اسلحے کی طاقت اور علیحدہ ڈھانچے کی وجہ سے اب ایک علیحدہ وجود یعنی اینٹتی کی شکل اختیار کر گئے ہیں . اب یہ مسلح جتھے اپنی سیاسی قیادت کو بھی کسی خاطر میں نہیں لا رہے اور وسائل اور غیر قانونی طور پر اکٹھے کیے ہوۓ مال و دولت میں بھی کسی کو حصہ دار بنانے پر تیار نہیں ہیں
یہ بدلتی ہوئی صورتحال اور کراچی کی سیاست اور ماحول میں نئی ارتقائی کیفیت سب سیاسی جماعتوں کیلئے بالعموم لیکن ایم کیو ایم کیلئے بالخصوص بہت ہی پریشانی کا باعث ہے ، یہ بات ایم کیو ایم کی سیاسی قوت ، صورت گری ، اور مستقبل کیلئے ڈراونے خواب کی طرح ہے ، یہ بات ایم کیو ایم کے اس حصے کیلئے تو بہت ہی پریشانی کا سبب ہے جو صرف اور صرف سیاسی جدوجہد کا قائل ہے اور کراچی کے اردو بولنے والے لوگوں کے سیاسی حقوق کے حصول میں دلچسپی رکھتا ہے ، تحریک انصاف کی کراچی میں بڑھتی ہوئی مقبولیت نے ایم کیو ایم کی سیاسی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور ایسی صورتحال میں ایم کیو ایم کا کسی مسلح جتھے سے تعلق اور وہ بھی کسی کنٹرول کے بغیر اور کسی سیاسی حکمت عملی کے تحت ان کو قابو میں لانے کی صلاحیت کا نا ہونا ، ایم کیو ایم کی قیادت کیلئے بہت بڑا درد سر بنا ہوا ہے
اب ایم کیو ایم، ریاست کی طاقت کو استمعال کر کے اپنے اور دوسری سیاسی جماعتوں کے مسلح جتھوں کو قابو میں لانا چا رہی ہے اور اس سلسلے میں اپنے مسلح جتھے کے کچھ لوگوں کی قربانی دینے کو بھی تیار ہے اور کچھ بعید نہیں کہ اپنے مسلح جتھے کے ان عناصر کی فہرست یا معلومات قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کر دے جو اسکی اپنی نظر میں اسکے اپنے وجود کیلئے خطرہ بن رہے ہیں
اس کام سے ایم کیو ایم کو مندرجہ ذیل فائدے ہونگے
ان لوگوں سے نجات جو اسکے اپنے وجود اور قیادت کیلئے ممکنہ خطرہ ھو سکتے ہیں یا ہیں
اپنے مسلح جتھے کے لوگوں کو خبردار کرنا کہ اگر قیادت کی بات نہیں مانو گے اور اسکے نظم میں نہیں آو گے تو مرنے کیلئے تیار ھو جاؤ
اپنے مسلح جتھے کے ناپسندیدہ لوگوں کو مروانے یا گرفتار کروانے کے بعد اس کو دوسری جماعتوں کے اوپر بطور دباؤ استمعال کرنا اور ان کو بھی اس آپریشن کی زد میں لانا اور اس طرح
اپنے ناپسندیدہ لوگوں سے چھٹکارہ پانے کے ساتھ ساتھ باقی سیاسی جماعتوں کے مسلح جتھوں کو بھی کمزور کرنا
اگر اس آپریشن میں گرفتار لوگوں کا تعلق ایم کیو ایم سے ثابت بھی ہوتا ہے تو اسکو قبول کرکے یہ کہنا کہ ہم خود ان سماج دشمن عناصر کے خلاف ہیں اور ان کی کوئی حمایت نہیں کرتے بلکہ ان کو سزائیں دلوانے کے حق میں ہیں اور اپنے لئے اچھی سیاسی ساکھ حاصل کرنا
خلاصہ کلام یہ ہے کہ ایم کیو ایم کے اندر معاملہ اس حد تک بڑھ گیا تھا کہ باڑ ہی کھیت کو کھانے لگی تھی اور اس کا تدارک اور سدباب بہت ضروری ھو گیا تھا
یہ ایک سیاسی تجزیہ ہے اور اختلاف رائے والے اپنے رائے رکھنے میں آزاد ہیں
ف ج