سیاستدانوں کی کھوکلے نعرے اور بچے اور وطن کے لیے قربانی کی حقیقت

Scholar1

Chief Minister (5k+ posts)
ہمارا کوئی بھی سیاستدان اپنے بچے کو کیوں کبھی
فوج میں نھیں بھجتا ؟
ملک کے لیے قربانی کو کیوں تیار نھیں ہوتا
ان کے بچے چھوٹی سی عمر میں ہی حرام کے مال سے کوڑوڑ پتی یا ارب پتی ہو جاتے ہیں
سیاستدانوں نے اپنے بچے باہر بھیجے ہوئے ہیں
اور لوٹ کا مال بھی باہر بھیجتے ہیں
بوہت سے خود بیان کے بچے دو نمبر دھندوں میں ملوث ہیں
سارے پاکستان کو تو سیاستدانوں نے گروی رکھ کے اربوں کی جائیدادیں بنائیں ملک کو قرضوں کی دلدل میں جو نگ دیا اور جب تیس سال بعد ثبوت مانگے گئے ایک بھی ثبوت اپنی صفائی میں نہیں دے سکے ملکی اداروں کے خلاف منفی پروپیگنڈا کرنا شروع کردیا ... ‎‏‎‎‎‎‎‎‎‎‎  ‏‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎سیاستدان صرف ملک کو لوٹنے کے لئے پاکستان آتے ہیں انکے بچے باہر جائیدادیں باہر انکے سر میں بھی درد ہو تو بھی علاج  کے لیے بائر جاتے ہیں تیس سالوں میں ایک ایسا اسپتال نہیں بنا سکے جس میں ان کا علاج ہو سکے جبکہ فوج ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کی عوام کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے فوج کو عزت دو ....


اور یہ لوگ ملک کی جڑیں کاٹ رہے ہیں
اور اسے کھوکھلا کر رہے ہیں
نواز شریف زرداری فضل الرحمان اچکزئی
اسفند یار ولی الطاف حسین فضل الرحمان
کی ملک دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے
کس طرح وہ ملک کہ دشمنوں سے سازباز کرکے اسے نقصان کر رہے ہیں
اور اپنی ہی فوج کے خلاف کام کر رہے ہیں
 
Last edited:

Scholar1

Chief Minister (5k+ posts)
عمران خان ہی ہے جس نے پاکستان کے حق میں ہمیشہ بعد کی
یہ عمران خان ہی ہے جس نے گدھے کو گدھا کہنا سکھایا ورنہ لوگ تو گدھے کو شیر ہی سمجھ رہے تھے
 

ARSHAD2011

Minister (2k+ posts)
پاکستان آرمی چیف کے نام

محترم جناب قمر جاوید باجوہ صاحب
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
مزاج گرامی !
امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے ۔
ایک عام پاکستانی کی حیثیت سے آج آپ سے مخاطب ہونے کی جسارت کر رہا ہوں ۔
آپ انسان کی اس خاص فطرت سے ضرور واقف ہونگے کہ یہ محبت اور عشق کا خوگر ہے ۔ اسے ڈانٹ ۔ تشدد اور گالیوں سے زیادہ محبت اور پیار کی زبان سمجھ آتی ہے ۔
دوسری یہ بات سے بھی آپ کو معلوم ہوگی کہ کسی کافر کے گھر پیدا ہونے والا بچہ بھی اسلام ہی کی فطرت پر پیدا ہوتا ہے ۔ جس کی وجہ سے مسلمان نہ ہونے کے باوجود سچائی ۔ دیانت اور عدل ہی اسے اچھا لگتا ہے ۔
تیسری یہ بات بھی آپ بخوبی جانتے ہوں گے کہ جس سے محبت ہوتی ہے ان کے جرائم معاف ۔ اور جس سے نفرت ہو ۔ ان کی نیکیاں بھی بری لگتی ہیں ۔ ۔ ۔ مثل مشہور ہے کہ بیوی کو طلاق دینی ہو تو کہتے ہیں "تو آٹا گوندتے وقت ہلتی کیوں ہے"
اس تمہید کے بعد عرض ہے کہ آپ (اس پوری تحریر میں "آپ" اور آرمی شخصیات کے ناموں سے مراد فوج ہے) کی کرختگی کے باوجود ہمارا اور آپ کا رشتہ محبت والا رہا ہے ۔ ہم نے آپ کو دیکھا نہیں تھا ۔ مگر ٹرک کے پیچھے جنرل ایوب خان کی بنی تصویر کا دور تک پیچھا کرتے تھے ۔ مہینوں میں کبھی آپ لوگوں کی "جیپ" نظر آتی تو اس پر رشک کیا کرتے تھے ۔ گھر کی واشنگ مشین اور فرج پر آپ لوگوں کی تصویریں چپکایا کرتے تھے ۔ آپ لوگ نہ سیاسی لیڈروں سے ملتے تھے نہ پریس کانفرنسیں کرتے تھے ۔ نہ میڈیا کاروں سے واقفیت رکھتے تھے اور نہ ہی آپ کو صفائیاں پیش کرنے کیلئے ISPR کی ضرورت ہوا کرتی تھی ۔ تب کبھی کوئی آپ کی برائی کرتا تو ہم اگلے ہی لمحے اس کا گریبان پھاڑ دیا کرتے تھے ۔ ۔ ۔ پھر یوں ہوا کہ آپ لوگ سڑکوں پر نظر آنے لگے ۔ یہ سرسید کالج کی طالبہ بشری زیدی کی روڈ ایکسیڈنٹ میں ہلاکت تھی ۔ جس سے روشنیوں کے شہر کراچی میں تاریک ہنگامے پھوٹے ۔ اور آپ کو نظر آنا پڑا ۔ ۔ ۔ اور پھر آپ ایسے نظر آتے گئے کہ کبھی بھی آنکھوں ۔ سڑکوں اور اخباروں سے اوجھل نہیں ہوئے ۔ ۔ ۔ پھر تو جیسے سڑکوں ۔ چوکوں اور سیاست سے آپ کے مفادات یا پوری حیات ہی وابستہ ہوگئی ۔ "ہر جگہ تو ہی تو" کے مصداق مسلم لیگ کے پیچھے جنرل ضیاء الحق نظر آئے تو مدارس اور خانقاہوں کے پیچھے جنرل اختر عبدالرحمن مرحوم نظر آئے ۔ اگر آئی جے آئی کے پیچھے جنرل حمید گل مرحوم نظر آئے تو مسلم لیگ ق کے پیچھے جنرل پرویز مشرف صاحب مکے لہراتے اور صدر مملکت بنتے نظر آئے ۔ اگر پہلی ایم ایم اے کے پیچھے غالبا جنرل محمود صاحب نظر آئے تو پی ٹی آئی کے پیچھے جنرل شجاع پاشا صاحب نظر آئے ۔ اگر بینظیر و نواز شریف کو ملک بدر کرنے والے آپ تھے تو معاف کیجیئے گا انہی لوگوں سے NRO کرتے بھی آپ ہی نظر آئے ۔ رہ گئیں جہادی تنظیمیں ! تو ماشاءاللہ ان کی تو صرف پیدائش آپ کے گھر نہیں ہوئی بلکہ پرورش کا سہرا بھی آپ ہی کے سر ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
جناب قمر باجوہ صاحب !
پبلک یہ سب آپ کی محبت میں برداشت کرتی رہی
اب آپ نے باقاعدہ ظلم و تشدد شروع کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ سر اب آپ کو دیکھ اور سن کر خوف آتا ہے ۔ اب لوگ ایک دوسرے کو آپ کے نام ۔ رشتہ داری اور تعلقات کی دھمکیاں دیتے ہیں ۔
اب آپ کے نیول چیف منصور الحق سے لے کر آئی ایس آئی کے ڈی جی جنرل رضوان اختر تک خاکی و سفید دامن پر بھی اربوں کی کرپشن اور کمیشن خوری کے داغ بتلائے جاتے ہیں ۔
اب آپ باہر سے آرڈر لے کر پاکستانیوں کے خلاف آپریشن کرتے نظر آتے ہیں ۔
اب آپ کے ہاتھ پر "دہشت گرد" پکڑ کر باہر فروخت کرنے کے داغ بتائے جاتے ہیں ۔
اب آپ رات کو پریس کانفرنس سے فاروق ستار کو گرفتار تو آن ائر بدتمیزی سے کرتے ہیں مگر صبح چھوڑتے چوری چھپے ہیں ۔
اب آپ ڈاکٹر عاصم کو گرفتار کر کے ان کے تفتیش کی وہ ویڈیو خود لیک کر دیتے ہیں ۔ جس میں وہ جرائم کا اقرار کر رہے ہوتے ہیں ۔ مگر چند دن بعد آپ ہی انہیں پروٹوکول دے رہے ہوتے ہیں ۔
اب آپ اسلام آباد ائرپورٹ سے اربوں کی کرپشن کے مفرور ملزم شرجیل میمن کو دھکے دیکر اٹھا لیتے ہیں ۔ مگر چند دن بعد آپ ہی کی حفاظت میں وہ گڑھی خدا بخش جاکر جلسے میں سونے کا تاج پہنتے ہیں ۔
اب آپ سیاسی جماعتوں میں "ضمیر کی آواز" کے نام پر دھڑے بندیوں میں لگ گئے ہیں ۔
اب آپ اکثریتی پارٹیوں کو دیوار سے لگاتے پائے جاتے ہیں ۔
کبھی آپ کے "وقار" کی نشانی "جیپ" تھی اب وقار آپ کا "نک نیم" اور جیپ آپ کے امیدواروں کا "انتخابی نشان" ہے ۔
محترم چیف آف آرمی سٹاف صاحب !
اس سب کھیل تماشے کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ اب عوام کے دل سے آپ کی محبت اور آپ کا خوف نکلتا جا رہا ہے ۔
اب ٹریفک کے معمولی سے ہجوم میں بھی آپ کو اشارے کر کر کے اپنے لئے راستہ مانگنا پڑتا ہے ۔ کوئی آپ کو خود سے راستہ نہیں دیتا ۔
اب پولنگ اسٹیشن کے باہر نوجوان آپ کے گرد بھنگڑے ڈال کر آپ پر آوازیں کستے ہیں ۔ سیٹیاں بجاتے ہیں ۔
اب آپ کے نام کے لطیفے اور دلآزار اشعار بنا کر SMS اور واٹسیپ کئے جاتے ہیں ۔
اب لوگ اسٹیج پر کھڑے ہو کر عورتوں اور بچوں تک سے "یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے" کے نعرے لگواتے ہیں ۔
اب آپ کے خلاف فیس بک اور ٹیوٹر پر لکھنا مینٹھوس کی ٹافی بن گیا ہے ۔ ذرہ طبعیت بوجھل ہوئی تو آپ کی خبر لے کر فریش ہو گئے ۔
اب آپ کو "وقار اور محکمہ زراعت" لکھا اور پڑھا جاتا ہے ۔ اور آپ ہی کی بدولت عدلیہ اب "عظمی" کہلاتی ہے ۔
عالی جناب قمر جاوید باجوہ صاحب !
آج یہ زبان زد عام ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ دو سال سے آپ کا ادارہ عدلیہ کو ساتھ ملا کر 25 جولائی 2018 کے الیکشن میں پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی ریگنگ کرنے کی تیاری کر چکا ہے ۔
عالی قدر باجوہ صاحب !
جو میں محسوس کر رہا ہوں وہ یہ ہے کہ آپ دو غلطیوں میں سے ایک کر رہے ہیں یا آپ سے کروائی جارہی ہے ۔
(1) عوام اور آرمی کو آمنے سامنے لا کر بغاوت کی فضا بنانا چاہتے ہیں ۔
(2) یا سیاسی جماعتوں کو لڑوا کر اپنے اقتدار کا راستہ ہموار کرنا چاہتے ہیں ۔
عزیز از جاں باجوہ صاحب !
اگر آپ کا ادارہ اس ریگنگ میں ملوث ہوا تو یہ بہت تیز رفتار اور سوشل میڈیا کا دور ہے ۔ آپ کچھ بھی کر لیں آپ کے پیادے اور سوار آپ کے پیچھے اتنے انمٹ ثبوت چھوڑ جائیں گے کہ اس کی صفائیاں دینے کیلئے دس ISPR بھی ناکافی ہوں گی ۔( ذرہ سمجھیئے ، احترام کا رشتہ بس ایک جھجھک کا نام ھے وە جھجھک ختم ھو گئ تو وھی کچھ ھو گا جو 1971 میں بنگالیوں نے آپ کے ساتھ کیا تھا اور طالبانوں نے پاکستان میں کیا؟ وفاقی جماعتوں کو کمزور کر کے جی ایچ کیو کے گملوں میں لوٹے بونے سے ملک مضبوط نہیں ھو گا بلکہ انارکی پھیلے گی وھی انارکی جس نے یو ایس ایس آر کو بس روس بنا کر رکھ دیا -آپ اس ریچھ والا کردار مت ادا کریں جس نے مالک کے منہ پر بیٹھی مکھی مارنے کے لئے اس کا سر پتھر سے کچل دیا تھا، اپنا امیج درست کیجئے کہ جناب رسول اللہﷺ بھی اپنے امیج کے بارے میں بہت حساس تھے، عبداللہ ابن ابی جیسے بدبودار منافق کو بھی نہیں مارا بلکہ اس کا جنازہ تک پڑھا دیا. فوج آئستہ آئستہ پاکستان میں بھی اپنا اخلاقی وجود اسی طرح کھوتی جا رھی ھے جیسے بنگلہ دیش میں ھوا تھا. فوج کے اپنے اندر بھی نچلے درجے کے افسروں اور سپاہیوں میں بےچینی موجود ھے کہ موج تو افسر کرتے ہیں اور گالی ہمیں پڑتی ھے. جس طرح کی ننگی دھاندلی کے نقشے بنائے جا رھے ہیں. یہ کہیں پاکستان کے نقشے پر ھی سوالیہ نشان نہ لگا دیں - 25 جولائی کو 17 دسمبر بننے سے روکیئے )

منقول
 

Scholar1

Chief Minister (5k+ posts)
پاکستان آرمی چیف کے نام

محترم جناب قمر جاوید باجوہ صاحب
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
مزاج گرامی !
امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے ۔
ایک عام پاکستانی کی حیثیت سے آج آپ سے مخاطب ہونے کی جسارت کر رہا ہوں ۔
آپ انسان کی اس خاص فطرت سے ضرور واقف ہونگے کہ یہ محبت اور عشق کا خوگر ہے ۔ اسے ڈانٹ ۔ تشدد اور گالیوں سے زیادہ محبت اور پیار کی زبان سمجھ آتی ہے ۔
دوسری یہ بات سے بھی آپ کو معلوم ہوگی کہ کسی کافر کے گھر پیدا ہونے والا بچہ بھی اسلام ہی کی فطرت پر پیدا ہوتا ہے ۔ جس کی وجہ سے مسلمان نہ ہونے کے باوجود سچائی ۔ دیانت اور عدل ہی اسے اچھا لگتا ہے ۔
تیسری یہ بات بھی آپ بخوبی جانتے ہوں گے کہ جس سے محبت ہوتی ہے ان کے جرائم معاف ۔ اور جس سے نفرت ہو ۔ ان کی نیکیاں بھی بری لگتی ہیں ۔ ۔ ۔ مثل مشہور ہے کہ بیوی کو طلاق دینی ہو تو کہتے ہیں "تو آٹا گوندتے وقت ہلتی کیوں ہے"
اس تمہید کے بعد عرض ہے کہ آپ (اس پوری تحریر میں "آپ" اور آرمی شخصیات کے ناموں سے مراد فوج ہے) کی کرختگی کے باوجود ہمارا اور آپ کا رشتہ محبت والا رہا ہے ۔ ہم نے آپ کو دیکھا نہیں تھا ۔ مگر ٹرک کے پیچھے جنرل ایوب خان کی بنی تصویر کا دور تک پیچھا کرتے تھے ۔ مہینوں میں کبھی آپ لوگوں کی "جیپ" نظر آتی تو اس پر رشک کیا کرتے تھے ۔ گھر کی واشنگ مشین اور فرج پر آپ لوگوں کی تصویریں چپکایا کرتے تھے ۔ آپ لوگ نہ سیاسی لیڈروں سے ملتے تھے نہ پریس کانفرنسیں کرتے تھے ۔ نہ میڈیا کاروں سے واقفیت رکھتے تھے اور نہ ہی آپ کو صفائیاں پیش کرنے کیلئے ISPR کی ضرورت ہوا کرتی تھی ۔ تب کبھی کوئی آپ کی برائی کرتا تو ہم اگلے ہی لمحے اس کا گریبان پھاڑ دیا کرتے تھے ۔ ۔ ۔ پھر یوں ہوا کہ آپ لوگ سڑکوں پر نظر آنے لگے ۔ یہ سرسید کالج کی طالبہ بشری زیدی کی روڈ ایکسیڈنٹ میں ہلاکت تھی ۔ جس سے روشنیوں کے شہر کراچی میں تاریک ہنگامے پھوٹے ۔ اور آپ کو نظر آنا پڑا ۔ ۔ ۔ اور پھر آپ ایسے نظر آتے گئے کہ کبھی بھی آنکھوں ۔ سڑکوں اور اخباروں سے اوجھل نہیں ہوئے ۔ ۔ ۔ پھر تو جیسے سڑکوں ۔ چوکوں اور سیاست سے آپ کے مفادات یا پوری حیات ہی وابستہ ہوگئی ۔ "ہر جگہ تو ہی تو" کے مصداق مسلم لیگ کے پیچھے جنرل ضیاء الحق نظر آئے تو مدارس اور خانقاہوں کے پیچھے جنرل اختر عبدالرحمن مرحوم نظر آئے ۔ اگر آئی جے آئی کے پیچھے جنرل حمید گل مرحوم نظر آئے تو مسلم لیگ ق کے پیچھے جنرل پرویز مشرف صاحب مکے لہراتے اور صدر مملکت بنتے نظر آئے ۔ اگر پہلی ایم ایم اے کے پیچھے غالبا جنرل محمود صاحب نظر آئے تو پی ٹی آئی کے پیچھے جنرل شجاع پاشا صاحب نظر آئے ۔ اگر بینظیر و نواز شریف کو ملک بدر کرنے والے آپ تھے تو معاف کیجیئے گا انہی لوگوں سے NRO کرتے بھی آپ ہی نظر آئے ۔ رہ گئیں جہادی تنظیمیں ! تو ماشاءاللہ ان کی تو صرف پیدائش آپ کے گھر نہیں ہوئی بلکہ پرورش کا سہرا بھی آپ ہی کے سر ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
جناب قمر باجوہ صاحب !
پبلک یہ سب آپ کی محبت میں برداشت کرتی رہی
اب آپ نے باقاعدہ ظلم و تشدد شروع کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ سر اب آپ کو دیکھ اور سن کر خوف آتا ہے ۔ اب لوگ ایک دوسرے کو آپ کے نام ۔ رشتہ داری اور تعلقات کی دھمکیاں دیتے ہیں ۔
اب آپ کے نیول چیف منصور الحق سے لے کر آئی ایس آئی کے ڈی جی جنرل رضوان اختر تک خاکی و سفید دامن پر بھی اربوں کی کرپشن اور کمیشن خوری کے داغ بتلائے جاتے ہیں ۔
اب آپ باہر سے آرڈر لے کر پاکستانیوں کے خلاف آپریشن کرتے نظر آتے ہیں ۔
اب آپ کے ہاتھ پر "دہشت گرد" پکڑ کر باہر فروخت کرنے کے داغ بتائے جاتے ہیں ۔
اب آپ رات کو پریس کانفرنس سے فاروق ستار کو گرفتار تو آن ائر بدتمیزی سے کرتے ہیں مگر صبح چھوڑتے چوری چھپے ہیں ۔
اب آپ ڈاکٹر عاصم کو گرفتار کر کے ان کے تفتیش کی وہ ویڈیو خود لیک کر دیتے ہیں ۔ جس میں وہ جرائم کا اقرار کر رہے ہوتے ہیں ۔ مگر چند دن بعد آپ ہی انہیں پروٹوکول دے رہے ہوتے ہیں ۔
اب آپ اسلام آباد ائرپورٹ سے اربوں کی کرپشن کے مفرور ملزم شرجیل میمن کو دھکے دیکر اٹھا لیتے ہیں ۔ مگر چند دن بعد آپ ہی کی حفاظت میں وہ گڑھی خدا بخش جاکر جلسے میں سونے کا تاج پہنتے ہیں ۔
اب آپ سیاسی جماعتوں میں "ضمیر کی آواز" کے نام پر دھڑے بندیوں میں لگ گئے ہیں ۔
اب آپ اکثریتی پارٹیوں کو دیوار سے لگاتے پائے جاتے ہیں ۔
کبھی آپ کے "وقار" کی نشانی "جیپ" تھی اب وقار آپ کا "نک نیم" اور جیپ آپ کے امیدواروں کا "انتخابی نشان" ہے ۔
محترم چیف آف آرمی سٹاف صاحب !
اس سب کھیل تماشے کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ اب عوام کے دل سے آپ کی محبت اور آپ کا خوف نکلتا جا رہا ہے ۔
اب ٹریفک کے معمولی سے ہجوم میں بھی آپ کو اشارے کر کر کے اپنے لئے راستہ مانگنا پڑتا ہے ۔ کوئی آپ کو خود سے راستہ نہیں دیتا ۔
اب پولنگ اسٹیشن کے باہر نوجوان آپ کے گرد بھنگڑے ڈال کر آپ پر آوازیں کستے ہیں ۔ سیٹیاں بجاتے ہیں ۔
اب آپ کے نام کے لطیفے اور دلآزار اشعار بنا کر SMS اور واٹسیپ کئے جاتے ہیں ۔
اب لوگ اسٹیج پر کھڑے ہو کر عورتوں اور بچوں تک سے "یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے" کے نعرے لگواتے ہیں ۔
اب آپ کے خلاف فیس بک اور ٹیوٹر پر لکھنا مینٹھوس کی ٹافی بن گیا ہے ۔ ذرہ طبعیت بوجھل ہوئی تو آپ کی خبر لے کر فریش ہو گئے ۔
اب آپ کو "وقار اور محکمہ زراعت" لکھا اور پڑھا جاتا ہے ۔ اور آپ ہی کی بدولت عدلیہ اب "عظمی" کہلاتی ہے ۔
عالی جناب قمر جاوید باجوہ صاحب !
آج یہ زبان زد عام ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ دو سال سے آپ کا ادارہ عدلیہ کو ساتھ ملا کر 25 جولائی 2018 کے الیکشن میں پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی ریگنگ کرنے کی تیاری کر چکا ہے ۔
عالی قدر باجوہ صاحب !
جو میں محسوس کر رہا ہوں وہ یہ ہے کہ آپ دو غلطیوں میں سے ایک کر رہے ہیں یا آپ سے کروائی جارہی ہے ۔
(1) عوام اور آرمی کو آمنے سامنے لا کر بغاوت کی فضا بنانا چاہتے ہیں ۔
(2) یا سیاسی جماعتوں کو لڑوا کر اپنے اقتدار کا راستہ ہموار کرنا چاہتے ہیں ۔
عزیز از جاں باجوہ صاحب !
اگر آپ کا ادارہ اس ریگنگ میں ملوث ہوا تو یہ بہت تیز رفتار اور سوشل میڈیا کا دور ہے ۔ آپ کچھ بھی کر لیں آپ کے پیادے اور سوار آپ کے پیچھے اتنے انمٹ ثبوت چھوڑ جائیں گے کہ اس کی صفائیاں دینے کیلئے دس ISPR بھی ناکافی ہوں گی ۔( ذرہ سمجھیئے ، احترام کا رشتہ بس ایک جھجھک کا نام ھے وە جھجھک ختم ھو گئ تو وھی کچھ ھو گا جو 1971 میں بنگالیوں نے آپ کے ساتھ کیا تھا اور طالبانوں نے پاکستان میں کیا؟ وفاقی جماعتوں کو کمزور کر کے جی ایچ کیو کے گملوں میں لوٹے بونے سے ملک مضبوط نہیں ھو گا بلکہ انارکی پھیلے گی وھی انارکی جس نے یو ایس ایس آر کو بس روس بنا کر رکھ دیا -آپ اس ریچھ والا کردار مت ادا کریں جس نے مالک کے منہ پر بیٹھی مکھی مارنے کے لئے اس کا سر پتھر سے کچل دیا تھا، اپنا امیج درست کیجئے کہ جناب رسول اللہﷺ بھی اپنے امیج کے بارے میں بہت حساس تھے، عبداللہ ابن ابی جیسے بدبودار منافق کو بھی نہیں مارا بلکہ اس کا جنازہ تک پڑھا دیا. فوج آئستہ آئستہ پاکستان میں بھی اپنا اخلاقی وجود اسی طرح کھوتی جا رھی ھے جیسے بنگلہ دیش میں ھوا تھا. فوج کے اپنے اندر بھی نچلے درجے کے افسروں اور سپاہیوں میں بےچینی موجود ھے کہ موج تو افسر کرتے ہیں اور گالی ہمیں پڑتی ھے. جس طرح کی ننگی دھاندلی کے نقشے بنائے جا رھے ہیں. یہ کہیں پاکستان کے نقشے پر ھی سوالیہ نشان نہ لگا دیں - 25 جولائی کو 17 دسمبر بننے سے روکیئے )

منقول

پرویز مشرف اور اب کے دور میں فرق اگر آپ اپنی آنکھیں کھولو تو آپ کو نظر آئے گا
ڈالر ساٹھ روپے کا تھا جواب 130 روپے کا ہو چکا ہے
زرداری اور نواز شریف نے ملک کو کنگال کر دیا ہے
جنرل رضوان اختر نے کراچی کا امن بحال کیا
جو سیاستدان کبھی بھی نہیں چاہتے تھے
جنرل ایوب خان کے دور میں پاکستان میں سب سے زیادہ ترقی کی
پاکستان کے سارے ڈیم اس کے دور میں بنے

ایوب خان کے دور میں پاکستان نے ترکی کو قرضہ دیا کراچی کی ساری انڈسٹریز کے دور میں بنی ہے
ضیاء الحق نے پاکستان کو
سوویت یونین کے قبضے سے بچایا
اور انتہائی مشکل دور سے نکالا
اور پاکستان کے ایٹمی اثاثے بھی سی کے دورمیں بنے
اس نے کوئی جائیداد یا مال نہیں بنایا بنی بنائی
پرویز مشرف ابھی بھی چھوٹے سے فلیٹ میں دبئی میں رہتا ہ جو پاکستان کے ساتھ آج بھی انتہائی مخلص ہے
اور نواز شریف زرداری اسفندیارولی اچکزئی کی طرح پاکستان کی جڑیں نہیں کرتا
شرجیل میمن وغیرہ کو سیاستدانوں نہیں چھڑوایا
جس طرح راؤ انوار کو زرداری نے کروایا ہے
عابد باکسر صاحب کو
شہباز شریف کی حقیقت پتہ چل چکی ہوگی
 
Last edited:

PappuChikna

Chief Minister (5k+ posts)
Moulvi mazhab bech kay vote aur taqat banatay hein.
jurnail aur isi walay shaheedoo ko bech kay apna ganda dhandaa chalatay hein.

kuch sharam karoo!!!
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
Moulvi mazhab bech kay vote aur taqat banatay hein.
jurnail aur isi walay shaheedoo ko bech kay apna ganda dhandaa chalatay hein.

kuch sharam karoo!!!
کوئی بھٹو زندہ رکھ کر دھندہ چلاتا ہے
کسی کا دھندہ ائی جے ائی سے چلتا ہے
 

Educationist

Chief Minister (5k+ posts)
maxresdefault.jpg

توجو چاہے حرامزدگی کر لے
حقیقت یہ ہے کہ تیرا ناجائز باپ عرف نواز چور شریف اب پھانسی چڑھے گا
روک سکو تو روک لو